فرحت کیانی
لائبریرین
اس بات میں سب کچھ ہے مگر کچھ بھی نہیں ہے
اس سمت کو جاتا ہوں جدھر کچھ بھی نہیں ہے۔
درپیش ہے صحرا کا سفر سوئے چمن زار
اور اس پہ ستم زادِ سفر کچھ بھی نہیں ہے۔
کس شے کے تجسس میں ہو تم محوِ نظارہ
افلاک کے اس پار اگر کچھ بھی نہیں ہے۔
اک عمر محبت کی ریاضت میں گزاری
اب چاکِ گریباں کے دگر کچھ بھی نہیں ہے۔
آ جائے میسر جو کبھی علم کا ساغر
پیاسے کے لئے عمرِ خضر کچھ بھی نہیں ہے۔
دشنام طرازی ہے مغل، اس کا وطیرہ
جس شخص کے ہاتھوں میں ہنر کچھ بھی نہیں ہے۔
۔۔۔م-م-مغل
اس سمت کو جاتا ہوں جدھر کچھ بھی نہیں ہے۔
درپیش ہے صحرا کا سفر سوئے چمن زار
اور اس پہ ستم زادِ سفر کچھ بھی نہیں ہے۔
کس شے کے تجسس میں ہو تم محوِ نظارہ
افلاک کے اس پار اگر کچھ بھی نہیں ہے۔
اک عمر محبت کی ریاضت میں گزاری
اب چاکِ گریباں کے دگر کچھ بھی نہیں ہے۔
آ جائے میسر جو کبھی علم کا ساغر
پیاسے کے لئے عمرِ خضر کچھ بھی نہیں ہے۔
دشنام طرازی ہے مغل، اس کا وطیرہ
جس شخص کے ہاتھوں میں ہنر کچھ بھی نہیں ہے۔
۔۔۔م-م-مغل