ایک اور غزل برائے اصلاح جناب محترم الف عین اور محمد یعقوب آسی سر اور دیگر اساتذہ کی خدمت میں۔

محمد عسکری

محفلین
ﺷﻮﺥ ﻣﺪﻣﺴﺖ ﺗﯿﺮﯼ ﺣﺴﻦِ ﺟﻔﺎﮐﺎﺭ ﺗﯿﺮﺍ .
ﮐﺴﮑﻮ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺟﺎﻥ ﺑﮭﻼ ﭘﯿﺎﺭ ﺗﯿﺮﺍ .

ﺟﺎﻧﮯ ﯾﮧ ﮐﯿﺴﯽ ﻟﮕﻦ ﺗﺠﮭﺴﮯ ﻟﮕﯽ ﺟﺎﻥِ ﺟﮩﺎﮞ .
ﻟﺬﺕِ ﺷﮭﺪ ﮨﻤﯿﮟ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﮨﺮ ﻭﺍﺭ ﺗﯿﺮﺍ .

ﮐﺘﻨﮯ ﺍﺷﮑﻮﮞ ﺳﮯ ﺳﮯ ﻭﺿﻮ ﮐﺮ ﭼﮑﮯ ﺗﺐ ﺟﺎﮐﮯ ﮐﮩﯿﮟ .
ﺧﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﮬﻤﮑﻮ ﻣﯿﺴّﺮ ﮨﻮﺍ ﺩﯾﺪﺍﺭ ﺗﯿﺮﺍ .

ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺣﺴﺮﺕ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﮯ ﻣﻘﺘﻮﻝ ﺗﯿﺮﮮ .
ﻣﻘﺘﻞِ ﺣﺴﻦ ﺍﮔﺮ ﮨﻮ ﭼﮑﺎ ﺗﯿﺎﺭ ﺗﯿﺮﺍ .

ﭼﯿﻦ ﺍﺳﻮﻗﺖ ﮨﻤﯿﮟ ﺁﺋﮯ ﮔﺎ ﺍﺋﮯ ﺟﺎﻥِ ﺑﮩﺎﺭ .
ﺧﻨﺠﺮِ ﺩﯾﺪ ﺟﻮ ﺍِﺱ ﻗﻠﺐ ﺳﮯ ﮨﻮ ﭘﺎﺭ ﺗﯿﺮﺍ .

ﺍﯾﮏ ﭘﻞ ﮐﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﭩﺘﯽ ﺭﺥِ ﺯﯾﺒﺎ ﺳﮯ ﻧﻈﺮ .
ﭼﺸﻢِ ﻋﺎﺭﻑ ﮐﻮ ﺳﮑﻮﮞ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﺳﻨﮕﺎﺭ ﺗﯿﺮﺍ .
--------- ﻣﺤﻤﺪ ﻋﺴﮑﺮﯼ ‏( ﻋﺎﺭﻑ ‏) -------
 

محمد عسکری

محفلین
5-6 غزل کھ چکا ہوں ابھی تک۔ اور کئ نعت وغیرہ بھی ہیں۔ انشااللہ سارے کلام کی اصلاح اس فورم سے حاصل کرنے کی کوشش کروںگا۔
 

الف عین

لائبریرین
ہ ہے۔چاہئے کہ ’تیرا‘۔ محمد یعقوب آسی ’میرا‘ ہونا چاہئے کہ ’تیرا‘ٖ
بحر و اوزان میں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے شاید۔ البتہ بیانیہ میں جھٹکے لگتے ہیں۔ صرف تحریری غلطی و یہ ہے کہ شاید ہر جگہ ’تری‘ اور ’ترا‘ کا محل ہے۔ لیکن ’تیرا‘تیری‘ لکھا گیا ہے۔ شاعری میں اس کا خیال رکھا جانا ضروری ہے۔

ﺷﻮﺥ ﻣﺪﻣﺴﺖ ﺗﯿﺮﯼ ﺣﺴﻦِ ﺟﻔﺎﮐﺎﺭ ﺗﯿﺮﺍ .
حسن تو جفا جار ہے مان لیا، لیکن شوخ اور مد مست کیا ہے؟ اس کا کچھ ذکر ہی نہیں

ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺣﺴﺮﺕ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﮯ ﻣﻘﺘﻮﻝ ﺗﯿﺮﮮ .
ﻣﻘﺘﻞِ ﺣﺴﻦ ﺍﮔﺮ ﮨﻮ ﭼﮑﺎ ﺗﯿﺎﺭ ﺗﯿﺮﺍ .
’ہم بھی بنیں‘ ہونا چاہئے۔ البتہ مقتل ’میرا‘ ہونا چاہئے یا ’تیرا‘۔ محمد یعقوب آسی،@محمد وارث
سنگار، ’سِن گار‘ تقطیع ہوتا ہے۔ درست ’سنگھار‘ ہے اور اس میں نون معلنہ نہیں، غنہ ہے​
 

محمد عسکری

محفلین
جناب کچھ ٹائپنگ مسٹیک ہے جیسےبنیں کہ جگہ بنے ہے۔ اور شوخ مدمست کو کیا شوخِیء مست لکھ سکتے ہیں؟؟؟؟
 

محمد عسکری

محفلین
اور مینے لغت میں دیکھا تو سنگار اور سنگھار دونوں لفظ ملتے ہیں جنکے معنی ایک سے ہیں۔۔مطلب ذیبتن یا آرائش۔
 
ہ ہے۔چاہئے کہ ’تیرا‘۔ محمد یعقوب آسی ’میرا‘ ہونا چاہئے کہ ’تیرا‘ٖ
بحر و اوزان میں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے شاید۔ البتہ بیانیہ میں جھٹکے لگتے ہیں۔ صرف تحریری غلطی و یہ ہے کہ شاید ہر جگہ ’تری‘ اور ’ترا‘ کا محل ہے۔ لیکن ’تیرا‘تیری‘ لکھا گیا ہے۔ شاعری میں اس کا خیال رکھا جانا ضروری ہے۔

ﺷﻮﺥ ﻣﺪﻣﺴﺖ ﺗﯿﺮﯼ ﺣﺴﻦِ ﺟﻔﺎﮐﺎﺭ ﺗﯿﺮﺍ .
حسن تو جفا جار ہے مان لیا، لیکن شوخ اور مد مست کیا ہے؟ اس کا کچھ ذکر ہی نہیں

ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺣﺴﺮﺕ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﮯ ﻣﻘﺘﻮﻝ ﺗﯿﺮﮮ .
ﻣﻘﺘﻞِ ﺣﺴﻦ ﺍﮔﺮ ﮨﻮ ﭼﮑﺎ ﺗﯿﺎﺭ ﺗﯿﺮﺍ .
’ہم بھی بنیں‘ ہونا چاہئے۔ البتہ مقتل ’میرا‘ ہونا چاہئے یا ’تیرا‘۔ محمد یعقوب آسی،@محمد وارث
سنگار، ’سِن گار‘ تقطیع ہوتا ہے۔ درست ’سنگھار‘ ہے اور اس میں نون معلنہ نہیں، غنہ ہے​
یہ ٹائپ کی غلطیاں نہیں ہیں محترم! ہمارے بہت سارے آزاد خیال "اہلِ قلم" زبان ہی کو درخورِ اعتنا نہیں سمجھتے۔ ہجوں کا کیا ہے!
رہی بات شعر کی، تو صاحب! جمالیات اب قصہء پارینہ ہو چکی۔ معانی سمجھ میں آتے ہیں؟ بس ٹھیک ہے! یہی کچھ ہے۔ کلامِ منظوم کو شعر تسلیم کر لیا گیا۔
سو، میں نے تو کچھ بھی عرض کرنا چھوڑ دیا۔
 
قبلہ آسی صاحب آپ تو استاد الاساتذہ ہیں۔ گو اب تو کوچہء سخن کی صحیح راہ دکھانے والوں کا مذاق بنتا ہے۔ اور ادب کے بے ادب میدانِ ہنگامہء بے لگام کے شہواروں کی پذیرائی ہوتی ہے۔لیکن پھر بھی ہم جیسے مبتدی آپکی رہنمائی اور شفقت کے طلبگار رہتے ہیں۔
 
قبلہ آسی صاحب آپ تو استاد الاساتذہ ہیں۔ گو اب تو کوچہء سخن کی صحیح راہ دکھانے والوں کا مذاق بنتا ہے۔ اور ادب کے بے ادب میدانِ ہنگامہء بے لگام کے شہواروں کی پذیرائی ہوتی ہے۔لیکن پھر بھی ہم جیسے مبتدی آپکی رہنمائی اور شفقت کے طلبگار رہتے ہیں۔
کیا استادی اور کیا استادوں کی استادی، جنابِ سعید! بہر کیف! توجہ کے لئے ممنون ہوں۔
کسی قابل جانئے تو میرے بلاگ کا ایک چکر لگا لیجئے گا، شاید کچھ کام کی باتیں مل ہی جائیں۔
 
Top