محمد وارث
لائبریرین
ثلاثی - حمایت علی شاعر
ہم ابنِ جہل ہی سہی، بو جہل تو نہیں
ابن الوقت
سورج تھا سر بلند تو محوِ نیاز تھے
سورج ڈھلا تو دل کی سیاہی تو دیدنی
کوتاہ قامتوں کے بھی سائے دراز تھے
کرسی
جنگل کا خوں خوار درندہ کل تھا مرا ہمسایہ
اپنی جان بچانے میں جنگل سے شہر میں آیا
شہر میں بھی ہے میرے خون کا پیاسا اک چوپایہ
الہام
کوئی تازہ شعر اے ربّ ِ جلیل
ذہن کے غارِ حرا میں کب سے ہے
فکر محوِ انتظارِ جبرئیل
نمائش
قرآں، خدا، رسول ہے سب کی زبان پر
ہر لفظ آج یوں ہے معانی سے بے نیاز
لکھی ہو جیسے نام کی تختی مکان پر
۔
یقین
دشوار تو ضرور ہے، یہ سہل تو نہیں
ہم پر بھی کھل ہی جائیں گے اسرارِ شہرِ علمدشوار تو ضرور ہے، یہ سہل تو نہیں
ہم ابنِ جہل ہی سہی، بو جہل تو نہیں
ابن الوقت
سورج تھا سر بلند تو محوِ نیاز تھے
سورج ڈھلا تو دل کی سیاہی تو دیدنی
کوتاہ قامتوں کے بھی سائے دراز تھے
کرسی
جنگل کا خوں خوار درندہ کل تھا مرا ہمسایہ
اپنی جان بچانے میں جنگل سے شہر میں آیا
شہر میں بھی ہے میرے خون کا پیاسا اک چوپایہ
الہام
کوئی تازہ شعر اے ربّ ِ جلیل
ذہن کے غارِ حرا میں کب سے ہے
فکر محوِ انتظارِ جبرئیل
نمائش
قرآں، خدا، رسول ہے سب کی زبان پر
ہر لفظ آج یوں ہے معانی سے بے نیاز
لکھی ہو جیسے نام کی تختی مکان پر
۔