برداشت کی حد ؟

میر انیس

لائبریرین
اجلے من کی اجلی باتیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔میلے من کی میلی۔۔۔۔ !
واہ @مہ جبیں بہن واہ کیا کہنے آپ نے تو ایک جملے میں گل ہی مکادی اب جو عقل مند ہے وہ فوراََ سمجھ جائے گا ۔ کاش یہ دھاگہ میں پہلے میری نظروں سے گذرتا پتہ نہیں کیوں میں دیکھ نہیں پایا خیر بہت اچھی طرح سے انجام کو پہنچا۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اجلے من کی اجلی باتیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔میلے من کی میلی۔۔۔۔ !

اگر یہی بات اب کہنی تھی تو پھر پاکستان کو آذاد کروانے کی کیا ضرورت تھی، علامہ اقبال کو اس شعر کے کہنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں تھی پھر
ملا کو جو ہے ہند میں سجدے کی اجاذت​
ناداں یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آذاد​
 

میر انیس

لائبریرین
اگر یہی بات اب کہنی تھی تو پھر پاکستان کو آذاد کروانے کی کیا ضرورت تھی، علامہ اقبال کو اس شعر کے کہنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں تھی پھر
ملا کو جو ہے ہند میں سجدے کی اجاذت​
ناداں یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آذاد​
ارے بھائی اس بات کا پاکستان بننے یا نا بننے سے کیا تعلق ۔ لگتا ہے آپ نے پورا دھاگہ نہیں پڑھا اور صرف اس بات کو ہی دیکھ کر جواب بھیج دیا۔
دوسرے جہاں تک مجھے علم ہے آزاد اور اجازت دونوں ز سے لکھے جاتے ہیں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ارے بھائی اس بات کا پاکستان بننے یا نا بننے سے کیا تعلق ۔ لگتا ہے آپ نے پورا دھاگہ نہیں پڑھا اور صرف اس بات کو ہی دیکھ کر جواب بھیج دیا۔
دوسرے جہاں تک مجھے علم ہے آزاد اور اجازت دونوں ز سے لکھے جاتے ہیں۔

معافی چاہتا ہوں، واقعی میں نے پورا دھاگہ نہیں پڑھا ، نیندکا ہلکا ہلکا خمار آنکھوں میں تھا، اگر میری وجہ سے آپ کی دل آزاری ہوئی تو معافی چاہتا ہوں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
قطع نظر تمام بحث کے کوئی مجھے یہ فلاسفی سمجھا دیں کہ 'بعض معاشرے مغرب کی اشیاء اور ٹیکنالوجی سے تو استفادہ کرتے ہیں تو ان کی رسومات پر اعتراض کیوں کرتے ہیں؟'
کیا کسی کی مفید ایجاد سے فائدہ اٹھانے پر ان کی رسومات کو اپنانا فرض ہو جاتا ہے؟
 
سادہ جواب تو یہی ہے کہ بالکل نہیں۔

مگر سوال کی حقیقت تک نہیں پہنچ سکا۔

پہلی لائن میں سوال ہے کہ مغربی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہیں تو رسومات پر اعتراض کیوں؟

دوسری لائن میں بالکل مخالفانہ سوال ہے کہ مفید ایجاد سے فائدہ اٹھانے پر ایجاد کردہ کی رسومات اپنانا بھی فرض ہو جاتا ہے کیا؟

مجھے تو بظاہر یہ دونوں سوالات تکرار بالانکار لگ رہے ہیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
سادہ جواب تو یہی ہے کہ بالکل نہیں۔

مگر سوال کی حقیقت تک نہیں پہنچ سکا۔

پہلی لائن میں سوال ہے کہ مغربی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہیں تو رسومات پر اعتراض کیوں؟

دوسری لائن میں بالکل مخالفانہ سوال ہے کہ مفید ایجاد سے فائدہ اٹھانے پر ایجاد کردہ کی رسومات اپنانا بھی فرض ہو جاتا ہے کیا؟

مجھے تو بظاہر یہ دونوں سوالات تکرار بالانکار لگ رہے ہیں۔
نہیں یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔ اسی دھاگے میں ایک فلاسفی پیش کی گئی ہے کہ 'مغربی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں تو رسومات پر اعتراض کیوں۔ میں اس فلسفے کوسمجھنے سے قاصر ہوں۔ سو پوچھا ہے کہ شاید کوئی سمجھا دے۔
پھر اسی فلسفے کے تناظر میں سوال کیا ہے کہ کیا مفید ایجاد سے فائدہ اٹھانے پر ایجاد کردہ کی رسومات اپنانا بھی فرض ہو جاتا ہے ؟
دوسرا سوال اس فلاسفی پر اٹھایا گیا ہے۔
 

مہ جبین

محفلین
واہ @مہ جبیں بہن واہ کیا کہنے آپ نے تو ایک جملے میں گل ہی مکادی اب جو عقل مند ہے وہ فوراََ سمجھ جائے گا ۔ کاش یہ دھاگہ میں پہلے میری نظروں سے گذرتا پتہ نہیں کیوں میں دیکھ نہیں پایا خیر بہت اچھی طرح سے انجام کو پہنچا۔
شکریہ بھائی :)
 

مہ جبین

محفلین
قطع نظر تمام بحث کے کوئی مجھے یہ فلاسفی سمجھا دیں کہ 'بعض معاشرے مغرب کی اشیاء اور ٹیکنالوجی سے تو استفادہ کرتے ہیں تو ان کی رسومات پر اعتراض کیوں کرتے ہیں؟'
کیا کسی کی مفید ایجاد سے فائدہ اٹھانے پر ان کی رسومات کو اپنانا فرض ہو جاتا ہے؟
اصل میں فرحت بات یہ ہے کہ نفس امارہ کو علماء کرام شیطان کا بڑا بھائی قرار دیتے ہیں سو یہ بھونڈی فلاسفی بھی اسی نفس امارہ کی ہی گھڑی ہوئی ہے کہ بس کسی بھی مذہب کی کوئی بھی رسم و رواج کو اپنانے میں کیا حرج ہے ؟ جب مسلمان نے اس کو ماننے سے انکار کیا تو اس نے ایسی توجیہ گھڑ لی کہ لو تم انکی ٹیکنالوجی سے بھی فائدہ اٹھا رہے ہو نا تو اس کو اپنانے سے کچھ نہیں ہوگا بے دھڑک اس کو مناؤ
حالانکہ یہ ساری جدید ٹیکنالوجی تو مسلمان سائنسدانوں کی تحقیق کی مرہون منت ہے جو انہوں نے کئی سو سال پہلے کی تھیں اور مغربی سائنسدانوں نے اس کو اپنے کارنامے کے طور پر پیش کردیا اور ہم تو ایسے تھالی کے بینگن ہیں نا کہ جدھر لڑھکاؤ وہیں لڑھک جاتے ہیں اگر اپنے سائنسدانوں کو پڑھا ہوتا تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!! :sad2:
 
قطع نظر تمام بحث کے کوئی مجھے یہ فلاسفی سمجھا دیں کہ 'بعض معاشرے مغرب کی اشیاء اور ٹیکنالوجی سے تو استفادہ کرتے ہیں تو ان کی رسومات پر اعتراض کیوں کرتے ہیں؟'
کیا کسی کی مفید ایجاد سے فائدہ اٹھانے پر ان کی رسومات کو اپنانا فرض ہو جاتا ہے؟
درست ! جرمن لٹريچر پڑھنے كے ليے جرمن لباس زيب تن كرنا ضرورى نہيں ۔
فرحت سس بہت خوب صورت سوال ہے اور شايد يہ وسيع بحث ايك نئے موضوع كى متقاضى ہے ۔
 
قطع نظر تمام بحث کے کوئی مجھے یہ فلاسفی سمجھا دیں کہ ' بعض معاشرے مغرب کی اشیاء اور ٹیکنالوجی سے تو استفادہ کرتے ہیں تو ان کی رسومات پر اعتراض کیوں کرتے ہیں؟ '
کیا کسی کی مفید ایجاد سے فائدہ اٹھانے پر ان کی رسومات کو اپنانا فرض ہو جاتا ہے؟
محب علوی انكل كاماز ديكھیے ۔۔۔۔
 

محمد امین

لائبریرین
اگر یہی بات اب کہنی تھی تو پھر پاکستان کو آذاد کروانے کی کیا ضرورت تھی، علامہ اقبال کو اس شعر کے کہنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں تھی پھر
ملا کو جو ہے ہند میں سجدے کی اجاذت​
ناداں یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آذاد​

پاکستان کو آزاد کروانے کی تو واقعی کوئی ضرورت "اب" نہیں محسوس ہوتی :) ۔۔۔
ویسے اقبال کو "کوٹ" کرنے سے قبل اقبال کے اشعار کا ان کے اپنے ذہنی ارتقاء کے مراحل سے موازنہ کرنا ضروری ہے۔
ورنہ تو اقبال نے یہ بھی کہا تھا۔۔۔ "مجھے ہے حکمِ اذاں، لا الٰہ الا اللہ" ۔۔۔ اگر سیاق و سباق سے ہٹ کر اقبال کے اشعار کو اشعارِ محض مجھ کر کوٹ کر دیا جائے تو اقبال کا سارا کا سارا کلام ہی کنفیوزڈ دکھائی دیتا ہے۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
بالفرض محال اگر مغرب کی بھی ٹیکنالوجی ہے اور ہم استعمال کر رہے ہیں تو اس کی پوری پوری قیمت بھی تو چکا رہے ہیں، کون سا کوئی خدا واسطے استعمال کر رہے ہیں۔
 
نہیں یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔ اسی دھاگے میں ایک فلاسفی پیش کی گئی ہے کہ 'مغربی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں تو رسومات پر اعتراض کیوں۔ میں اس فلسفے کوسمجھنے سے قاصر ہوں۔ سو پوچھا ہے کہ شاید کوئی سمجھا دے۔
پھر اسی فلسفے کے تناظر میں سوال کیا ہے کہ کیا مفید ایجاد سے فائدہ اٹھانے پر ایجاد کردہ کی رسومات اپنانا بھی فرض ہو جاتا ہے ؟
دوسرا سوال اس فلاسفی پر اٹھایا گیا ہے۔

اس کے جواب میں کہوں گا کہ


دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا

میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے
 
اکثر یہ فشار خون بلند کرنے والی حسن نثار مستعار منطق یوں شروع ہوتی ہے۔

اس کمرے میں غور سے دیکھو چیزوں کو ، یہ پنکھا دیکھ رہے ہو، یہ کولر ، یہ فرج ، یہ ٹی وی ، یہ کمپیوٹر ۔ یہ سب چیزیں انگریزوں (مغرب کو اکثر انگریزوں سے ہی منسوب کر دیتے ہیں ) کی ایجاد کردہ ہیں۔ پہلے ان کا استعمال ترک کرو پھر ان پر تنقید یا مخالفانہ بات کرو۔

اس قدر احمقانہ اور غیر منطقی دلیل سن کر سر پیٹ لینے کو جی چاہتا ہے کہ انسانیت کی مجموعی ترقی کو ایک خاص نسل اور علاقہ سے منسوب کر دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ باقی تمام گروہوں کو بانجھ سمجھ لیا جاتا ہے۔ ویسے تازہ ترین ایجاد یوٹیوب میں ایک موجد بنگالی ہے تو ایسے تمام حضرات جو یہ دلیل دیتے ہیں جس کا ذکر اوپر کیا ہے وہ کم از کم یوٹیوب استعمال کرنا کم کر دیں اگر چھوڑ نہیں سکتے۔
 

عسکری

معطل
اصل میں فرحت بات یہ ہے کہ نفس امارہ کو علماء کرام شیطان کا بڑا بھائی قرار دیتے ہیں سو یہ بھونڈی فلاسفی بھی اسی نفس امارہ کی ہی گھڑی ہوئی ہے کہ بس کسی بھی مذہب کی کوئی بھی رسم و رواج کو اپنانے میں کیا حرج ہے ؟ جب مسلمان نے اس کو ماننے سے انکار کیا تو اس نے ایسی توجیہ گھڑ لی کہ لو تم انکی ٹیکنالوجی سے بھی فائدہ اٹھا رہے ہو نا تو اس کو اپنانے سے کچھ نہیں ہوگا بے دھڑک اس کو مناؤ
حالانکہ یہ ساری جدید ٹیکنالوجی تو مسلمان سائنسدانوں کی تحقیق کی مرہون منت ہے جو انہوں نے کئی سو سال پہلے کی تھیں اور مغربی سائنسدانوں نے اس کو اپنے کارنامے کے طور پر پیش کردیا اور ہم تو ایسے تھالی کے بینگن ہیں نا کہ جدھر لڑھکاؤ وہیں لڑھک جاتے ہیں اگر اپنے سائنسدانوں کو پڑھا ہوتا تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ !!! :sad2:
اور آپ کے خیال میں جاھلیت کا عرب ان سب علوم سے آشنا تھا ؟ ھھھھھھھھھھھھ اسلام کے بعد جب روم پر غلبہ ہوا تو یونانی ادب اور علوم کا ترجمہ کر لینے سے وہ اسلامی علوم نہیں بن جاتے محترمہ ۔ آپ کو یاد دلا دیں کے عرب اس وقت دنیا کا سب سے جاھل اور پسماندہ ترین خطہ تھا جس کو قبضہ کرنے والے ممالک بھی منہ نہیں لگاتے تھے کہ یہاں کیا رکھا ہے ۔ سارے فارسی یونانی اور مصری علوم کا ترجمہ کر لینا کوئی اتنا بڑا مشن نہیں ہے ;)
 
Top