بحث برائے بحث اور تنقید برائے تنقید اب بس کرو

تمام بھائیوں اور بہنوں سے عرض ہے کہ۔
جب اتنی عظیم کتاب ہمارے درمیان ہو، اور خالق کائنات بذات خود اس کتاب کے ذریعے ، آپ سے ہم سے بات کررہا ہو اور بذات خود ہدایت دے رہا ہو تو پھر دیگر کتب کے حوالہ کی کوئی ضرورت نہں رہ جاتی۔ میں کسی سے جیتنا یا ہارنا نہیں چاہتا۔ بس دعا کرتا ہوں‌ کہ اللہ تعالی ہم سب کو اپنی بہترین ہدایت عطا فرمائے۔
السلام علیکم ، بھائی فاروق ، """ قران کے علاوہ دیگر کتابوں کے حوالہ کی کوئی ضرورت نہیں رہ جاتی """ اس میں آپ نے ہر ایک کتاب کو شامل فرمایا اور ہماری گفتگو کے موضوع کے مطابق اس کا نشانہ کتب الحدیث ہیں ، اسے اقرار حدیث کہا جائے گا کیا ؟؟؟
ابھی ابھی میں نے عرض کیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی ثابت شدہ سنت (قولی فعلی ، تقریری ) ہے جسے ترک کیا جائے تو عقائد ، و عبادات ، و معاملات ، حلال و حرام ، میں سے بہت کچھ سمجھ سے باہر ہو جاتا ہے ،
اور وہاں دو مثالیں بھی پیش کی تھیں ، ایک اور عرض کرتا چلوں ، ساری دنیا کے مسلمان اپنے نو مولود بچوں میں سے بیٹوں کے ختنے کرتے ہیں ، بیٹیوں بیٹوں کے بال اتروا کر ان کے وزن کے برابر چاندی صقہ کرتے ہیں ، عقیقے کی قربانی کرتے ہیں ، اس کا قران میں کہیں ذکر نہیں ، کسی اور کتاب کا حوالے کی ضرورت نہیں تو سب کا یہ فعل کس کھاتے میں ڈالا جائے ؟؟؟
اور بھی بہت ہیں لیکن ابھی ان کے ذکر کا وقت نہیں آیا ، کیونکہ میں بھی کسی شخصیت سے جیت ہار کا کھیل نہیں کھیل رہا ہوں ،
اللہ آپ کی دعا قبول فرمائے ۔
اس دعا کے ساتھ عرض یہ ہے کہ یہ میری معمولی اور مختصر علمیت کی انتہا ہے، اس سے زیادہ میں نہیں جانتا۔ آپ کا جو بھی نظریہ ہو وہ آپ دوسروں کے فائیدے کے لئے لکھئے۔ میں اس ضمن میں مزید سوال و جواب یا جرح و بحث سے قاصر ہوں۔
الحمد للہ آپ نے اپنی حقیقت کا اعتراف کر لیا ، اور یہ بڑائی والی بات ہے ، اللہ آپ کا بھلا کرے ، اس کے بعد مناسب تو یہی ہے کہ اپنی یہاں میں آپ کو ایک برادرانہ و مخلصانہ مشورہ پیش کرتا ہوں کہ جب تک آپ کو کسی بھی موضوع کے بارے میں اس سے متعلقہ تمام پہلوں اور دلائل کا مکمل یا کم از کم قابل حجت علم حاصل نہیں ہو جاتا ، اپنی معمولی اور مختصر علمیت کو لوگوں میں مت پھیلایے ،
فاروق بھائی ، جب آپ اپنی کمی کا اعتراف کر چکے ہیں اور مزید سوال و جواب یا جرح و بحث سے قاصر ہونے کا بھی تو جب تک آپ مزید کوئی بات نہیں کرتے ، یا پھر ان ہی باتوں کا تکرار نہیں کرتے جن کا جواب دینے سے آپ قاصر ہیں تو میں بھی خاموش رہوں گا ان شاء اللہ ، میرے سوالات کے جواب نہ دینے پر مجھے جو دکھ تھا آپ کا یہ اعتراف میرے اس دکھ کا بھی کافی مداوا کر رہا ہے ، و السلام علیکم۔
 
یہی ہمارے نکات کا فرق ہے۔

آپ کا نظریہ:
فاروق بھائی ، بات تو یہ ہے کہ جو احادیث صحیح ہیں وہ """ مخالف قران """ نہیں ہو سکتی ہیں ،

میرا نظریہ:
کوئی بھی روایت اگر خلاف قرآن ہے تو اس میں صحیح‌ حدیث رسول اللہ ہوہی نہیں‌ سکتی۔

آپ پہلے مختلف طریقوں سے یہ ثابت کرتے ہیں کہ یہ روایت بالکل صحیح‌ حدیث ہے ، اس میں آپ خلاف قرآن کا اصول بالکل نظر انداز کردیتے ہیں۔ اس طریقہ کے بعد آپ جب آپ کا یقین ایمان میں بدل جاتا ہے تو طرح طرح کی حجتیں اور تاویلات سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ایک روایت بالکل درست ہے، چاہے وہ خلاف قرآن ہی کیوں‌ نہ ہو۔

جبکہ رسول اکرم فرماتے ہیں کہ سرف موفق القرآن روایات قبول فرمائیے۔ اگر کوئی روایت قرآن کے خلاف ہے تو تلف کردیجئے۔ مزید کوئی ٹکنالوجی نہیں لگانے کی ضرورت۔

مثال۔
1۔ رسول صلعم سے منسوب مہدی کی پیشین گوئیاں۔ جبکہ اللہ اور رسول قرآن میں اس کی تردید فرما رہے ہیں۔
2۔ عورتوں کو لکھنے سے محروم رکھنا۔ روایات اس کی اجازت دیتی ہیں اور آیات عورتوں کا درجہ معاشرہ میں مساوی، لکھنا پڑھنا ، اقراء سب پر فرض، قرآن کا حکم
3۔ ایک صحابی کو جھوٹ بولتے دکھانا اور رسول صلعم کا ان صحابی کی ایک گواہی کو دو کے برابر قرار دینا۔ قرآن دو گواہ کا مطالبہ کرتا ہے۔ کچھ جرائم میں 4 گواہ کا، رسول نے خود کبھی جھوٹ نہیں بولا، الصادق و الامین کو جھوٹ بولنے پر ہمت افزائی کرتے دکھانا۔ قرآن کے احکامات کی خلاف ورزی اور رسول اکرم کی توہین۔
4۔ نابالغ کو قرآن کے احکام کے خلافشادی کے مقدس ترین معاہدے میں باندھنا۔ جبکہ قرآن شادی ایک مقدس معاہدہ قرار دیتا ہے اور معاہد ے کے لئے بلوغت کی قید لگاتا ہے۔
5۔ غلامی کو درست قرار دینا جب کہ قرآن آزاد کرنے کا حکم دیتا ہے۔
6۔ ملازمہ عورت سے تمتع کی اجازت ، کتب روایات اس کو جائز قرار دیتی ہیں اور قرآن اس کو حرام قرار دیتا ہے۔
7۔ پتھر مار کر ہلاک کرنا، کتب روایات اس کی اجازت دیتی ہیں اور قرآن مختلف سزا تجویز کرتا ہے۔
8۔ حضرت علی رضی اللہ عنہہ جیسے عالی القدر اصحابہ رسول سے منسوب اور وابستہ بدتمیز روایتیں، جبکہ اللہ ان سے راضی ہوا۔

آپ کس طور ان روایات کو قرآن موافق کہہ کر قبول کرلیتے ہیں؟ بھائی اگر کوئی دھوکہ دے رہا ہے تو اپنے آپ کو دے رہا ہے۔ الفاظ کی چکر بازی میں کوئی مسلمان نہیں آنے والا۔

جو لوگ قرآن مخالف روایات پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ صاف صاف مان کیوں نہیں لیتے؟ اس میں کیا مسئلہ ہے۔ یہی ایک مسلمان کے اور دوسرے فرقوں کا بنیادی فرق ہے۔
 

میاں شاہد

محفلین
میرے خیال میں تو اس کے بعد کسی قسم کی بحث کی گنجائش ہی باقی نہیں رہتی۔
خیال اپنا اپنا

بہتر تو یہی ہے کہ اسے گفتگو کو خیالات کے بجائے حقائق کی روشنی میں نمٹایا جائے اگر سائلین کچھ مذید باتیں کرنا یا سننا چاہتے ہیں تو تھوڑا سا صبر اور کر لیں کیونکہ کافی وقت تو یہاں لگ ہی چکا ہے اب بات کو تشنہ رکھ کر ختم کردینا سارے کے سارے وقت کو برباد کردینے کے مترادف ہوگا

والسلام
 
صاحب، میں نے اب تک کسی بھائی کا بھی اپنا نظریہ یا موقف نہیں دیکھا کہ وہ ہے کیا؟ طرح طرح کے پیچدار سوالات ضرور دیکھے ہیں۔

آپ کو اپنا موقف تسلیم کرلینے میں کیا عار ہے اور یہ مان لینے میں کیا برائی ہے کہ آپ کے ایمان کے مطابق غیر موافق القرآن روایات بھی بالکل صحیح حدیث رسول صلعم ہیں۔

اس کے لئے آپ کو کتنا وقت درکار ہے؟
 

میاں شاہد

محفلین
صاحب، میں نے اب تک کسی بھائی کا بھی اپنا نظریہ یا موقف نہیں دیکھا کہ وہ ہے کیا؟ طرح طرح کے پیچدار سوالات ضرور دیکھے ہیں۔

آپ کو اپنا موقف تسلیم کرلینے میں کیا عار ہے اور یہ مان لینے میں کیا برائی ہے کہ آپ کے ایمان کے مطابق غیر موافق القرآن روایات بھی بالکل صحیح حدیث رسول صلعم ہیں۔

اس کے لئے آپ کو کتنا وقت درکار ہے؟
کم از کم میں یہ بات فورم پر لکھ کر دینے کو تیار ہوں کہ موضوع اور من گھڑت کے علاوہ تمام احادیث خواہ کسی بھی کتاب میں ہوں اور ان سے جن مسائل کا استنباط کیا گیا ہے میں اُنہیں تسلیم کرتا ہوں ۔
 

میاں شاہد

محفلین
میں نے کسی جگہ پڑہا تھا کہ بات وہی اچھی ہوتی ہے جو مختصر اور بامعنیٰ ہو ، اب یہیں پر دیکھ لیں کہ بجائے لمبی لمبی تحریر لکھنے کے اور متعدد حوالے لگانے کے، ہم نے ایک ایک جملے میں کام کی بات کہ دی۔

اب میں بھی فاروق صاحب سے درخواست کروں گا کہ آپ اس بات کو فورم پر تسلیم کریں کہ جو بھی احادیث خلافِ قرآن نہیں ہیں آپ ان کو بغیر کسی اضافی گفتگو کے قبول کرتے ہیں۔

;) بٹن دباکے
 

طالوت

محفلین
"میں نہ مانوں" یہ میں نے بھی کسی جگہ پڑھا تو اور اس پر عمل ایک عرصے سے دیکھتا آ رہا ہوں۔۔۔
فاروق کیا آپ میری گزشتہ پوسٹ پر پھر سے نظر ثانی کریں گے ؟ کہ اس موضوع پر اس سے زیادہ دلائل نہیں دیئے جا سکتے ۔۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ آپ کی سچ بیانی کو طنزیہ ضرور لیا جا سکتا ہے کیونکہ سوالات در سوالات کا مقصد الجھانا یا 'میں نا مانوں" کا ایک لا متناہی سلسلہ ہوتا ہے جو کسی بھی دلیل یا رائے سے ختم نہیں کیا جا سکتا ۔۔۔ اور اب یہاں کچھ ایسا ہی ہے ۔۔۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔۔۔۔ وسلام
 

میاں شاہد

محفلین
"میں نہ مانوں" یہ میں نے بھی کسی جگہ پڑھا تو اور اس پر عمل ایک عرصے سے دیکھتا آ رہا ہوں۔۔۔
فاروق کیا آپ میری گزشتہ پوسٹ پر پھر سے نظر ثانی کریں گے ؟ کہ اس موضوع پر اس سے زیادہ دلائل نہیں دیئے جا سکتے ۔۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ آپ کی سچ بیانی کو طنزیہ ضرور لیا جا سکتا ہے کیونکہ سوالات در سوالات کا مقصد الجھانا یا 'میں نا مانوں" کا ایک لا متناہی سلسلہ ہوتا ہے جو کسی بھی دلیل یا رائے سے ختم نہیں کیا جا سکتا ۔۔۔ اور اب یہاں کچھ ایسا ہی ہے ۔۔۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔۔۔۔ وسلام
مقام حیرت ہے کہ میں نے فاروق صاحب کی ایک بات کو مان کر اُن سے ایک بات ماننے کی درخواست کی تو اُسے "طنزیہ" اور "میں نہ مانوں" کہا جارہا ہے

اس سے تو اس تاثر کو تقویت مل رہی ہے کہ کسی بھی بات کو منطقی انجام تک پہنچنے سے پہلے ہی ختم کردیا جاتا ہے ;) بٹن دباکے
 
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ، فاروق بھائی آپ نے تو فرمایا تھا کہ آپ مزید جرح و بحث کرنے سے قاصر ہیں ، گویا بات ختم کر دی گئی ، بہرحال اھلا و سھلا ،
میرے سابقہ بہت سے سوالات کے جوابات تو آپ نہیں دے پائے ، اتنا تو بتا دیجیے کہ """ خلاف قران """ اور """ موافق القران """ کی پہچان آپ کس طرح فرماتے ہیں ، میری یا آپ کی سوچ و فکر سے تو ایسے احکام نہیں لیے جا سکتے ،
اور یہ آپ کے مراسلہ رقم ۸۲ میں جن احادیث کا اشارۃ ذکر آپ نے فرمایا ہے ، ان کا مکمل حوالہ و عربی متن لا کر کچھ سمجھایے تا کہ وضاحت ہو ، اللہ آپ کا بھلا کرے ، اور میرے بھائی کسی کے ایمان پر حکم نہ لگایے ، الایمان شیء و الاعتماد شیء و شتان بینھما ، و السلام علیکم ۔
 
کم از کم میں یہ بات فورم پر لکھ کر دینے کو تیار ہوں کہ موضوع اور من گھڑت کے علاوہ تمام احادیث خواہ کسی بھی کتاب میں ہوں اور ان سے جن مسائل کا استنباط کیا گیا ہے میں اُنہیں تسلیم کرتا ہوں ۔

شکریہ، شاہد ۔ میرا خیال ہے کہ آپ کے اور میرے نظریات اور خیالات مختلف نہیں۔ میں الفاظ کی ادائیگی میں نسبتاً زیادہ احتیاط سے کام لیتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ درج ذیل سے اختلاف نہیں کریں گے۔

اقتباس:
اصل پيغام ارسال کردہ از: فاروق سرور خان
صاحب، میں نے اب تک کسی بھائی کا بھی اپنا نظریہ یا موقف نہیں دیکھا کہ وہ ہے کیا؟ طرح طرح کے پیچدار سوالات ضرور دیکھے ہیں۔
آپ کو اپنا موقف تسلیم کرلینے میں کیا عار ہے اور یہ مان لینے میں کیا برائی ہے کہ آپ کے ایمان کے مطابق غیر موافق القرآن روایات بھی بالکل صحیح حدیث رسول صلعم ہیں۔
اس کے لئے آپ کو کتنا وقت درکار ہے؟


آپ کا جواب:
کم از کم میں یہ بات فورم پر لکھ کر دینے کو تیار ہوں کہ موضوع اور من گھڑت کے علاوہ تمام احادیث خواہ کسی بھی کتاب میں ہوں اور ان سے جن مسائل کا استنباط کیا گیا ہے میں اُنہیں تسلیم کرتا ہوں -


سوال:
کیا موضوع روایات کی کوئی لسٹ‌ہے؟ اگر ہے تو لنک فراہم کردیجئے۔
کوئی وجہ ہوگی کہ غیر موافق القرآن روایات کو آپ موضوع کہہ کر رد نہ کریں ؟ جبکہ آپ کو خود کامل یقین و اطمینان ہو یا واضح ثبوت فراہم کردیا جائے کہ رسول اکرم سے منسوب شدہ کسی روایت میں قرآن کے اصولوں‌کی واضح‌ خلاف ورزی کی گئی ہو؟


میرا موقف اور نظریہ آپ کے سامنے ہے۔ اپنی دانست میں تو بہت اچھے الفاظ میں لکھ چکا ہوں‌ ، مزید بہتر الفاظ میں‌دہرانے کی کوشش کرتا ہوں۔
قرآن بنیاد ہے اصول و قوانین کی۔ جن احکامات، اسول و قوانین کی تفصیل و تفسیر رسول اکرم نے عطا فرمائی ہے ، ان کوقبول کرنے کا معیار بھی عطا فرمایا ہے۔ یہ دیکھنے کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کوئی بھی روایت، اگر غیر موافق القرآن ہے تو رسول اللہ کے اپنے حکم کے مطابق قابل قبول نہیں۔ جو روایت، موافق القرآن ہے وہی اس قابل ہے کہ اس کی اسناد دیکھی جائیں اور اسناد کے درست ہونے کے بعد اس روایت میں موجود صحیح حدیث کو مانا جائے۔ اس میں‌کسی مجلد کتاب کی قید نہیں‌ ہے۔ صحیح دیث اخبار جنگ میں‌بھی چھپی ہوئی ہو سکتی ہے اور مجلد بخاری میں بھی۔

اس طرح قرآن و اسناد کے لحاظ سے مستند حدیث
" کوئی صحیح حدیث قرآن کے مخالف ہوہی نہیں‌سکتی"

اگر صرف اسناد سے ایک روایت کو درست قرآر دے دیا جائے جبکہ اس روایت میں غیر موافق القرآن اصول موجود ہوں تو ایسی روایت موضوع قرآر پاتی ہے اور رسول اللہ کی ہدایت ہے کہ اس کو تلف کردیا جائے۔

والسلام
 

میاں شاہد

محفلین
سوال:
کیا موضوع روایات کی کوئی لسٹ‌ہے؟ اگر ہے تو لنک فراہم کردیجئے۔
موضوع روایات کے لئے کوئی ایسی فہرست یا لسٹ نہیں ہے جس میں ہر ہر موضوع روایت درج ہو ، البتہ ایک زمانے میں "موضوعاتِ کبیر" نامی ایک کتاب لکھی گئی تھی جس میں اُس وقت تک کی مشہور مشہور جھوٹی احادیث کو غالباً اسی مقصد کے لئے اکھٹا درج کردیا گیا تھا ، تاہم آج کے دن تک کوئی روایت بلکہ آثار میں سے بھی کوئی بات ایسی نہیں رہی ہے جس کی اسناد کی تصدیق باقی ہو اور جسکے بارے میں یہ فیصلہ نہ ہوچکا ہو کہ یہ سچی ہے یا جھوٹی۔

قرآن بنیاد ہے اصول و قوانین کی۔ جن احکامات، اسول و قوانین کی تفصیل و تفسیر رسول اکرم نے عطا فرمائی ہے ، ان کوقبول کرنے کا معیار بھی عطا فرمایا ہے۔ یہ دیکھنے کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کوئی بھی روایت، اگر غیر موافق القرآن ہے تو رسول اللہ کے اپنے حکم کے مطابق قابل قبول نہیں۔ جو روایت، موافق القرآن ہے وہی اس قابل ہے کہ اس کی اسناد دیکھی جائیں اور اسناد کے درست ہونے کے بعد اس روایت میں موجود صحیح حدیث کو مانا جائے۔ اس میں‌کسی مجلد کتاب کی قید نہیں‌ ہے۔ صحیح دیث اخبار جنگ میں‌بھی چھپی ہوئی ہو سکتی ہے اور مجلد بخاری میں بھی۔
فاروق صاحب ! آپ کی یہ بات مجھ کم عقل کے سر کے کچھ اوپر سے گذر گئی ہے، میری گذارش یہ ہے کہ جس طرح "قرآن آسان" نامی ایک تحریک چلی ہے کیا اسی طرح "اردو آسان" کی بنیاد پر ہم آسان اردو الفاظ میں اپنی بات نہیں کرسکتے؟

محتاط الفاظ کے لئے الفاظ کا کم سے کم استعمال کرنا ضروری ہوتا ہے الفاظ جتنے زیادہ ہوں گے بات اتنا ہی گھوم جاتی ہے یا گھمائی جاسکتی ہے۔

میں نے آپ سے یہ درخواست کی تھی کہ "کیا ہر وہ حدیث یا روایت جو خلاف قرآن نہ ہو وہ آپکے لئے قابلِ قبول ہے؟"
اگر اس کا جواب ہاں یا ناں میں مل جائے بغیر کسی اضافی تفصیل کے تو یقین کریں 75 فیصد مسائل ابھی اور اسی وقت ختم ہوسکتے ہیں باقی 25 فیصد پر انشا اللہ بات جاری رکھیں گے اس امید کے ساتھ کہ وہ بھی کچھ ہی دنوں میں اللہ نے چاہا تو حل کر لئے جائیں گے۔

اگر صرف اسناد سے ایک روایت کو درست قرآر دے دیا جائے جبکہ اس روایت میں غیر موافق القرآن اصول موجود ہوں تو ایسی روایت موضوع قرآر پاتی ہے اور رسول اللہ کی ہدایت ہے کہ اس کو تلف کردیا جائے۔

کیا آپ یہیں پر ایسی دو یا تین مثالیں پیش کر سکتے ہیں کہ جن میں اسناد کے لحاظ سے حدیث صحیح ہو اور پھر بھی خلافِ قرآن ہو؟
 
صرف موافق القرآن روایات میں ہی حدیث رسول پائی جاسکتی ہے۔

اذا روی عنی حدیث فاعر ضوہ علی کتاب اللہ فان وافق فاقبلوہ و الا تذروہ
ممکنہ مفہوم:
جب بھی کوئی روایت میری (رسول صلعم) طرف سے پیش کی جائے، تو اس کو قران کی روشنی (ضوہ علی کتاب اللہ) میں دیکھو( یعنی تصدیق کرو) ۔ اگر یہ قرآن کے موافق ہے تو تو قبول کرلو اور ورنہ اس کو ضایع کردو۔

اس سے ملتی جلتی روایات اس سے پیشتر پیش کرچکا ہوں بھائی۔ اس نظریہ کو مزید کس طرح سمجھاؤں برادر محترم؟ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ ایک درست حدیث نہیں ہے ، اگر ایسا ہے بھی تو بھائی قرآن الفرقان ہے ۔ یہ میرا ایمان ہے اور اس ایمان کی بنیاد درج ذیل آیات ہیں۔ جو واضح طور پر بتاتی ہیں کہ ہر حق و باطل میں فرق بتانے والی کتاب قرآن ہے۔ کیا یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو سمجھ میں‌نہیں‌آتا میرے محترم؟

[ayah]3:4[/ayah] [arabic]مِن قَبْلُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَأَنزَلَ الْفُرْقَانَ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِآيَاتِ اللّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَاللّهُ عَزِيزٌ ذُو انتِقَامٍ[/arabic]
(جیسے) اس سے قبل لوگوں کی رہنمائی کے لئے (کتابیں اتاری گئیں) اور (اب اسی طرح) اس نے حق اور باطل میں امتیاز کرنے والا (قرآن) نازل فرمایا ہے، بیشک جو لوگ اﷲ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں ان کے لئے سنگین عذاب ہے، اور اﷲ بڑا غالب انتقام لینے والا ہے

[ayah]25:1[/ayah][arabic] تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَى عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا [/arabic]
(وہ اللہ) بڑی برکت والا ہے جس نے (حق و باطل میں فرق اور) فیصلہ کرنے والا (قرآن) اپنے (محبوب و مقرّب) بندہ پر نازل فرمایا تاکہ وہ تمام جہانوں کے لئے ڈر سنانے والا ہو جائے

اس نکتہ کے مکمل ہوجانے پر میں آپ کو چند روایات جن پر بہت بحث اسی فورم میں ہو چکی ہے، بخوشی فراہم کروں‌ گا۔

والسلام
 

سعود الحسن

محفلین
میں مداخلت کے لیے پہلے ہی معزرت کر لوں، اس تھریڈ اور کئ دوسرے تھریڈز پر مسلسل یہی بحث اور وہ بھی کچھ خاص لوگ کے درمیان پڑھ پڑھ کر میں اکتا گیا ہوں، آپ کہیں گے کہ پھر مسلسل پڑھ کیوں رہے ہیں، تو جواب ہے، عادت ہے۔ ویسے یہ ماننا پڑے گا کہ یہ پوری بحث بہت زیادہ مفید تھی خاص کر میرے جیسے لوگوں کے لیے جو آج کل کے ملاوں کے رویے سے تنگ ہیں اور اپنی راے عموما پڑھ کر خود قایم کرنا چاہتے ہیں۔ لہٰزا ان حضرآت کی راے سے قطع نظر ان تمام افراد کا شکریہ جنہوں نے اس قدر مدلل بحث کی۔

اب ذرا موضوع پر بات ہوجائے، میں نے دونوں ہی طرف کی راے پڑھی ہے اور اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ

1۔ میں نے اس تھریڈ کے علاوہ یہ بحث آج تک نہیں سنی کہ کوئی بھی بیان روایت/حدیث ، مستند ہو سکتی ہے اگر وہ قرآن سے متصادم ہو، میرے علم کے مطابق کسی بھی بیان کی گئی روایت/حدیث کو مستند ماننے کے لیے پھلی شرط ہمیشہ یہ رہی ہے کہ وہ قرآن سے متصادم تو نہیں، باقی تمام شرائط اس کے بعد شروع ہوتی ہیں۔ اور تمام مکاتب فکر کے علما کا اس پر اجماع رہا ہے۔

2۔ میرے خیال میں اختلاف احادیث کے ماننے یا نہ ماننے کا نہیں ہے، بلکہ فہم قرآن کے فرق کا ہے، قرآن کے ترجمہ میں فرق کا ہے اور قرآن کی ایات کی تشریح میں فرق کا ہے۔ فاروق صاحب قرآن کی تفہیم کے روایتی طرزفکر کی نسبت مختلف ترجمہ اور تفہیم کے قائل ہیں۔ گو کہ تفہیم کا یہ فرق نیا نہیں ہے لیکن مشھور بھی نہیں ہے۔

3۔ اب کیوں کہ دونوں مکاتب کے قرآن کے ترجمہ اور تفہیم میں ہی فرق آگیا تو ایسے قرآنی موضوعات جن کے ترجمہ اور تفہیم میں بنیادی یا واضح فرق ہو گا، وہاں ان موضوعات پر موجود روایات / احادیث بھی فاروق صاحب کے مکتبہ فکر کے مطابق قرآن سے متصادم ہونے کی وجہ سے ناقابل قبول ہو گیں۔ جبکہ روایتی طرز فکر کے تراجم قرآن اور تفہیم کے مطابق وہ تمام احادیث (جو فاروق صاحب کے مطابق ناقابل قبول ہیں) نہ صرف قرآن کی تعلیمات کے عین مطابق ہیں بلکہ مستند بھی ہیں۔

4۔ لہذا ہم کہ سکتے ہیں کہ فاروق صاحب منکر حدیث تو کم از کم نہیں ہیں ۔ اور وہ تمام احادیث اور روایات کو مانتے ہیں۔ البتہ فرق تفہیم قرآن کا ہے۔

5۔ گو کہ میں اب تک فاروق صاحب کے طرز تفہیم سے متفق نہیں ہوں لیکن کی جگہ انہوں نے مجھے متاثر بھی کیا ہے، خاص کر میں اس بات سے تو پوری طرح متفق ہوں کہ کیوں کہ خلافت راشدہ کے بعد مسلمانوں کی حکومت آمروں کے ہاتھ میں آگی تھی لھذا اسے کی معاملات میں مینوپولیٹ (معذرت صحیح اردو مترادف ابھی یاد نہیں آرہا) کیا گیا ہے۔ حتاکہ آج کے آمر بھی یہ کام مسلسل کر رہے ہیٰں، لھذا اصلاح کی ایک منظم کوشش کی ضرورت ہے۔ یہ سوال اپنی جگہ کہ یہ کوشش کس سطح پر ہونی چاہیے۔

6۔ میرے خیال میں مسلہ صرف یہ نہیں کہ روایتی مکتبہ فکر نے ہمیشہ ایسی کوششوں کی مخالفت کی ہے، بلکہ اصل مسلہ یہ ہے کہ ہر غیر روایتی مکتبہ فکر بھی وہاں جاکے رک جاتا ہے یا روایتی ہوں جاتا ہے جہاں تک اس کے اولین یا رھبر گیے تھے، اس سے آگے ہر نیی سوچ ان کے لیے شجر ممنوع اور کفر ہوتا ہے۔

جیسے دیوبندی مکتبہ فکر خود ایک اصلاحی تحریک تھی لیکن اس میں مودودی صاحب کی اصلاحات ناقابل قبول اور کفر ٹہریں۔ اسی طرح اصلاحی صاحب یا غامدی صاحب کی اصلاحات ، مولانا مودودی یا جماعت کے لیے ناقابل قبول ٹہریں۔

ان مسایل کا حل مسلسل مباحثہ اور اجماع کے لیے مکالمہ ہے نہ کہ کفر کے فتوے اور منکر حدیث کے الزامات۔

شکریہ
 

میاں شاہد

محفلین
سعود صاحب
ہم یہاں بات چیت کے ذریعے آپس کی غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ;) بٹن دباکے
جب غلط فہمیاں زیادہ ہوں تو بات طویل ہو جایا کرتی ہے

کبھی کبھار جھنجھلاہٹ بھی طاری ہو جاتی ہے:music:

لیکن اطمینان رکھیں انشا اللہ مثبت نتیجہ آنے کی توقع ہے

ویسے بھی امید پہ دنیا قائم ہے

والسلام
 
سعود شکریہ۔ بہت اچھا تجزیہ ہے۔

میں‌آپ کے تجزیہ کے جواب میں‌ یہ عرض‌کرنے کی جسارت کروں گا کہ بھائی قرآن عقل و دانش سے بھرپور کتاب ہے۔ میں قرآن کے معانی خود سے بیان نہیں کرتا بلکہ مروجہ اور قابل قبول معانی استعمال کرتا ہوں۔ اور وہ تراجم و معانی استعمال کرتا ہوں جو عربی متن سے جتنا ممکن ہو قریب ہوں۔ کسی موضوع پر میری کوشش یہ ہوتی ہے کہ "اپنے کم سے کم الفاظ" سے اس آیت کے مقدس پیغام کی طرف توجہ دلاؤں۔ بیشتر معاملات میں بھائی اور بہن یہ دیکھیں گے کہ انہوں نے اس معاملہ میں قرآن کی آیات کے بارے میں سنا نہیں تھا۔ مقصد قرآن فہمی میں ایک ایماندارانہ اضافہ کرنا ہے نہ کہ کسی مکتبہ فکر کی مخالفت۔ بھائی تو عرض یہ ہے کہ قران فہمی بڑھانے میں سب بھائی اور بہنیں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔

1۔ خود سے یہ کتاب پڑھیں اور خود سے سمجھیں۔ کیوں ؟ اس لئے کہ جیسے جیسے ہمارا دنیاوی علم بڑھتا جارہا ہے، ویسے ویسے ہمیں اپنی کتاب کو سمجھنے کی مزید ضرورت ہے۔ اور یہ کام وہ علماء‌نہیں‌کرسکتے جو حیات نیہں ہیں۔ نئی سوچ صرف تقلید سے جنم نہیں لے سکتی۔
2۔ اگر پیش کردہ آیت یا اس کا ترجمہ درست نہ ہو تو اس کی طرف اشارہ کریں۔
3۔ اگر مروجہ عقائد قرآن سے واضح طور پر متصادم ہیں تو قرآن کی طرف اپنا دل نرم کیجئے۔

میں‌ ایک طالب علم ہوں، کسی عقیدہ کو باطل قرآر نہیں دیتا۔
میرا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ لوگ قرآن پڑھیں اور جانیں کہ " قرآن کیا کہتا ہے" - یہ آپ اپنی پسند کے ترجمہ میں‌پڑھ سکتے ہیں۔ اوپن برہان پر 23 عدد تراجم موجود ہیں اور ایک مزید ترجمہ پر کام ہورہا ہے۔

آخر میں عرض کروں گا کہ بھائی سعود کے پیغام کو بار بار پڑھا کیجئے، جناب نے درست بات کی ترجمانی بہت بہتر الفاظ میں کی ہے۔

والسلام
 
عرض یہ کروں گا کہ یہ دھاگہ بہ مفید رہا ہے اور تقریباً تمام نظریات سامنے آگئے ہیں۔ استدعا یہ ہے کہ جب بھی کسی دھاگہ یا موضوع میں کوئی عقیدہ قرآن سے متصادم ہو یہاں‌ بات چیت فرمایئے ، اس موضوع پر صرف اس موضوع سے تعلق رکھنے والے نکات پیش فرمائیے۔
والسلام
 

فیصل ناصر

محفلین
دنیا میں اس وقت دو سو سے زائد ممالک ہیں۔ ان میں سے ایک ملک ایسا بھی ہے جو روس سے کم از کم دس گنا چھوٹا ہے لیکن جس کا نہری نظام روس کے نہری نظام سے تین گنا بڑا ہے۔
یہ ملک دنیا میں مٹر کی پیداوار کے لحاظ سے دوسرے، خوبانی، کپاس اور گنے کی پیداوار کے لحاظ سے چوتھے، پیاز اور دودھ کی پیداوار کے لحاظ سے پانچویں، کھجور کی پیداوار کے لحاظ سے چھٹے، آم کی پیداوار کے لحاظ سے ساتویں، چاول کی پیداوار کے لحاظ سے آٹھویں، گندم کی پیداوار کے لحاظ سے نویں اور مالٹے اور کینو کی پیداوار کے لحاظ سے دسویں نمبر پر ہے۔ یہ ملک مجموعی زرعی پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں پچیسویں نمبر پر ہے۔ اسکی صرف گندم کی پیداوار پورے براعظم افریقہ کی پیداوار سے زائد اور برِ اعظم جنوبی امریکہ کی پیداوار کے برابر ہے۔ یہ ملک دنیا میں صنعتی پیداوار کے لحاظ سے پچپنویں نمبر پر ہے۔ کوئلے کے زخائر کے اعتبار سے چوتھے اور تانبے کے زخائر کے اعتبار سے ساتویں نمبر پر ہے۔ سی این جی کے استعمال میں اول نمبر پر ہے۔ اسکے گیس کے زخائر ایشیا میں چھٹے نمبر پر ہیں اور یہ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے۔
(بشکریہ؛ وسعت اللہ خان بی بی سی اردو)
یہ ھے ہمارا پیارا ملک پاکستان۔
لیکن اسکے باوجود ایسا محسوس ہوتا ھے کہ ھمارے حکمران ،بیوروکریٹ ،سیاست دان،دانشور،صحافی،مذہبی لیڈر،علماء،سب ملکر اس ملک کی دھجیاں بکھیرناچاہتے ھیں۔
ایسا لگتا ھے کچھ عرصے کے بعد یہ ملک نہیں رہے گا۔
 
Top