بچوں کے ساتھ انگلستان منتقل ہونے سے پہلے یہ وی لاگ ضرور سُنیے!

زیک

مسافر
بات سیدھی سی ہے۔ آپ جہاں بھی رہنا چاہتے ہیں خاص طور پر بچوں کے ساتھ وہاں کی ویلیو ز دیکھیں اور اپنی ویلیو ز سے مقابلہ کریں۔ اگر آپ کی اقدار طالبان والی ہیں تو انگلستان سے بہتر آپ کے لئے افغانستان ہے۔ یہ خاتون دوسروں کو تو خبردار کر رہی ہیں لیکن خود اس پر عمل نہیں کیا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
آپ جہاں بھی رہنا چاہتے ہیں خاص طور پر بچوں کے ساتھ وہاں کی ویلیو ز دیکھیں اور اپنی ویلیو ز سے مقابلہ کریں۔
درست!
اگر آپ کی اقدار طالبان والی ہیں تو انگلستان سے بہتر آپ کے لئے افغانستان ہے۔
ویسے طالبان اسلام کے واحد نمائندے نہیں ہیں۔ مسلمانوں کو اسلام کی ویلیوز ضرور دیکھنی چاہیے۔

یہ خاتون دوسروں کو تو خبردار کر رہی ہیں لیکن خود اس پر عمل نہیں کیا۔
مستقبل کے حوالے سے ارادہ ظاہر کیا ہے۔
 

زیک

مسافر
ویسے طالبان اسلام کے واحد نمائندے نہیں ہیں۔
ایک انتہا کی مثال تھی بات واضح کرنے کے لئے
مسلمانوں کو اسلام کی ویلیوز ضرور دیکھنی چاہیے۔
مختلف ملکوں اور علاقوں کے مسلمانوں کی اقدار میں کافی فرق ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہ ہمارا معاشرہ زمرے کا انتہائی اہم موضوع ہے آج کے دور میں ۔ خصوصا پاکستانی معاشرے کے تناظر میں ۔محفل جیسے پلیٹ فارم پر اس موضوع پر سیر حاصل گفتگو ہونی چاہیے اور اس پر ہر نگاہ سے زاویے واضح ہونے چاہئیں۔پاکستان سے ہر سال نقل مکانی کرنے والے نو جوانوں کی تعداد روز افزوں اعداد و شمار ظاہر کر رہی ہے کل ان نوجوانوں کے سامنے یہی مسائل سامنے کھڑے ہوں گے ۔
روز مرہ کے معمولات میں خاندانی ہجرتوں جیسے بڑے اہم معاملات نہیں آتے ۔
 

رانا

محفلین
لگتا ہے یہ کوئی ٹرینڈ چل نکلا ہے یوکے میں بیٹھے پاکستانی یوٹیوبیرز کا کہ وہاں کی برائیاں کریں (صرف ویڈیوز بنانے کے چکر میں)۔ چند دن پہلے لندن سے ایک کزن نے بھی ایک ویڈیو بھیجی کہ جس میں ایک پاکستانی لڑکا وہاں کے معاشی حالات کی برائیاں بیان کرتے ہوئے دوسروں کو بتارہا تھا کہ یہاں کے معاشی حالات پاکستان سے بھی خراب ہیں۔ میں نے انہیں بھی یہی کہا کہ یہ لڑکا جتنی بھی برائیاں کررہا ہے لیکن یہ خود کبھی یوکے نہیں چھوڑے گا کیونکہ اسے پتہ ہے کہ پاکستان میں اس سےبھی بدتر حالات ہیں۔
یہاں ایک بات یاد آگئی کہ ایک بزرگ کے پاس ایک صاحب گئے کہ مجھے تو خدا ظالم لگتا ہے کہ بغیر ہماری اجازت کے ہمیں اس مصیبتوں سے بھری دنیا میں پیدا کردیاہے۔ اس دنیا میں یہ ناانصافیاں ہیں یہ مسائل ہیں وغیرہ۔ ان بزرگ نے کہا کہ چلو دنیا میں تو تمہاری اجازت کے بغیر تمہیں لے آیا گیا لیکن دنیا کو چھوڑنے کا راستہ تو تمہارے اپنے ہاتھ میں ہے خودکشی کرلو اور جان چھڑاؤ۔ یہ سنتے ہی وہ صاحب آپے سے باہر ہوگئے کہ یہ کیا بات کردی آپ نے:)
 

سید عمران

محفلین
ابھی تو صرف ایک پہلو کی برائی بیان کی ہے...
پاکیزگی عین انسانی فطرت ہے پر یہ کار غلاظت شیطانی صفت ہے...
کہاں تک سنو گے کہاں تک سناؤں
ہزاروں ہی شکوے ہیں کیا کیا سناؤں

کسے یاد رکھوں کسے بھول جاؤں
کہاں تک سنو گے کہاں تک سناؤں

دعا ہے یہی کچھ زباں تک نہ آئے
محبت کا شکوہ بیاں تک نہ آئے

جلیں زخم دل کے مگر مسکراؤں
کہاں تک سنو گے کہاں تک سناؤں
 
بہت عرصہ پہلے ہی مغربی ممالک کی طرف امیگریشن نہ کرنےکا شعوری فیصلہ کیاتھا، جس کے پس پشت بنیادی وجہ یہی تھی کہ وہاں کے ماحول میں اگر بچے خدا نخواستہ کفر، الحاد یا لبرل ازم کے چنگل میں پھنس گئے تو اس کی ذمہ داری براہ راست میرے اوپر آئے گی، اور آخرت میں اس کا جواب دینا پڑے گا کہ جب رب کائنات اپنے ملک میں رزق دے رہا تھا تو تھوڑے سے مالی فائدے کے لیے جانتے بوجھتے خود کو اور اہل و عیال کو اس آزمائش میں ڈالنے کی کیا ضرورت تھی؟
پچھلے تین ماہ بہت سخت گزرے، بے روزگاری کی وجہ سے، بہت زیادہ temptation بھی ہوئی امگریشن کی، تاہم اللہ کا کرم ہے کہ اس نے اب تک اس فیصلے پر ثابت قدم رکھا ہوا ہے...
میرے کہنے کا یہ مقصد ہر گز نہیں کہ جو لوگ مغربی ممالک کو ہجرت کر جاتے ہیں خدانخواستہ ان کے ایمان میں کوئی نقص ہے... یقینا ان ممالک میں مجھ سے بہت بہتر مسلمان رہتے ہوں گے ... اور دیگر لوگوں کا میری رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ... میں بس امکانات اور استطاعت کی بات کر رہا ہوں ...باقی ہدایت اور ضلالت کے معاملات تو اللہ تبارک و تعالی کے اختیار میں ہیں، ہونے کو تو پاکستان میں بھی ایاز نظامی جیسے لوگ پیدا ہوجاتے ہیں ... لیکن ہمیں اپنی طرف سے بہرحال ایمان کی حفاظت کے تمام اسباب اختیار کرنا چاہئیں.
 
میرا محدود سا مشاہدہ اور شنید ہے کہ جو مسلمان مغربی ممالک میں رہتے ہیں وہ عموماً نظریاتی اور عملی اعتبار سے مسلم ممالک کے باشندوں کی بنسبت زیادہ مضبوط اور مستحکم ہوتے ہیں۔بعض دوستوں کے معمولات میں فرائض، نوافل حتیٰ کہ مسنون اذکار کا ایسا اہتمام دیکھا ہے کہ اپنے اردگرد کم ہی دیکھنے میں آتا ہے۔ کیا کسی اور کا بھی ایسا مشاہدہ ہے یا یہ محض اتفاقی بات ہے؟
 

یاسر شاہ

محفلین
بہت عرصہ پہلے ہی مغربی ممالک کی طرف امیگریشن نہ کرنےکا شعوری فیصلہ کیاتھا، جس کے پس پشت بنیادی وجہ یہی تھی کہ وہاں کے ماحول میں اگر بچے خدا نخواستہ کفر، الحاد یا لبرل ازم کے چنگل میں پھنس گئے تو اس کی ذمہ داری براہ راست میرے اوپر آئے گی، اور آخرت میں اس کا جواب دینا پڑے گا کہ جب رب کائنات اپنے ملک میں رزق دے رہا تھا تو تھوڑے سے مالی فائدے کے لیے جانتے بوجھتے خود کو اور اہل و عیال کو اس آزمائش میں ڈالنے کی کیا ضرورت تھی؟
پچھلے تین ماہ بہت سخت گزرے، بے روزگاری کی وجہ سے، بہت زیادہ temptation بھی ہوئی امگریشن کی، تاہم اللہ کا کرم ہے کہ اس نے اب تک اس فیصلے پر ثابت قدم رکھا ہوا ہے...
میرے کہنے کا یہ مقصد ہر گز نہیں کہ جو لوگ مغربی ممالک کو ہجرت کر جاتے ہیں خدانخواستہ ان کے ایمان میں کوئی نقص ہے... یقینا ان ممالک میں مجھ سے بہت بہتر مسلمان رہتے ہوں گے ... اور دیگر لوگوں کا میری رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ... میں بس امکانات اور استطاعت کی بات کر رہا ہوں ...باقی ہدایت اور ضلالت کے معاملات تو اللہ تبارک و تعالی کے اختیار میں ہیں، ہونے کو تو پاکستان میں بھی ایاز نظامی جیسے لوگ پیدا ہوجاتے ہیں ... لیکن ہمیں اپنی طرف سے بہرحال ایمان کی حفاظت کے تمام اسباب اختیار کرنا چاہئیں.
ماشاء اللہ ،اللہ تعالیٰ آپ کا یہ اقدام قبول فرمائے اور آپ کے لیےیہاں آسانی اور کشادگی فرمائے۔آمین
بقول اقبال:
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی

اس موضوع پہ ڈاکٹر ذاکر نائک کی یہ وڈیو بہت کار آمد اور مفید مطلب ہے۔یورپ وغیرہ کی طرف ہجرت کرنے کے ضمن میں تمام سوالات اور اشکالات پر سیر حاصل گفتگو ہے،پھر جو نظریات پیش کر رہے ہیں اس پر خود بھی عمل کر کے دکھاچکے ہیں کہ جب انڈیا میں ہندوؤں نے زمین تنگ کی تو پوری دنیا ان کا خیر مقدم کرتی کہ اس وقت کے جینیس ہیں مگر اسلامی ملک جانا اور وہیں رہنا پسند کیا۔پھر ان کی ایک اور خاص بات کہ عالی ظرف ہیں ، اپنے مسلک کو محض علمائے کرام کی ٹانگ کھینچنے کے لیے استعمال نہیں کرتے۔
 

زیک

مسافر
ویڈیو کا آغاز پیڈوفائلز پر گفتگو سے ہوتا ہے اور پھر فوراً ایل جی بی ٹی کی طرف مڑ جاتا ہے حالانکہ ان دونوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں
 

زیک

مسافر
بہت عرصہ پہلے ہی مغربی ممالک کی طرف امیگریشن نہ کرنےکا شعوری فیصلہ کیاتھا، جس کے پس پشت بنیادی وجہ یہی تھی کہ وہاں کے ماحول میں اگر بچے خدا نخواستہ کفر، الحاد یا لبرل ازم کے چنگل میں پھنس گئے تو اس کی ذمہ داری براہ راست میرے اوپر آئے گی
میں آپ سے متفق ہوں کہ اگر یہ آپ کی اقدار ہیں تو یہ فیصلہ صحیح ہے۔ لیکن ساتھ یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ سوڈان کی خانہ جنگی والی صورتحال جو ایک عرصہ سے ہے اتنی مختلف نہیں جیسا آپ سمجھ رہے تھے۔ یا پاکستان کی سیاسی و بدعنوانی کی صورتحال۔ یہ تمام بھی چنگل ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ویڈیو کا آغاز پیڈوفائلز پر گفتگو سے ہوتا ہے اور پھر فوراً ایل جی بی ٹی کی طرف مڑ جاتا ہے حالانکہ ان دونوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں
ہاں ۔ آپس میں تعلق نہ سہی لیکن اسلامی تہذیب تمدن اور اقدار سے ہیڈ آن متصادم تصورات ہیں ۔ اس لیے اقدار کے تحفظ کے لیے خطرہ تو ہیں خصوصا چھوٹی عمر میں۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ویڈیو کا آغاز پیڈوفائلز پر گفتگو سے ہوتا ہے اور پھر فوراً ایل جی بی ٹی کی طرف مڑ جاتا ہے حالانکہ ان دونوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں
وی لاگ کا اصل موضوع برطانیہ ہجرت کرنے والوں کو وہاں کے ماحول سے آگاہی دینا ہے۔
 
میں آپ سے متفق ہوں کہ اگر یہ آپ کی اقدار ہیں تو یہ فیصلہ صحیح ہے۔ لیکن ساتھ یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ سوڈان کی خانہ جنگی والی صورتحال جو ایک عرصہ سے ہے اتنی مختلف نہیں جیسا آپ سمجھ رہے تھے۔ یا پاکستان کی سیاسی و بدعنوانی کی صورتحال۔ یہ تمام بھی چنگل ہیں۔
سوڈان اور پاکستان، ہردو جگہ مسائل کی کمی نہیں نہ ہی میں ان کی موجودگی سے انکاری ہوں ... لیکن میرے لیے مذہبی اقدار معاشی مسائل پر ترجیح رکھتی ہیں (کم از کم ابھی تک، اللہ آگے بھی ثابت قدم رکھے) ...
ویسے اگر کبھی امیگریش کی تو امریکا کی بائبل بیلٹ والی ریاستوں کی طرف ہی کروں گا ... یورپ تو پورا باؤلا ہو چکا ہے :)
 

زیک

مسافر
میرے لیے مذہبی اقدار معاشی مسائل پر ترجیح رکھتی ہیں
یہ بھی دلچسپ بات ہے کہ فساد فی الارض، بدعنوانی وغیرہ کا مذہبی اقدار سے واسطہ نہیں۔ معاشرے میں کیا ہو رہا ہے اور اس سے میرے بچے کیا سیکھیں گے مجھے تو یہ اقدار کا اہم حصہ معلوم ہوتا ہے۔
 
یہ بھی دلچسپ بات ہے کہ فساد فی الارض، بدعنوانی وغیرہ کا مذہبی اقدار سے واسطہ نہیں۔ معاشرے میں کیا ہو رہا ہے اور اس سے میرے بچے کیا سیکھیں گے مجھے تو یہ اقدار کا اہم حصہ معلوم ہوتا ہے۔
میں نے یہ کب کہا کہ فساد، انتہاپسندی، بدعنوانی کامذہبی اقدار سے کوئی تعلق نہیں ... یہاں رہتے ہوئے ہم اپنے بچوں کو ان سب کے بارے میں آگہی دے سکتے ہیں اور ان سے بچنے کی تلقین کر سکتے ہیں، اگر بچے ان چیزوں میں پڑ جائیں تو ان پر سختی کر کے ان سے روک بھی سکتے ہیں ...
اس کے برخلاف یورپ اور کسی حد تک امریکا میں بھی بچوں کو ہم جنس پرستی اور ٹرانس جینڈر ازم جیسی لعنتوں سے دور رکھنا دن بہ دن محال ہوتا جا رہا ہے، کیونکہ اب یہ سب خرافات پبلک اسکولز کے ذریعے ہر بچے کو زبردستی دکھائی جا رہی ہے (جس پر خود امریکی قدامت پسند بھی برانگیختہ ہیں ... گویا پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے :) ) ... ایسے بھی کیسز دیکھنے میں آئے ہیں کہ جہاں بچوں کو زچائلڈ کیئر والے زبردستی والدین سے چھین کر فوسٹر کیئر میں بھیج دیتے ہیں ...
 

La Alma

لائبریرین
چند دہائی قبل کا معاملہ کچھ مختلف تھا کیونکہ لوگوں کی معلومات تک رسائی کافی کم تھی۔ موجودہ دور میں اس مسئلے کی نوعیت قدرے تبدیل ہو چکی ہے کہ مذہبی یا معاشرتی اقدار کی حفاظت کے لیے کہاں مستقل سکونت اختیار کی جائے۔ کیونکہ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کی بدولت، اب کسی بھی خطے کی تہذیب کا اثر میلوں دور رہتے ہوئے بھی باآسانی قبول کیا جا سکتا ہے۔زمینی فاصلوں کی اب پہلے جیسی اہمیت نہیں رہی۔
بہرحال مشرق ہو یا مغرب، تناسب کی کمی بیشی کے ساتھ زیادہ تر ملتے جلتے واقعات ہی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ فرق صرف اتنا ہوتا ہے کہ کچھ معاشروں میں سب کچھ کھلے عام ہو رہا ہوتا ہے اور کہیں ڈھکے چھپے۔لیکن ہر جگہ بنیادی کردار ہمیشہ شخصی خصائل کا ہی رہا ہے۔ تربیت اور ماحول کی اہمیت اکثر ثانوی ہوتی ہے۔ ماحول یا تو مواقع فراہم کر سکتا ہے یا محدود ۔ تربیت خیر یا شر کو گئیر اپ تو کر سکتی ہے لیکن جبلت کو نہیں بدل سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ اچھے اور برے لوگ تقریباً ہر خطے، نسل، اور مذہب میں پائے جاتے ہیں۔
 
Top