ایک شعر ایک تلخ حقیقت --- نیا سلسلہ

غ۔ن۔غ

محفلین
اک پل کی رفاقت بھی احسان سمجھتا ہوں
تم کچھ نہ کہو پھر بھی اے جان سمجھتا ہوں
قسمت کا ستم دیکھو میں مل بھی نہیں سکتا
حالانکہ تجھے اپنی پہچان سمجھتا ہوں
 
زاہد کو مے کشوں سے جتنی خفگی ہے​
اتنا توعاصیوں سے خدا بھی خفا نہیں​

واضح ہو کہ یہ تلخ نہیں بلکہ ایک دلچسپ حقیقت ہے:happy:
ہوتا ہے شب و روز تماشا میرے آگے​
 

مغزل

محفلین
ملے ملے نظر آتے ہیں دور سے جو درخت
قریب جاؤ تو ان میں بھی فاصلہ ہوگا۔۔
ذکی عثمانی
 

مغزل

محفلین
بالکل ٹھیک۔ شمشاد بھائی جہاں جہاں یاد رہتے ہیں نام وہ تحریر کیے دیتے ہیں جو نا معلوم ہیں ان کے ساتھ نا معلوم لکھنا مجھے عجیب سا لگتا ہے۔
کہ اپنی لاعلمی کو علم گردا نتے ہوئے شاعرکو نامعلوم کردوں۔۔ ویسے آپ کا کہا سر آنکھوں پر۔۔ انشا اللہ پوری کوشش ہوگی۔
 

مغزل

محفلین
وہ دوریوں سے بھی واقف ہے اور قرب سے بھی
سو مجھ سے روح کا رشتہ بحال چاہتا ہے۔
م۔م۔مغل
 

imsabir

محفلین
تیری یاد کی برف باری کا موسم
سلگتا رہا دل کے اندر اکیلے
ارادہ تھا جی لوں گا تجھ سے بچھڑکر
گزرتا نہیں اک دسمبر اکیلے
 

imsabir

محفلین
مجھے بھلانا بھی چاہو تو بھلا نہ سکو گے
میں تو پلکوں پہ ٹہر جاؤں گا آنسو کی طرح
 

کاشفی

محفلین
مزے جو موت کے عاشق بیاں کبھو کرتے
مسیح و خضر بھی مرنے کی آرزو کرتے

اگر یہ جانتے چُن چُن کے ہم کو توڑیں گے
تو گُل کبھی نہ تمنائے رنگ و بو کرتے

سراغ عمرِ گذشتہ کا کیجئے گر ذوق
تمام عمر گذر جائے جستجو کرتے
(شیخ ابراہیم ذوق)
 

مغزل

محفلین
کل پاؤں ایک کاسہء سر پر جو آگیا
یکسر وہ استخوانِ شکستہ س چُورتھا!!
کہنے لگا کہ دیکھ کے چل راہ بے خبر
میں بھی کبھو کسو کا سرِ پُر غرور تھا
میر تقی میر
 

کاشفی

محفلین
بس کہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا
(غالب رحمتہ اللہ علیہ)
 

مغزل

محفلین
ہجر کی راتوںمیں بھی آتی رہی دیوانہ وار
یادِ جاناں کچھ بھی تھی لیکن وہ ہرجائی نہ تھی
 
Top