بد دیانتی اور تعصب کی انتہا ، حل کیا ہے؟ اوریا مقبول جان

آپ دو باتیں مکس کر رہے ہیں شاید

مشرقی تہذیب (اسلامی نہیں) ہمیں ہر وہ چیز سکھاتی ہے جو ہماری ترقی کی راہ میں حائل ہو۔ مثلاً بڑوں سے ڈرنا، ان کے کہنے پر جھوٹ بولنا، ان کے کہنے پر کم تولنا، ان کے کہنے پر دھوکہ دینا، ان کے کہنے پر ہر ممکن طریقے سے فراڈ کرنا وغیرہ وغیرہ۔ اگر آپ کو مغربی تہذیب پر غصہ ہے تو یاد رکھیئے کہ وہاں آپ کو ملاوٹ نہیں ملے گی، جھوٹ بھی نہیں ہوگا، خوشامد اور وی آئی پی کلچر نہیں ملے گا، قانون سب کے لئے برابر ہوگا۔۔۔
یعنی اسلامی تہذیب کی خصوصیات مغربی تہذیب میں ملیں گی جبکہ مغربی تہذیب کی پرانی برائیاں آپ کو ہمارے اندر بدرجہ اتم ملیں گی
یہ بات بھی واضح رہے کہ مشرقی تہذیب جاپان تک پھیلے ہوئے تمام ممالک کی بھی ہے :)

arifkarim بھی اسی بات کے قائل ہیں بس ان کا بیان کرنا میری سمجھ میں نہیں آیا شاید
تہذیب ہے کیا اس کے معانیDefiniation میں اختلاف ہونے سے arifkarim صاحب ، آپ اورخاکسار کی رائے مختلف ہیں بلکہ اکثر اوقات معنی Definiationکے اختلاف سے ہم مختلف رائے ہو جاتے ہیں ، میں اس بات کو واضح کرنے کی اپنی سی کوشش کرتا ہوں ،ابھی نماز کا وقت ہے بعد میں حاضر ہوتا ہوں
 
آپ دو باتیں مکس کر رہے ہیں شاید

مشرقی تہذیب (اسلامی نہیں) ہمیں ہر وہ چیز سکھاتی ہے جو ہماری ترقی کی راہ میں حائل ہو۔ مثلاً بڑوں سے ڈرنا، ان کے کہنے پر جھوٹ بولنا، ان کے کہنے پر کم تولنا، ان کے کہنے پر دھوکہ دینا، ان کے کہنے پر ہر ممکن طریقے سے فراڈ کرنا وغیرہ وغیرہ۔ اگر آپ کو مغربی تہذیب پر غصہ ہے تو یاد رکھیئے کہ وہاں آپ کو ملاوٹ نہیں ملے گی، جھوٹ بھی نہیں ہوگا، خوشامد اور وی آئی پی کلچر نہیں ملے گا، قانون سب کے لئے برابر ہوگا۔۔۔
یعنی اسلامی تہذیب کی خصوصیات مغربی تہذیب میں ملیں گی جبکہ مغربی تہذیب کی پرانی برائیاں آپ کو ہمارے اندر بدرجہ اتم ملیں گی
یہ بات بھی واضح رہے کہ مشرقی تہذیب جاپان تک پھیلے ہوئے تمام ممالک کی بھی ہے :)

arifkarim بھی اسی بات کے قائل ہیں بس ان کا بیان کرنا میری سمجھ میں نہیں آیا شاید
تہذیب ہے کیا اس کے معانیDefiniation میں اختلاف ہونے سے arifkarim صاحب ، آپ اورخاکسار کی رائے مختلف ہیں بلکہ اکثر اوقات معنی Definiationکے اختلاف سے ہم مختلف رائے ہو جاتے ہیں ، میں اس بات کو واضح کرنے کی اپنی سی کوشش کرتا ہوں ،ابھی نماز کا وقت ہے بعد میں حاضر ہوتا ہوں
 

رانا

محفلین
آپ دو باتیں مکس کر رہے ہیں شاید

مشرقی تہذیب (اسلامی نہیں) ہمیں ہر وہ چیز سکھاتی ہے جو ہماری ترقی کی راہ میں حائل ہو۔ مثلاً بڑوں سے ڈرنا، ان کے کہنے پر جھوٹ بولنا، ان کے کہنے پر کم تولنا، ان کے کہنے پر دھوکہ دینا، ان کے کہنے پر ہر ممکن طریقے سے فراڈ کرنا وغیرہ وغیرہ۔ اگر آپ کو مغربی تہذیب پر غصہ ہے تو یاد رکھیئے کہ وہاں آپ کو ملاوٹ نہیں ملے گی، جھوٹ بھی نہیں ہوگا، خوشامد اور وی آئی پی کلچر نہیں ملے گا، قانون سب کے لئے برابر ہوگا۔۔۔
یعنی اسلامی تہذیب کی خصوصیات مغربی تہذیب میں ملیں گی جبکہ مغربی تہذیب کی پرانی برائیاں آپ کو ہمارے اندر بدرجہ اتم ملیں گی
یہ بات بھی واضح رہے کہ مشرقی تہذیب جاپان تک پھیلے ہوئے تمام ممالک کی بھی ہے :)
ویسے اگر اسلامی موازنہ بھی کرنا ہو تو بھی مغرب کا پلڑا ہی بھاری رہے گا کہ آدھے سے زیادہ اسلام پر تو وہ عمل کررہے ہیں۔ صفائی نصف ایمان ہے، اس حدیث پر عمل کرکے آدھا ایمان تو سیدھا سیدھا ان کے پاس گیا۔ باقی اسلامی تعلیمات پر بھی عمل وہیں نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔ مثلا کرپشن سے بچنے کی حدیث پر وہاں عمل ہوتا ہے، راستوں کے حقوق کی احادیث پر وہاں عمل ہوتا ہے، انصاف مہیا کرنے کی احادیث پر وہاں عمل ہوتا ہے، ملاوٹ سے بچنے کے متعلق جو احادیث ہیں ان پر وہاں عمل ہوتا ہے، علم حاصل کرنے کی احادیث پر وہاں عمل ہوتا ہے، مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اس کی مزدوری ادا کردو تو مزدوروں کے حقوق کی احادیث پر وہاں عمل ہوتا ہے، رعایا کے حقوق کی احادیث پر، حکمرانوں کے فرائض کی احادیث غرضیکہ کہاں تک بیان کیا جائے اکثر اسلامی تعلیمات پر تو یہاں کی نسبت وہاں ہی عمل ہورہا ہوتا ہے۔ اس پر یہ کہنا کہ پھر مغربی تہذیب ہی کو کیوں نہیں اپنا لیتے تو یہ بات ہی غلط ہے الٹا وہ ہماری تہذیب یا اسلامی تعلیمات کو اپنا رہے ہیں جو ہمیں اپنانی چاہییں۔ اس لئے یہ صرف نظر کا دھوکا ہے کہ کوئی مغربی تہذیب کی تعریف کررہا ہے اصل تعریف ان اسلامی تعلیمات ہی کی ہورہی ہوتی ہے جن کو اپنا کر مغربی تہذیب قابل تعریف بن گئی ہے اور ہم ان تعلیمات کو چھوڑ کر کہاں خوار ہورہے ہیں۔ صحیح معنوں میں آج اسلامی تعلیمات اپنے گھر سے پردیس کی طرف جلاوطن کردی گئیں ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ویسے اگر اسلامی موازنہ بھی کرنا ہو تو بھی مغرب کا پلڑا ہی بھاری رہے گا کہ آدھے سے زیادہ اسلام پر تو وہ عمل کررہے ہیں۔ صفائی نصف ایمان ہے، اس حدیث پر عمل کرکے آدھا ایمان تو سیدھا سیدھا ان کے پاس گیا۔ باقی اسلامی تعلیمات پر بھی عمل وہیں نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔ مثلا کرپشن سے بچنے کی حدیث پر وہاں عمل ہوتا ہے، راستوں کے حقوق کی احادیث پر وہاں عمل ہوتا ہے، انصاف مہیا کرنے کی احادیث پر وہاں عمل ہوتا ہے، ملاوٹ سے بچنے کے متعلق جو احادیث ہیں ان پر وہاں عمل ہوتا ہے، علم حاصل کرنے کی احادیث پر وہاں عمل ہوتا ہے، مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اس کی مزدوری ادا کردو تو مزدوروں کے حقوق کی احادیث پر وہاں عمل ہوتا ہے، رعایا کے حقوق کی احادیث پر، حکمرانوں کے فرائض کی احادیث غرضیکہ کہاں تک بیان کیا جائے اکثر اسلامی تعلیمات پر تو یہاں کی نسبت وہاں ہی عمل ہورہا ہوتا ہے۔ اس پر یہ کہنا کہ پھر مغربی تہذیب ہی کو کیوں نہیں اپنا لیتے تو یہ بات ہی غلط ہے الٹا وہ ہماری تہذیب یا اسلامی تعلیمات کو اپنا رہے ہیں جو ہمیں اپنانی چاہییں۔ اس لئے یہ صرف نظر کا دھوکا ہے کہ کوئی مغربی تہذیب کی تعریف کررہا ہے اصل تعریف ان اسلامی تعلیمات ہی کی ہورہی ہوتی ہے جن کو اپنا کر مغربی تہذیب قابل تعریف بن گئی ہے اور ہم ان تعلیمات کو چھوڑ کر کہاں خوار ہورہے ہیں۔ صحیح معنوں میں آج اسلامی تعلیمات اپنے گھر سے پردیس کی طرف جلاوطن کردی گئیں ہیں۔
جیتے رہیئے :)
 
ویسے اگر اسلامی موازنہ بھی کرنا ہو تو بھی مغرب کا پلڑا ہی بھاری رہے گا کہ آدھے سے زیادہ اسلام پر تو وہ عمل کررہے ہیں۔ صفائی نصف ایمان ہے، اس حدیث پر عمل کرکے آدھا ایمان تو سیدھا سیدھا ان کے پاس گیا۔ باقی اسلامی تعلیمات پر بھی عمل وہیں نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔ مثلا کرپشن سے بچنے کی حدیث پر وہاں عمل ہوتا ہے، راستوں کے حقوق کی احادیث پر وہاں عمل ہوتا ہے، انصاف مہیا کرنے کی احادیث پر وہاں عمل ہوتا ہے، ملاوٹ سے بچنے کے متعلق جو احادیث ہیں ان پر وہاں عمل ہوتا ہے، علم حاصل کرنے کی احادیث پر وہاں عمل ہوتا ہے، مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اس کی مزدوری ادا کردو تو مزدوروں کے حقوق کی احادیث پر وہاں عمل ہوتا ہے، رعایا کے حقوق کی احادیث پر، حکمرانوں کے فرائض کی احادیث غرضیکہ کہاں تک بیان کیا جائے اکثر اسلامی تعلیمات پر تو یہاں کی نسبت وہاں ہی عمل ہورہا ہوتا ہے۔ اس پر یہ کہنا کہ پھر مغربی تہذیب ہی کو کیوں نہیں اپنا لیتے تو یہ بات ہی غلط ہے الٹا وہ ہماری تہذیب یا اسلامی تعلیمات کو اپنا رہے ہیں جو ہمیں اپنانی چاہییں۔ اس لئے یہ صرف نظر کا دھوکا ہے کہ کوئی مغربی تہذیب کی تعریف کررہا ہے اصل تعریف ان اسلامی تعلیمات ہی کی ہورہی ہوتی ہے جن کو اپنا کر مغربی تہذیب قابل تعریف بن گئی ہے اور ہم ان تعلیمات کو چھوڑ کر کہاں خوار ہورہے ہیں۔ صحیح معنوں میں آج اسلامی تعلیمات اپنے گھر سے پردیس کی طرف جلاوطن کردی گئیں ہیں۔
مفتی شفیع صاحب کے حوالہ سے مفتی تقی عثمانی صاحب نے بھی ناروے کے سفرنامہ میں کچھ اسی طرح لکھا ہے :) :)
 

رانا

محفلین
مفتی شفیع صاحب کے حوالہ سے مفتی تقی عثمانی صاحب نے بھی ناروے کے سفرنامہ میں کچھ اسی طرح لکھا ہے :) :)
ہمم۔ یہ نئی بات پتہ لگی کہ انہوں نے بھی ناروے کے سفرنامہ میں کچھ ایسی ہی باتیں کی ہیں۔ اسکا مطلب ناروے کی مٹی میں ہی کوئی خاص بات ہے کہ ابھی حسن نثار نے بھی ناروے کے سفر سے واپسی پر کچھ اسی قسم کی باتیں کی ہیں۔:) اور یہاں ناصر صاحب اور عارف کریم کے مراسلوں کے تناظر میں ہی میں نے بھی ایسی باتیں کی ہیں جبکہ عارف کریم کا تعلق بھی ناروے سے ہی ہے۔:)
 
ہمم۔ یہ نئی بات پتہ لگی کہ انہوں نے بھی ناروے کے سفرنامہ میں کچھ ایسی ہی باتیں کی ہیں۔ اسکا مطلب ناروے کی مٹی میں ہی کوئی خاص بات ہے کہ ابھی حسن نثار نے بھی ناروے کے سفر سے واپسی پر کچھ اسی قسم کی باتیں کی ہیں۔:) اور یہاں ناصر صاحب اور عارف کریم کے مراسلوں کے تناظر میں ہی میں نے بھی ایسی باتیں کی ہیں جبکہ عارف کریم کا تعلق بھی ناروے سے ہی ہے۔:)
مجھے کنفرم نہیں ہے کہ انہوں نے ناروے کے سفرنامہ میں ہی لکھا ہے، غالبا اسی میں لکھا ہے، یا پھر کسی مغربی ملک کے سفرنامہ میں :) :)
 
آجکل کے نام نہاد مسلمانوں کے اعمال ان کی تہذیب کی درست عکاسی نہیں کرتے ،ہاں قرون اولی کے مسلمانوں کے اعمال بمطابق عقائد مسلمانوں کی تہذیب کی عکاسی کرتے ہیں –

اس بات سے کس کو انکار ہے کہ مسلم تہذیب کے اخلاقی،معاشرتی،سیاسی،ادبی وغیرہ تمام اصول دنیا کی کسی بھی تہذیب سے بہتر ہے –مغرب نے ہمارے اصول اپنا لیے اور ہم نے کیا کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نام یاد نہیں ، کسی نے خوب کہا ہے ،عجب بات ہے غلام قومیں ،آقاوں کی ظاہری پہلووں کی نقالی کرتیں ہیں کہ ان جیسا بن جائیں لیکن ان کی اصل کو نظر کرتی ہیں – تو مسلمانوں نے مغرب کی نقالی کس چیز میں کی ہے سب کے سامنے ہے

اگر کوئی آجکل کے مسلم کے اعمال کو ہی مسلم تہذیب قرار دے تو قصور نام نہاد مسلمانوں کا ہوا نہ کہ مسلم تہذیب کا -
لیکن اج بھی مسلمانوں کے عقائد (اخلاقی،معاشرتی،سیاسی،ادبی) دنیا کی کسی بھی تہذیب سے بہتر ہے بس اللہ کرے مسلم خواب غفلت سے جاگئیں اور دین کی روح کو سمجھیں اور قرآن کو تھام لیں


زیک ،عثمان،[URL='http://www.urduweb.org/mehfil/members/x-boy.7733/']x boy،اسد،[URL='http://www.urduweb.org/mehfil/members/%D8%AF%D9%88%D8%B3%D8%AA.96/']دوست،[URL='http://www.urduweb.org/mehfil/members/%D9%82%DB%8C%D8%B5%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C.380/']قیصرانی،[URL='http://www.urduweb.org/mehfil/members/arifkarim.1213/']arifkarim،[URL='http://www.urduweb.org/mehfil/members/%D9%85%D8%AD%D9%85%D9%88%D8%AF-%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D8%BA%D8%B2%D9%86%D9%88%DB%8C.3175/']محمود احمد غزنوی،[URL='http://www.urduweb.org/mehfil/members/%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D8%B4%D8%B9%DB%8C%D8%A8.5959/']محمد شعیب،[/URL][/URL][/URL][/URL][/URL][/URL]
 

قیصرانی

لائبریرین
آجکل کے نام نہاد مسلمانوں کے اعمال ان کی تہذیب کی درست عکاسی نہیں کرتے ،ہاں قرون اولی کے مسلمانوں کے اعمال بمطابق عقائد مسلمانوں کی تہذیب کی عکاسی کرتے ہیں –

اس بات سے کس کو انکار ہے کہ مسلم تہذیب کے اخلاقی،معاشرتی،سیاسی،ادبی وغیرہ تمام اصول دنیا کی کسی بھی تہذیب سے بہتر ہے –مغرب نے ہمارے اصول اپنا لیے اور ہم نے کیا کیا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔نام یاد نہیں ، کسی نے خوب کہا ہے ،عجب بات ہے غلام قومیں ،آقاوں کی ظاہری پہلووں کی نقالی کرتیں ہیں کہ ان جیسا بن جائیں لیکن ان کی اصل کو نظر کرتی ہیں – تو مسلمانوں نے مغرب کی نقالی کس چیز میں کی ہے سب کے سامنے ہے

اگر کوئی آجکل کے مسلم کے اعمال کو ہی مسلم تہذیب قرار دے تو قصور نام نہاد مسلمانوں کا ہوا نہ کہ مسلم تہذیب کا -
لیکن اج بھی مسلمانوں کے عقائد (اخلاقی،معاشرتی،سیاسی،ادبی) دنیا کی کسی بھی تہذیب سے بہتر ہے بس اللہ کرے مسلم خواب غفلت سے جاگئیں اور دین کی روح کو سمجھیں اور قرآن کو تھام لیں


زیک ،عثمان،x boy،اسد،دوست،قیصرانی،arifkarim،محمود احمد غزنوی،محمد شعیب،
یہاں ایک بات اختلاف کروں گا کہ آپ کسی بھی قوم کو غلام نہیں بنا سکتے، لیکن ایک قوم خود سے غلام بن سکتی ہے۔ امید ہے کہ آپ میرا نکتہ نظر سمجھ رہے ہوں گے :)
 
یہاں ایک بات اختلاف کروں گا کہ آپ کسی بھی قوم کو غلام نہیں بنا سکتے، لیکن ایک قوم خود سے غلام بن سکتی ہے۔ امید ہے کہ آپ میرا نکتہ نظر سمجھ رہے ہوں گے :)

متفق ، اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اکژ مسلم دنیا ،مغرب کی غلامی - نو ابادیات - میں رہی ہے
 

اسد

محفلین
میں اس بحث/موازنہ سے ہی متفق نہیں ہوں، ایک دین کی تعلیمات کا آپ ایک مختلف، غیر مذہبی معاشرے کے افراد کے اعمال سے موازنہ نہیں کر سکتے۔ اس سے معاملے میں دوغلا پن اور تعصب آ گیا ہے۔ یہاں یہ کہا جا رہا ہے کہ "اسلامی تہذیب" تو وہ اچھی اچھی کتابی باتیں ہیں جن پر مسلمان عمل نہیں کرتے اور جو مغربی ممالک کے لوگوں کو اسلامی ممالک میں اور مسلمانوں میں نظر نہیں آتیں، لیکن "مغربی تہذیب" وہ ہے جو وہ آج کر رہے ہیں اور جس طرح ہمارا جھوٹا، جاہل میڈیا توڑ مروڑ کر ہمارے سامنے پیش کر رہا ہے۔۔۔ :confused: اگر ہمارے نزدیک ان کے اعمال "مغربی تہذیب" ہیں تو یہی حق ہم انہیں کیوں نہیں دیتے کہ وہ مسلمانوں کے اعمال کو "اسلامی تہذیب" کہیں؟
 

arifkarim

معطل
ٓپ نے اسلامی "تہذیب" اور مغربی تہذیب کا موازنہ کیا ہے اور مغربی تہذیب کو ترقی یافتہ قرار دیا ہے اسلامی "تہذیب" کو پسماندہ قرار دیا ہے ، پھر آپ مغربی تہذیب اپنا کیوں نہیں لیتے ،آپ کو اندازہ ہے کہ اپ کیا کہہ رہے ہیں۔
مغربی تہذیب اگر ترقی یافتہ نہ ہوتی تو آج پیشتر مسلمان وہاں کیا کر رہے ہوتے یا وہاں جانے کی کیوں کوششیں کر رہے ہوتے؟ جب اسلامی تہذیب ترقی یافتہ تھی تو اہل مغرب یہاں کا رُخ کیا کرتے تھے۔ پھر تاریخ نے پلٹا کھایا اور مغرب نے جدت اپناتے ہوئے اسلامی تہذیب کو پیچھے چھوڑ دیا۔ اوپر سے ستم یہ ہے کہ مغربی جدید علوم بجائے اسلامی دنیا میں آنے کے پہلے مشرقی دنیا یعنی چین، جاپان، کوریا وغیرہ منتقل ہو گئے۔ اب اسلامی دنیا میں جہاں کہیں بھی کوئی بڑا پروجیکٹ ہوتا ہے، مغربیوں کے ساتھ ساتھ ان مشرقیوں کی "مدد" کے بغیر وہ حل ہی نہیں ہو پاتا! پاکستانی موٹروے کے پیچھے کورین کمپنیز کا ہاتھ ہے۔ امارات کی عالی شان عمارات کے پیچھے بھی انہی مغربی آرکیٹیکس اور مشرقی انجینئرز کا ہاتھ ہے۔ یعنی انکی "امداد" کے بغیر مسلم دنیا اپنے بل بوتے پر کچھ بھی کرنے کے لائق نہیں ہے۔ اور یہاں آپ رونا رو رہے ہیں کہ آپ مغربی تہذیب اپنا کیوں نہیں لیتے؟ :)
https://www.theatlantic.com/past/docs/issues/2002/01/lewis.htm
http://muslimdecline.blogspot.no/


آپکی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ بجلی سے لیکر کمپیوٹر تک، ریل سے لیکر ہوائی جہاز تک، ریڈیو سے لیکر انٹرنیٹ تک سب اسی مغربی تہذیب کا حصہ ہے ۔ اگر آپ اس "تہذیب" پر اعتراض ہے تو جائیں جنگلوں میں جاکر زندگی بسر کریں۔ ہمیں اس سے کیا! :)
 

arifkarim

معطل
ہمم۔ یہ نئی بات پتہ لگی کہ انہوں نے بھی ناروے کے سفرنامہ میں کچھ ایسی ہی باتیں کی ہیں۔ اسکا مطلب ناروے کی مٹی میں ہی کوئی خاص بات ہے کہ ابھی حسن نثار نے بھی ناروے کے سفر سے واپسی پر کچھ اسی قسم کی باتیں کی ہیں۔:) اور یہاں ناصر صاحب اور عارف کریم کے مراسلوں کے تناظر میں ہی میں نے بھی ایسی باتیں کی ہیں جبکہ عارف کریم کا تعلق بھی ناروے سے ہی ہے۔:)

درست فرمایا۔ ناروے کی سرزمین بتدریج انسانی ترقیاتی اشاریہ اور جمہوری کارکردگی کے انڈیکس میں اول ترین مقام پر موجود ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/List_o...Development_Index#Very_high_human_development
http://en.wikipedia.org/wiki/Democracy_Index#Changes_from_2010_to_2011_and_2012

یہاں اگر سرکار نے کہیں بہت ضروری سڑک ، ریل یا بجلی کی تاریں تک بچھانی ہوں تو جب تک اس زمین کے اصل مالکان جمہوری طور پر مقامی پراجیکٹ کی رضامندی نہیں دیتے اسوقت تک حکومت پولیس و فوج کا تعاون ہونے کے باوجود کسی کی زمین پر زبردستی قبضہ نہیں کر سکتی! ان اعلیٰ جمہوری و شہری حقوق کے اقدار کو ڈنڈے کے زور پر شرعی طور "نافذ" نہیں کیا جاسکتا! یہ سب اعلیٰ تہذیب ، تمدن اور ثقافت سے آتا ہے۔
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
اس بات سے کس کو انکار ہے کہ مسلم تہذیب کے اخلاقی،معاشرتی،سیاسی،ادبی وغیرہ تمام اصول دنیا کی کسی بھی تہذیب سے بہتر ہے –مغرب نے ہمارے اصول اپنا لیے اور ہم نے کیا کیا

یہ بات قابل غور ہے کہ اہل مغرب نے دانستہ طور پر اہل اسلام کی تہذیب کو نہیں اپنایا بلکہ انہوں نے اپے طور پر غوروفکر (فلاسفی) کر کے ان اقدار کو اپنایا جو کہ دین اسلام ہمیں عملی طور پر کرنے کی ترغیب دیتا ہے جیسے ملاوٹ نہیں کرنی، ناپ تول میں فراڈ نہیں کرنا، کسی کو دھوکہ نہیں دینا، قطار بنا کر چلنا ہے، نظم و ضبط کا خیال رکھنا ہے وغیرہ ہے۔ اس قسم کی اخلاقی اقدار جب قومی طور پر اپنائی جاتی ہیں تو تب کہیں جاکر ایک مہذب معاشرہ جنم دیتا ہے جسپر آپ مغربی معاشرہ کا لیبل لگا کر نفرت کرنا شروع کر دیتے ہیں حالانکہ وہ جن اقدار پر چل رہے ہوتے ہیں وہ اسلامی ہی ہوتی ہیں۔
 

رانا

محفلین
یہ بات قابل غور ہے کہ اہل مغرب نے دانستہ طور پر اہل اسلام کی تہذیب کو نہیں اپنایا بلکہ انہوں نے اپے طور پر غوروفکر (فلاسفی) کر کے ان اقدار کو اپنایا جو کہ دین اسلام ہمیں عملی طور پر کرنے کی ترغیب دیتا ہے جیسے ملاوٹ نہیں کرنی، ناپ تول میں فراڈ نہیں کرنا، کسی کو دھوکہ نہیں دینا، قطار بنا کر چلنا ہے، نظم و ضبط کا خیال رکھنا ہے وغیرہ ہے۔ اس قسم کی اخلاقی اقدار جب قومی طور پر اپنائی جاتی ہیں تو تب کہیں جاکر ایک مہذب معاشرہ جنم دیتا ہے جسپر آپ مغربی معاشرہ کا لیبل لگا کر نفرت کرنا شروع کر دیتے ہیں حالانکہ وہ جن اقدار پر چل رہے ہوتے ہیں وہ اسلامی ہی ہوتی ہیں۔
وجہ بہت سادہ ہے جس کی طرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث واضح اشارہ کررہی ہے کہ "اسلام عین دین فطرت ہے" (مفہوم)۔ یعنی اگر کوئی اسلام کو نہیں مانتا تو اس کو بہت ہی نرم لہجے میں بتایا گیا ہے کہ ٹھیک ہے تم اپنے طور پر زندگی گزارنے کے بہترین اصول دریافت کرلو لیکن یاد رکھو کئی نسلوں کے تجربات اور اعلیٰ دماغوں کے غور و فکر کے نتیجے میں زندگی کے ان گنت مسائل میں سے کسی ایک کے حل کے لئے تم جس اصول کو بہترین قرار دو گے وہ اسلام میں پہلے ہی موجود ہوگا کہ اسلامی تعلیمات فطرت سے ہم آہنگ ہیں۔یہی اگر پہلے ہی اسلام کا جوا اپنی گردن پر اٹھا لیا ہوتا تو ان اصولوں کو دریافت کرنے پر ضائع کیا گیا وقت اور دماغ کئی اور اعلیٰ کاموں میں استعمال ہوسکتا تھا۔
 

arifkarim

معطل
وجہ بہت سادہ ہے جس کی طرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث واضح اشارہ کررہی ہے کہ "اسلام عین دین فطرت ہے" (مفہوم)۔ یعنی اگر کوئی اسلام کو نہیں مانتا تو اس کو بہت ہی نرم لہجے میں بتایا گیا ہے کہ ٹھیک ہے تم اپنے طور پر زندگی گزارنے کے بہترین اصول دریافت کرلو لیکن یاد رکھو کئی نسلوں کے تجربات اور اعلیٰ دماغوں کے غور و فکر کے نتیجے میں زندگی کے ان گنت مسائل میں سے کسی ایک کے حل کے لئے تم جس اصول کو بہترین قرار دو گے وہ اسلام میں پہلے ہی موجود ہوگا کہ اسلامی تعلیمات فطرت سے ہم آہنگ ہیں۔یہی اگر پہلے ہی اسلام کا جوا اپنی گردن پر اٹھا لیا ہوتا تو ان اصولوں کو دریافت کرنے پر ضائع کیا گیا وقت اور دماغ کئی اور اعلیٰ کاموں میں استعمال ہوسکتا تھا۔


درست۔ لیکن اہل مغرب معقول اور عملی سوچ رکھنے کی وجہ سے وحی و الہام پر مبنی علوم کو دنیاوی زندگی میں اپنانے سے کتراتے ہیں۔ انکا مؤقف یہ ہوتا ہےکہ چونکہ یہ الہامی تعلیمات کئی ہزار سال پہلے نازل ہوئیں یوں یہ اس جدید زمانہ میں نافذ کرنے کیلئے ناکافی ہیں۔ اسلئے جب وہ اپنی عیسائی بائیبل بھی پڑھتے ہیں تو محض تاریخی سیاق و سباق کیساتھ نہ کہ اسلئے کہ اس میں موجود "احکام" کو اپنی حالیہ عملی زندگی کا حصہ بنائیں۔ جیسے بائیبل میں سود کو حرام کیا گیا ہے اسکے باوجود وہ اسکو ترک نہیں کرتے کیونکہ وہ انکے جدید معاشی نظام کا حصہ ہے۔
 

رانا

محفلین
درست۔ لیکن اہل مغرب معقول اور عملی سوچ رکھنے کی وجہ سے وحی و الہام پر مبنی علوم کو دنیاوی زندگی میں اپنانے سے کتراتے ہیں۔
یہ بھی اس وجہ سے کہ وہ جس مذہب کو رسمی اور آبائی طور پر چمٹے ہوئے ہیں اس نے وحی اور الہام کا دروازہ بالکل ہی بند کردیا ہے۔ ورنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کے مطابق سچے خواب بھی وحی و الہام کا ایک حصہ ہیں اور اس حصہ سے اہل مغرب نے انتہائی اہم مواقع پر فائدہ اٹھایا ہے۔ مثلا سلائی مشین کی ایجاد ایک سچے خواب ہی کی مرہون منت ہے۔ سلائی مشین کی ایجاد کرنے والے کے ذہن کی سوئی اس روایتی سوئی کو ہی مشین میں استعمال کرنے پر اٹکی ہوئی تھی جو ہاتھ سے سلائی کے لئے استعمال ہوتی تھی اور اسکا کوئی حل اس کا دماغ پیش نہ کرسکا۔ بالآخر ایک خواب کے ذریعے اس کی رہنمائی اس طرح کی گئی کہ اس نے خواب میں اپنے آپ کو ایسے جنگلیوں کے نرغے میں دیکھا جن کے نیزوں کے سِروںمیں سوراخ تھے۔جاگنے پر وہ اس مسئلے کا حل پاچکا تھا کہ مشین میں جو سوئی استعمال کی جائے اس کا سوراخ سوئی کے سرے پر رکھا جائے۔ اگر وہ یہ خواب نہ دیکھتا تو سوچیں آج کیا حالت ہوتی۔ اسی طرح فریڈرک آگوسٹ کو بھی کیمسٹری کے ایک مسئلے کا حل خواب کے ذریعے ملا جب اس نے ایک سانپ کو اپنی دم منہ میں پکڑے دیکھا تو یہ تعبیر کی کہ بینزین کے مالیکیول میں ایٹم دائرے کی شکل میں ہوسکتے ہیں۔ بہرحال یہ ایک علیحدہ موضوع بن جائے گا اسے یہیں تک رکھیں۔

انکا مؤقف یہ ہوتا ہےکہ چونکہ یہ الہامی تعلیمات کئی ہزار سال پہلے نازل ہوئیں یوں یہ اس جدید زمانہ میں نافذ کرنے کیلئے ناکافی ہیں۔ اسلئے جب وہ اپنی عیسائی بائیبل بھی پڑھتے ہیں تو محض تاریخی سیاق و سباق کیساتھ نہ کہ اسلئے کہ اس میں موجود "احکام" کو اپنی حالیہ عملی زندگی کا حصہ بنائیں۔ جیسے بائیبل میں سود کو حرام کیا گیا ہے اسکے باوجود وہ اسکو ترک نہیں کرتے کیونکہ وہ انکے جدید معاشی نظام کا حصہ ہے۔
یہاں تک تو ان کا موقف بالکل درست ہے کہ جو ہزاروں سال قبل کی تعلیمات ہیں وہ اس جدید دور کے لئے ناکافی ہیں۔ مثلا توریت کی یہ تعلیم کہ ہر موقعے پر آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت۔ یا انجیل کی یہ تعلیم کہ جو تمہیں ایک گال پر تھپڑ مارے تم دوسرا گال بھی اس کی طرف پھیر دو۔ یہ درست ہے کہ یہ تعلیمات صرف اپنے زمانے کے لحاظ سے تھیں اور ان میں اس زمانے اور اس قوم کے مسائل کا ہی خیال رکھا گیا تھا جو مخاطب تھی۔ لیکن اسلام جو تعلیمات صرف ایک ہزار چار سو سال قبل لایا ان کے متعلق اس وقت ہی اسلام کا دعویٰ تھا کہ یہ کامل تعلیمات ہیں اور رہتی دنیا تک کے مسائل کا حل ان میں موجود ہے۔اور آج مغرب اتنے غور و فکر کے بعد ان نتائج تک پہنچا ہے جو اسلام نے پہلے ہی بیان کر رکھے ہیں۔ اس لئے اہل مغرب کی یہ بات ان کے اپنے مذاہب کے بارے میں تو بالکل درست ہے لیکن اسلام کے متعلق تو وہ عملی طور پر ثابت کررہے ہیں کہ اسلام کی تعلیمات موجودہ دور کے مسائل کا حل بھی سموئے ہوئے ہیں۔ اوپر کے چند مراسلوں میں یہی تو تذکرہ چل رہا ہے۔
 
میں اس بحث/موازنہ سے ہی متفق نہیں ہوں، ایک دین کی تعلیمات کا آپ ایک مختلف، غیر مذہبی معاشرے کے افراد کے اعمال سے موازنہ نہیں کر سکتے۔

یہ صرف دین کی تعلیمات نہیں ہیں یہ اسلامی تہذیب ہے
اپ بالکل صحیح ہیں دوغلا پن تو ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مسلم کے عقائد اور اس کے اعمال میں

۔ اس سے معاملے میں دوغلا پن اور تعصب آ گیا ہے۔ یہاں یہ کہا جا رہا ہے کہ "اسلامی تہذیب" تو وہ اچھی اچھی کتابی باتیں ہیں جن پر مسلمان عمل نہیں کرتے اور جو مغربی ممالک کے لوگوں کو اسلامی ممالک میں اور مسلمانوں میں نظر نہیں آتیں، لیکن "مغربی تہذیب" وہ ہے جو وہ آج کر رہے ہیں اور جس طرح ہمارا جھوٹا، جاہل میڈیا توڑ مروڑ کر ہمارے سامنے پیش کر رہا ہے۔۔۔ :confused: اگر ہمارے نزدیک ان کے اعمال "مغربی تہذیب" ہیں تو یہی حق ہم انہیں کیوں نہیں دیتے کہ وہ مسلمانوں کے اعمال کو "اسلامی تہذیب" کہیں؟
اپ بالکل صحیح ہیں دوغلا پن تو ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مسلم کے عقائد اور اس کے اعمال میں
اس لئے کہ مغربی عقائد اور ان کے اعمال میں مطابقت ہے (بات اکثریت کی ہے) تو ان کے عقائد اور ان کے اعمال ایک جیسے ہیں جو ان کی تہذیب ہے۔
مسلم عقائد اور نام نہاد مسلم افراد کے اعمال میں بہت تضاد ہے تو اس لیے اصل میں مسلم تہذیب حالیہ نام نہاد مسلم افراد کے اعمال کا نام نہیں ہے
- لیکن نوٹ کرنےوالی بات ہے کہ مسلم کے عقائد ابھی بھی مسلم تہذیب کے مطابق ہیں(بات اکثریت کی ہے)

پھر یورپی تہذیب اور اسلامی تہذیب میں مشترکہ اقدار بھی ہیں لیکن بنیاد میں بہت بڑا اختلاف ہے
 
درست۔ لیکن اہل مغرب معقول اور عملی سوچ رکھنے کی وجہ سے وحی و الہام پر مبنی علوم کو دنیاوی زندگی میں اپنانے سے کتراتے ہیں۔ انکا مؤقف یہ ہوتا ہےکہ چونکہ یہ الہامی تعلیمات کئی ہزار سال پہلے نازل ہوئیں یوں یہ اس جدید زمانہ میں نافذ کرنے کیلئے ناکافی ہیں۔ اسلئے جب وہ اپنی عیسائی بائیبل بھی پڑھتے ہیں تو محض تاریخی سیاق و سباق کیساتھ نہ کہ اسلئے کہ اس میں موجود "احکام" کو اپنی حالیہ عملی زندگی کا حصہ بنائیں۔ جیسے بائیبل میں سود کو حرام کیا گیا ہے اسکے باوجود وہ اسکو ترک نہیں کرتے کیونکہ وہ انکے جدید معاشی نظام کا حصہ ہے۔
ان کی تہذیب و تمدن کی بنیاد عقل ہے جبکہ اسلامی تہذیب و تمدن کی بنیاد احکام الہی ہے جیسا کہ رانا صاحب نے ذکر کیاہے

مغربی تہذیب اگر ترقی یافتہ نہ ہوتی تو آج پیشتر مسلمان وہاں کیا کر رہے ہوتے یا وہاں جانے کی کیوں کوششیں کر رہے ہوتے؟ جب اسلامی تہذیب ترقی یافتہ تھی تو اہل مغرب یہاں کا رُخ کیا کرتے تھے۔ پھر تاریخ نے پلٹا کھایا اور مغرب نے جدت اپناتے ہوئے اسلامی تہذیب کو پیچھے چھوڑ دیا۔ اوپر سے ستم یہ ہے کہ مغربی جدید علوم بجائے اسلامی دنیا میں آنے کے پہلے مشرقی دنیا یعنی چین، جاپان، کوریا وغیرہ منتقل ہو گئے۔ اب اسلامی دنیا میں جہاں کہیں بھی کوئی بڑا پروجیکٹ ہوتا ہے، مغربیوں کے ساتھ ساتھ ان مشرقیوں کی "مدد" کے بغیر وہ حل ہی نہیں ہو پاتا! پاکستانی موٹروے کے پیچھے کورین کمپنیز کا ہاتھ ہے۔ امارات کی عالی شان عمارات کے پیچھے بھی انہی مغربی آرکیٹیکس اور مشرقی انجینئرز کا ہاتھ ہے۔ یعنی انکی "امداد" کے بغیر مسلم دنیا اپنے بل بوتے پر کچھ بھی کرنے کے لائق نہیں ہے۔ اور یہاں آپ رونا رو رہے ہیں کہ آپ مغربی تہذیب اپنا کیوں نہیں لیتے؟ :)
https://www.theatlantic.com/past/docs/issues/2002/01/lewis.htm
http://muslimdecline.blogspot.no/

آپکی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ بجلی سے لیکر کمپیوٹر تک، ریل سے لیکر ہوائی جہاز تک، ریڈیو سے لیکر انٹرنیٹ تک سب اسی مغربی تہذیب کا حصہ ہے ۔ اگر آپ اس "تہذیب" پر اعتراض ہے تو جائیں جنگلوں میں جاکر زندگی بسر کریں۔ ہمیں اس سے کیا! :)

میں نے پہلے بھی عرض کیا تھا کہ آپ میرے سے متفق ہیں بس آپ مغربی تہذیب کے جس پہلوکو لے رہے ہیں میں کسی اور انداز سے دیکھ رہا ہوں پھر بہت سی اقدار دونوں تہذیبوں میں مشترک بھی ہیں بس بنیاد میں انتہائی اختلاف ہے
مغربی تہذیب کے کچھ پہلو جو آپ کبھی نہیں اپنائیں گے
مغرب کی سب سے بنیادی قدر لبرلزم یعنی آزادی ہے۔ آزادی کی اس قدر کو مغربی تہذیب اُس مقام تک لے جاتی ہے جہاں حیا یا بے حیائی، شراب نوشی یا اس سے پرہیز، جوابازی یا اس سے احتراز اور میاں بیوی پر مشتمل خاندانی نظام کا رکھنا یا نہ رکھنا کسی فرد کی ذاتی پسندوناپسند پر مبنی اقدار بن جاتے ہیں۔ گویا مغربی تہذیب کے مطابق یہ کوئی بنیادی اقدار نہیں ہیں بلکہ یہ لبرلزم کے تابع ہیں۔ ہر فرد کو آزادی ہے کہ وہ چاہے تو انہیں اختیار کرے اور چاہے تو نہ کرے۔ سارے مذاہب میں یہ تعلیم بھی مشترک ہے کہ دوسرے مذاہب کے بزرگوں کا احترام کیا جائے اور اُن کے لیے طنزوتشنیع اور گستاخانہ الفاظ استعمال نہ کیے جائیں۔ لیکن مغربی تہذیب کے مطابق یہ بھی ایک اضافی قدر ہے۔ مغربی تہذیب کے مطابق کوئی فرد چاہے تو دوسرے مذاہب کی بزرگ شخصیتوں کا احترام کرے اور چاہے تو نہ کرے۔
 

زیک

مسافر
سارے مذاہب میں یہ تعلیم بھی مشترک ہے کہ دوسرے مذاہب کے بزرگوں کا احترام کیا جائے اور اُن کے لیے طنزوتشنیع اور گستاخانہ الفاظ استعمال نہ کیے جائیں۔ لیکن مغربی تہذیب کے مطابق یہ بھی ایک اضافی قدر ہے۔ مغربی تہذیب کے مطابق کوئی فرد چاہے تو دوسرے مذاہب کی بزرگ شخصیتوں کا احترام کرے اور چاہے تو نہ کرے۔
کیا آپ تمام مذاہب کے سب بزرگوں کا احترام کرتے ہیں؟
 
Top