ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
احمد بھائی ، پہلے پہل تو میں یہ سمجھا کہ آپ نے شگفتہ انداز میں کوئی علامتی افسانہ لکھا ہے۔ دوسری دفعہ پڑھنے کے بعد کچھ دیر غور و فکر کیا تو بس یہ سمجھ میں آیا کہ ڈائنوسار کے استعارے سے آپ جدید دنیا کے بے آب و گیاہ سفر میں اپنی سوچ اور طرزِ زندگی کی قدامت دکھانا چاہ رہے ہیں ۔ لیکن پھر یہ سمجھ میں نہیں آیا کہ کوّے کی علامت کس کے لیے استعمال کی ہے۔ پھر یہ گمان گزرا کہ شاید جدید زندگی اور ماڈرن طرزِ عمل کے حامل مجھ جیسے لوگوں کو آپ نے کّوا کہا ہے۔ یہ سوچ کر ذرا غصہ آیا اور جی چاہا کہ جواباً لکھ دوں" آپ خودہوں گے کوّے بلکہ کوّوں کے سردار۔" لیکن پھر سوچا کہ پہلے دیکھوں اور لوگوں نے اس علامتی افسانے کو کس طرح دیکھا اور سمجھا ہے۔ جوابات پڑھےتو اندازہ ہوا کہ یہ تو شاید گوگل کروم کی کسی حرکت کا تذکرہ ہے یا پھر کسی وڈیو گیم کا ۔ یہ جان کر اطمینان تو ہوا لیکن کچھ شرمندگی بھی ہوئی کہ مجھے ان چیزوں کے بارے میں ذرا بھی نہیں معلوم ۔میں نے خواب میں دیکھا کہ میں ایک چھوٹا سا ڈائنو سار ہوں اور ایک ویران راستے پر سر پرپٹ دوڑا چلا جا رہا ہوں۔ میرا راستہ بے آب و گیاہ ہے۔ یہاں نہ سبزہ ہے نہ پانی ، نہ آدم نہ آدم زاد (ویسے ڈائنو سار کا آدم سے کام بھی کیا ہے)۔ بس ذرا ذرا سے فاصلے پر کیکر کے درخت ہیں اور یہ درخت ایسے ہیں کہ ان کے برابر سے گزرنا نا ممکن ہے۔ مجھے اپنی پوری قوت صرف کرکے ان درختوں کو پھلانگ کر آگے بڑھنا ہے۔ آپ خود بتائیے ، درختوں کو پھلانگنا کوئی آسان بات ہے۔
کہیں کہیں مجھے سیاہ رنگ کے کوّے نما پرندے بھی ملتے ہیں۔ یہ پرندے بہت شریر اور بد ذات ہیں اور جان بوجھ کر مجھ سے ٹکرانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن میں انہیں بھی درختوں کی طرح پھلانگ جاتا ہوں۔ کیا آپ نے کبھی اُڑتے پرندوں کے اوپر سے چھلانگ لگائی ہے؟ نہیں نا؟
جیسے جیسے میں آگے بڑھتا ہوں، کیکر کے درخت بہت تیزی سے میرے سامنے آتے ہیں، لگتا ہے کسی شریر مالی نے ہیلی کاپٹر سے کیکر کے بیچ گرائے ہیں۔ میں اُچھل اُچھل کر دُہرا ہو رہا ہوں کہ اچانک ایک کّوا مجھ سے ٹکرا جاتا ہے۔ یہ ناہنجار کوا اُڑنے کے بجائے سڑک پر بیٹھا شاید کسی جگ میں کنکر ڈالنے کا تجربہ کر رہا تھا۔ ایک بیپ کی سی آواز آتی ہے۔دیوار پر لگی ڈجیٹل کلاک کے ہندسے رُک سے جاتے ہیں اور میں ہڑ بڑا کر اُٹھ جاتا ہوں۔
خواب تو ایسے ہی ہوتے ہیں، اُوٹ پٹانگ! لیکن میرا ایک دوست جو پچیس روپے کی کتاب پڑھ کر خوابوں کی تعبیر بتاتا ہے ،کہنے لگا ۔ تم فوراً اپنا انٹرنیٹ کا بل جمع کروا دو۔ بھلا آپ بتائیے۔ یہ بھی کوئی بات ہوئی۔![]()
خیر بچت ہوگئی ۔ ورنہ چیل اڑی ، کوّا اڑا والے کھیل کی طرح مجھے آپ سے " چماٹے" پڑنے والے تھے۔