تعارفِ شعری : محمد ندیم بھابھہ- تر و تازہ کیفیات کا شاعر : منتخب کلام

جھیل اور جھیل کنارے کا شجر میرے بعد
ہوگا چپ چاپ بہت چاند اُدھر میرے بعد
کون رہتا ہے یہاں میرے علاوہ گھر میں
لوٹ آتا ہے جو ہر شام مگر میرے بعد
شہر تو پہلے بھی لوگوں سے بھرا رہتا تھا
ہوگا ویران بہت ایک کھنڈر میرے بعد
اسے کہنا کہ یہاں تیز ہوا چلتی ہے
تتلیاں لے کے نہ اب آئے اِدھر میرے بعد
مر گیا ہوں میں قیامت تو نہیں آئی کوئی
جانے کیا سوچتے ہیں زید بکر میرے بعد
تم مرے ساتھ مرے لفظ بھی دفنا ہی دو
یہ نہ ہو بول اٹھے میرا ہنر میرے بعد


 
قیس و لیلیٰ کا طرفدار اگر مر جائے
میں بھی مر جاؤں یہ کردار اگر مر جائے
پھر خدایا! تجھے سورج کو بجھانا ہوگا
آخری شخص ہے بیدار اگر مر جائے
چھپنے والے تو کبھی سوچ کہ اک دن بالفرض
یہ مری خواہش دیدار اگر مر جائے
باندھ رکھی ہے قبیلے نے توقع جس سے
اور اچانک ہی وہ سردار اگر مر جائے
عین ممکن ہے کہ آ جائے مرا نام کہیں
شہرِ لیلیٰ کا گنہگار اگر مر جائے
منتظر جس کی یہ آنکھیں ہیں کئی برسوں سے
اور وہ چاند بھی اس پار اگر مر جائے
 
عجیب ہوں کہ محبت شناس ہو کر بھی
اداس لگتا نہیں ہوں اداس ہو کر بھی
خدا کی طرح کوئی آدمی بھی ہے شاید
نظر جو آتا نہیں آس پاس ہو کر بھی
نمو کی روشنی لے کر اُگا ہوں صحرا میں
میں سبز ہو نہیں سکتا ہوں گھاس ہو کر بھی
وجود وہم بنا، مٹ گیا مگر پھر بھی
تمہارے پاس نہیں ہوں قیاس ہو کر بھی
یہ آدمی پہ حکومت تمہیں مبارک ہو
فقیر کیسے چھپے خوش لباس ہو کر بھی
 
یونہی اس عشق میں اتنا گوارا کر لیا جائے
کسی پچھلی محبت کو دوبارہ کر لیا جائے
شجر کی ٹہنیوں کے پاس آنے سے ذرا پہلے
دعا کی چھاؤں میں کچھ پل گزارا کر لیا جائے
ہمارا مسئلہ ہے مشورے سے اب بہت آگے
کسی دن احتیاطاً استخارا کر لیا جائے
مرا مقصد یہاں رکنا نہیں بس اتنا سوچا ہے
سفر سے پیشتر اس کا نظارا کر لیا جائے
حوالے کر کے اپنا جسم اک دن تیز لہروں کے
پھر اس کے بعد دریا سے کنارا کر لیا جائے
ندیمؔ اس شہر میں مانوس گلیاں بھی بہت سی ہیں
اور اب آئے ہیں تو ان کا نظارا کر لیا جائے
 
جسے ہوئی ہے محبت میں اب کے مات بہت
ہیں اس قبیلے سے میرے تعلقات بہت
مری ہتھیلی پہ تم خود کو ڈھونڈنا چھوڑو
مرے نصیب میں آئیں گے حادثات بہت
وہ ہم ہی تھے کہ جنہیں ڈوبنا پڑا ورنہ
سمندروں کے کنارے رکھے تھے ہات بہت
کسی نے اپنے اندھیروں میں روشنی چاہی
کسی کا ذکر کیا چاند نے بھی رات بہت
وہ جس نے عین جوانی میں ہم کو مار دیا
ندیمؔ اس سے جڑی تھیں توقعات بہت
 
گزر رہا ہوں مگر وقت کے ارادے سے
مرا وجود بندھا ہے ہوا کے دھاگے سے
یہ چاند ٹوٹ کے قدموں میں کیوں نہیں گرتا
یہ کھینچتا ہے مجھے چاندنی کے دھاگے سے
کسے پکاروں یہاں کون چل کے آئے گا
یہاں پہ لوگ نظر آئے بھی تو آدھے سے
میں اس جگہ سے کہیں اور جا نہیں سکتا
بندھا ہوا ہوں مکمل کسی کے وعدے سے
 
تو بھی آ جائے یہاں اور مرا بچپن بھی
ختم ہو جائے کہانی بھی ہر اک الجھن بھی
خیر اس ہجر میں آنکھیں تو چلی جاتی ہیں
ٹوٹ جاتے ہیں کلائی کے نئے کنگن بھی
بھیک مل جاتی ہے اور پانی بھی پی لیتا ہوں
ہاتھ کشکول بھی ہیں اور مرے برتن بھی
کیا ضروری ہے کسی مور کا ہونا بن میں
رقص کرتا ہے ترے دھیان میں تو تن من بھی
کیوں ترے غم میں کسی اور کو شامل کر لوں
کس لیے روئے مرے ساتھ مرا آنگن بھی
ایک ویران ریاست کی طرح ہوں میں ندیمؔ
فتح کر کے مجھے پچھتائے مرے دشمن بھی
 
تیر، نیزے، ڈھال اور تلوار دے کر آگیا
اپنا سب کچھ ہی سپہ سالار دے کر آ گیا
ہارنے کے خوف سے یہ فیصلہ کرنا پڑا
جنگ سے پہلے میں سب ہتھیار دے کر آ گیا
عین ممکن ہے وہ میرا نام تک رہنے نہ دے
میں اسے اپنے سبھی آثار دے کر آ گیا
وقت نے دہرا دیا قصہ مرے اسلاف کا
اہل مکہ کو میں پھر گھر بار دے کر آ گیا
اپنے حصے کی حکومت بھی اسی کو سونپ دی
میں ندیمؔ اس کو بھرا دربار دے کر آ گیا
 
گلی کے موڑ پہ خالی مکان باقی ہے
ندیمؔ کوئی تو اپنا نشان باقی ہے
یہ گھر میں پھر سے پرندوں کے غول کیوں اترے
ابھی تو پچھلے سفر کی تکان باقی ہے
ابھی تو پہلے سپاہی نے جان دی تجھ پر
تو غم نہ کر کہ مرا خاندان باقی ہے
تمہارے عشق کے ساتوں سوال مشکل ہیں
غم حیات کا بھی امتحان باقی ہے
زمانے بھر کو تسلی دلانے والے سن
یہ ایک شخص ابھی بدگمان باقی ہے
مرے نصیب کے سارے ستارے ٹوٹ گئے
یہ اور بات ابھی آسمان باقی ہے
 
کچھ سخن مشورہ کروں گا میں
اس کی آنکھیں پڑھا کروں گا میں
لے کے آؤں گا خود کو ساحل پر
اور پھر جانے کیا کروں گا میں
زندگی پھر نئی نئی سی ہو
اب کوئی حادثہ کروں گا میں
ریت پر پاؤں جم نہیں سکتے
ختم یہ سلسلہ کروں گا میں
صورت اشک تجھ میں آؤں گا
آنکھ بھر میں رہا کروں گا میں
اس کی تصویر لاؤں گا گھر میں
اس سے باتیں کیا کروں گا میں
اور تو کچھ نہ دے سکوں گا تجھے
تیرے حق میں دعا کروں گا میں
چاند ناراض ہو گیا تو ندیمؔ
گھر میں تنہا رہا کروں گا میں
 
محو ہنر ہوں سنگ یا تیشہ کوئی تو ہو
سر پھوڑنے کا آج بہانا کوئی تو ہو
سوچوں ہوں کٹ ہی جائے گی تنہا تمام عمر
لیکن تمام عمر، خدارا کوئی تو ہو
اک عمر بن ملے ہی کٹی اور ایک عمر
یہ سوچتے کٹی کہ بہانا کوئی تو ہو
تنہائی اس قدر ہے کہ عادت سی ہو گئی
ہر وقت کہتے رہنا ہمارا کوئی تو ہو
کچھ اس لیے بھی تم سے محبت ہے مجھ کو دوست
میرا کوئی نہیں ہے تمہارا کوئی تو ہو
کمرے میں آج میرے علاوہ کوئی نہیں
کمرے میں آج میرے علاوہ کوئی تو ہو
 

مغزل

محفلین
خوب قادری صاحب۔۔ندیم سے میری بھی خاصی یاد اللہ ہے ۔۔ ادھورا نروان کا قاری اور اسیر ہوں ۔۔۔ سلامت رہیں ۔۔ عنوان پر غور کر لیجے ۔ مناسب خیال کیجے تو اس طر ح کے شعری تعارف کا عنوان یوں دیا کیجے ۔ سلامت رہیں
 
خوب قادری صاحب۔۔ندیم سے میری بھی خاصی یاد اللہ ہے ۔۔ ادھورا نروان کا قاری اور اسیر ہوں ۔۔۔ سلامت رہیں ۔۔ عنوان پر غور کر لیجے ۔ مناسب خیال کیجے تو اس طر ح کے شعری تعارف کا عنوان یوں دیا کیجے ۔ سلامت رہیں
2003 میں شاید جب یہ کتاب شایع ہوئی تھی۔ تب میں نے زندگی کی پہلی شاعری کی کتاب مکمل پڑھی تھی۔ ٹھیک ہے یہی عنوان کا انداز ٹھیک لگا۔ رہنمائی کا شکریہ
 

غ۔ن۔غ

محفلین
بہت ہی دل کو چھو لینے والی شاعری ہے
پڑھتی گئی اور پسند کرتی گئی
یوں پسند کرتے کرتے یہ ساری غزلیں میرا انتخاب ٹہریں
ان پر تاثیر تخلیقات کے خالق کو میری داد پہنچا دیجئے گا
اور آپ کا بہت شکریہ کہ آپ کے توسط سے یہ پیاری اور دلنشیں غزلیات ہم تک پہنچیں
 
بہت ہی دل کو چھو لینے والی شاعری ہے
پڑھتی گئی اور پسند کرتی گئی
یوں پسند کرتے کرتے یہ ساری غزلیں میرا انتخاب ٹہریں
ان پر تاثیر تخلیقات کے خالق کو میری داد پہنچا دیجئے گا
اور آپ کا بہت شکریہ کہ آپ کے توسط سے یہ پیاری اور دلنشیں غزلیات ہم تک پہنچیں
http://www.nadeembhabha.com/urdu/maen-kahin-aur-ja-nahin-sakta
جی یہ ان کی سائٹ ہے۔ پڑھیں اور سر دھنیں۔
اور یہ ان کی آئی ڈی ہے۔
میں آپ کے الفاظ پہنچائے دیتا ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب، ان کی دونوں کتابوں کی ان پیج فائلیں مل سکتی ہیں؟ ورنہ پھر ایک ایک صفحہ کر کے کاپی پیسٹ کر کے کتاب دوبارہ ترتیب دینے کا بیڑا اٹھایا جائے۔
 

الف عین

لائبریرین
ویب سائٹ کا علم تو ہوا اور فوراً ویب سائٹ میں ڈھونڈھا کہ ان کی آئی ڈی کہیں مل جائے۔ فیس بک پیج کا حوالہ ملا اور وہاں ای میل آئی ڈی ملی۔ تو ان کو ای میل کر چکا ہوں۔ حسب معمول اب تک جواب تو نہیں آیا ہے۔ اگر آیا تو یہ محض دوسرا جواب ہوگا جو لاتعداد ادیبوں اور شاعروں کو ای میل کے بعد ملے گا، اس لئے امید تو کم ہی ہے۔ ایک ایک صفحہ کاپی پیسٹ کرنے میں کوئی مدد دے سکے تو مجھے مسرت ہو گی۔ ویسے ویب سائٹ ہے http://www.nadeembhabha.com/urdu
فیس بک سے معلوم ہوا کہ نئی کتاب ’حال‘ بھی شائع ہو چکی ہے۔
 
ویب سائٹ کا علم تو ہوا اور فوراً ویب سائٹ میں ڈھونڈھا کہ ان کی آئی ڈی کہیں مل جائے۔ فیس بک پیج کا حوالہ ملا اور وہاں ای میل آئی ڈی ملی۔ تو ان کو ای میل کر چکا ہوں۔ حسب معمول اب تک جواب تو نہیں آیا ہے۔ اگر آیا تو یہ محض دوسرا جواب ہوگا جو لاتعداد ادیبوں اور شاعروں کو ای میل کے بعد ملے گا، اس لئے امید تو کم ہی ہے۔ ایک ایک صفحہ کاپی پیسٹ کرنے میں کوئی مدد دے سکے تو مجھے مسرت ہو گی۔ ویسے ویب سائٹ ہے http://www.nadeembhabha.com/urdu
فیس بک سے معلوم ہوا کہ نئی کتاب ’حال‘ بھی شائع ہو چکی ہے۔
او کے۔ سر ! ندیم بھابھہ ایک سیاست دان گھرانے کے فرد ہیں۔ وقت ملتے ہی جواب دیں گے۔ تو ٹھیک ہے۔ ان کی اجازت کے بعد میں کاپی پیسٹ کرنے کی ذمہ داری لیتا ہوں۔ یہ مواد ای۔میل ہو سکتا ہے۔ میں نے صرف پہلی کتاب ہی پڑھ رکھی ہے موصوف کی۔
 
سمجھوتہ
آؤ ہم اس عشق کا کوئی نام رکھیں
کچھ سپنے ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو
صرف کھلی آنکھوں سے دیکھا جاتا ہے
اور کچھ بندھن ایسے بھی تو ہوتے ہیں
جن کو بس محسوس کیا جا سکتا ہے
پیڑ کے پتے گر جائیں تو
پھر بھی اس پر ویرانے تو بستے ہیں
دل کی کتنی خواہشیں بھی تو ایک ساتھ رہ سکتی ہیں
اک گھر میں دو کمرے بھی تو ہو سکتے ہیں
اک کمرے کے دو حصے بھی تو ہو سکتے ہیں
کچھ ناممکن‘ ممکن بھی تو ہو سکتا ہے
جیون سے سمجھوتہ بھی تو ہو سکتا ہے
 
ویب سائٹ کا علم تو ہوا اور فوراً ویب سائٹ میں ڈھونڈھا کہ ان کی آئی ڈی کہیں مل جائے۔ فیس بک پیج کا حوالہ ملا اور وہاں ای میل آئی ڈی ملی۔ تو ان کو ای میل کر چکا ہوں۔ حسب معمول اب تک جواب تو نہیں آیا ہے۔ اگر آیا تو یہ محض دوسرا جواب ہوگا جو لاتعداد ادیبوں اور شاعروں کو ای میل کے بعد ملے گا، اس لئے امید تو کم ہی ہے۔ ایک ایک صفحہ کاپی پیسٹ کرنے میں کوئی مدد دے سکے تو مجھے مسرت ہو گی۔ ویسے ویب سائٹ ہے http://www.nadeembhabha.com/urdu
فیس بک سے معلوم ہوا کہ نئی کتاب ’حال‘ بھی شائع ہو چکی ہے۔
سر وہاں سے کاپی کر کے پھر ڈائریکٹ ای میل میں پیسٹ کروں یا کسی خاص سوفٹ وئیر میں کرنا پڑتا ہے؟
 
Top