برطانیہ ملک ریاض کے19 کروڑ پاؤنڈز پاکستان کو دے گا

آورکزئی

محفلین
اگر190ملین پاونڈزکی رقم ملک ریاض سپریم کورٹ میں جمع کرائیں گے تو سپریم کورٹ تو پہلےہی انہیں460ارب روپےدینے کا فیصلہ دے چکی ہے۔
پھر آپ کیوں دعویٰ کر رہے ہیں کہ لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کا کام شروع کردیا۔اس میں حکومت نے کیا کمال کیا ہے
 

جاسم محمد

محفلین
پھر آپ کیوں دعویٰ کر رہے ہیں کہ لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کا کام شروع کردیا۔اس میں حکومت نے کیا کمال کیا ہے
حکومت نے 2018 میں ملک ریاض کے ان برطانوی اکاؤنٹس کے خلاف دعویٰ کیا تھا کہ اس میں لوٹا ہوا مال ہے۔ برطانیہ کی نیب نے یہ اکاؤنٹس دوران تفتیش منجمد کر دئے۔ اب حکومت ، ملک ریاض اور برطانوی نیب کے ساتھ آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کے ذریعہ ان اکاؤنٹس میں سے سارا لوٹا ہوا مال واپس پاکستان لایا جا رہا ہے۔
ہائیڈ پارک والا گھر کا بھی برطانیہ کی نیب قبضہ لے کر اسے فروخت پر لگا دیا ہے جس کے بعد اس کا پیسا بھی اسی طرح واپس پاکستان آئے گا۔
برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے ملک ریاض کی جائیداد کا قبضہ حاصل کرلیا - Pakistan - Dawn News
 

جاسم محمد

محفلین
190 ملین پاونڈ والا کیس الگ ہے،شریف فیملی کے کیسز الگ ہیں،شہزاداکبر

ملک ریاض سے کس برطانوی قانون کے تحت پیسہ لیا گیا ہے؟
  • 5 دسمبر 2019
_110021798_1ab82d30-7025-4a52-a164-a6ca400f7f83.jpg
تصویر کے کاپی رائٹNATIONAL CRIME AGENCY
Image captionملک ریاض سے تصفیے میں حاصل کیے گئے اثاثے میں ہائیڈ پارک ون کی یہ رہائشی عمارت بھی ہے جس کی مالیت پانچ کروڑ پاؤنڈ بتائی جاتی ہے

برطانوی حکومت نے 31 جنوری 2018 کو ’ان ایکسپیلینڈ ویلتھ آرڈر‘ یعنی ایسی دولت جسی کی وضاحت نہ کی گئی ہو کا قانون نافد کیا تھا جس کے تحت برطانیہ میں مقیم غیر ملکی افراد سے برطانیہ میں ان کے اثاثوں کے بارے میں پوچھا جا سکتا ہے۔

برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے اسی قانون کے تحت پاکستان کی کاروباری شخصیت ملک ریاض حسین اور ان کے خاندان سے 19 کروڑ پاؤنڈ کی رقم/ اثاثوں کی فراہمی کے عوض تصفیہ کرنے کی تصدیق کی ہے۔

ان ایکسپلینڈ ویلتھ آرڈر کا قانون کیا ہے؟
’یو ڈبلیو او‘ ایک ایسا قانون ہے جس کے تحت لوگوں کو اپنے چند اثاثوں کی ملکیت کے بارے میں وضاحت دینی ہوگی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ حکومت فوراً اس پر قبضہ کر لے۔ یو ڈبلیو او کے قانون کی مدد سے برطانوی حکام کسی بھی اثاثے اور جائیداد کو اس وقت تک اپنے قبضے میں رکھ سکتے ہیں جب تک کہ ان کے بارے میں وضاحت نہ مل جائے۔

یہ قانون صرف حکومت کی جانب سے مجوزہ کردہ ادارے ہی نافذ کر سکتے ہیں۔ ان اداروں کی جانب سے کیے گئے سوالات کا جھوٹا جواب دینا قابل سزا جرم ہوگا۔ اس قانون کے تحت حاصل کیے گئے شواہد کو عدالت میں پیش کیا جاسکتا ہے۔

_99881891_gettyimages-599852916.jpg
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionاس برطانوی قانون کے مطابق پچاس ہزار پاؤنڈ سے زیادہ مالیت کے اثاثوں کی ملکیت کے بارے میں وضاحت مانگی جا سکتی ہے

حکومتی اندازوں کے مطابق برطانیہ میں ہر سال کالے دھن سے حاصل کی گئی تقریباً 90 ارب پاؤنڈ تک کی رقم کو سفید کیا جاتا ہے۔

برطانوی میڈیا اس قانون کو حکومت کی روس سے تعلق رکھنے والے مبینہ بدعنوان افراد کے خلاف کارروائی کرنے کے تناظر میں دیکھتا رہا ہے لیکن یہ قانون دنیا کے دیگر ممالک کے ایسے شہریوں کے لیے بھی مشکلات کا باعث بن رہا ہے جن کی برطانیہ میں جائیداد اور دیگر اثاثے ہیں۔

برطانیہ کے اس وقت کے وزیر برائے سیکورٹی بین والیس نے اخبار دی ٹائمز کو بتایا تھا کہ وہ امیر غیر ملکی افراد، جیسے روسی اشرافیہ، جو برطانیہ میں رہائش پذیر ہیں اور جن پر مبینہ بدعنوانی کے الزامات ہیں انھیں اپنے پرتعیش طرز زندگی اور اسے جاری رکھنے کے ذرائع کے بارے میں وضاحت دینی ہوگی۔

وزیر نے کہا تھا کہ ایسے کوئی بھی اثاثے جن کی مالیت پچاس ہزار پاؤنڈ سے زیادہ ہو اور ان پر شک ہو کہ وہ غیر قانونی طور پر حاصل کیے گئے ہیں، حکومت اس کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے۔

بین والیس نے مبینہ بدعنوانی میں ملوث لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: 'ہم تم لوگوں کے پیچھے آئیں گے، تم لوگوں کے اثاثوں کے پیچھے جائیں گے اور تمہارے لیے یہاں جینا مشکل بنا دیں گے۔'

انھوں نے مزید کہا تھا 'حکومت کا موقف یہ ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ یہ عناصر کیا کر رہے ہیں اور ہم مزید ایسا ہونے نہیں دیں گے۔'

ان ایکسپلینڈ ویلتھ آرڈر کا پہلا شکار
اس قانون کے تحت سب سے پہلے آذربائیجان کے سرکاری بینکار جہانگیر حاجی ایوا کی بیوی ضمیرہ حاجی ایوا سے ان کے دولت کی وضاحت مانگی گئی تھی۔

ضمیرہ حاجی ایوا کا تعلق آذربائیجان سے ہے اور آذربائیجان کے سرکاری بینک کے اعلیٰ افسر جہانگیر ہاجیوا کی بیوی ضمیرہ ہاجیوا لندن میں شاہانہ طرز رندگی گزار رہی تھیں۔
 
عارف بھائی سادہ سی بات ہے کہ اگر لوٹا ہوا مال آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ سے واپس آ رہا ہے تو پھر جرمانے کی رقم سے منہا کیوں کیا جا رہا ہے؟ نیز وہ نواز شریف کے پُتر سے لنک وغیرہ کا کیا ہوا؟ نیز ملک صاب کے خلاف کپتان کی ٹویٹ کب تک متوقع ہے اور وہ چوہان و گل و اعوان و دیگر ٹیم برائے مشیران کب ٹی ویز پر جلوہ فروز ہو کر بتلائیں گے کہ کیسے پیسے واپس لائے گئے؟

ملک ریاض اور برطانوی نیب کے ساتھ آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کے ذریعہ ان اکاؤنٹس میں سے سارا لوٹا ہوا مال واپس پاکستان لایا جا رہا ہے۔
اگر190ملین پاونڈزکی رقم ملک ریاض سپریم کورٹ میں جمع کرائیں گے تو سپریم کورٹ تو پہلےہی انہیں460ارب روپےدینے کا فیصلہ دے چکی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
سادہ سی بات ہے کہ اگر لوٹا ہوا مال آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ سے واپس آ رہا ہے تو پھر جرمانے کی رقم سے منہا کیوں کیا جا رہا ہے؟
سپریم کورٹ کا جرمانہ کیا ملک و قوم کی زمینیں لوٹنےپر نہیں ہوا؟
بحریہ ٹاؤن کی 460 ارب روپے کی پیشکش قبول

ظاہر ہے یہ لوٹا ہوا مال ہے جو ملک سے باہر گیا اور اب واپس لایا جا رہا ہے۔ تاکہ سپریم کورٹ کے تاریخی جرمانہ کی مد میں جمع کروایا جا سکے۔
 

جاسم محمد

محفلین
نیز وہ نواز شریف کے پُتر سے لنک وغیرہ کا کیا ہوا؟
جب حکومت پاکستان نے ملک ریاض کے بینک اکاؤنٹس، اثاثوں کے خلاف نومبر 2018 میں دعویٰ کیا تو برطانیہ کی نیب نے حسن نواز کا ہائیڈ پارک والا محل جو اس وقت ملک ریاض کے بیٹے علی ریاض کے پاس تھا کو بھی منجمد کر دیا۔ جسے اب بذریعہ سیٹلمنٹ قبضہ کر کے بیچا جائے گا۔ اور اس کی فروخت کا سارا پیسا بھی ملک واپس آئے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
نیز ملک صاب کے خلاف کپتان کی ٹویٹ کب تک متوقع ہے اور وہ چوہان و گل و اعوان و دیگر ٹیم برائے مشیران کب ٹی ویز پر جلوہ فروز ہو کر بتلائیں گے کہ کیسے پیسے واپس لائے گئے؟
جب برطانیہ کی نیب اور حکومتی پریس ریلیز میں واضح طور پر صاف صاف لکھا ہے کہ یہ آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ ہے جس کی تفصیل پبلک نہیں کی جا سکتی تو پھر مریم نواز سوشل میڈیا سیل بار بار اس بابت حکومت سے تفصیل کی توقع کیوں کر رہی ہے؟
EK3QQqcWwAEFuVP
 
چونکہ ایک مہاتما ہوا کرتے تھے جو دورِ حکومت سے قبل فرمایا کرتے تھے، "نوجوانو، میں تم لوگوں سے کبھی جھوٹ نہیں بولوں گا سارے معاہدے پبلک کروں گا" وغیرہ وغیرہ
لیکن چلو جو بھی ٹھیک ہے آپ معہ جہانگیر ترین سوشل میڈیا آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کے پیسے کو آرڈر آف کورٹ کے فائن میں ایڈجسٹمنٹ کو دفاع کرنا جاری رکھیں۔ :)

آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ ہے جس کی تفصیل پبلک نہیں کی جا سکتی تو پھر مریم نواز سوشل میڈیا سیل بار بار اس بابت حکومت سے تفصیل کی توقع کیوں کر رہی ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
چونکہ ایک مہاتما ہوا کرتے تھے جو دورِ حکومت سے قبل فرمایا کرتے تھے، "نوجوانو، میں تم لوگوں سے کبھی جھوٹ نہیں بولوں گا سارے معاہدے پبلک کروں گا" وغیرہ وغیرہ
لیکن چلو جو بھی ٹھیک ہے آپ معہ جہانگیر ترین سوشل میڈیا آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کے پیسے کو آرڈر آف کورٹ کے فائن میں ایڈجسٹمنٹ کو دفاع کرنا جاری رکھیں۔ :)
جو پیسے سپریم کورٹ نے جرمانہ کئے ہیں وہ بھی ریاست پاکستان کے اکاؤنٹ میں ہی جا رہے ہیں۔ ملک ریاض کے ذاتی اکاؤنٹ میں نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
چونکہ ایک مہاتما ہوا کرتے تھے جو دورِ حکومت سے قبل فرمایا کرتے تھے، "نوجوانو، میں تم لوگوں سے کبھی جھوٹ نہیں بولوں گا سارے معاہدے پبلک کروں گا" وغیرہ وغیرہ
حکومت نے کیا جھوٹ بولا؟ ملک ریاض کے برطانوی اکاؤنٹس اور اثاثوں کے خلاف دعویٰ کیا۔ تفتیش ہوئی۔ اور جب ملک صاحب ان کی منی ٹریل نہ دے سکے تو مقدمہ سے بچنے کیلئے برطانوی نیب اور حکومت پاکستان سے آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کر لی ۔
حکومت کو تو صرف لوٹی ہوئی دولت سے غرض ہے۔ ملک صاحب کو جیل میں ڈال کر ان کا اچار ڈالنا ہے؟ شریف اور زرداری خاندان بھی اگر لوٹی ہوئی دولت اسی طرح واپس کر دیتے ہیں تو جیل سے باہر آجائیں گے۔ لیکن ان کو شاید ابھی مزید ذلیل ہونے کا شوق ہے تو لگےر ہیں۔ حکومت کہیں نہیں جا رہی۔ کسی کو این آر او نہیں ملے گا۔
 

سید ذیشان

محفلین
جو پیسے سپریم کورٹ نے جرمانہ کئے ہیں وہ بھی ریاست پاکستان کے اکاؤنٹ میں ہی جا رہے ہیں۔ ملک ریاض کے ذاتی اکاؤنٹ میں نہیں۔
آپ کی (ملک) ریاضی کافی کمزور معلوم ہوتی ہے۔ 450 ارب جمع 38 ارب، 450 ارب کے برابر نہیں ہوتے۔ جو پیسہ لانڈر کر کے باہر بجھوایا گیا ہے، کیا اس پر ٹیکسز ادا کیے گئے ہیں؟ اگر نہیں تو کیا بغیر ٹیکس شدہ رقم کے ذریعے سپریم کورٹ کا جرمانہ بھرا جا سکتا ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
جو پیسہ لانڈر کر کے باہر بجھوایا گیا ہے، کیا اس پر ٹیکسز ادا کیے گئے ہیں؟ اگر نہیں تو کیا بغیر ٹیکس شدہ رقم کے ذریعے سپریم کورٹ کا جرمانہ بھرا جا سکتا ہے؟
Clause 5 grants complete immunity to foreign currency accounts holders against any inquiry from the Income Tax Department about the source of financing of foreign currency accounts. The balances in the foreign currency accounts also remain exempted from levy of wealth tax and income tax and compulsory deduction of Zakat at source. It also ensures complete secrecy. Even the central bank cannot impose restrictions on these accounts
https://tribune.com.pk/story/1107827/pakistani-laws-facilitate-money-laundering/
 

جاسم محمد

محفلین
تقریبا وہی ہو رہا ہے جس کا اس پوسٹ میں ذکر ہے۔
اب مزہ آئے گا۔ پاپ کارن تیار ہیں۔
یہ منی لانڈرنگ کا پیسا ہے جو حکومت، برطانیہ کی نیب اور ملک ریاض کے درمیان آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کے ذریعہ منگوایا گیا ہے۔ بصورت دیگر یہ کیس عدالتوں میں کئی سال لٹکتا رہتا۔ اور کوئی ریکوری نہ ہو پاتی۔
لبرلز اور لفافوں کا بس نہیں چل رہا کہ اس مثبت خبر میں سے حکومت مخالفت کا کیا پہلو نکالیں تو اب یہ والی بونگیاں مار رہے ہیں کہ سارا پیسا سپریم کورٹ کے سرکاری اکاؤنٹ میں کیوں جا رہا ہے؟ ہمارے ذاتی اکاؤنٹ میں جانا چاہئے تھا۔
 
Top