ایک شعر کی اصلاح چاہتا ہوں ۔مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں

ایک شعر ہے یوں اس کی اصلاح کی درخواست ہے

پھر نہ تقدیسِ ادب ہم سے قضا ہو جائے
آج یہ قرض بھی صدیوں کا ادا ہو جائے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک شعر ہے یوں اس کی اصلاح کی درخواست ہے
پھر نہ تقدیسِ ادب ہم سے قضا ہو جائے
آج یہ قرض بھی صدیوں کا ادا ہو جائے
ادا کی رعایت سے قرض لائے ہیں تو قضا کی رعایت سے فرض بھی لایا جاسکتا ہے۔یہاں فرض کا مفہوم تقدیس سے کچھ وسیع تر ہے اور تقدیس کے عنصر پر محیط بھی۔
پھر نہ یہ فرض ِادب ہم سے قضا ہو جائے۔
ویسے یہ شعر کسی مربوط نظم میں پیش کیا جائے تو زیادہ اچھا ہو صدیوں کےقرض ایک دن میں ادا کیا جانے کے خیال کو کوئی بہتر معنوی زاویہ دے دے ۔
البتہ شعر اچھے ڈھنگ سے کہا گیا ہے۔ یہ میری ذاتی رائے ہے۔آداب
 
بہت شکریہ عاطف بھائی

دراصل یہ شعر کینیڈا کی ایک ادبی تنظیم تقدیسِ ادب کینیڈا کے بینر کے لئے کہا ہے اس لئے تقدیس کا لفظ ضروری ہے، ہاں البتہ قضا کے حوالے سے میں فرض ادا ہو جائے کا بھی سوچ رہا تھا اسی لئے یہاں پیش کیا ہے آپ سے کی رائے کے لئے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اگر تقدیس اہم ہو تو قضا کے بجائے کچھ اور قافیہ زیادہ مناسب موزوں کیا جا سکتا ہے۔مثلاً بیش بہا ۔وغیرہ ۔
پھر سے تقدیسِ ادب بیش بہا ہو جائے۔
اگر ایک ہی شعر پر کفایت لازم ہو تو آج کی بجائے اور بھی کیا جاسکتا ہے۔ جیسے صورت حال مناسب ہو ۔
 
پھر نہ تقدیسِ ادب ہم سے قضا ہو جائے
آج یہ فرض بھی صدیوں کا ادا ہو جائے

اس میں اگر کوئی سُقم ہے تو اساتذہ سے گزارش ہے توجہ فرمائیں۔
 
Top