ایک سجدہ خوش گلو کے آگے سہواً ہوگیا - کاوش بدری

کاشفی

محفلین
غزل
(کاوش بدری)

ایک سجدہ خوش گلو کے آگے سہواً ہوگیا
اس پہ کوئی معترض ہوگا تو قصداً ہوگیا

کفر کا فتویٰ صادر ہوا تو خوش قسمت تھا میں
تذکرہ میرا بھی ہر مسجد میں ضمناً ہوگیا

آناً و فاناً کس نے دستگیری کی میری
کام تھا مشکل کا، اہلاً و سہلاً ہوگیا

طوعاً و کرہاً بڑھاتے ہیں ملاقاتیوں کو ہاتھ
سب سے یارانہ میرا موقوف قطعاً ہوگیا

مستحق جنت کا ایک کاوش نہیں وہ بھی تو ہے
قتل میرا اک جاہل سے جو شرعاً ہوگیا

بشکریہ: اردو انڈیا ورڈپریس ڈاٹ کام​
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ کاشفی صاحب شیئر کرنے کیلیے، لیکن اس میں اوزان کی کئی غلطیاں ہیں، یقیناً 'اردو انڈیا' والے صاحب نے اسے احتیاط سے ٹائپ نہیں کیا ہوگا!
 

محمد وارث

لائبریرین
اندازے سے اشعار کو وزن میں کر تو دوں لیکن اسطرح شاعر اور اشعار دونوں کے ساتھ ایک اور زیادتی ہو جائے گی، واحد حل چھپے ہوئے کلام کے ساتھ تقابل کے بعد درستگی ہے اور وہ میرے پاس تو ہے نہیں :)
 

کاشفی

محفلین
انا للہ و انا علیہ راجعون ۔

اللہ رب العزت مرحوم کی مغفرت فرمائے۔۔۔اور ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے۔۔آمین
 
Top