منیر نیازی تھی جس کی جستو وہ حقیقت نہیں ملی ( منیر نیازی )

ظفری

لائبریرین
تھی جس کی جستو وہ حقیقت نہیں ملی
ان بستیوں میں ہم کو، رفاقت نہیں ملی

ابتک میں اس گُماں میں کہ ہم بھی ہیں دہر میں
اس وہم سے نجات کی ، صورت نہیں ملی

رہنا تھا اس کے ساتھ بہت دیر تک مگر
ان روز و شب میں مجھ کو یہ فرصت نہیں ملی

کہنا تھا جس کو اُس سے کسی وقت مجھے
اُس بات کے کلام کی مہلت نہیں ملی

کچھ دن بعد اُس سے جدا ہوگئے منیر
اُس بے وفا سے اپنی طبعیت نہیں ملی
 
Top