ایک خاص موقع پرکسی بہت خاص ہستی کے لیے کہی گئی ایک اور مسلسل غزل

ش زاد

محفلین
جب آسمان پھوار کی جل تھل سے جلترنگ
مہکار بانٹتا ہو فضاء میں دھنک دھنک

وہ دن جو روشنی میں اُجالے اُجال دے
منشور سے رنگ جس طرح جھانکیں چھنک چھنک

گہرے ہرے شجر کی کسی سرد شاخ میں
جب برگ برگ تالیاں باجیں کھنک کھنک

بہتے سُروں میں گاتی ہوا جھوُم جھوُم اُٹھے
حیران پُھول دیکھتے جائیں پلک پلک

پھر کائنات ٹوٹ کے بکھرے ستارہ وار
اک حرف کے وصال سے رقصاں جھنک جھنک

اُن دلرُبا سَموں کا سواگت رچائے دل
پرنام کر رہا ہے زمیں کو فلک فلک

اک عین عائیشہ کے لیے من کہی دُعا
برسوں زمانوں دل سے اُٹھے گی دھڑک دھڑک

ش زاد
 

ش زاد

محفلین
ش زاد بھائی یہ اردو ہندی مکسچر کچھ زیادہ ہوتا جا رہا ہے
تہوڑا خیال کریں‌
حضور جب ہم انگلش کے لفظوں کو اردومیں قبول کر رہے ہیں"""گو میں نے آج تک نہیں کیا""" تو ہندی فارسی اور عربی کو کیوں نہیں کر تے
اردو کا دامن تنگ نہیں ہے ہمارے دماغ تنگ ہیں نئے الفاظ آسمان سے تو اُتریں گے نہیں جانے کیوں ہم اردو کو پھلنے پھولنے نہیں دینا چاہتے یہی ہماری پچھلی نسلوں کا انداز رہا اور یہی ہمارا ہے
جس زبان میں اس کی بنیادی اور ابتدائی تخلیقی زبانوں سے نئےالفاظ داخل ہونے کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں وہ زبان مر جاتی ہے
آئیں اردو کو مرنے سے بچھائیں

فارسی ، عربی ، ارو ہندی سے در آنے والے لفظوں کو سمیمِ قلب کے ساتھ قبول کریں

ویسے میں نے یہ غزل 2003 میں کہی تھی
 

مغزل

محفلین
جب آسمان پھوار کی جل تھل سے جلترنگ
مہکار بانٹتا ہو فضاء میں دھنک دھنک

آسماں میں نون مغنونہ ہوگا ۔۔ ؟؟

وہ دن جو روشنی میں اُجالے اُجال دے
منشور سے رنگ جس طرح جھانکیں چھنک چھنک

مصرع ثانی بحر سے خارج ہے ۔۔۔۔ دوبارہ دیکھ لیں

گہرے ہرے شجر کی کسی سرد شاخ میں
جب برگ برگ تالیاں باجیں کھنک کھنک

اول تو گہرے ہرے کا محل ۔ محلِ نظر ہے ۔۔
دو م یہ کہ سرد شاخ ۔۔۔ یعنی خزاں کی علامت ہے ۔۔ دو موسم ایک ساتھ ؟؟


بہتے سُروں میں گاتی ہوا جھوُم جھوُم اُٹھے
حیران پُھول دیکھتے جائیں پلک پلک

پلگ پلگ ۔۔ کیا ہوا ۔۔ شاید یہ فونٹ کا مسئلہ ہے ۔۔ پلک پلک

پھر کائنات ٹوٹ کے بکھرے ستارہ وار
اک حرف کے وصال سے رقصاں جھنک جھنک

۔۔ جھنک ۔۔ اسم ِفعل ہے ۔۔ اسمِ صفت اگر ہے مجھے نہیں علم ۔۔ وضاحت کیجئے گا۔

اُن دلرُبا سَموں کا سواگت رچائے دل
پرنام کر رہا ہے زمیں کو فلک فلک

سمے کی جمع سموں کس قائدے سے ہےمجھے علم نہیں۔۔ کہ یہ ہندی زبان میں گرائمر کی رو سے ایسا ممکن نہیں۔۔۔۔
امید ہے وضاحت کیجئے گا۔۔۔


اک عین عائیشہ کے لیے من کہی دُعا
برسوں زمانوں دل سے اُٹھے گی دھڑک دھڑک

عائیشہ۔۔ کی املا ٍٍغلط ہے عائشہ ہوگا۔۔۔

پیارے بھائی ۔۔ شین زاد میری اس تمام تر لن ترانیوں پر ناگوار ی رہے تو مطلع کرنا کہ
میرا مطمح ِ نظر کچھ سیکھنے اور فہمائش کے تناظر میں ہے ۔۔ ہم عصر ہونے کے ناتے اگر
مجھےیہ حق ہے کہ میں کسی بات کی نشاندہی کرسکوں تو ۔۔ محبت سے سرافراز کیجئے گا۔۔
غزل مسلسل ہے اور ایک خاص ترنم و نغمگی لیے ہوئے ہے ۔۔ میری جانب سے اس
کلام پر مبارکباد اور دعائیں قبول کیجئے ۔
والسلام
تمھارا بھائی
م۔م۔مغل
 

گرو جی

محفلین
حضور جب ہم انگلش کے لفظوں کو اردومیں قبول کر رہے ہیں"""گو میں نے آج تک نہیں کیا""" تو ہندی فارسی اور عربی کو کیوں نہیں کر تے
اردو کا دامن تنگ نہیں ہے ہمارے دماغ تنگ ہیں نئے الفاظ آسمان سے تو اُتریں گے نہیں جانے کیوں ہم اردو کو پھلنے پھولنے نہیں دینا چاہتے یہی ہماری پچھلی نسلوں کا انداز رہا اور یہی ہمارا ہے
جس زبان میں اس کی بنیادی اور ابتدائی تخلیقی زبانوں سے نئےالفاظ داخل ہونے کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں وہ زبان مر جاتی ہے
آئیں اردو کو مرنے سے بچھائیں

فارسی ، عربی ، ارو ہندی سے در آنے والے لفظوں کو سمیمِ قلب کے ساتھ قبول کریں

ویسے میں نے یہ غزل 2003 میں کہی تھی

آپ ہندی زبان کو سمونے والی باتیں کرتے ہیں اور وہاں سونیا گاندھی کہتی ہے کہ پاکستاں سے لڑنے کی ضرورت نہیں وہ ویسے ہی ہماری ثقافت کے شکار ہو گئے ہیں۔
ان جملوں پر آپ کا کیا خیال ہے
ویسے مجھے لگ رہا ہے کہ میرا بینڈ ہونے کا ٹائم نزدیک آتا جا رہا ہے۔
 

ش زاد

محفلین
آپ ہندی زبان کو سمونے والی باتیں کرتے ہیں اور وہاں سونیا گاندھی کہتی ہے کہ پاکستاں سے لڑنے کی ضرورت نہیں وہ ویسے ہی ہماری ثقافت کے شکار ہو گئے ہیں۔
ان جملوں پر آپ کا کیا خیال ہے
ویسے مجھے لگ رہا ہے کہ میرا بینڈ ہونے کا ٹائم نزدیک آتا جا رہا ہے۔
بھائی پہلی بات تو یہ ہے کہ سرحدیں سیاست والوں کے لیے ہوتی ہیں ادیبوں شاعروں کے لیے نہیں
تمام دُنیا میں انسان ہی بستے ہیں
یہ سرحدیں نہیں بنائیں تو ان کی سیاست کیسے چلے
دوم کیسی کی رائے کو خود پر مسلط نہیں کرتے اگر کچھ اچھا ہو تو قبول کرتے ہیں۔۔۔برا ہو تو رد کرتے ہیں۔۔۔۔۔اچھا بُرا کچھ نہ ہو تو اگنور کرتے ہیں لہٰذا محترمہ کی رائے کو بھی اگنور کر دیں ان کے لیے یہی بہت ھو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور یہ کیسی کے لیے ضروری نہیں کہ وہ کسی دوسرے کی رائے سے متفق ہو

بہر حال آپ کا بہت بہت شکریہ

آپ خوش رہیں سیکھتے اور سکھاتے رہیں آمین

مخلص

ش زاد
 

ش زاد

محفلین
جب آسمان پھوار کی جل تھل سے جلترنگ
مہکار بانٹتا ہو فضاء میں دھنک دھنک

آسماں میں نون مغنونہ ہوگا ۔۔ ؟؟

وہ دن جو روشنی میں اُجالے اُجال دے
منشور سے رنگ جس طرح جھانکیں چھنک چھنک

مصرع ثانی بحر سے خارج ہے ۔۔۔۔ دوبارہ دیکھ لیں

گہرے ہرے شجر کی کسی سرد شاخ میں
جب برگ برگ تالیاں باجیں کھنک کھنک

اول تو گہرے ہرے کا محل ۔ محلِ نظر ہے ۔۔
دو م یہ کہ سرد شاخ ۔۔۔ یعنی خزاں کی علامت ہے ۔۔ دو موسم ایک ساتھ ؟؟


بہتے سُروں میں گاتی ہوا جھوُم جھوُم اُٹھے
حیران پُھول دیکھتے جائیں پلک پلک

پلگ پلگ ۔۔ کیا ہوا ۔۔ شاید یہ فونٹ کا مسئلہ ہے ۔۔ پلک پلک

پھر کائنات ٹوٹ کے بکھرے ستارہ وار
اک حرف کے وصال سے رقصاں جھنک جھنک

۔۔ جھنک ۔۔ اسم ِفعل ہے ۔۔ اسمِ صفت اگر ہے مجھے نہیں علم ۔۔ وضاحت کیجئے گا۔

اُن دلرُبا سَموں کا سواگت رچائے دل
پرنام کر رہا ہے زمیں کو فلک فلک

سمے کی جمع سموں کس قائدے سے ہےمجھے علم نہیں۔۔ کہ یہ ہندی زبان میں گرائمر کی رو سے ایسا ممکن نہیں۔۔۔۔
امید ہے وضاحت کیجئے گا۔۔۔


اک عین عائیشہ کے لیے من کہی دُعا
برسوں زمانوں دل سے اُٹھے گی دھڑک دھڑک

عائیشہ۔۔ کی املا ٍٍغلط ہے عائشہ ہوگا۔۔۔

پیارے بھائی ۔۔ شین زاد میری اس تمام تر لن ترانیوں پر ناگوار ی رہے تو مطلع کرنا کہ
میرا مطمح ِ نظر کچھ سیکھنے اور فہمائش کے تناظر میں ہے ۔۔ ہم عصر ہونے کے ناتے اگر
مجھےیہ حق ہے کہ میں کسی بات کی نشاندہی کرسکوں تو ۔۔ محبت سے سرافراز کیجئے گا۔۔
غزل مسلسل ہے اور ایک خاص ترنم و نغمگی لیے ہوئے ہے ۔۔ میری جانب سے اس
کلام پر مبارکباد اور دعائیں قبول کیجئے ۔
والسلام
تمھارا بھائی
م۔م۔مغل
حضور آپ نے دوست ہونے کا ثبوت دیا ہے
کیوں کہ دشمن صرف خوبیاں بتاتا ہے اور دوست خامیاں بھی بتاتا ہے
میں اسے دوبارا دیکھتا ہوں
بہت بہت شکریہ محمود بھائی
 

ش زاد

محفلین
جب آسماں پھوار کی جل تھل سے جلترنگ
مہکار بانٹتا ہو فضاء میں دھنک دھنک

وہ دن جو روشنی میں اُجالے اُجال دے
جیسے کلر پرزم سے جھانکیں چھنک چھنک

دیکھو ہرے شجر کی کسی سرد شاخ میں
جب برگ برگ تالیاں باجیں کھنک کھنک

بہتے سُروں میں گاتی ہوا جھوُم جھوُم اُٹھے
حیران پُھول دیکھتے جائیں پلک پلک

پھر کائنات ٹوٹ کے بکھرے ستارہ وار
اک حرف کے وصال سے رقصاں چھنک چھنک

اس دلرُبا سَمے کا سواگت رچائے دل
پرنام کر رہا ہے زمیں کو فلک فلک

اک عین عائشہ کے لیے من کہی دُعا
برسوں زمانوں دل سے اُٹھے گی دھڑک دھڑک

ش زاد
 
برادرم عدنان صابری، اگر ہمارے گلی محلے میں کوئی ایسی باتیں کرے تو ہم اسے انتہائی مھبت سے علاج کا مشورہ دیتے ہیں۔ آپ کے یہاں کیا دستور ہے اس کا مجھے علم نہیں۔ واللہ میری اس بات سے آپ کو تکلیف پہونچی ہو تو معذرت خواہ ہوں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ ہندی زبان کو سمونے والی باتیں کرتے ہیں اور وہاں سونیا گاندھی کہتی ہے کہ پاکستاں سے لڑنے کی ضرورت نہیں وہ ویسے ہی ہماری ثقافت کے شکار ہو گئے ہیں۔
ان جملوں پر آپ کا کیا خیال ہے
ویسے مجھے لگ رہا ہے کہ میرا بینڈ ہونے کا ٹائم نزدیک آتا جا رہا ہے۔

عدنان صابری صاحب، میں آپ کو انتباہ کرتا ہوں کہ محفلِ ادب کو سیاست سے پاک رکھیں، اردو اور ادب اور دیگر زبانیں کسی کے باپ کی جاگیر نہیں نہ سونیا کی اور نہ بے نظیر کی اور نہ کسی دڑھیل کی۔ سیاست کے زمرے میں آپ جو مرضی لکھیں، لیکن یہاں یہ نہیں چلے گا۔

محفل کی انتظامیہ آپ کو بین کرتی ہے یا نہیں (خس کم والا معاملہ ہوگا میرے لئے تو) لیکن محفلِ ادب میں آپ کے اسطرح کے پیغامات میں آئندہ حذف کر دونگا۔

عقلمند را اشارہ کافی است!
 

مغزل

محفلین
وہ دن جو روشنی میں اُجالے اُجال دے
جیسے کلر پرزم سے جھانکیں چھنک چھنک

ش زاد

مجھے کلر پرزم پر اعتراض ہے کہ انگریزی ہے ۔۔
آپ استعمال کیجئے ۔۔--- مگر مضحکہ خیز ہے ۔۔
پھر ۔۔۔۔۔۔ یہ ۔۔ پر ِ زَم ہے ۔۔ پرزم نہیں۔۔ ؟

باقی اشعار میں آپ نے تدوین کرلی بہت شکریہ۔
 

الف عین

لائبریرین
لاحول ولا۔۔ یہ سیاست یہاں بھی در آئی جو پیگامات حذف کرنے پڑے۔
غزل مترنم ہے۔ باقی اعتراضات تو محمود کر چکے ہیں، لیکن مجھے ’جھانکیں چھنک چھنک" سمجھ میں نہین آیا۔ چاہے کلر پرازم سے جھانکیں یا کوئی اور کسی اور شے سے جھانکے، یہ چھنک چھنک کیوں۔۔۔
اس کے علاوہ "سموں" کو تو میں پہلے سمِ قاتل کے طور پر سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا، بعد میں معلوم ہوا کہ یہ سمے کی جمع بنائی گئی ہے، اس کی جمع نہیں ہوتی، یہ خود جمع ہے۔
لیکن اسی مصرعے میں ’سواگت‘ (स्वागत) بروزن فعولن نہیں ہے۔ یہ فعلن ہے، یعنی سین نصف ہے یا یوں کہیں کہ’ سوا‘ کی تقطیع ’سا‘ ہوتی ہے۔
 

ش زاد

محفلین
جب آسماں پھوار کی جل تھل سے جلترنگ
مہکار بانٹتا ہو فضاء میں دھنک دھنک

دیکھو ہرے شجر کی کسی سرد شاخ میں
جب برگ برگ تالیاں باجیں کھنک کھنک

بہتے سُروں میں گاتی ہوا جھوُم جھوُم اُٹھے
حیران پُھول دیکھتے جائیں پلک پلک

پھر کائنات ٹوٹ کے بکھرے ستارہ وار
اک حرف کے وصال سے رقصاں چھنک چھنک

اس دلرُبا سَمے کا سواگت رچائے دل
پرنام کر رہا ہے زمیں کو فلک فلک

اک عین عائشہ کے لیے من کہی دُعا
برسوں زمانوں دل سے اُٹھے گی دھڑک دھڑک

ش زاد
 

ش زاد

محفلین
گہرے ہرے شجر کی کسی سرد شاخ میں
جب برگ برگ تالیاں باجیں کھنک کھنک

اول تو گہرے ہرے کا محل ۔ محلِ نظر ہے ۔۔
دو م یہ کہ سرد شاخ ۔۔۔ یعنی خزاں کی علامت ہے ۔۔ دو موسم ایک ساتھ ؟
مری میں کچھ دن ایسے بھی دیکھنے کو ملتے ہیں جب سبز درختوں پر سفید برف دکھائی دیتی ہے
اور وہ منظر بہت خوبصورت ہوتا ہے
اس ہی نظارے کا اثر ہے شاید جو اس شعر میں در آیا ہے
:)
 

ش زاد

محفلین
میں نے کچھ غیر متعلقہ پیغامات حذف کر دیے ہیں۔
بہت شکریہ نبیل بھائی
ویسے میں کچھ وقت کے لیے موجود نہیں تھا اس لیے میں یہ تو نہیں جانتا کہ وہ پیغامات کیا تھے
مگر آپ عدنان صاحب کے ساتھ برتاؤ نرمی کا کیجیئے گا
معاف کرنا سزا دینے سے بڑا عمل ھوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ سلامت رہیں
 

ش زاد

محفلین
لاحول ولا۔۔ یہ سیاست یہاں بھی در آئی جو پیگامات حذف کرنے پڑے۔
غزل مترنم ہے۔ باقی اعتراضات تو محمود کر چکے ہیں، لیکن مجھے ’جھانکیں چھنک چھنک" سمجھ میں نہین آیا۔ چاہے کلر پرازم سے جھانکیں یا کوئی اور کسی اور شے سے جھانکے، یہ چھنک چھنک کیوں۔۔۔
اس کے علاوہ "سموں" کو تو میں پہلے سمِ قاتل کے طور پر سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا، بعد میں معلوم ہوا کہ یہ سمے کی جمع بنائی گئی ہے، اس کی جمع نہیں ہوتی، یہ خود جمع ہے۔
لیکن اسی مصرعے میں ’سواگت‘ (स्वागत) بروزن فعولن نہیں ہے۔ یہ فعلن ہے، یعنی سین نصف ہے یا یوں کہیں کہ’ سوا‘ کی تقطیع ’سا‘ ہوتی ہے۔
اعجاز صاحب بہت بہت شکریہ
آپ کی رائے ھمیشہ میرے لیے مفید ہوتی ہے:hatoff:
 

مغزل

محفلین
بہت شکریہ بابا جانی ، عدنان(گرو ) نے لسانی عصبیت کا اظہار کیا تھا ،جسے حذف کیا گیا۔
خیر ،بابا جانی مجھے ایک بات معلوم کرنی تھی ۔ جیسا کہ آپ نے کہا:
’سواگت‘ (स्वागत) بروزن فعولن نہیں ہے۔ یہ فعلن ہے، یعنی سین نصف ہے یا یوں کہیں کہ’ سوا‘ کی تقطیع ’سا‘ ہوتی ہے۔
کیا یہ ہندی ماترا میں‌اسی کا وزن فعلن ہوگا یا ہم عربی فارسی کلید میں بھی اسے وزن شمار کریں‌گے ۔؟
آپ کی محبتوں اور شفقت کا ممنون ہوں ۔
والسلام
 
Top