الف نظامی
لائبریرین
بغیر کسے حوالے کے ، لانسلمیہ غزل ہلالی جغتائی استرآبادی کی نہیں، بلکہ خیالی بُخارائی کی ہے۔ اور اِس کی شُہرت کی وجہ وہ مُخمّس ہے جو اِس پر شیخ بہائی نے لکھی تھی۔ مقطع میں تخلُّص بھی 'ہلالی' کی بجائے 'خیالی' کا آئے گا۔
بغیر کسے حوالے کے ، لانسلمیہ غزل ہلالی جغتائی استرآبادی کی نہیں، بلکہ خیالی بُخارائی کی ہے۔ اور اِس کی شُہرت کی وجہ وہ مُخمّس ہے جو اِس پر شیخ بہائی نے لکھی تھی۔ مقطع میں تخلُّص بھی 'ہلالی' کی بجائے 'خیالی' کا آئے گا۔
کسی اِستناد کے بغیر شعری اِنتساب کو قبول کرنے یا نہ کرنے کی روِش لائقِ تحسین ہے!بغیر کسے حوالے کے ، لانسلم
اسی کنج ویریفائی کریئے۔کسی اِستناد کے بغیر شعری اِنتساب کو قبول کرنے یا نہ کرنے کی روِش لائقِ تحسین ہے!
خیالی بُخارائی کے تصحیح شُدہ مطبوعہ دیوان سے کُل غزل کا متن:
ای تیر غمت را دل عشاق نشانه
خلقی به تو مشغول و تو غایب ز میانه
گه معتکف دیرم و گه ساکن مسجد
یعنی که تو را می طلبم خانه به خانه
هر کس به زبانی سخن عشق تو راند
عاشق به سرود غم و مطرب به ترانه
افسون دل افسانهٔ عشق است وگرنه
باقی به جمالت که فسون است و فسانه
تقصیر خیالی به امید کرم توست
باری چو گنه را به از این نیست بهانه
امیر علیشیر نوایی اپنے تُرکی تذکرے مجالسُالنفایس میں مولانا خیالی کے ذیل میں لکھتے ہیں:اسی کنج ویریفائی کریئے۔
کیسے تصدیق کی جا سکے اس بات کی؟
بہت شکریہ اور بہت نوازش۔امیر علیشیر نوایی اپنے تُرکی تذکرے مجالسُالنفایس میں مولانا خیالی کے ذیل میں لکھتے ہیں:
"مولانا خیالی --- بخارادین و خواجه عصمتاللهنینگ شاگردیدیر. بو مطلع انینگدور کیم:
ای تیرِ غمت را دلِ عُشّاق نشانه
خلقی به تو مشغول، تو غایب ز میانه
ایککینچی بَیتی دغی یخشی واقع بۉلیبتور کیم:
گه معتکفِ دیرم و گاه ساکنِ مسجد
یعنی که تو را میطلبم خانه به خانه"
"مولانا خیالی --- بُخارا سے ہیں اور خواجہ عصمت اللہ کے شاگرد ہیں۔ یہ مطلع اُن کا ہے کہ:
ای تیرِ غمت را دلِ عُشّاق نشانه
خلقی به تو مشغول، تو غایب ز میانه
اِس کی بیتِ دوم بھی خوب واقع ہوئی ہے کہ:
گه معتکفِ دیرم و گاه ساکنِ مسجد
یعنی که تو را میطلبم خانه به خانه"
بہت نوازش!کمال کا کلام ہے ۔ کیا خوبی سے بیان ہوئی کیفیات ہیں ۔
بہت خوب و شکریہ ۔