بلدیاتی الیکشن ملتوی کرانے کے بل کی منظوری اور مفاد پرستی کی سیاست

مضمون پر آپ کی کیا رائے ہے؟

  • اچھا ہے

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    1
  • رائے شماری کا اختتام ہو چکا ہے۔ .

افسر خان

محفلین
بلدیاتی الیکشن ملتوی کرانے کے بل کی منظوری اور مفاد پرستی کی سیاست

ازافسرخان
بلدیاتی الیکشن ملتوی کرانے کےلئے قومی اسمبلی میں پیش کیا جانے والا بل کثرت رائے سے منظور کرالیا گیا۔اس بل کو پاس کرانے کے لئے سیاسی جماعتوں کا یکجا اور یک زبان ہونا کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔ سیاسی جماعتوں کا کہنا ہےکہ عجلت میں کرائے جانے والے الیکشن شفاف نہیں ہونگے اور اس کے نتائج مشکوک ہونگے۔ دراصل اس کا مفہوم یہ ہے کہ اتنے کم وقت میں الیکشن کرانے سے ان صاحبان کو الیکشن جیتنے کی تدبیریں سوجھنے کا وقت ہی نہیں ملے گا، عوام کی مایوسی کا یہ عالم ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں کے منتخب نمائندوں کو ووٹ دینے کے بجائے شاید آزاد امید واروں کو ترجیح دیں۔

یہ تو تھا، سیاسی جماعتوں کا پیش کردہ جواز، دراصل ہمارے سیاستدانوں کی ایک روایت چلی آرہی ہے کہ یہ ہر بات الٹ کرتے ہیں۔ سیاسی معاملات سے لاعلم سادہ لوح عوام کو اب پاکستان کے سیاستدانوں کی سیاست کچھ سمجھ میں آنے لگی ہے۔ یہ وہ عوامی نمائندے ہوتے ہیں جو منتخب ہونے سے پہلے عوام کا ووٹ حاصل کرنے کےلئے پائوں چاٹنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ طرح طرح کے دعوے، نیا پاکستان بنانے کے نعرے اور ملکی مسائل حل کرنے کےوعدے تو ہر پانچ، دو یا تین سال میں کرتے ہیں مگر 66 سال ہوگئے نہ عوامی مسائل حل ہوئے ، نیا کوئی نیا پاکستان وجود میں آیا، نہ ایشین ٹائیگر اب تک بنا۔۔۔ عوامی مسائل وہین کے وہین ہیں اور ملکی وسائل ختم ہوتے جارہے ہیں، مسائل کی طرف کوئی توجہ نہیں سب کی نظرین وسائل (قائداعظم کی تصویر والے کاعذ) کے اوپر لگی ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ ملک چلانے کے لئے قرض لیکر بھی ہڑپ کردیتے ہیں ۔

توانائی کا بحران، امن وامان کی بد تر صورتحال، بے روزگاری، قابو سے باہرہوتی ہوئی مہنگائی ایسےمسائل ہیں جو 80 فیصد پاکستانیوں کو متاثر کر رہے ہیں۔ مگر آج تک ان کے ازالے کے لئے کوئی بل اسمبلی میں پیش کیا گیا نہ ہی پاس کرایا گیا ہے۔ موجودہ حکومت کو کام کرتے ہوئے 3 ماہ گزر گئے مگر ایک بھی ایسا کام نہیں کیا، یا کرنے کی بات کی کہ اسے عوامی پزیرائی ملے۔ مہنگائی میں گزشتہ حکومت کے مقابلے میں حد درجہ اضافہ ہوگیا، بجلی کا بحران پہلے سے بھی بدتر ہوگیا، امن وامان پر کوئی توجہ نہیں۔

سیاستدانوں کے اپنے مفادات کے بلز اسمبلی میں پیش کرتے ہی منظورہوتے ہیں، لیکن عوامی فلاح وبہبود کا کوئی بل پیش ہی نہیں کیا جاتا۔ منتخب نمائندوں کو نئی گاڑیاں ، اچھے رہائش، دیگر مراغات کا بل منظور کرانا ہو تو دیر ہی کہاں لگتی ہے۔ عوام ِپاکستان سے اب گزارش ہے کہ خدارا اپنے بچوں کے مستقبل کی خاطر آنے والے بلدیاتی الیکشن میں سیاسی وابستگی، خاندانی سیاست، اقرباء پروری کی سیاست، ضد کی سیاست سے پاک ہوکر اپنے لئے ایسے نمائندے منتخب کریں جو صرف اور صرف اس ملک کے لئے کام کریں، نہ کہ انفرادی فائدے کے لئے، کیونکہ پاکستان ہے تو ہم ہیں، ہم سے پاکستان نہیں ہے۔

انتہائی افسوس اور بدقسمتی کی بات ہے کہ خیبر سے کراچی تک سیاستدانوں کی فوج موجود ہے۔ مگر مگر مگر ہماری انتہائی بد قسمتی کہ لیڈر ایک بھی نہیں ہے۔

http://www.myvoicetv.com
 

محمداحمد

لائبریرین
خوش آمدید افسر خان صاحب،

آپ کی تحریر کے سبھی مندرجات سے متفق ہوں۔

ہمارے سیاسی رہبران کی ساری قراردادیں، سب احتجاج اپنے اور پارٹی کے مفاد کے لئے ہوتے ہیں۔ بلدیاتی الیکشن تو یہ جماعتیں کروانا ہی نہیں چاہ رہی تھیں کہ کہیں اقتدار کی بندر بانٹ میں حصے دار نہ بڑھ جائیں۔ اب جب کہ سپریم کورٹ نے مجبور ہو کر انہیں پابند کر دیا ہے تو سب ممبرانِ اسمبلی کا اپنے ذاتی مفاد پر اجماع ہو گیا ہے اور قراردادیں پیش کی جا رہی ہیں۔ شرم بھی نہیں آتی انہیں یہ سب کرتے ہوئے۔

بہر کیف یہ تو تعارف کا دھاگہ ہے۔ یہاں آپ کو اپنا تعارف پیش کرنا چاہیے تھا۔ چلیے اس کے جواب میں کر دیجے گا۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
ویسے رائے شماری میں ہمارا ووٹ تو مثبت ہی ہے تاہم آپ نے اختلاف کرنے والوں کے لئے بالکل گنجائش نہیں رکھی ہے۔ :)
 
Top