اگاتی ہے مرے دل میں گلاب آہستہ آہستہ

اپنی ہی ایک غزل پر ہاتھ صاف کیا ہے :)


اگاتی ہے مرے دل میں گلاب آہستہ آہستہ
پڑوسن کر نہ دے مجھ کو خراب آہستہ آہستہ
بنائے فارمولے لڑکیوں نے دل چرانے کے
سمجھ آنے لگا ان کا نصاب آہستہ آہستہ
سِرک کر سر سے، شانوں سے، گرے قدموں میں ہم آکر
ہوئے آنچل سے آخر ہم جراب آہستہ آہستہ
کریڈٹ کارڈ دے کر، لون کوئی پرسنل دے کر
ہمیں یہ بینک کرتے ہیں خراب آہستہ آہستہ
ابھی افسر بنا ہے "مک مکا" میں شرم آتی ہے
نہ غم کر اٹھ ہی جائے گا حجاب آہستہ آہستہ
ہر اک گھنٹے میں قطرے ہومیوپیتھی کے پیتا ہوں
مزے لے لے کے پیتا ہوں شراب آہستہ آہستہ
ابھی تو ابتداء ہے لطف لے لو خوب تحفوں کا
محبت کرتی ہے خانہ خراب آہستہ آہستہ
کوئی بھی رسم میری قوم نے چھوڑی نہ مغرب کی
ہوئی تہذیب یوں اپنی خراب آہستہ آہستہ
حسینوں کا تصور گم تجھے کر دے نہ یوں جیسے
ہوا ہے گم حسینوں کا نقاب آہستہ آہستہ
حسینائیں بھی ہم کو بیٹیاں لگنے لگیں اب تو
روانہ ہو چکا جب سے شباب آہستہ آہستہ
الیکشن جن کو جتوانے اٹھائے پھرتے ہو ڈنڈے
اٹھے گا ان کے چہرے سے نقاب آہستہ آہستہ



استادِ محترم الف عین کا شکرگزار ہوں جنہوں نے اس غزل کی اصلاح فرمائی۔

استادِ محترم محمد یعقوب آسی امجد میانداد انیس الرحمن باباجی درویش خُراسانی ذوالقرنین سید زبیر سید شہزاد ناصر شوکت پرویز شیزان عبدالروف اعوان عمراعظم قیصرانی متلاشی محسن وقار علی محمد اسامہ سَرسَری محمد بلال اعظم محمد خلیل الرحمٰن محمداحمد محمود احمد غزنوی مزمل شیخ بسمل مقدس ملائکہ مہ جبین نایاب نیرنگ خیال نیلم یوسف-2 بھلکڑ
 

بھلکڑ

لائبریرین
راجا صاحب کوئی اور کام بھی کر لیا کریں:mad::biggrin::lol::cautious:






:zabardast1: انتہائی خوبصورت تحریر ہے جناب کی کسی کو بھی نہ بخشنا تو جناب نے شاید محفل سے ہی سیکھا ہے
 

نایاب

لائبریرین
اپنی ہی ایک غزل پر ہاتھ صاف کیا ہے :)


اگاتی ہے مرے دل میں گلاب آہستہ آہستہ
پڑوسن کر نہ دے مجھ کو خراب آہستہ آہستہ
بنائے فارمولے لڑکیوں نے دل چرانے کے
سمجھ آنے لگا ان کا نصاب آہستہ آہستہ
سِرک کر سر سے، شانوں سے، گرے قدموں میں ہم آکر
ہوئے آنچل سے آخر ہم جراب آہستہ آہستہ
کریڈٹ کارڈ دے کر، لون کوئی پرسنل دے کر
ہمیں یہ بینک کرتے ہیں خراب آہستہ آہستہ
ابھی افسر بنا ہے "مک مکا" میں شرم آتی ہے
نہ غم کر اٹھ ہی جائے گا حجاب آہستہ آہستہ
ہر اک گھنٹے میں قطرے ہومیوپیتھی کے پیتا ہوں
مزے لے لے کے پیتا ہوں شراب آہستہ آہستہ
ابھی تو ابتداء ہے لطف لے لو خوب تحفوں کا
محبت کرتی ہے خانہ خراب آہستہ آہستہ
کوئی بھی رسم میرے قوم نے چھوڑی نہ مغرب کی
ہوئی تہذیب یوں اپنی خراب آہستہ آہستہ
حسینوں کا تصور گم تجھے کر دے نہ یوں جیسے
ہوا ہے گم حسینوں کا نقاب آہستہ آہستہ
حسینائیں بھی ہم کو بیٹیاں لگنے لگیں اب تو
روانہ ہو چکا جب سے شباب آہستہ آہستہ
الیکشن جن کو جتوانے اٹھائے پھرتے ہو ڈنڈے
اٹھے گا ان کے چہرے سے نقاب آہستہ آہستہ



استادِ محترم الف عین کا شکرگزار ہوں جنہوں نے اس غزل کی اصلاح فرمائی۔

استادِ محترم محمد یعقوب آسی امجد میانداد انیس الرحمن باباجی درویش خُراسانی ذوالقرنین سید زبیر سید شہزاد ناصر شوکت پرویز شیزان عبدالروف اعوان عمراعظم قیصرانی متلاشی محسن وقار علی محمد اسامہ سَرسَری محمد بلال اعظم محمد خلیل الرحمٰن محمداحمد محمود احمد غزنوی مزمل شیخ بسمل مقدس ملائکہ مہ جبین نایاب نیرنگ خیال نیلم یوسف-2 بھلکڑ

سچ ہی کہا راجہ صاحب ۔۔۔۔۔۔۔۔ سچ میں
بہت خوب رقم کیا ہے حقیقتوں کو مزاح کے لبادے میں
بہت سی داد بہت دعائیں
 
راجا صاحب کوئی اور کام بھی کر لیا کریں:mad::biggrin::lol::cautious:
:zabardast1: بہت خوبصورت لکھا ہے۔۔
شکریہ بھلکڑ بھیا، حسبِ عادت ریٹ کرنا پھر بھول گئے۔
ارے بھیا جی، مسکراہٹیں بکھیرنے سے زیادہ اہم بھی کوئی کام ہو سکتا ہے :)

اولین ترجیحات پر کام ہی کرتا ہوں، شاعری تو پارٹ ٹائم کرتا ہوں۔
 

شوکت پرویز

محفلین
بہت خوب، خصوصا۔۔۔
اگاتی ہے مرے دل میں گلاب آہستہ آہستہ
پڑوسن کر نہ دے مجھ کو خراب آہستہ آہستہ
سِرک کر سر سے، شانوں سے، گرے قدموں میں ہم آکر
ہوئے آنچل سے آخر ہم جراب آہستہ آہستہ
کوئی بھی رسم میرے قوم نے چھوڑی نہ مغرب کی
ہوئی تہذیب یوں اپنی خراب آہستہ آہستہ
حسینوں کا تصور گم تجھے کر دے نہ یوں جیسے
ہوا ہے گم حسینوں کا نقاب آہستہ آہستہ
حسینائیں بھی ہم کو بیٹیاں لگنے لگیں اب تو
روانہ ہو چکا جب سے شباب آہستہ آہستہ
[/USER]
 

بھلکڑ

لائبریرین
شکریہ بھلکڑ بھیا، حسبِ عادت ریٹ کرنا پھر بھول گئے۔
ارے بھیا جی، مسکراہٹیں بکھیرنے سے زیادہ اہم بھی کوئی کام ہو سکتا ہے :)

اولین ترجیحات پر کام ہی کرتا ہوں، شاعری تو پارٹ ٹائم کرتا ہوں۔
مجھے پتہ ہے آپ ریٹنگ کے لئے شاعری کرتے ہیں
وہ تو جی دل لگی کی تھی:(
 
مزیدار مزیدار۔

اگاتی ہے مرے دل میں گلاب آہستہ آہستہ
پڑوسن کر نہ دے مجھ کو خراب آہستہ آہستہ
بنائے فارمولے لڑکیوں نے دل چرانے کے
سمجھ آنے لگا ان کا نصاب آہستہ آہستہ
ابھی تو ابتداء ہے لطف لے لو خوب تحفوں کا
محبت کرتی ہے خانہ خراب آہستہ آہستہ
حسینوں کا تصور گم تجھے کر دے نہ یوں جیسے
ہوا ہے گم حسینوں کا نقاب آہستہ آہستہ
حسینائیں بھی ہم کو بیٹیاں لگنے لگیں اب تو
روانہ ہو چکا جب سے شباب آہستہ آہستہ
اگاتی ہے مرے دل میں گلاب آہستہ آہستہ
پڑوسن کر نہ دے خانہ خراب آہستہ آہستہ:)
 
Top