بھارت پاکستان سے آبدوزوں کے مقابلے میں بہت پیچھے ہے، ٹائمز آف انڈیا

کاشفی

محفلین
بھارت پاکستان سے آبدوزوں کے مقابلے میں بہت پیچھے ہے، ٹائمز آف انڈیا
MAWNGAT-agusta_8-21-2013_114575_l.jpg

کراچی…محمد رفیق مانگٹ…بھارت پاکستان کی طاقتور آبدوزوں کے مقابلے میں بہت پیچھے ہے۔ بھارتی اخبار ”ٹائمز آف انڈیا“ لکھتا ہے کہ بھارت اس وقت پاکستان کے خلاف صرف 7یا 8آبدوزیں تعینات کر سکتا ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ اگر بھارت آج جنگ کا آغاز کرے تو مخالف قوتوں کے خلاف تعینات کرنے کیلئے اس کے پاس صرف سات زائد العمر اور روایتی آبدوزیں پاکستان کے خلاف گہرے پانیوں میں مقابلے کیلئے ہیں جبکہ پاکستان کے پاس بھارت سے جدید پانچ آبدوزیں ہیں اور پاکستان چین سے مزید اعلیٰ درجے کی چھ آبدوزیں حاصل کرنے والا ہے۔ بیجنگ کے پاس 47ڈیزل الیکٹرک آبدوزیں ہیں اور 8جوہری آبدوزیں ہیں۔ بھارت کی 13پرانی ڈیزل الیکٹرک آبدوزوں میں 11آبدوزیں 20سال پرانی ہیں۔ 13میں سے 4روسی اور4جرمن ساختہ ہیں۔ بھارتی بحریہ کے پاس ایک جوہری آبدوز آئی این ایس چکرا ہے جسے گزشتہ برس روس سے دس سال کیلئے لیز پر لیا گیا مگر بین الاقوامی معاہدوں کی وجہ سے یہ آبدوز ایٹمی ہتھیاروں سے لیس نہیں۔ یہ آبدوز 3سو کلومیٹر رینج کی حامل ہے۔ بھارت کا پہلا بحری مقابلہ پاکستان سے ہے جس کے پاس 3فرانسیسی ساختہ آگسٹا آبدوز90بی موجود ہیں۔ روایتی آبدوزیں کچھ دن کے بعد سطح پر آکر آکسیجن حاصل کرتی ہیں لیکن پاکستان کی آگسٹا اے آئی پی air-independent propulsion کی حامل ہے جو کئی دن زیرِسمندر رہتی اور اس کی صلاحیتیں کئی گنا زیادہ ہے۔ ان 6اسکارپئن آبدوزوں کی لاگت 23ہزار کروڑ ہے جو 2012-17ء کے درمیانی عرصے میں بھارتی بحریہ کا حصہ بنیں گی۔ پہلی فرانسیسی اسکارپئن آبدوز نومبر2016ء کو بھارت کے حوالے کی جائے گی۔ بھارت ایک اور پراجیکٹ75 منصوبے کے تحت 50ہزار کروڑ کی 6اسٹیلتھ آبدوزیں حاصل کرے گا جس میں اسے ایک دہائی کا عرصہ لگے گا۔ گزشتہ ہفتے آئی این ایس سندھوراکشک کی تباہی سے بھارتی بحریہ کی صلاحیتوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔ وزیر دفاع اے کے انتھونی نے ہتھیاروں سے متعلق حفاطتی نظام اور تمام آپریشنل آبدوزوں پر اسٹینڈرڈ آپریٹنگ طریقہ کار کی وسیع پیمانے پر جانچ پڑتال کا حکم دیا ہے۔ وزیر نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے نصب ہتھیاروں میں ممکنہ آتشزدگی کو وجہ بتایا۔ اخبار نے کچھ روز قبل یہ بتا دیا تھا کہ آبدوزوں پر ایمونیشن کو غلط انداز میں ہینڈل کیا جارہا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
کرے جاؤ فوجی اخراجات۔ اتنے پیسے اگر عوام کی فلاح پر لگا دیں تو دونوں ممالک کہیں کے کہیں پہنچ سکتے ہیں۔
 

کاشفی

محفلین
کرے جاؤ فوجی اخراجات۔ اتنے پیسے اگر عوام کی فلاح پر لگا دیں تو دونوں ممالک کہیں کے کہیں پہنچ سکتے ہیں۔
وزیرِ اعظم نے بھی یہی کہا ہے کہ کہ غربت کے خلاف جنگ ہونی چاہیئے لیکن کچھ لوگوں کو یہ بات سنائی نہیں دیتی۔۔انہیں ہر اچھے اقدام اور ہر اچھی بات میں سے بھی مکوڑے نکالنے کی عادت ہوتی۔۔
 

فاتح

لائبریرین
کرے جاؤ فوجی اخراجات۔ اتنے پیسے اگر عوام کی فلاح پر لگا دیں تو دونوں ممالک کہیں کے کہیں پہنچ سکتے ہیں۔
سو فی صد متفق
سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈیٹا بیس کے مطابق سال 2008 تا 2012 کے مجموعی موازنے کے مطابق دنیا بھر میں ہتھیاروں کی درآمد میں انڈیا پہلے اور پاکستان تیسرے نمبر پر ہے جب کہ سال 2012 میں انڈیا پہلے اور پاکسان پانچویں نمبر پر رہا۔
سال 2012 کے دوران ہتھیاروں کی درآمد
انڈیا: 4764 ملین امریکی ڈالر (تقریباً پانچ کھرب پاکسانی روپے)
پاکسان: 1244 ملین امریکی ڈاکر (تقریباً ایک کھرب، تیس ارب پاکسانی روپے)

حوالہ: سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ
 
Top