ایمرجنسی کی آمد؟

1100292996-2.gif

 
تھا جس کا انتظار بالاخر وہ ایمرجنسی لگ ہی گئی ، یہ افواہ دو تین دن سے گردش میں تھی کہ شاید ایمرجنسی لگا دی جائے مگر ایک موہوم سی امید تھی کہ جیسے پہلے ایمرجنسی لگتے لگتے رہ گئی تھی ویسے ہی اس دفعہ بھی ایسا ہی ہو جائے اور ایمرجنسی ٹل جائے مگر لگتا ہے ارباب اختیار نے سپریم کورٹ کو کافی سنجیدگی سے لے لیا اور متوقع فیصلہ اپنے خلاف آنے سے پہلے ہی سپریم کورٹ کی بساط لپیٹ دی اور سنا ہے کہ فوج سپریم کورٹ میں داخل ہو گئی ہے اور چیف جسٹس افتخار چوہدری کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔

غیر مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایمرجنسی ۵:۳۰ بجے لگائی گئی اور چھ بجے بی بی سی ٹی وی نے اس کی سب سے پہلے خبر دی اور تبھی سے تمام نیوز چینل بند پڑے ہیں اور اب تک بند ہیں۔

یہ وقت بھرپور احتجاج کا ہے ورنہ ہر گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ مشرف کے اس اقدام کو سند ملتی جائے گی، کم از کم انتہائی پر امن احتجاج یہ تو ہو سکتا ہے نہ کہ

تمام لوگ کالی پٹیاں باندھ کر دفاتر ، اسکول ، کالج اور بازاروں میں جائیں ۔

ہمارے آفس میں ایک بندے نے آج کالی پٹی باندھی تھی اور کل سے ہم لوگ بھی کالی پٹیاں باندھ کر آفس آئیں گے تاکہ احتجاج میں کسی طور تو شامل ہوں۔
 
میں ایک التماس کرنا چاہتا ہوں‌ کہ ائین کی بحالی کے لئے، قرار داد آزادیء آئین پاکستان پیش کی جائے۔ ہم سب کی طرف سے۔ میں اس کا مختصر ترین مضمون لکھنے کے لئے تیار ہوں۔
 
حکومت کی ’دوغلی‘ پالیسی

صدر جنرل پرویز مشرف نے ہنگامی حالت کے نفاذ کے بعد قوم سے خطاب میں ایک شکایت یہ کی تھی کہ خفیہ ایجنسیوں نے جن اکسٹھ افراد کو دہشت گرد قرار دیا تھا انہیں ججوں نے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ لیکن اس اعلان کے ایک روز بعد خود حکومت نے جنوبی وزیرستان میں دو سو فوجیوں کی رہائی کے بدلے میں مبینہ طور پر دہشت گردی کے واقعات میں گرفتار اٹھائیس افراد کو رہا کر دیا۔
حکومت کی ’دوغلی‘ پالیسی
 
میں آج صبح ہی یہ کالم گھر سے پڑھ کر نکلا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔! ہمیشہ کی طرح پُر اثر۔۔۔۔ پہلا واقعہ کتنا افسوسناک ہے نا!
 

ساجداقبال

محفلین
ایمرجنسی کے بعد چیف جسٹس نے کل وکلاء سے ٹیلیفونک خطاب کیا۔ اس کے بعد مشرف دی ڈاگ کو غصہ آگیا اور اب حال یہ ہے ججز کالونی اور اردگرد تمام موبائل فون کام نہیں کر رہے۔
 

Dilkash

محفلین
رات کو جسٹس رمدے نے وائس اف امریکہ سے ایک انٹرویو میں فرمایا کہ مشروف نے جوڈیشری پر لال مسجد کے حوالے سے جو الزام لگایا ہے کہ ججوں نے ان لوگوں کو چھوڑا جو بعد میں دہشت گردی میں دوبارہ ملوث پائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ وہ لوگ ان دو ججوں نے چھوڑا ہے جنہوں نے سب سے پہلے پی سی او کے تحت حلف اٹھایا۔
 

شمشاد

لائبریرین
ایمرجنسی کے بعد چیف جسٹس نے کل وکلاء سے ٹیلیفونک خطاب کیا۔ اس کے بعد مشرف دی ڈاگ کو غصہ آگیا اور اب حال یہ ہے ججز کالونی اور اردگرد تمام موبائل فون کام نہیں کر رہے۔

ساجد اقبال صاحب برائے مہربانی زبان / الفاظ کا خیال رکھیں۔ مشرف لاکھ برا صحیح، اس کا عملہ کیسا ہی صحیح، لیکن کسی انسان کو ڈاگ نہ کہیں۔
 
بی۔بی۔سی کے تجزیہ نگار محمد حنیف کا یہ دلچسپ تبصرہ ملاحظہ ہو:

جنرل مشرف انگلی ہلا ہلا کر صدر مشرف پر الزام لگا رہے تھے۔​
سنیچر کو اپنی زندگی کے تیسرے فوجی شب خون کی کوریج کے لیے دفتر آ رہا تھا تو رستے میں ایک انگریز صحافی نے پوچھا کہ قوم سے خطاب میں اتنی دیر کیوں ہو رہی ہے۔

’شریف الدین پیرزادہ بوڑھا ہوگیا ہے۔ آہستہ آہستہ لکھ رہا ہوگا‘ میں نے کہا۔

دفتر پہنچا تو تقریر شروع تھی اور پہلا جملہ سنتے ہی مجھے پتہ چل گیا کہ جنرل مشرف اس جال میں پھنس گئے ہیں جس میں ہر بوڑھا فوجی ڈکٹیٹر پھنس جاتا ہے۔ ’تم سب کی ایسی کی تیسی، میں تو اپنی تقریر خود لکھوں گا۔‘

مکمل کالم یہاں
 
مشرف رذالت کے آخری گڑھوں میں گر چکا ہے اور اس کے تمام حواری حسب معمول ایک دوسرے سے بڑھ کر اس کے پیچھے کود پڑے ہیں۔

کسی نے یہ تمام مکروہ چہرے دیکھنے ہوں تو پی ٹی وی لگا کر باآسانی دیکھ سکتا ہے جہاں یہ انتہائی ڈھٹائی اور شرم و حیا کو اتار کر بے شرمی سے جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں۔
 
Top