ساتویں سالگرہ تعاون کا صندوق (میں اور سعود بھائی)

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
مجھے کچھ کچھ یاد آتا ہے کہ پہلی دفعہ تعاون کا صندوق کا مشورہ سعود بھائی نے ہی دیا تھا۔ ہوا کچھ یوں تھا کے لائیو کورج کا دوسرا پروگرام محفل کی تیسری سالگرہ پر چل رہا تھا جس کی میزبانی شگفتہ آپی کر رہی تھیں اور ساتھ میں بھی پروگرام کور کرنا سیکھ رہا تھا۔ اسی دوران چائے کے سپنسر کی بات چلی تو سعود بھائی نے صندوق کا مشورہ دیا۔ میں نے اس وقت سعود بھائی کو مشورہ دیا کہ صندوق کی چابی میرے اور آپ کے پاس رہے گی اور جو پیسے بچ جائے گے وہ ہم گول مول کر دیں گے۔ اس وقت سعود بھائی نے کہا کہ ایسی باتیں سرگوشی میں کیا کریں۔میں اس پر راضی ہوگیا۔ پھر اس کے بعد مجھے جابی نہیں ملی اور میں غلطی فہمی میں سعود بھائی کو اپنا پاٹنر سمجھ بیٹھا۔​
تیسری سالگرہ ختم ہوئی تو میں سعود بھائی کے پاس گیا اور ان کو ان کا وعدہ یاد کروایا۔ سعود بھائی نے بڑے پیار سے مجھے اپنے پاس بیٹھایا اور کہا دیکھو خرم ہمارے درمیان اس بات کا وعدہ ہوا تھا کہ جو پیسے بچ جائیں گے وہ ہم آدھے آدھے کر لیں گے۔ چلیں حساب لگاتے ہیں۔کل پیسے جمع ہوئے تھے 10 ہزار یعنی 5ہزار تمہارے اور 5 ہزار ہمارے۔ میں خوش ہوگیا۔ بات آگے بڑھی، 5 ہزار پنڈال پر لگ گے۔ یعنی پنڈال میں جتنی کرسیاں ، ٹیبل، سٹیچ ، ٹینٹ وغیرہ پر پانچ ہزار خرچ ہوا۔ یعنی 2ہزار 5 سو تمہارے لگے اور 2 ہزار 5 سو میرے لگے۔ باقی اتنے ہی پیسے دونوں کے پاس بچ گے۔ میں دل ہی دل میں خوش ہو رہا تھا کہ اتنے پیسے بچ گے لیکن بات یہاں ختم نہیں ہوئی تھی۔ تھوڑی دیر بعد سعود بھائی پھر بولے، چائے اور بسکٹ وغیرہ پر ایک ہزار خرچ ہوا، وہ بھی ہم دونوں پر تقسیم ہوا یعنی پانچ ، پانچ سو۔ باقی پھر بھی دو ہزار بچتے تھے میں دل ہی دل میں خوش ہو رہا تھا۔ اور اس زمانے میں دوہزار بہت بڑی رقم ہوا کرتی تھی۔ پھر سعود بھائ بولے، کچھ خاص مہمانوں کو کھانا کھلایا اور کچھ مہمانوں کو آنے جانے کا کرایہ بھی دینا پڑا، ان سب پر چار ہزار خرچ ہوا۔ سعود بھائی خاموش ہوئے اور میرا منہ لٹک گیا۔ کہ سارے پیسے تو خرچ ہوگے اب ہمارے حصہ میں کچھ نہیں آئے گا۔ ابھی میں سوچ ہی رہا تھا کہ سعود بھائی پھر بولے، کچھ اراکین کو انعامات بھی دیے تھے اور کچھ نے اپنے پاس سے چھوٹے چھوٹے خرچے کیے تھے یہ سب ملا کر 2 ہزار بنتا ہے۔ جو میں نے اپنی جیب سے خرچ کیا تھا۔ میرا ارادہ تو نہیں تھا آپ کو بتانے کا لیکن آپ سے وعدہ جو کیا تھا کہ سارے پیسے آدھے آدھے ہونگے اس لیے آپ کو بتانا پڑا اب آپ چاہیں تو آدھے پیسے دے دیں اگر نا چاہیں تو بے شک رہنے دیں۔ میں نے لٹکے ہوئے منہ کے ساتھ جیب میں ہاتھ ڈالا اور ایک ہزار کا نوٹ سعود بھائی کو دے دیا۔ لیکن نا تو مجھے صندوق نظر آیا اور نا ہی جابی۔ چوتھی سالگرہ پر پھر ہمارا یہی معاہدہ ہوا، جب سالگرہ ختم ہوئی تو میں سعود بھائی کے پاس گیا تو سعود بھائی نے پھر وہی سے بات شروع کی۔ میں نے دوسری بات ہی نہیں کی اور سعود بھائی کو کہا جی مجھے بتائیں مجھے آپ کو کتنے پیسے دینے ہیں۔ اور اس سالگرہ میں بھی مجھے لینے کے دینے پڑے اور اسی طرح پانچویں اور چھٹی سالگرہ پر بھی یہ حساب رہا۔ لیکن اب مجھے یاد آیا تیسری سالگرہ پر چائےکا سپنسر شمشاد بھائی کی طرف سے تھا اسی طرح باقی سب اخراجات کا سپنسر بھی ہوگا۔ سعود بھائی ہر سال صندوق کی سکورٹی سخت سے سخت کی سالگرہ کے آخر میں نا صندق نظر آیا نا سعود بھائی لیکن سب کم ختم ہونے کے بعد ہر دفعہ مجھے ہی جیب سے ہی دینے پڑے۔ لیکن سعود بھائی اس دفعہ ایسا کچھ نہیں ہوگا مجھے میرا حصہ چاہے بس اگر میرا حصہ مجھے نا ملا تو یہ کہانی میں سب کو سنا دوں گا۔​
 

شمشاد

لائبریرین
گُلوں کو کھلنے کے لیے سورج، ہوا اور پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہوا اور پانی کا انتظام تو اندر بھی ہو جاتا ہے لیکن یہ اندر میں سورج کس نے چڑھایا؟ چاند کا تو سُنا تھا کہ کہیں بھی چڑھایا جا سکتا ہے۔
 

یوسف-2

محفلین
خرم بھائی! وہ کون سی کہانی ہے، جو آپ سب کو سنانے کی دھمکی دے رہے ہے ہیں اور آپ کی دھمکی میں کوئی آ بھی نہیں رہا۔ ”کراچی والوں“ ہی سے کچھ سبق سیکھ لیں۔ یہاں کیا مجال ”کسی“ کی کہ ”کسی“ کی دھمکی میں نہ آئے۔ :D
 

یوسف-2

محفلین
اور وہ جو ہم نے صندوق میں پچاس ہزار ڈالا تھا شاعروں کے پان سگریٹ کیلیے، اس کا حساب کس کے پاس ہے :p
اوہ اچھا وہ پچاس ہزار ترکی لیرے :D اس سے زیادہ کی تو آپ نے سگریٹ پھونک لی تھی ۔۔۔ حساب مانگتے وقت محتاط رہئے، کہیں پلے سے پچاس ساٹھ ہزار اور نہ دینے پڑ جائیں :D
 

محمد وارث

لائبریرین
اوہ اچھا وہ پچاس ہزار ترکی لیرے :D اس سے زیادہ کی تو آپ نے سگریٹ پھونک لی تھی ۔۔۔ حساب مانگتے وقت محتاط رہئے، کہیں پلے سے پچاس ساٹھ ہزار اور نہ دینے پڑ جائیں :D

اللہ اکبر، حضور آپ کو سعودی ریال، ترکی لیرے نظر آتے ہیں۔ :notworthy:
 

موجو

لائبریرین
السلام علیکم
اگر یہ صندوق تعاون کا ہوتا تو چابی کبھی بھی گم نہ ہوتی
توبہ ہم پیسے دے کر بھی ڈھنگ سے چائے نہیں پی سکتے کپڑے خراب کروا لیتے ہیں اور صندوق کی انتظامیہ کیا کیا عیاشیاں کرتی ہے
اب تو ہنڈیا پھوٹ کر ہی رہے گی
 
اور وہ جو ہم نے صندوق میں پچاس ہزار ڈالا تھا شاعروں کے پان سگریٹ کیلیے، اس کا حساب کس کے پاس ہے :p
وہ تو اس گھوڑی کے علاج پر خرج ہو گیا تھا جس کے بارے میں ظفری بھائی نے بتایا تھا کہ اس کی پشت پر سگریٹ بجھا دی گئی تھی۔۔۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
وہ تو اس گھوڑی کے علاج پر خرج ہو گیا تھا جس کے بارے میں ظفری بھائی نے بتایا تھا کہ اس کی پشت پر سگریٹ بجھا دی گئی تھی۔۔۔ :)

توبہ توبہ گھوڑوں کا علاج اور شاعروں کا دوا دارو ایک ہی مد میں، قرب قیامت کے آثار ہیں میاں :)
 

محمد وارث

لائبریرین
دوا دارو کو دو ٹکڑوں میں اس طرح تقسیم کر کے "گھوڑوں کی دوا اور شاعروں کی دارو" کر لیں۔ :)

یہ تو آپ نے شعر ہی دو لخت کر دیا۔ خیر شاعروں کی طرف سے تو یقیناً کوئی اعتراض نہ ہوگا، گھوڑوں کی رضا مندی حاصل کرنا آپ کا کام :)
 
Top