akhtarwaseem
محفلین
الف عین
ڈاکٹر عظیم سہارنپوری
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
-----------
نہیں مِل رہا بڑی دیر سے مِری ذات کا ہی پتا مجھے
میں کسے کہوں کہ خبر کرے، میں کسے کہوں کہ بتا مجھے
وہ سبق میں پڑھ کے بُھلا چُکا کہ اُصول تھامے رہو صدا
کوئی منتقی سی دلیل دے، یہ مُحاورے نہ سُنا مجھے
میں تو شاد تھا تِرے ساتھ سے کہ خوشی مِلی تِری ذات سے
مجھے کیا خبر تھی کہ ایک دن تُو بھی زخم دے گا نیا مجھے
نہیں کچھ گِلہ کہ یہ سب ہے کیا، بھلے کچھ عجب ہے یہ ماجرا
مِرے ایک جرم پہ بار بار وہ دے رہا ہے سزا مجھے
مِرے ہم نوا بھلا میں کہاں تِرے واسطے مُجھے بھول جا
تُو نے خواہشوں کی کتاب میں کہیں لِکھ دِیا تو مِٹا مُجھے
یہ دِیے نہ دے مِرے ہاتھ میں کہ کٹیں گے پھر نہ یہ راستے
کہیں روک لیں گی یہ بارشیں، کہیں تنگ کرے گی ہوا مُجھے
کٹا زندگی کا کٹھن سفر، بڑی مُفلِسی میں مرا مگر
میں کہ گلشنوں کا مکین تھا، ذرا پتیوں سے سجا مجھے
ڈاکٹر عظیم سہارنپوری
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
-----------
نہیں مِل رہا بڑی دیر سے مِری ذات کا ہی پتا مجھے
میں کسے کہوں کہ خبر کرے، میں کسے کہوں کہ بتا مجھے
وہ سبق میں پڑھ کے بُھلا چُکا کہ اُصول تھامے رہو صدا
کوئی منتقی سی دلیل دے، یہ مُحاورے نہ سُنا مجھے
میں تو شاد تھا تِرے ساتھ سے کہ خوشی مِلی تِری ذات سے
مجھے کیا خبر تھی کہ ایک دن تُو بھی زخم دے گا نیا مجھے
نہیں کچھ گِلہ کہ یہ سب ہے کیا، بھلے کچھ عجب ہے یہ ماجرا
مِرے ایک جرم پہ بار بار وہ دے رہا ہے سزا مجھے
مِرے ہم نوا بھلا میں کہاں تِرے واسطے مُجھے بھول جا
تُو نے خواہشوں کی کتاب میں کہیں لِکھ دِیا تو مِٹا مُجھے
یہ دِیے نہ دے مِرے ہاتھ میں کہ کٹیں گے پھر نہ یہ راستے
کہیں روک لیں گی یہ بارشیں، کہیں تنگ کرے گی ہوا مُجھے
کٹا زندگی کا کٹھن سفر، بڑی مُفلِسی میں مرا مگر
میں کہ گلشنوں کا مکین تھا، ذرا پتیوں سے سجا مجھے