م-م-مغل

  1. فرحت کیانی

    جس شخص کے ہاتھوں میں ہنر کچھ بھی نہیں ہے

    اس بات میں سب کچھ ہے مگر کچھ بھی نہیں ہے اس سمت کو جاتا ہوں جدھر کچھ بھی نہیں ہے۔ درپیش ہے صحرا کا سفر سوئے چمن زار اور اس پہ ستم زادِ سفر کچھ بھی نہیں ہے۔ کس شے کے تجسس میں ہو تم محوِ نظارہ افلاک کے اس پار اگر کچھ بھی نہیں ہے۔ اک عمر محبت کی ریاضت میں گزاری اب چاکِ گریباں کے دگر کچھ بھی...
Top