نصیر الدین نصیر بے مثل ہے کونین میں سرکار کا چہرہ

الف نظامی

لائبریرین
بے مثل ہے کونین میں سرکار کا چہرہ
آئینہِ حق ہے شہہِ ابرار کا چہرہ

دیکھیں تو دعا مانگیں یہی یوسفِ کنعاں
تکتا رہوں خالق ! ترے شہکار کا چہرہ

خورشیدِ حلیمہ! تری مشتاق ہیں آنکھیں
بھاتا نہیں اب ماہِ ضیا بار کا چہرہ

اے خُلد کروں گا ترا دیدار بھی لیکن
اِس دم ہے نظر میں ترے مختار کاچہرہ

والشمس کی یہ دادِ قسم کہتی ہے مڑ کر
بے داغ رہا شاہ کے کردار کا چہرہ

جلوؤں سے ہو معمور کیوں نہ دل کا مدینہ
آنکھوں میں ہے اُس مطلعِ انوار کا چہرہ

دورانِ شفاعت وہ سکوں بخش دِلا سے
بے فکرِ ندامت ہے گنہگار کا چہرہ

کِھلتا ہی گیا پھول کی صورت دمِ آخر
اُترا نہیں دیکھا ترے بیمار کا چہرہ

پوچھا جو یہ سائل نے کہ کیا چیز ہے اَحسن
صدیق نے برجستہ کہا "یار کا چہرہ"

جھپکے جو نصیر آنکھ دمِ نزع تو یا رب!
پُتلی میں پھرے احمدِ مختار کا چہرہ


(نصیر الدین نصیر)
 
آخری تدوین:

اوشو

لائبریرین
اے خُلد کروں گا ترا دیدار بھی لیکن
اِس دم ہے نظر میں ترے مختار کاچہرہ
دورانِ شفاعت وہ سکوں بخش دِلا سے
بے فکرِ ندامت ہے گنہگار کا چہرہ

سبحان اللہ

جزاک اللہ
شکریہ الف نظامی جی
 

الشفاء

لائبریرین
پوچھا جو یہ سائل نے کہ کیا چیز ہے اَحسن
صدیق نے برجستہ کہا "یار کا چہرہ"

اس شعر کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ ایک دفعہ مجلس رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم میں تین تین پسندیدہ چیزوں کا ذکر ہو رہا تھا تو شہسوار عشق رسول ، جناب ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے بھی تین چیزیں پسند ہیں۔۔۔
1- حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے چہرہ انور کو تکتے رہنا۔
2-آپ علیہ الصلاۃ والسلام پر اپنا مال خرچ کرنا۔
3- اور آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی زوجیت میں میری بیٹی کا ہونا۔

سبحان اللہ۔۔۔
 

الف نظامی

لائبریرین

پوچھا جو یہ سائل نے کہ کیا چیز ہے اَحسن
صدیق نے برجستہ کہا "یار کا چہرہ"

جھپکے جو نصیر آنکھ دمِ نزع تو یا رب!
پُتلی میں پھرے احمدِ مختار کا چہرہ

 

الف نظامی

لائبریرین
پوچھا جو یہ سائل نے کہ کیا چیز ہے اَحسن
صدیق نے برجستہ کہا "یار کا چہرہ"

جھپکے جو نصیر آنکھ دمِ نزع تو یا رب!
پُتلی میں پھرے احمدِ مختار کا چہرہ​
 

الف نظامی

لائبریرین
پوچھا جو یہ سائل نے کہ کیا چیز ہے اَحسن
صدیق نے برجستہ کہا "یار کا چہرہ"

جھپکے جو نصیر آنکھ دمِ نزع تو یا رب!
پُتلی میں پھرے احمدِ مختار کا چہرہ​
 
Top