بیت بازی کا کھیل!

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

زونی

محفلین
دکھاؤں گا تماشا ، دی اگر فرصت زمانے نے
مرا ہر داغِ دل ، اک تخم ھے سرو چراغاں کا

مری تعمیر میں مضمر ھے اک صورت خرابی کی
ہیولی برقِ خرمن کا ھے خون گرم دہقاں کا



(غالب )
 

راجہ صاحب

محفلین
یوں گلیوں بازاروں میں آوارہ پھرتے رہتے ہیں
جیسے اس دنیا میں سبھی آئے ہوں عمر گنوانے لوگ

آگے پیچھے دائیں بائیں سائے سے لہراتے ہیں
دنیا بھی تو دشت بلا ہے ہم ہی نہیں دیوانے لوگ

نامعلوم
 
پلکوں پر ہی جواب میں شعر حاضر ہے

یاد ہیں غالب ! تُجھے وہ دن کہ وجدِ ذوق میں
زخم سے گرتا ، تو میں پلکوں سے چُنتا تھا نمک
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top