باورچی خانہ اور کھانے پینے سے متعلق کیفیت نامہ

جاسم محمد

محفلین
آپ کا پیزا دیکھ کر ایسا نہیں لگ رہا کہ یہ گھر میں بنا ہے میں نے ایک زندگی میں دو دفعہ پیزا کھایا تھا ایک بار گھر میں منگوایا تھا اور ایک بار پیزا شاپ پر کھایا تھا۔
ناروے میں ہر گھر میں بجلی کا اوون ہوتا ہے اس لئے یہاں ایسا پیزا خود بنایا جا سکتا ہے
 

عباس اعوان

محفلین
رات کو ازبک پلاؤ بنایا۔
سٹوو کے لیے پیشگی معذرت۔

Pulav1_zpsdxmbwzgr.jpeg~original



Pulav2_zpsd7j2z1e7.jpeg~original


Pulav3_zpsu11megeq.jpeg~original


Pulav4_zps5puademf.jpeg~original


Pulav5_zpslvebjwoo.jpeg~original


Pulav6_zpsup7zjhqk.jpeg~original
 

شمشاد خان

محفلین
لاک ڈاؤن کے پیش نظر ہم نے خشک دودھ اسٹاک کرلیا تھا. بعد میں پتا چلا کہ دودھ کی دوکانیں کھلی ہوئی ہیں...
کل جی کڑا کرکے شام کی چائے بنانے کاعزم کیا...
آپ اور باورچی خانہ... ہونہہ... یہ منہ اور مسور کی دال... بیگم نے ہمارے عزم پر سر جھٹک کر کہا. بیگم کے جزم پر ہمارے عزم کا سیلاب ہمیں باورچی خانہ تک لے گیا...
وہاں جاکر چھوٹے بیٹے کو بلایا:
''پین کہاں رکھا ہے؟'' اس نے ایک کیبنٹ کھول کر پین دکھایا. ہم نے اس پین میں چار کپ ناپ کے پانی بھرا. اسے چولہے کے اوپر رکھا. نیچے آگ جلائی. پھر بڑے بیٹے کو بلایا:
''پاؤڈر ملک معلوم ہے کہاں ہے؟'' اس نے دوچار کیبنٹ کھول کر دیکھے اور پیک ہمارے ہاتھ میں تھما دیا. ہم نے مذکورہ کپ میں چار چمچے لبالب بھر کے خشک دودھ ڈالا. پھر پین سے پانی نکال کر کپ میں ڈالا. خوب اچھی طرح حل کرکے اسی پین میں یہ مکسچر واپس ڈال دیا...
اب دودھ کو ابالنے کے لیے اسے آگ کے ساتھ ساتھ اپنے بھڑکتے جذبات و احساسات کی آنچ بھی دینے لگے. بیگم کی کچن میں جھانک تاک اور وقتا فوقتا طنزیہ ہنکارے جذبات کی آنچ کو مزید بھڑکا دیتے...
جذبات میں نہیں دودھ میں ابال آتے ہی دو چمچے بھر بھر کے گزشتہ ذکر کیے گئے پین میں ڈالے...
تھوڑی دیر بعد چائے کپس میں نکالی. کپس بسکٹس اور کیک ٹرے میں رکھے. اور ٹرے ڈائننگ ٹیبل پر رکھ دی...

'' بھئی سب کہاں ہیں؟ چائے یہاں ہے.'' ہم نے دیکھا بیگم سمیت سب بچے غائب تھے. کہیں ہمارے ہاتھوں کی چائے سے بچنے کے لیے سب بچتے تو نہیں پھر رہے. ہم نے ایک لمحہ کو سوچا پھر سر جھٹک کر اس بے ہودہ خیال کو سر سے جھٹک دیا...
ہمارے بار بار پکارنے پر بیگم اپنے بیڈ روم سے نکلیں اور بڑے بچے کے بیڈ روم میں گھس گئیں. کافی دیر کے بعد وہ ڈرا سہما جھجھکتا ہوا آیا اور ٹیبل پر اپنی مخصوص چیئر پر بیٹھ گیا...
اب بیگم چھوٹے بیٹے کے کمرے میں گھسیں. تھوڑی دیر بعد وہ بھی منہ بنائے برآمد ہوئے.
''اچھی نہیں بنی تو پھینک دینا میں دوسری بنادوں گی.'' بچے کو سمجھاتے ہوئے بیگم کے آخری الفاظ ہمارے کانوں میں پڑے.
سب نے زبردستی چائے کا پہلا گھونٹ بھرا. لیکن یہ کیا... چائے اناڑی پن میں بہت مزے دار بن گئی تھی. اب ہم نے ہمت و حوصلہ پکڑا. خوب اپنی چائے کی تعریفیں
شروع کردیں:
'' واہ کیا بہترین چائے بنائی ہے. تم لوگ خواہ مخواہ گھبرا رہے تھے. خوشبو سونگھو کیا مہک رہی ہے اور رنگ تو دیکھو کیسا گولڈن براؤن آیا ہے.''
ہم شور کررہے تھے اور بیگم منہ بنائے برداشت کررہی تھیں. چائے واقعی اتنی اچھی بن گئی تھی کہ چاہنے کے باوجود بیگم کے منہ سے کوئی مخالفانہ لفظ نہ نکل سکا!!!
کافی سگھڑ معلوم ہوتے ہیں۔
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top