ایم کیو ایم اور وینا ملک

محمد امین

لائبریرین
نہیں بھائی انکو شیدی افریقی یا ڈاڈا کبھی انکے منہ پر مت کہنا ان میں سے اکثر مرنے مارنے پر اتر آئیں گے انکے نزدیک شیدی کا مطلب کالا اور ڈاڈا کا مطلب غلام کے ہیں اور افریقی بھی یہ اپنے آپ کو نہیں مانتے۔ ہاں آپ انکو بلوچ یا مکرانی کہ سکتے ہیں
اگر ایسا ہے تو ان لوگوں کو افریقی یا شیدی کہنا Epithet یعنی تعصب انگیز لفظ ہے۔ برادرم محمد امین کو انھیں "افریقی" لکھنے سے گریز کرنا چاہیے تھا۔

اسکا مجھے علم نہیں کہ یہ لوگ خود کو شیدی کہنے پر مرنے مارنے پر اتر آتے ہیں۔ میں اپنے بچپن کے دنوں میں ایک شیدی کو جانتا تھا، وہ تو بہت فرینڈلی تھا اور اس کا نک نیم ہی شیدی تھا۔ عثمان بھائی اگر کسی پاکستانی کو پاکستانی کہنا نا گوار گزر سکتا ہے تو پھر اس سے بھی گریز کرنا پڑے گا :)؟ تب تو انہیں مکرانی اور بلوچ بھی نہیں کہا جا سکتا۔ ہاں یاد آیا، ہماری گلی میں ایک مکرانی فیملی آباد ہے، انہیں سب "مکرانی" ہی کے نام سے یاد کرتے ہیں، اب یہ تعصب ہے یا کچھ میں کہہ نہیں سکتا۔
میں نے تعصب کی نیت سے نہیں بلکہ وجہ کی نشاندہی کی تھی کہ مکران کی ساحلی پٹی کے ساتھ آباد افریقی النسل افراد اور لیاری میں آباد افریقی النسل افراد میں یہی قدرِ مشترک ہے (یعنی افریقی النسل ہونا) جس کی وجہ سے بلوچ علیحدگی پسندوں کے تانے بانے لیاری تک پہنچتے ہیں۔ بہرحال یہ میری ذاتی رائے ہے اور کسی کا اس سے متفق ہونا بھی ضروری نہیں۔۔۔ ہاں وینا ملک میری بات سے متفق ضرور ہوسکتی ہے۔۔



شمشاد بھائی کے حکم پر وینا ملک کا تذکرہ زبردستی گھسیڑنا پڑا :ROFLMAO:
 

زیک

مسافر
اسکا مجھے علم نہیں کہ یہ لوگ خود کو شیدی کہنے پر مرنے مارنے پر اتر آتے ہیں۔ میں اپنے بچپن کے دنوں میں ایک شیدی کو جانتا تھا، وہ تو بہت فرینڈلی تھا اور اس کا نک نیم ہی شیدی تھا۔ عثمان بھائی اگر کسی پاکستانی کو پاکستانی کہنا نا گوار گزر سکتا ہے تو پھر اس سے بھی گریز کرنا پڑے گا :)؟
سادہ سا اصول ہے کہ اگر کسی ethnic گروپ کو کوئی نام تعصب سے دیا گیا ہو اور اس گروہ کو سخت ناپسند ہو تو اس کے افراد کو اس نام سے نہیں بلانا چاہیئے۔ مثال کے طور پر انگلستان میں کسی ایشین کو پاکی کہنا غلط ہے۔
 

محمد امین

لائبریرین
سادہ سا اصول ہے کہ اگر کسی ethnic گروپ کو کوئی نام تعصب سے دیا گیا ہو اور اس گروہ کو سخت ناپسند ہو تو اس کے افراد کو اس نام سے نہیں بلانا چاہیئے۔ مثال کے طور پر انگلستان میں کسی ایشین کو پاکی کہنا غلط ہے۔

مگر زکریا بھائی پہچان کی غرض سے کس طرح کہا جائے پھر؟ در اصل بلوچ کئی طرح کے ہیں۔ کچھ پشتون ہیں، کچھ براہوی ہیں، کچھ افریقی نسل سے ہیں۔ میرا مقصد تعصب کی غرض سے لکھنا نہیں تھا۔


تدوین: بروہی لکھنا تھا، غلطی سے براہوی لکھ گیا۔۔۔۔۔
 

عثمان

محفلین
مگر زکریا بھائی پہچان کی غرض سے کس طرح کہا جائے پھر؟

ان کو پہچان کی غرض سے اسی لفظ سے پکارا جائے گا جس سے وہ خود اپنی شناخت کروانا پسند کرتے ہیں۔ آپ محض اپنی سہولت کے لئے ایسا لفظ استعمال نہیں کر سکتے جو وہ لوگ پسند نہیں کرتے۔ کیا یہ سمجھنا مشکل ہے ؟
یا پھر Epithet سے آپ کا واسطہ پہلی بار پڑا ہے ؟
کچھ مثال دیتا ہوں۔
آپ کراچی میں خود کو "مہاجر" کہلوانا پسند کرتے ہیں۔ خود کو اسی لفظ سے شناخت کرواتے ہیں۔ تو بس اگر کراچی میں آپ کو مہاجر کہا جائے تو کوئی بری بات نہیں۔ کہ یہ آپ نے خود اپنے لئے پسند کیا۔
لیکن لاہور میں یوپی ہندوستان سے ہجرت کر کے آئے اکثر اردو بولنے والے پاکستانی اپنے آپ کو "مہاجر" سے شناخت کروانا پسند نہیں کرتے۔ بلکہ وہ اپنی شناخت "اردو سپیکنگ" کے طور پر کروانا پسند کرتے ہیں۔ تو بس انھیں "اردو سپیکنگ" ہی کے نام سے شناخت کیا جائے گیا۔ انہیں "مہاجر" کے لفظ سے شناخت کرنا لاہور میں Epithet قرار پائے گا۔ اب یہاں کوئی لاکھ دلائل دے کہ نہیں جناب ، لفظ مہاجر کوئی غلط نہیں ، لغت کے اعتبار سے یہ وہ ، تاریخ کے اعتبار سے فلاں فلاں ۔۔۔ ہرگز نہیں !
جب کسی خاص زمانے اور مقام پر کوئی قوم اپنی شناخت کے لئے کسی مخصوص لفظ کو ناپسند کرتی ہے تو وہ لفظ وہاں Epithet قرار پائے گا۔ ضروری ہے کہ اس سے ہر ممکن گریز کیا جائے۔
 

عثمان

محفلین
عثمان بھائی اگر کسی پاکستانی کو پاکستانی کہنا نا گوار گزر سکتا ہے تو پھر اس سے بھی گریز کرنا پڑے گا :)؟
Epithet کا تعلق لوگوں کی اوسط تعداد کے رویے اور ان کے اس پر ردعمل سے ہے۔ پاکستانیوں کی اوسط بلکہ ایک بہت بڑی تعداد اپنی شناخت کے لئے "پاکستانی" کا لفظ پسند کرتی ہے۔ تو بس لفظ "پاکستانی" پکارنا Epithet نہیں۔ ہاں اگر کوئی فرد اپنے آپ کو "پاکستانی" کہلوانا پسند نہیں کرتا تو یہ صرف تہذیب کا تقاضا ہے کہ آپ مذکورہ شخص کے لئے لفظ "پاکستانی" استعمال نہ کریں۔
فرض کیجیے زمانہ بدل جاتا ہے، پچاس ہزار سال بعد کا دور ہے۔ جہاں اس خطہ زمین پر نیا ملک ، نئی تہذیب ہے۔ اور اس زمانے میں وہاں کے لوگ اپنی شناخت کے لئے کچھ اور لفظ استعمال کرتے ہیں۔ اور لفظ "پاکستانی" اپنی شناخت کے طور پر سخت ناپسند کرتے ہیں تو اس زمانے میں لفظ "پاکستانی" Epithet قرار پائے گا۔ آپ محض تاریخ کے حوالے دے کر یہ لفظ بولنے پر اصرار نہیں کرسکیں گے۔ متعلقہ لوگوں کے رویہ اور اس لفظ کے خلاف ان کے ردعمل سے اس لفظ کی حثیت کا اس زمانے کے حساب سے تعین ہوگیا۔
 

محمد امین

لائبریرین
ان کو پہچان کی غرض سے اسی لفظ سے پکارا جائے گا جس سے وہ خود اپنی شناخت کروانا پسند کرتے ہیں۔ آپ محض اپنی سہولت کے لئے ایسا لفظ استعمال نہیں کر سکتے جو وہ لوگ پسند نہیں کرتے۔ کیا یہ سمجھنا مشکل ہے ؟
یا پھر Epithet سے آپ کا واسطہ پہلی بار پڑا ہے ؟
کچھ مثال دیتا ہوں۔
آپ کراچی میں خود کو "مہاجر" کہلوانا پسند کرتے ہیں۔ خود کو اسی لفظ سے شناخت کرواتے ہیں۔ تو بس اگر کراچی میں آپ کو مہاجر کہا جائے تو کوئی بری بات نہیں۔ کہ یہ آپ نے خود اپنے لئے پسند کیا۔
لیکن لاہور میں یوپی ہندوستان سے ہجرت کر کے آئے اکثر اردو بولنے والے پاکستانی اپنے آپ کو "مہاجر" سے شناخت کروانا پسند نہیں کرتے۔ بلکہ وہ اپنی شناخت "اردو سپیکنگ" کے طور پر کروانا پسند کرتے ہیں۔ تو بس انھیں "اردو سپیکنگ" ہی کے نام سے شناخت کیا جائے گیا۔ انہیں "مہاجر" کے لفظ سے شناخت کرنا لاہور میں Epithet قرار پائے گا۔ اب یہاں کوئی لاکھ دلائل دے کہ نہیں جناب ، لفظ مہاجر کوئی غلط نہیں ، لغت کے اعتبار سے یہ وہ ، تاریخ کے اعتبار سے فلاں فلاں ۔۔۔ ہرگز نہیں !
جب کسی خاص زمانے اور مقام پر کوئی قوم اپنی شناخت کے لئے کسی مخصوص لفظ کو ناپسند کرتی ہے تو وہ لفظ وہاں Epithet قرار پائے گا۔ ضروری ہے کہ اس سے ہر ممکن گریز کیا جائے۔
Epithet کا تعلق لوگوں کی اوسط تعداد کے رویے اور ان کے اس پر ردعمل سے ہے۔ پاکستانیوں کی اوسط بلکہ ایک بہت بڑی تعداد اپنی شناخت کے لئے "پاکستانی" کا لفظ پسند کرتی ہے۔ تو بس لفظ "پاکستانی" پکارنا Epithet نہیں۔ ہاں اگر کوئی فرد اپنے آپ کو "پاکستانی" کہلوانا پسند نہیں کرتا تو یہ صرف تہذیب کا تقاضا ہے کہ آپ مذکورہ شخص کے لئے لفظ "پاکستانی" استعمال نہ کریں۔
فرض کیجیے زمانہ بدل جاتا ہے، پچاس ہزار سال بعد کا دور ہے۔ جہاں اس خطہ زمین پر نیا ملک ، نئی تہذیب ہے۔ اور اس زمانے میں وہاں کے لوگ اپنی شناخت کے لئے کچھ اور لفظ استعمال کرتے ہیں۔ اور لفظ "پاکستانی" اپنی شناخت کے طور پر سخت ناپسند کرتے ہیں تو اس زمانے میں لفظ "پاکستانی" Epithet قرار پائے گا۔ آپ محض تاریخ کے حوالے دے کر یہ لفظ بولنے پر اصرار نہیں کرسکیں گے۔ متعلقہ لوگوں کے رویہ اور اس لفظ کے خلاف ان کے ردعمل سے اس لفظ کی حثیت کا اس زمانے کے حساب سے تعین ہوگیا۔


میں جاہل سا بندہ ہوں کتابی باتیں میری سمجھ نہیں آتیں :) ۔۔۔ اور یہ میرے علم میں نہیں کہ افریقہ سے غلام بنا کر لائے جانے والے بلوچ افراد کو "افریقی النسل" کہلانے پر اعتراض ہوگا ۔۔ انیس بھائی نے بتایا کہ انہیں شیدی اور ڈاڈا پر اعتراض ہوتا ہے۔۔

بہر حال آپ کی باتیں سر آنکھوں پر :) ۔۔
 

محمد امین

لائبریرین
اور ہاں ۔۔ میں اپنے لیے مہاجر یا اردو اسپیکنگ دونوں ہی الفاظ پسند نہیں کرتا۔ میں پاکستانی ہوں اور کراچوی ہوں۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اگر ایک بندہ پاکستان میں پیدا ہوا ہے تو ہمیں اس سے کیا غرض کہ پچاس یا سو نسل قبل اس کے آباؤ اجداد کہاں سے آئے تھے؟ جو اس کی موجودہ شناخت ہے، اسی سے اسے پکارا جائے تو بہتر رہے گا۔ ورنہ تو کل کو میں آپ (محض ایک مثال کے طور پر) کو ہندوستانی کہہ سکتا ہوں کہ دو یا تین نسل قبل ہم لوگ متحدہ ہندوستان میں تھے۔ یا پھر غلام کہ تین نسل قبل ہمارے بزرگوں پر ایک طرح انگریزوں کا قبضہ تھا؟
 

قیصرانی

لائبریرین
اگر ایک بندہ پاکستان میں پیدا ہوا ہے تو ہمیں اس سے کیا غرض کہ پچاس یا سو نسل قبل اس کے آباؤ اجداد کہاں سے آئے تھے؟ جو اس کی موجودہ شناخت ہے، اسی سے اسے پکارا جائے تو بہتر رہے گا۔ ورنہ تو کل کو میں آپ (محض ایک مثال کے طور پر) کو ہندوستانی کہہ سکتا ہوں کہ دو یا تین نسل قبل ہم لوگ متحدہ ہندوستان میں تھے۔ یا پھر غلام کہ تین نسل قبل ہمارے بزرگوں پر ایک طرح انگریزوں کا قبضہ تھا؟
ایک بات واضح کر دوں کہ یہاں میں نے اچھی نیت سے ہندوستانی کا لفظ استعمال کیا ہے۔ اس سے ہرگز کسی کی دل آزاری مقصود نہیں
 

شمشاد

لائبریرین
میں اس دھاگے میں سے ایم کیو ایم سے متعلقہ پیغامات اور وینا ملک والے پیغامات الگ الگ کرنے لگا ہوں۔
 

محمد امین

لائبریرین
اگر ایک بندہ پاکستان میں پیدا ہوا ہے تو ہمیں اس سے کیا غرض کہ پچاس یا سو نسل قبل اس کے آباؤ اجداد کہاں سے آئے تھے؟ جو اس کی موجودہ شناخت ہے، اسی سے اسے پکارا جائے تو بہتر رہے گا۔ ورنہ تو کل کو میں آپ (محض ایک مثال کے طور پر) کو ہندوستانی کہہ سکتا ہوں کہ دو یا تین نسل قبل ہم لوگ متحدہ ہندوستان میں تھے۔ یا پھر غلام کہ تین نسل قبل ہمارے بزرگوں پر ایک طرح انگریزوں کا قبضہ تھا؟

آپ نے بالکل درست فرمایا۔ مگر اس حقیقت کو تو جھٹلایا نہیں جا سکتا بھیا جی کہ نسلِ٘ انسانی کے اجداد کا سراغ تو خود سائنسدان بھی لگاتے ہیں۔ انہی بلوچستان میں آباد افریقی نسل کے افراد کے ڈی این اے پر کئی تحقیقات ہو چکی ہیں۔ مگر اس سے تعصب تو کسی کو مقصود نہیں ہوتا، ہاں مختلف عوامل اور رویوں کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ ہمارے اجداد اگر ہندوستان سے آئے ہیں تو اس میں خرابی کیا ہے؟ غلام بھی تھے تو یہ بھی حقیقت ہے اور ایسی حقیقتوں کو علامہ اقبال تک نے اشعار میں رقم کیا ہے۔

امریکہ جو کہ تارکینِ وطن کا سب سے بڑا ملک ہے، وہاں پیدا ہونے والے غیر ملکی افراد کے بچے بڑے فخر سے اپنے تعلق کا اظہار کرتے ہیں اور بہت سے بڑے لوگوں کی بایوگرافیز میں بھی انکا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ بارک اوباما کا کینیا اور پاکستان سے تعلق اس حوالے سے ایک مثال ہے۔

معذرت چاہتا ہوں موضوع سے ہٹ کر بات کرنے پر۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
آپ نے بالکل درست فرمایا۔ مگر اس حقیقت کو تو جھٹلایا نہیں جا سکتا بھیا جی کہ نسلِ٘ انسانی کے اجداد کا سراغ تو خود سائنسدان بھی لگاتے ہیں۔ انہی بلوچستان میں آباد افریقی نسل کے افراد کے ڈی این اے پر کئی تحقیقات ہو چکی ہیں۔ مگر اس سے تعصب تو کسی کو مقصود نہیں ہوتا، ہاں مختلف عوامل اور رویوں کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ ہمارے اجداد اگر ہندوستان سے آئے ہیں تو اس میں خرابی کیا ہے؟ غلام بھی تھے تو یہ بھی حقیقت ہے اور ایسی حقیقتوں کو علامہ اقبال تک نے اشعار میں رقم کیا ہے۔

امریکہ جو کہ تارکینِ وطن کا سب سے بڑا ملک ہے، وہاں پیدا ہونے والے غیر ملکی افراد کے بچے بڑے فخر سے اپنے تعلق کا اظہار کرتے ہیں اور بہت سے بڑے لوگوں کی بایوگرافیز میں بھی انکا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ بارک اوباما کا کینیا اور پاکستان سے تعلق اس حوالے سے ایک مثال ہے۔

معذرت چاہتا ہوں موضوع سے ہٹ کر بات کرنے پر۔۔
یہی نکتہ ہے جس پر ہم بات کر رہے ہیں کہ اگر ایک فرد یا قوم ایک حوالے کو پسند کرتی ہے تو ہم اسے استعمال کریں۔ اور اگر وہ اسے ناپسند کرتے ہیں تو اسے چھوڑ دیں

تاہم یہ ساری بحث برسبیل تذکرہ چل رہی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم میں سے کسی کو بھی آپ کی بات کے مفہوم سے اختلاف نہیں کہ آپ نے اچھی نیت سے یہ بات کی ہے :)
 

عثمان

محفلین
یہی نکتہ ہے جس پر ہم بات کر رہے ہیں کہ اگر ایک فرد یا قوم ایک حوالے کو پسند کرتی ہے تو ہم اسے استعمال کریں۔ اور اگر وہ اسے ناپسند کرتے ہیں تو اسے چھوڑ دیں

جی بالکل ، یہی بات مختلف مثالیں بنا بنا کر سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں۔ :):)
 

عثمان

محفلین
آپ نے بالکل درست فرمایا۔ مگر اس حقیقت کو تو جھٹلایا نہیں جا سکتا بھیا جی کہ نسلِ٘ انسانی کے اجداد کا سراغ تو خود سائنسدان بھی لگاتے ہیں۔ انہی بلوچستان میں آباد افریقی نسل کے افراد کے ڈی این اے پر کئی تحقیقات ہو چکی ہیں۔ مگر اس سے تعصب تو کسی کو مقصود نہیں ہوتا، ہاں مختلف عوامل اور رویوں کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ ہمارے اجداد اگر ہندوستان سے آئے ہیں تو اس میں خرابی کیا ہے؟ غلام بھی تھے تو یہ بھی حقیقت ہے اور ایسی حقیقتوں کو علامہ اقبال تک نے اشعار میں رقم کیا ہے۔
میرے بھائی ، تاریخ اور اینتھروپالوجی کا مطالعہ اور چیز ہے۔ کسی کو کسی خاص لفظ سے پکارنا اور بات۔ دونوں کا آپس میں کیا تعلق ؟
آپ سائنسی طور پر ثابت کرسکتے ہیں کہ اوسطاً پاکستانی چینیوں کی نسبت دراز قد ہوتے ہیں۔ اس حقیقت پر کوئی اعتراض نہیں۔
لیکن کیا اس سائنسی حقیقت کی بنیاد پر آپ کسی چینی کو ٹھگنا کہہ سکتے ہیں ؟؟

امریکہ جو کہ تارکینِ وطن کا سب سے بڑا ملک ہے، وہاں پیدا ہونے والے غیر ملکی افراد کے بچے بڑے فخر سے اپنے تعلق کا اظہار کرتے ہیں ۔

آپ کی معلومات درست نہیں۔ :)
یہاں پلے بڑھے اکثر بچے اپنی شناخت کنیڈئن یا مسلم کنیڈئن یا کنیڈئن آف پاکستانی اوریجن کے طور پر کروانا پسند کرتے ہیں۔ وہ خود پاکستانی نہیں کہلواتے۔ :)

بہت سے بڑے لوگوں کی بایوگرافیز میں بھی انکا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ بارک اوباما کا کینیا اور پاکستان سے تعلق اس حوالے سے ایک مثال ہے۔
ایک بار پھر وہی کہ تاریخ بیان کرنا اور بات ہے۔ شناخت کروانا اور بات۔ باراک اوباما کے آبا کا تعلق کینیا سے ضرور ہے۔ لیکن باراک اوباما اپنے آپ کو کینیائی یا کینیائی امریکی نہیں کہلواتا۔ وہ اپنی شناخت امریکی کے طور پر کرواتا ہے۔ اور اسی شناخت سے اس کی قوم اسے شناخت کرتی ہے۔
 

عثمان

محفلین
اور ہاں ۔۔ میں اپنے لیے مہاجر یا اردو اسپیکنگ دونوں ہی الفاظ پسند نہیں کرتا۔ میں پاکستانی ہوں اور کراچوی ہوں۔۔۔
اچھی بات ہے۔ میں بھی یہ دو لفظ لکھنے سے عموماً گریز کرتا ہوں۔ جب میں اردو نیٹ کی دنیا میں نووارد تھا تو "مہاجر" یا "اردو سپیکنگ" کی بجائے لفظ "اہل اردو" استعمال کرتا تھا جہاں اشد ضرورت ہو۔ اب عموماً اہل کراچی کی اصطلاح پر ہی اکتفا کرتا ہوں۔ :):):)
 

محمد امین

لائبریرین
میرے بھائی ، تاریخ اور اینتھروپالوجی کا مطالعہ اور چیز ہے۔ کسی کو کسی خاص لفظ سے پکارنا اور بات۔ دونوں کا آپس میں کیا تعلق ؟
آپ سائنسی طور پر ثابت کرسکتے ہیں کہ اوسطاً پاکستانی چینیوں کی نسبت دراز قد ہوتے ہیں۔ اس حقیقت پر کوئی اعتراض نہیں۔
لیکن کیا اس سائنسی حقیقت کی بنیاد پر آپ کسی چینی کو ٹھگنا کہہ سکتے ہیں ؟؟



آپ کی معلومات درست نہیں۔ :)
یہاں پلے بڑھے اکثر بچے اپنی شناخت کنیڈئن یا مسلم کنیڈئن یا کنیڈئن آف پاکستانی اوریجن کے طور پر کروانا پسند کرتے ہیں۔ وہ خود پاکستانی نہیں کہلواتے۔ :)


ایک بار پھر وہی کہ تاریخ بیان کرنا اور بات ہے۔ شناخت کروانا اور بات۔ باراک اوباما کے آبا کا تعلق کینیا سے ضرور ہے۔ لیکن باراک اوباما اپنے آپ کو کینیائی یا کینیائی امریکی نہیں کہلواتا۔ وہ اپنی شناخت امریکی کے طور پر کرواتا ہے۔ اور اسی شناخت سے اس کی قوم اسے شناخت کرتی ہے۔

:) :) میں آپ کی باتوں کی تائید کرتا ہوں۔ میری معلومات اور اخذکردہ نتائج دوسروں سے مختلف بھی ہو سکتے ہیں۔ اور میں کتابی باتوں سے زیادہ زمینی حقائق کو اہمیت دیتا ہوں۔

پاکستان کے تناظر میں دیکھا جائے تو شناخت کا المیہ بہت بڑھ چکا ہے۔ آپس کی مارا ماری اور نفرتوں کے باعث ہی یہ نوبت آئی ہے کہ بہت سے لوگ خود کو پاکستانی کہتے ہوئے اندر سے اریٹیٹ ہوتے ہیں اور اپنی اصل شناخت کو اولیت دیتے ہیں۔ یعنی وہی صوبائیت اور قومیت کی باتیں۔ پچھلے دنوں 23 مارچ کو سندھی قوم پرستوں نے کراچی میں ایک ریلی نکالی اور بشیر قریشی (جو کہ اب انتقال کرگئے ہیں) نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو قومی نظریہ بوگس ہے اور ہمیں اپنا سندھو دیش چاہیے۔ یعنی وہی مولانا ابو الکلام آزاد والی بات۔۔۔ 65 سالوں کی چپقلش کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ صوبائی خود مختاری تو الگ بات، الگ وطن کے لیے مرنے مارنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔


یہ لڑی کہاں سے کہاں پہنچ گئی۔۔۔ ۔۔۔
مغل بھائی ایک دوسرے کو سمجھنے اور سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں :) لڑ نہیں رہے بے فکر رہیں :) ۔۔۔ کیوں عثمان بھائی؟
 
Top