اگاتی ہے مرے دل میں گلاب آہستہ آہستہ

اپنی ہی ایک غزل پر ہاتھ صاف کیا ہے :)

ابھی افسر بنا ہے "مک مکا" میں شرم آتی ہے
نہ غم کر اٹھ ہی جائے گا حجاب آہستہ آہستہ

استادِ محترم الف عین کا شکرگزار ہوں جنہوں نے اس غزل کی اصلاح فرمائی۔

کوئی نہیں ڈانٹے کا بھائی۔

واہ امجد بھائی مزہ آ گیا، کچھ شعر تو بہت عمدہ تھے استادوں کی قربت رنگ لا رہی ہے۔

گستاخی معاف، تمام اہلِ ذوق سے ایڈوانس معافی، غیر اخلاقی ہے بھلے معیار کا نہ ہو پر مجھے بھی اس سلسلے کا ایک شعر آ گیا، اور میں روک نہیں سکا خود کو یہاں شئیر کرنے سے۔

ہوا سمجھ کے اخراج کیا تھا میں نے مگر
پھیلتے چلے گئے جلاب آہستہ آہستہ
 

سید زبیر

محفلین
نہایت پر لطف
حسینائیں بھی ہم کو بیٹیاں لگنے لگیں اب تو
روانہ ہو چکا جب سے شباب آہستہ آہستہ
واہ ۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بنائے فارمولے لڑکیوں نے دل چرانے کے
سمجھ آنے لگا ان کا نصاب آہستہ آہستہ
سِرک کر سر سے، شانوں سے، گرے قدموں میں ہم آکر
ہوئے آنچل سے آخر ہم جراب آہستہ آہستہ
ابھی افسر بنا ہے "مک مکا" میں شرم آتی ہے
نہ غم کر اٹھ ہی جائے گا حجاب آہستہ آہستہ
ہر اک گھنٹے میں قطرے ہومیوپیتھی کے پیتا ہوں
مزے لے لے کے پیتا ہوں شراب آہستہ آہستہ
ابھی تو ابتداء ہے لطف لے لو خوب تحفوں کا
محبت کرتی ہے خانہ خراب آہستہ آہستہ
کوئی بھی رسم میری قوم نے چھوڑی نہ مغرب کی
ہوئی تہذیب یوں اپنی خراب آہستہ آہستہ
حسینوں کا تصور گم تجھے کر دے نہ یوں جیسے
ہوا ہے گم حسینوں کا نقاب آہستہ آہستہ
حسینائیں بھی ہم کو بیٹیاں لگنے لگیں اب تو
روانہ ہو چکا جب سے شباب آہستہ آہستہ
الیکشن جن کو جتوانے اٹھائے پھرتے ہو ڈنڈے
اٹھے گا ان کے چہرے سے نقاب آہستہ آہستہ
واہ راجہ بھائی
کیا خوب لکھا ہے۔
اصل غزل سے زیادہ مزہ دیا ان اشعار نے
 
کیوں میاں بھلکڑ! کراس دینا بھول گئے کیا؟ راجا صاحب کو کرا سے کر تو دیکھیے، راجا صاحب راجا ہیں، راجا، کراس دے دے کر آپ کا برا ھال بنا دیں گے۔ ہاں
ہاہاہاہا
کراس دیئے تھے، اور تو اور غزل کو بھی کراس دے دیا :(
لیکن میری طرف سے جوابی کاروائی نہ ہونے کی وجہ سے بھلکڑ بھیا کو ترس آگیا تو انہوں نے اپنے کراس واپس لے لئے، تھینک یو بھلکڑ بھیا!
 
بنائے فارمولے لڑکیوں نے دل چرانے کے
سمجھ آنے لگا ان کا نصاب آہستہ آہستہ
سِرک کر سر سے، شانوں سے، گرے قدموں میں ہم آکر
ہوئے آنچل سے آخر ہم جراب آہستہ آہستہ
ابھی افسر بنا ہے "مک مکا" میں شرم آتی ہے
نہ غم کر اٹھ ہی جائے گا حجاب آہستہ آہستہ
ہر اک گھنٹے میں قطرے ہومیوپیتھی کے پیتا ہوں
مزے لے لے کے پیتا ہوں شراب آہستہ آہستہ
ابھی تو ابتداء ہے لطف لے لو خوب تحفوں کا
محبت کرتی ہے خانہ خراب آہستہ آہستہ
کوئی بھی رسم میری قوم نے چھوڑی نہ مغرب کی
ہوئی تہذیب یوں اپنی خراب آہستہ آہستہ
حسینوں کا تصور گم تجھے کر دے نہ یوں جیسے
ہوا ہے گم حسینوں کا نقاب آہستہ آہستہ
حسینائیں بھی ہم کو بیٹیاں لگنے لگیں اب تو
روانہ ہو چکا جب سے شباب آہستہ آہستہ
الیکشن جن کو جتوانے اٹھائے پھرتے ہو ڈنڈے
اٹھے گا ان کے چہرے سے نقاب آہستہ آہستہ
واہ راجہ بھائی
کیا خوب لکھا ہے۔
اصل غزل سے زیادہ مزہ دیا ان اشعار نے
شکریہ بلال اعظم بھیا!
 
واہ امجد بھائی مزہ آ گیا، کچھ شعر تو بہت عمدہ تھے استادوں کی قربت رنگ لا رہی ہے۔

گستاخی معاف، تمام اہلِ ذوق سے ایڈوانس معافی، غیر اخلاقی ہے بھلے معیار کا نہ ہو پر مجھے بھی اس سلسلے کا ایک شعر آ گیا، اور میں روک نہیں سکا خود کو یہاں شئیر کرنے سے۔

ہوا سمجھ کے اخراج کیا تھا میں نے مگر
پھیلتے چلے گئے جلاب آہستہ آہستہ
حوصلہ افزائی کا شکریہ امجد مینداد بھیا! بجا فرمایا، اساتذہ اکرام کی بہت مہربانی رہی ہے مجھ پر۔
ہاہاہاہا، شعر تو آپ کا پرمزاح ہے، اور حقیقت کے قریب بھی، لیکن کچھ باتیں کھلے لفظوں میں کرنے سے لطف کِرکِرا ہو جاتا ہے۔
اگر اس طرح کر دیں تو بین السطور آپ کے شعر والی بات ہی بن جائے گی۔

غنیمت جان کر دعوت پہ حملہ کردیا میں نے
"سٹامک" ہو گیا میرا خراب آہستہ آہستہ
 

شیزان

لائبریرین
ابھی افسر بنا ہے "مک مکا" میں شرم آتی ہے
نہ غم کر اٹھ ہی جائے گا حجاب آہستہ آہستہ
کیا بات ہے جی۔۔
بہت زبردست چھوٹے بھائی
خوش رہو:)
 
Top