سودا بلبلِ تصویر ہوں جوں نقشِ دیوارِ چمن۔ از سودا

فرخ منظور

لائبریرین
بلبلِ تصویر ہوں جوں نقشِ دیوارِ چمن
نے قفس کے کام کا ہرگز، نہ درکارِ چمن

کیا گلہ صیّاد سے ہم کو یوں ہی گزری ہے عمر
اب اسیرِ دام ہیں، تب تھے گرفتارِ چمن

نوک سے کانٹوں کے ٹپکے ہے لہو، اے باغباں
کس دل آزردہ کے دامن کش ہیں یہ خارِ چمن

زخم پر ہر گُل کے چھڑکے صبح، محشر کا نمک
سیکھ لے گر ہم سے رونا شبنمِ زارِ چمن

لختِ دل گرتے خزاں میں جاے برگ، اے عندلیب
ہم اگر ہوتے تری جاگہ گرفتارِ چمن

فصلِ گُل جاتی ہے سودا دیکھ لے نرگس کو ٹُک
باغ میں مہماں ہے کوئی دن یہ بیمارِ چمن



از مرزا رفیع سودا
 

فرحت کیانی

لائبریرین
نوک سے کانٹوں کے ٹپکے ہے لہو، اے باغباں
کس دل آزردہ کے دامن کش ہیں یہ خارِ چمن

فصلِ گُل جاتی ہے سودا دیکھ لے نرگس کو ٹُک
باغ میں مہماں ہے کوئی دن یہ بیمارِ چمن


واہ۔ بہت خوب :)
بہت شکریہ سخنور!
 

فرخ منظور

لائبریرین
نوک سے کانٹوں کے ٹپکے ہے لہو، اے باغباں
کس دل آزردہ کے دامن کش ہیں یہ خارِ چمن

فصلِ گُل جاتی ہے سودا دیکھ لے نرگس کو ٹُک
باغ میں مہماں ہے کوئی دن یہ بیمارِ چمن


واہ۔ بہت خوب :)
بہت شکریہ سخنور!

بہت بہت شکریہ فرحت کیانی! :)
 

فاتح

لائبریرین
فرخ صاحب! آپ نے اساتذہ کا اتنا کلام جمع کیا ہے کہ بنفس نفیس اساتذہ کی فہرست میں شال ہو گئے ہیں۔;)
 

فرخ منظور

لائبریرین
اور آپ نے بھی درست فرمایا، مگر ڈرتا ہوں اس وقت سے جب آپ کہنے لگیں:

تجھ سے ملنا خوشی کی بات سہی
تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں ;)

حضور ہم تو اداس ہوکر‌ زیادہ خوش رہتے ہیں- آپ نے میرے نغموں کا انتخاب بھی دیکھا ہی ہوگا ان میں سے 90 فیصد اداسی اور غم سے لبریز ہیں - :)
 
Top