برطانیہ ملک ریاض کے19 کروڑ پاؤنڈز پاکستان کو دے گا

آورکزئی

محفلین
حسین نواز نے یہ پراپرٹی ملک ریاض کو ٹرانسفر کی؛ اس کا کوئی ثبوت بھی شیئر کیجیے۔ ابھی تک کی خبر کےمطابق، ملک ریاض حسین سے یہ رقم وصول کی جائے گی اور اس کی جملہ ذمہ داری صرف ان پر ہی عائد کی گئی ہے۔ حسین نواز کا کہیں پر کوئی نام نہیں۔ اگر یہ کڑیاں ملا دیجیے تو آپ کے بیانیے میں مزید وزن پیدا ہو جائے گا وگرنہ یہ تو محض گمان ہے کہ یہ پراپرٹی ملک ریاض نے حسین نواز سے لی تھی۔ اس کاآخر ثبوت کہاں ہے؟ ویسے یہ خبر واقعی اہم ہے اور اس صورت میں سچ مچ اس کی اہمیت میں بہت زیادہ اضافہ ہو جائے گا اگر آپ کوئی ٹھوس ثبوت بھی سامنے رکھیں کہ پراپرٹی واقعی ملک ریاض کو شریف فیملی نے ٹرانسفر کی۔ ابھی تک آپ نے عمر چیمہ کی ایک ای میل ہی شیئر کی ہے جو کہ انہوں نے پاناما لیکس سے جڑے افراد کو ضرور کی تھی تاہم اس سے یہ کیسے ثابت ہوا کہ یہ پراپرٹی ملک ریاض حسین کو فروخت کی گئی۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ملک ریاض کی امریکا اور برطانیہ میں ذاتی پراپرٹیز بھی ہیں۔

آپ کو تقریباََ ڈیڑھ سو روپیہ مل سکتا ہے اگر حکومت اس رقم کو عوام میں تقسیم کرنے کا فیاضانہ اعلان کرے۔

ثبوت ۔۔۔؟؟؟ ابھی جاسم بھائی اپنی طرف سے کوئی رسید یا گراف وغیرہ دے دیگا۔۔۔ ڈونٹ وری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

آورکزئی

محفلین
کونسے میڈیا کی بات کر رہے ہیں۔۔؟؟ وہ جو مولانا سمیع الحق کے جائے قتل کو ہاوسنگ سوسائٹی کہتا رہا۔۔۔
بحریہ ٹاون کا نام نہیں لے سکتے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کے منہ سے اپ ملک ریاض کا نام نکلوانا چاہ رہے ہیں۔۔۔ واہ
 

فرقان احمد

محفلین

سید عاطف علی

لائبریرین
اس رقم کو پاکستان کی آبادی پر تقسیم کریں تو کل 190 روپے بنتے ہیں۔ آپ کو یہ رقم مبارک ہو۔ ;)
کوئی حساب لگا کر بتائے کہ کتنے ارب بنے پاکستانی روپوں میں !
میں اس " لوٹی ہوئی دولت" سے اپنا حصہ قومی کرنسی میں وصول کرتے ہوئے خوشی کروں گا اور اسی پہ ہی قناعت کروں گا :in-love::sneaky:
یہ اڑتیس ارب تو اونٹ کی ڈاڑھ کا زیرہ ہیں یا ضیاء الحق کی مونگ پھلی۔
جب اونٹ پکڑ میں آئے تو میں بھی حصہ لینے آجاؤں گا۔
 

جان

محفلین
آج یہ خبر سارا دن سوشل میڈیا پر چلتی رہی اور سوائے ایک صحافی اینکر کے کسی اور نے اسے اپنے پرائم ٹائم پروگرام میں چلانے کی زحمت نہیں کی۔کونسی سنسرشپ؟ کس نے روکا اس خبر کی کوریج سے؟ وہی مافیا جو میڈیا ہاؤسز کو لفافے دیتے ہیں۔
ایسا نہیں ہے بلکہ ایسا صرف پی ٹی آئی کی ذہنیت ہے، یعنی آپ چاہتے ہیں کہ ہمارے خلاف تنقیدی خبر کوئی نشر نہ ہو لیکن ہمارے کارناموں پہ سارے صحافی یک زبان ہو کر واہ واہ کریں تو ایسا ممکن نہیں۔ مثبت اور تنقیدی سوچ دونوں کو سامنے آنے کا حق ہے نہ کہ میڈیا حکومتی گن گاتا رہے، ظاہر ہے کہ حکومت میں تنقید سہنے کی ذرا بھی ہمت نہیں تو کوئی کیوں اس کے اچھے کارناموں کے گن گائے؟ یہ صحافت کا رد عمل ہے آپ کی سینسرشپ کے نتیجے میں، یہ اس کا جواب ہے! پوری پی ٹی آئی کو تکلیف ہو رہی ہے کہ اس خبر پہ صحافیوں نے کوئی خاص رد عمل نہیں دیا، یہی تکلیف ان کو بھی ہوتی ہے جن پہ آپ تنقید کرنے پہ قدغن لگاتے ہیں! ڈکٹیٹر ہمیشہ یہی چاہتا ہے کہ ہر وقت اسی کے قصیدے پڑھے جائیں لیکن افسوس کہ یہ غزنوی، غوری یا مغلوں کا دور نہیں ہے!
 
کہیں سے ایک روپیہ بھی برآمد ہوتا تھا تو شہزاد اکبر نامی مشیر کھٹ سے پریس کانفرنس سجا لیتا تھا، یہاں دو دن گزر گئے۔ حکومت تو یوں سوگ منا رہی جیسے ملک ریاض، نیازی صاحب کا بے نامی دار ہو۔
 

جاسم محمد

محفلین
ثبوت وہ مانگ رہے ہیں جو عدالت میں بار بار ثابت ہونے اور سزائیں ملنے کے بعد بھی یہ ماننے کو تیار نہیں کہ شریفوں، ریاضوں، زرداریوں نے کوئی کرپشن کی ہے یا آمدن سے زائد اثاثے بنائے ہیں۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
یہ اڑتیس ارب تو اونٹ کی ڈاڑھ کا زیرہ ہیں یا ضیاء الحق کی مونگ پھلی۔
جب اونٹ پکڑ میں آئے تو میں بھی حصہ لینے آجاؤں گا۔
جب لوٹی ہوئی دولت واپس نہیں آرہی تھی تو پوچھتے تھے کہاں ہے وہ لوٹی ہوئی دولت؟ اور اب جبکہ آ رہی ہے تو حیلے بہانے بنا رہے ہیں جیسے یہ کونسا کرپشن کا پیسا ہے یا یہ کونسا کوئی بہت بڑی رقم ہے وغیرہ وغیرہ
یعنی اس قوم کو نہ لوٹی ہوئی دولت کی کوئی فکر ہے نہ اس کی واپسی کی۔ فکر صرف یہ ہے کہ عمران خان کا نظریہ کیسے غلط ثابت کرنا ہے۔ :)
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
ایسا نہیں ہے بلکہ ایسا صرف پی ٹی آئی کی ذہنیت ہے، یعنی آپ چاہتے ہیں کہ ہمارے خلاف تنقیدی خبر کوئی نشر نہ ہو لیکن ہمارے کارناموں پہ سارے صحافی یک زبان ہو کر واہ واہ کریں تو ایسا ممکن نہیں۔
ایسا میں نے کب کہا؟ میڈیا پہلے دن سے حکومت پر تابڑ توڑ تنقید کر رہا ہے۔ ہر دوسری خبر اور تجزیہ حکومت مخالف ہی ہوتا ہے۔ جواب میں حکومت نے میڈیا بند کر دیا یا لفافے بانٹنے شروع کر دئے؟
اب لوٹی ہوئی دولت سے متعلق ایک اہم خبر ملی ہے تو اس بارہ میں ہر طرف سناٹا چھایا ہے۔ صرف اس لئے کیونکہ میڈیا کو لفافے دینے والے مافیا کا نام آرہا ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
کہیں سے ایک روپیہ بھی برآمد ہوتا تھا تو شہزاد اکبر نامی مشیر کھٹ سے پریس کانفرنس سجا لیتا تھا، یہاں دو دن گزر گئے۔ حکومت تو یوں سوگ منا رہی جیسے ملک ریاض، نیازی صاحب کا بے نامی دار ہو۔
ٹویٹر پر سارا دن مریم نواز کی سوشل میڈیا ٹیم میں گھومتے رہتے ہیں۔ کبھی کسی پی ٹی آئی اکاؤنٹ کو بھی فالو کر لیا کریں :)
 

جاسم محمد

محفلین
ملک ریاض نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ اسے بدنام کرنے کی کوشش ہورہی ہے، اس نے تو سپریم کورٹ کی طرف سے عائد جرمانے کی رقم ادا کرنے کیلئے لندن میں اپنی پراپرٹی بیچ کر اس کی رقم ادا کی ہے۔
یاد رہے، ملک ریاض کو سپریم کورٹ کی طرف سے جرمانہ اس سال مارچ 2019 میں ہوا تھا۔

اب ذرا برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی ویب سائٹ کی نیوز دوبارہ پڑھیں جس کے مطابق:
1۔ پچھلے سال دسمبر 2018 میں غیر وضاحت شدہ دولت کے الزام میں لندن کی عدات سے 20 ملین پونڈز کی رقم منجمد کردی گئی تھی۔
2۔ اس کے بعد دوسرے اکاؤنٹس کی تحقیقات جاری رہیں اور مزید کئی اکاؤنٹس میں موجود 120 ملین پونڈز کو اگست میں منجمد کردیا گیا۔
3۔ اس کے ساتھ ساتھ ون ہائیڈ پارک میں دس بیڈروم پر مشتمل پراپرٹی کو بھی اپنی تحویل میں لے لیا گیا جس کی ملکیت اس کی ٹرانزیکشن کے مطابق 42 ملین ملین پونڈز تھی لیکن اسے نیشنل کرائم ایجنسی نے 50 ملین پونڈ کے تخمینے کے ساتھ منجمد کیا۔

یوں کل ملا کر 190 ملین پونڈ کی رقم بنی جسے نیشنل نیوز ایجنسی نے اپنے ٹیوٹ میں یوں بتایا کہ:
نیشنل کرائم ایجنسی نے ملک ریاض کی 190 ملین پونڈ کی سیٹلمنٹ کی درخواست منظور کرتے ہوئے یہ منجمد رقم حکومت پاکستان کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ۔ ۔

اب آپ بتائیں کہ اگر ملک ریاض نے یہ پراپرٹی خود بیچی تو پھر اس کی اطلاع نیشنل کرائم ایجنسی کیوں دے رہی ہے؟ اور ان کے پاس ملک ریاض کے 190 ملین پونڈز کیوں جمع ہیں؟

ظاہر ہے کہ یہ سوالات میڈیا میں سے کوئی بھی نہیں پوچھے گا کیونکہ سب حرامخوروں کا راتب ملک ریاض سے چل رہا ہے۔
میری اطلاعات کے مطابق شریف خاندان نے اپنے بنک اکاؤنٹس اور فلیٹ کا ٹرسٹی ملک ریاض کو بنا کر آگے کیا تاکہ نیشنل کرائم ایجنسی کے ساتھ معاملات طے کرسکے۔

نیشنل کرائم ایجنسی کیلئے پری ٹرائل سیٹلمنٹ ایک بہترین آپشن ہوتی ہے کیونکہ اس سے وہ اپنا بہت سا عدالتی وقت اور پیسہ بچا سکتے ہیں۔ اس سیٹلمنٹ کے تحت اس سارے ایشو کو سول پروسیڈنگ کے تحت ہینڈل کیا گیا تاکہ کریمنل پروسیڈنگ سے بچا جاسکے اور یہی ڈیل کا حصہ بھی تھا۔

ملک ریاض کیلئے اس میں خیر کا پہلو یہ نکلا کہ اللہ کی مہربانی سے اس کا نام ساری دنیا میں بطور ایک بزنس ٹائیکون کے گونجا، اور یہ اس کیلئے بہت بڑا اعزاز ہے، اسے اس بات کی چنداں پرواہ نہیں کہ اس کے نام کے ساتھ کرپشن کا ذکر آتا ہے ۔ ۔ ۔

ملک ریاض کیلئے خیر کا دوسرا پہلو یہ نکلا کہ وہ اس ساری ڈیل کے ذریعے اچھا خاصا کمیشن شریف فیملی سے وصول کرچکا۔

مجموعی طور پر اس سے ہر فریق کا فائدہ ہوا۔
نیشنل کرائم ایجنسی نے اپنی تاریخ کی سب سے مہنگی سیٹلمنٹ کرکے داد وصول کی۔
شریف فیملی اپنے فرنٹ مین کو آگے کرکے ڈیل کی قسط دینے میں کامیاب ہوگئی۔
ملک ریاض کی بدنامی والی مشہوری ہوگئی اور مال بھی بنا لیا۔
حکومت پاکستان کے پاس 190 ملین پونڈز کی شکل میں کثیر زرمبادلہ آگیا۔

البتہ اس میں اگر کسی کا نقصان ہوا تو وہ تھا قطری شہزادہ۔ کیونکہ جس فلیٹ کے عوض پچاس ملین پونڈز لئے جارہے ہیں، اس فلیٹ کی اصل قیمت 125 ملین پونڈ کے قریب ہے، اس خبر کے بعد اس کی پراپرٹی کی ویلیو کم ہونے کا تاثر ملا جو کہ قطری شہزادے کو ہرگز پسند نہیں آئے گا۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ قطری شہزادہ اپنے نقصان کا ازالہ کیسے کرے گا!!! بقلم خود باباکوڈا
 

جان

محفلین
ایسا میں نے کب کہا؟ میڈیا پہلے دن سے حکومت پر تابڑ توڑ تنقید کر رہا ہے۔ ہر دوسری خبر اور تجزیہ حکومت مخالف ہی ہوتا ہے۔ جواب میں حکومت نے میڈیا بند کر دیا یا لفافے بانٹنے شروع کر دئے؟
اب لوٹی ہوئی دولت سے متعلق ایک اہم خبر ملی ہے تو اس بارہ میں ہر طرف سناٹا چھایا ہے۔ صرف اس لئے کیونکہ میڈیا کو لفافے دینے والے مافیا کا نام آرہا ہے۔
ایسا نہیں کہ پی ٹی آئی پہ تنقید کرنے والے سارے صحافی ہی لفافے ہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اخلاقی پست ذہنیت کے حامل پروپیگنڈہ ونگ کا یہ ایک طریقہ کار ہے جس سے لوگوں کو گمراہ کرنے کی شب و روز کوشیں جاری ہیں، یعنی جو صحافی حکومت پہ تنقید کرے اسے اتنا بدنام کرو کہ لوگوں کو یقین آنے لگے کہ حکومت میں تو سب اچھا چل رہا ہے لیکن صحافی ٹھیک نہیں۔ یہ سلسلہ صرف صحافیوں تک محدود نہیں بلکہ ہر وہ شخص جو حکومت پہ تنقید کرتا ہے، پروپیگنڈہ ونگ فوراً مورچہ سنبھال کر طوفان بدتمیزی اور گالم گلوچ کی بوچھاڑ اس کی طرف شروع کر دیتا ہے۔ مورل آف دا سٹوری یہ ہے کہ حکومت اخلاقی طور پر اتنی کمزور ہے کہ ذرا سی بھی تنقید خود کے لیے خطرہ تصور کرتی ہے اور ایسا صرف اس صورت میں ہو سکتا ہے جب حکومت کے دل میں خوف ہو، یہ خوف اندر ہی اندر کھوکھلا کیے جا رہا ہے اور حکومت اس کھوکھلے پن کو چھپانے میں جابرانہ اقدامات کا سہارا لے رہی ہے، ظاہر ہے ایک ڈکٹیٹر بجائے خود کو صحیح کرنے کے اپنی کمزوریاں چھپانے کے لیے ظلم و جبر کا سہارا ہی لیتا ہے اور اس سے بھلائی کی امید کبھی نہیں رکھی جاتی!
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
ایسا نہیں کہ پی ٹی آئی پہ تنقید کرنے والے سارے صحافی ہی لفافے ہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اخلاقی پست ذہنیت کے حامل پروپیگنڈہ ونگ کا یہ ایک طریقہ کار ہے جس سے لوگوں کو گمراہ کرنے کی شب و روز کوشیں جاری ہیں، یعنی جو صحافی حکومت پہ تنقید کرے اسے اتنا بدنام کرو کہ لوگوں کو یقین آنے لگے کہ حکومت میں تو سب اچھا چل رہا ہے لیکن صحفی ٹھیک نہیں۔
ارے بھائی تحریک انصاف حکومت پر تنقید کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ وہ تو پچھلے 15 ماہ سے مسلسل ہو رہی ہے۔
اگر حکومت نے صحافیوں کا منہ بند کرنا ہوتا تو پچھلی حکومت کی طرح ان کیلئے قومی خزانہ کا دروازہ کھول دیتے۔ تاکہ ان بے روزگار صحافیوں کی نوکریاں خطرہ میں نہ پڑتی۔ لیکن حکومت نے اُلٹا سرکاری اشتہارات میں مزید کمی کر دی ہے۔ اس لئے ایک دو کو چھوڑ کر باقی تمام نیوز چینلز حکومت مخالف پراپگنڈہ میں مصروف ہیں۔ اس سے کیا حکومت پر کوئی اثر پڑا؟ بالکل بھی نہیں۔ کیونکہ حکومت کو معلوم ہے کہ اس کے سپورٹر پرنٹ، الیکٹرونک میڈیا کے محتاج نہیں۔ وہ سوشل میڈیا پرپائے جاتے ہیں جہاں اپوزیشن اور اس کے حامی لفافوں کے ہر منفی پراپگنڈہ کا تسلی بخش جواب دیا جاتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
لفافی عمر چیمہ نے باقاعدہ متعدد ای میلز کرکے قومی چوروں کو مطلع کیا کہ آپ کے خلاف عالمی نوعیت کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔ اب ٹویٹر پر اس کا بھونڈا دفاع پیش کر رہا ہے۔
 

آورکزئی

محفلین
جاسم بھائی نیازی یا ڈبو یا پھر کسی اور ممبر کی طرف سے کوئی ٹوئیٹ وغیرہ ؟؟؟
یا پھر جہاز جانے کا غم ؟؟
کامران خان صابر شاکر وغیرہ وغیرہ وغیرہ کی بات نہیں کرونگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
جاسم بھائی نیازی یا ڈبو یا پھر کسی اور ممبر کی طرف سے کوئی ٹوئیٹ وغیرہ ؟؟؟
یا پھر جہاز جانے کا غم ؟؟
کامران خان صابر شاکر وغیرہ وغیرہ وغیرہ کی بات نہیں کرونگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس نے لوٹا ہوا پیسا چھڑوانے میں خود مدد کی وہ دھمال کس چیز کی ڈالے گا؟ :)

وزیراعظم عمران خان اور شہزاد اکبر نے ملک ریاض کی برطانیہ میں بڑی مدد کی: ڈاکٹر شاہد مسعود
04/12/2019 نیوز ڈیسک



تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے سب سے زیادہ اچھے تعلقات ملک ریاض سے ہیں۔ یہ تاثر کوئی غلطی سے بھی نہ پھیلائے کہ وزیراعظم عمران خان اور ملک ریاض کے تعلقات اچھے نہیں ہیں۔ وزیراعظم عمران خان اور شہزاد اکبر نے ملک ریاض کی برطانیہ میں بڑی مدد کی، کہ ان کا پیسا وہاں منجمد نہ ہو جائے بلکہ پاکستان لایا جائے۔

انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان جن شخصیات کو انتہائی پسند کرتے ہیں ان میں ایک ملک ریاض بھی شامل ہیں۔ وزیراعظم کے تعلقات کاروباری شخصیات میں سب سے زیادہ ملک ریاض سے ہی اچھے ہیں یا ایک آدھ اور شخصیت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر نے برطانیہ میں جاکر ملک ریاض کی پراپرٹی کے معاملے کو اس طرح حل کیا کہ وہ پیسا برطانیہ میں ہی منجمد نہ ہوجائے بلکہ اس کو پاکستان میں لایا جائے۔ اس میں وزیراعظم عمران خان اور شہزاد اکبر دونوں نے بڑی مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ملک ریاض کے تعلقات اس قدر اچھے ہیں کہ الیکشن مہم کے دوران جہاں جہانگیرترین کا جہاز استعمال نہیں ہوتا تھا وہاں ملک ریاض کا جہاز استعمال کیا جاتا تھا۔

آئندہ دنوں پاکستان میں حکومت کے جتنے بھی پراجیکٹس شروع ہونے جا رہے ہیں وہ ملک ریاض کے میل جول سے ہی شروع ہونے جا رہے ہیں۔

واضح رہے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے پاکستان کے رئیل سٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض اور ان کے خاندان سے 19 کروڑ پاﺅنڈ مالیت کے اثاثوں کی فراہمی کے عوض تصفیہ کرنے کی تصدیق کی ہے۔ یہ تصفیہ نیشنل کرائم ایجنسی کی ملک ریاض کے خلاف تحقیقات کے نتیجے میں عمل میں آیا ہے اور یہ رقم اور اثاثے ریاست پاکستان کو لوٹا دیے جائیں گے.

برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ تصفیے کے تحت ملک ریاض اور ان کا خاندان جو 19 کروڑ پاﺅنڈ مالیت کے اثاثے دے گا ان میں منجمد کیے جانے والے بینک اکاﺅنٹس میں موجود رقم کے علاوہ مرکزی لندن کے متمول علاقے میں واقع ون ہائیڈ پارک پلیس نامی عمارت کا ایک اپارٹمنٹ بھی شامل ہے جس کی مالیت پانچ کروڑ پاﺅنڈ کے لگ بھگ ہے۔
 
Top