اے دشت آرزو مجھے منزل کی آس دے ( معؔراج فیض آبادی)

نیرنگ خیال

لائبریرین
اے دشت آرزو مجھے منزل کی آس دے
میری تھکن کو گرد سفر کا لباس دے

پروردگار تو نے سمندر تو دے دیے
اب میرے خشک ہونٹوں کو صحرا کی پیاس دے

فرصت کہاں کہ ذہن مسائل سے لڑ سکیں
اس نسل کو کتاب نہ دے اقتباس دے

آنسو نہ پی سکیں گے یہ تنہائیوں کا زہر
بخشا ہے غم مجھے تو کوئی غم شناس دے

لفظوں میں جذب ہوگیا سب زندگی کا زہر
لہجہ بچا ہے اس کو غزل کی مٹھاس دے​
 

محمداحمد

لائبریرین
فرصت کہاں کہ ذہن مسائل سے لڑ سکیں
اس نسل کو کتاب نہ دے اقتباس دے
واہ! کیا بات ہے۔

شاید اسی لئے لوگ فیس بک و دیگر سماجی میڈیا پر اصلاحی طغرے لگا رہے ہیں۔ :)
آنسو نہ پی سکیں گے یہ تنہائیوں کا زہر
بخشا ہے غم مجھے تو کوئی غم شناس دے

بہت خوب۔

شکریہ اس انتخاب کا۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
واہ! کیا بات ہے۔

شاید اسی لئے لوگ فیس بک و دیگر سماجی میڈیا پر اصلاحی طغرے لگا رہے ہیں۔ :)


بہت خوب۔

شکریہ اس انتخاب کا۔
ہی ہی ہی۔۔۔ اس لیے تو اقتباسات کا ڈھیر لگا پڑا ہے۔۔۔ جس کو دیکھو "میبل" ہے۔۔۔ :)

انتخاب کو پسند کرنے پر شکرگزار ہوں۔ :)

نیرنگ خیال بھائی آپ تو بہت اچھے شاعر ہیں۔ یہ ہنر آپ کا ہم سے پوشیدہ رہا ..
واہ واہ ۔ بہت خوبصورت
جی جی۔۔۔ میں بہت اعلیٰ شاعر ہوں۔ معراج فیض آبادی نے یہ غزل میرے غیر مطبوعہ مجموعے سے چرا لی تھی۔ :)
 
ہی ہی ہی۔۔۔ اس لیے تو اقتباسات کا ڈھیر لگا پڑا ہے۔۔۔ جس کو دیکھو "میبل" ہے۔۔۔ :)


انتخاب کو پسند کرنے پر شکرگزار ہوں۔ :)


جی جی۔۔۔ میں بہت اعلیٰ شاعر ہوں۔ معراج فیض آبادی نے یہ غزل میرے غیر مطبوعہ مجموعے سے چرا لی تھی۔ :)

یعنی آپ معراج آپ کا نام نہیں یے؟ مراسلے کے ٹیگ سے یہ لگا کہ آپ ہی کی غزل ہے.
بیاضِ نیرنگ، نیرنگ کی ڈائیری سے۔۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
یعنی آپ معراج آپ کا نام نہیں یے؟ مراسلے کے ٹیگ سے یہ لگا کہ آپ ہی کی غزل ہے.
بیاضِ نیرنگ، نیرنگ کی ڈائیری سے۔۔۔۔
میری ڈائری میں دوسروں کی شاعری ہوتی ہے۔ :) جی میرا نام اور منصب دونوں معراج نہیں ہیں۔ :)
 
Top