ایگناسٹک

عثمان

محفلین
میرے نزدیک ڈرپوک تو وہ اہل مذہب ہیں جو سزا کے خوف سے خدا پر اعتقاد رکھتے ہیں۔ اگناسٹک اگر اہل ایمان نہیں تو اپنی فکر میں ایماندار تو ہے۔
ایک نکتہ جس پر اس دھاگے میں کئی مبصرین کنفیوژ ہیں وہ یہ کہ وہ سمجھ رہے ہیں کہ اگناسٹک خدا کے بارے میں "کنفیوژ" ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
میں اگناسٹک نہیں ہوں۔ لیکن اس کے باوجود اس بات کا قائل ہوں کہ خدا کے وجود یا غیر وجود کے بارے میں کوئی حتمی دلیل ، ثبوت یا جواز نہیں پیش کیا جاسکتا۔ میں اس معاملے میں ہرگز "کنفیوژ" نہیں ہوں۔
زیک کا شکریہ کہ خوب دھاگہ شروع کیا۔ :)
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
میرے نزدیک ڈرپوک تو وہ اہل مذہب ہیں جو سزا کے خوف سے خدا پر اعتقاد رکھتے ہیں۔ اگناسٹک اگر اہل ایمان نہیں تو اپنی فکر میں ایماندار تو ہے۔
ایک نکتہ جس پر اس دھاگے میں کئی مبصرین کنفیوژ ہیں وہ یہ کہ وہ سمجھ رہے ہیں کہ اگناسٹک خدا کے بارے میں "کنفیوژ" ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
میں اگناسٹک نہیں ہو۔ لیکن اس کے باوجود اس بات کا قائل ہوں کہ خدا کے وجود یا غیر وجود کے بارے میں کوئی حتمی دلیل ، ثبوت یا جواز نہیں پیش کیا جاسکتا۔ میں اس معاملے میں ہرگز "کنفیوژ" نہیں ہوں۔
زیک کا شکریہ کہ خوب دھاگہ شروع کیا۔ :)
آپ کے خیال میں آپ ایگناسٹک نہیں ہیں ۔ لیکن زیک کے نزدیک شاید آپ ایگناسٹک ٹھہریں ۔ :) ۔
کیوں بھئی زیک ۔:)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
معذرت چاہتا ہوں میری نیت محاذ آرائی کی نہیں تھی ۔ اور میں نے کوشش بھی کی کہ مدعا واضح رکھوں ۔
لیکن کیا کروں اپنے کہنے کی ذمہ داری لے سکتا ہوں کسی کے سمجھنے کی نہیں ۔:)
 

سعادت

تکنیکی معاون
میرے نزدیک ڈرپوک تو وہ اہل مذہب ہیں جو سزا کے خوف سے خدا پر اعتقاد رکھتے ہیں۔ اگناسٹک اگر اہل ایمان نہیں تو اپنی فکر میں ایماندار تو ہے۔
ایک نکتہ جس پر اس دھاگے میں کئی مبصرین کنفیوژ ہیں وہ یہ کہ وہ سمجھ رہے ہیں کہ اگناسٹک خدا کے بارے میں "کنفیوژ" ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
میں اگناسٹک نہیں ہوں۔ لیکن اس کے باوجود اس بات کا قائل ہوں کہ خدا کے وجود یا غیر وجود کے بارے میں کوئی حتمی دلیل ، ثبوت یا جواز نہیں پیش کیا جاسکتا۔ میں اس معاملے میں ہرگز "کنفیوژ" نہیں ہوں۔
زیک کا شکریہ کہ خوب دھاگہ شروع کیا۔ :)

آپ کے خیال میں آپ ایگناسٹک نہیں ہیں ۔ لیکن زیک کے نزدیک شاید آپ ایگناسٹک ٹھہریں ۔ :) ۔
کیوں بھئی زیک ۔:)

شاید عثمان agnostic theist کی تعریف پر پورا اترتے ہوں۔ :)
 

فاتح

لائبریرین
میں ۔۔۔۔ اس بات کا قائل ہوں کہ خدا کے وجود یا غیر وجود کے بارے میں کوئی حتمی دلیل ، ثبوت یا جواز نہیں پیش کیا جاسکتا۔ میں اس معاملے میں ہرگز "کنفیوژ" نہیں ہوں۔
زیک کی بیان کردہ تعریف کے مطابق بغیر کسی کنفیوژن کے یہ ماننا ہی اگنوسٹک ہونا ہے۔
 
میں تو اس ایگنوسٹک کو" ڈرپوک "کہوں گا بشرطیکہ کوئی اسے مذاق نہ سمجھے۔ یا پھر اگر مذاق سمجھے تو اسے " کمزور " کہوں گا۔
یقیناً یہ میری اپنی ذاتی رائے ہے ۔ اس کو اردو میں غالباََ "لا ادریت" کہا گیا ہے لفظی طور پر بمعنی آئی ڈونٹ نو۔

میرے خیال میں لاادریت اور ایگناسٹسزم میں فرق ہے۔ بلکہ لاادریت سکیپٹیسزم کے زیادہ قریب ہے۔
جبکہ ایگناسٹسزم محض خدا کو ماننے یا نہ ماننے سے متعلق ہے۔
پھر ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ خدا کو ماننے والے تھیئسٹ بھی ہیں، دیئسٹ بھی۔ اسی طرح ایگناسٹسزم بھی اپنی نظریاتی سطح پر کوئی ایک متعین چیز نہیں ہے۔ یعنی ایگناسٹسزم میں بھی تھیئسٹ، دیئسٹ اور اتھیئسٹ ایگناسٹکس ہوتے ہیں۔ یہ میلانی بات ہے کہ وہ کس طرف زیادہ قریب ہیں۔
جیسے ڈیکارٹ کی زندگی کا ایک مخصوص مقام ایگناسٹک ایتھیئزم میں گزرا ہے۔ اسی کے برعکس غزالی نے ایگناسٹک تھیئزم کا دور گزارا ہے۔
یہ بات البتہ سکیپٹیسزم سے بالکل مختلف ہے۔ کیونکہ وہاں صرف خدا کے وجود کی نہیں، بلکہ ہر شئے پر منطقی تشکیکیت کا اطلاق ہوتا ہے۔ ڈیوڈ ہیوم اس کی اعلی ترین مثال ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
میرے خیال میں لاادریت اور ایگناسٹسزم میں فرق ہے۔ بلکہ لاادریت سکیپٹیسزم کے زیادہ قریب ہے۔
جبکہ ایگناسٹسزم محض خدا کو ماننے یا نہ ماننے سے متعلق ہے۔
پھر ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ خدا کو ماننے والے تھیئسٹ بھی ہیں، دیئسٹ بھی۔ اسی طرح ایگناسٹسزم بھی اپنی نظریاتی سطح پر کوئی ایک متعین چیز نہیں ہے۔ یعنی ایگناسٹسزم میں بھی تھیئسٹ، دیئسٹ اور اتھیئسٹ ایگناسٹکس ہوتے ہیں۔ یہ میلانی بات ہے کہ وہ کس طرف زیادہ قریب ہیں۔
جیسے ڈیکارٹ کی زندگی کا ایک مخصوص مقام ایگناسٹک ایتھیئزم میں گزرا ہے۔ اسی کے برعکس غزالی نے ایگناسٹک تھیئزم کا دور گزارا ہے۔
یہ بات البتہ سکیپٹیسزم سے بالکل مختلف ہے۔ کیونکہ وہاں صرف خدا کے وجود کی نہیں، بلکہ ہر شئے پر منطقی تشکیکیت کا اطلاق ہوتا ہے۔ ڈیوڈ ہیوم اس کی اعلی ترین مثال ہے۔
جی ہاں درست کہا ۔لیکن یہ محض اصطلاحی اور لفظی نوعیت کے نزاعات ہیں ۔ میرا ذاتی تاثر ہے کہ ایگناسٹک لاادریت کا قریبی لغوی متبادل لگتاہے جبکہ تشکیکیت سکیپٹسزم کا ۔۔۔ہر انسان جو اپنی فکر کے تجزیاتی اوار سے گزرتا ہے اسے بہر حال اپنے خارجی مشاہدات کی گیرائی اور داخلی تجربات کی گہرائی (جنہیں قلبی واردات کہا جاسکتا ہے) کی روشنی میں اپنی فکری صلاحیت کے ( درجے کے)مطابق کسی رائے کو متعین اور اختیار کر تا ہے ور لامحالہ ہر تاثر کا اثر قبول کر نا اس لیے عین ممکن ہوتا ہے۔۔۔ ایسے فکری ناحول میں کسی ا نسان کی رائے کو ایک ایکوریٹ نظام کے تابع رکھنا یا سمجھنا ایک سنگین غلطی بھی ہو سکتا ہے اسی لیے چاہے کوئی بھی نظریہ(ازم) ہو اس کے بھی کئی پہلو ہو نا قدرتی امر ہے اور ان کے حاملین متنوع الفکرہو سکتے ہیں۔چاہے وہ لاادریت ہو یاتصوریت ہویا قنوطیت و رجائیت ۔۔۔۔( اسے بات کو کسی بھلے مانس نے بہت دل چسپ انداز میں بیان کیا کہ دنیا میں اتنی اقسام کے انسان ہیں جتنے کہ انسان دنیا میں موجود ہیں) ۔ ۔ ۔ ان تمام جیسا کہ میں نے پہلے ایک مراسلے میں کہا کہ ایگناسٹک ہو یا کوئی اور فکری تجزیے کی پیچیدگیوں میں سے اپنے نتائج اخذ کرتے ہیں ۔۔۔اور یہ ہمارا محض تعلیمی مقصد ہوتا ہے ہم انہیں اپنی تفہیم کے مطابق اصطلاحات کے ڈھانچے میں رکھ کر منظم کرتے ہیں اس میں ہماری تفہیمی اور تجزیاتی صلاحیت کا عمل دخل بھی عین ممکن ہوتا ہے۔ ۔۔۔
 
آخری تدوین:
ایسے فکری ناحول میں کسی ا نسان کی رائے کو ایک ایکوریٹ نظام کے تابع رکھنا یا سمجھنا ایک سنگین غلطی بھی ہو سکتا ہے اسی لیے چاہے کوئی بھی نظریہ(ازم) ہو اس کے بھی کئی پہلو ہو نا قدرتی امر ہے اور ان کے حاملین متنوع الفکرہو سکتے ہیں۔چاہے وہ لاادریت ہو یاتصوریت ہویا قنوطیت و رجائیت ۔۔۔۔( اسے بات کو کسی بھلے مانس نے بہت دل چسپ انداز میں بیان کیا کہ دنیا میں اتنی اقسام کے انسان ہیں جتنے کہ انسان دنیا میں موجود ہیں) ۔ ۔ ۔ ان تمام جیسا کہ میں نے پہلے ایک مراسلے میں کہا کہ ایگناسٹک ہو یا کوئی اور فکری تجزیے کی پیچیدگیوں میں سے اپنے نتائج اخذ کرتے ہیں ۔۔۔اور یہ ہمارا محض تعلیمی مقصد ہوتا ہے ہم انہیں اپنی تفہیم کے مطابق اصطلاحات کے ڈھانچے میں رکھ کر منظم کرتے ہیں اس میں ہماری تفہیمی اور تجزیاتی صلاحیت کا عمل دخل بھی عین ممکن ہوتا ہے۔ ۔۔۔

جی یہ تو ایک بدیہی سی بات ہے کہ ہر انسان دوسرے سے مختلف ہے۔ ہم سب دہر میں بکھرے اپنے مطلب کے نظریات کا انتخاب کرکے اسی پرجیتے رہتے ہیں۔ اور یہیں پر یہ بھی لازم آتا ہے کہ امتِ مسلمہ میں اتنے قسم کے مسلمان ہیں جتنے کہ مسلمان امتِ مسلمہ میں موجود ہیں۔
نظریات کی دریافت ہر کسی کا موضوعی مسئلہ ہے۔ بلکہ بات یہیں نہیں رکتی، ہر ہر شخصیت پر مختلف ادوار آتے ہیں جو کہ کسی بھی شخصیت کے نظریاتی ارتقا کی ایک مکمل داستان ہوتے ہیں۔ بچپن، لڑکپن، نوجوانی، جوانی، ادھیڑ پن، بڑھاپا۔ ہر ایک ایک درجے پر جذبات، احساسات، تفکر اور تعقل کی مختلف سطحیں ہوتی ہیں۔ اس سے مزید آگے بڑھیے تو غصے میں نظریات کی ایک مختلف شکل ہوتی ہے، مظاہر کی مختلف تفہیم ہوتی ہے۔ جبکہ طمانیت میں الگ، خوشی میں اور ہوتی اور غمی میں اور۔
تو پھرہم اس سب کے اجمال کو لے کر اس پر ایک حکم لگاتے ہیں۔کہ "فلاں نظریات کا اجمالی مجموعہ" اسلام، عیسائیت، الحاد، ایگناسٹسزم، سکیپٹسزم یا مسٹسزم وغیرہ ہے۔
اب یہی دیکھیے کہ مادیت پسندی کے اتنے معانی ہیں جتنے کہ لوگوں کے منہ ہیں۔ ;)
ایک مادیت ہریکلیٹس کی ہے۔ دوسری فرانسس بیکن کی ہے، تیسری ہیگل کی اور چوتھی کارل مارکس کی ہے۔
لیکن اس سب پر بھاری وہ مادیت ہے جسے مولوی صاحب کہتے ہیں لوگ موبائل، ٹیلیفون، ٹی وی اور انٹرنیٹ میں غرق ہو کر مادیت پسند ہو گئے ہیں۔ :oops:
 
میری رائے میں یہ لوگ خود پسند ہیں اور تحقیق سے جی چراتے ہیں اور مزید یہ کہ انسانیت کے اعلیٰ مقام پر پہنچنے کی جستجو نہیں رکھے۔ ایک درمیانی رہگزر کو منزل جانتے ہیں۔
 
میں نے قریب ہونے کا پوچھا تھا کہ لاداریت سکیپٹزم کے کس طرح قریب ہے ۔سکیپٹک تشکیک کا شکار ہوتا ہے جبکہ لاداریت شک سے دور مکمل نفی ہوتی ہے ؟

لا ادریت نفی محض نہیں ہوتی۔ بلکہ نفی و اثبات کا درمیانی درجہ ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
شاید ایتھیسٹ ہر قیمت پر خدا کے منکر ہوتے ہیں اور ایگناسٹک وہ جو اس ضمن میں دلیل کی گنجائش رکھتے ہیں، یعنی اگر دلیل لے آئیں تو شاید مان لیں
 

عثمان

محفلین
شاید ایتھیسٹ ہر قیمت پر خدا کے منکر ہوتے ہیں اور ایگناسٹک وہ جو اس ضمن میں دلیل کی گنجائش رکھتے ہیں، یعنی اگر دلیل لے آئیں تو شاید مان لیں
نہیں۔ ایگناسٹک اس بات کے قائل ہیں کہ وہ دلیل بھی وجود نہیں رکھتی ہے۔
 
Top