اپنے ہومیو پیتھی تجربات شئیر کریں!

جب ایلوپیتھک سرجری + دو ماہ کی دوائی کے بعد بھی میری بواسیر کا مسئلہ حل نہ ہوا تو ہومیوپیتھی کی دو دن کی دوا نے وہ اثر دکھایا جس کی بناء پر آج تک میں اس طریقے کا ممنون ہوں۔ اب میری بلا سے یہ طریقہ علاج سائنٹفک ہو یا نہ ہو، خواہ روحانی ہو ناسوتی ہو یا ملکوتی ہو مجھے اپنی اور اپنے جاننے والوں کی صحت سے غرض ہے۔ اس لیے تجربات شیئر کرنا بہرحال بہت اچھا دھاگہ ہے۔
 

سید عمران

محفلین
میرے دوستوں، رشتے داروں، پڑوسیوں میں اکثریت ایلوپیتھک ڈاکٹرز کی ہے۔۔۔
ان میں کارڈیو لوجسٹ بھی ہیں، نیورو لوجسٹ بھی۔ رہیوموٹو لوجسٹ بھی ہیں اور گیسٹرولوجسٹ وغیرہ بھی۔۔۔
ان کے زیر اثر مجھے بھی ہومیو پیتھی دوائیں بے کار اور بے اثر لگتی تھیں۔۔۔
آج سے چند برس قبل میرے بڑے بیٹے کے پیٹ میں درد ہوا۔۔۔
جو کھاتا پتیا تھا قے ہوجاتی ۔۔۔
بہت تھوڑی غذا جزو بدن بنتی ۔۔۔
تقریباً پانچ دن یہی صورت حال رہی۔۔۔
ان پانچ دنوں کا ایک ایک لمحہ ہم والدین پر کس طرح گزر ا یہ خدا جانتا ہے یا ہم۔۔۔
بچے کے ساتھ ساتھ والدین کی بھوک پیاس بھی ختم ہوگئی ۔۔۔
اس دوران جاننے والے سارے ڈاک ٹروں کی ٹَر مِس ہوگئی تھی۔۔۔
ان کا علم، ان کی دوائیں، ان کا ناز، ان کا نخرہ، ان کا غرور اور گھمنڈ ہمارے کسی کام نہ آیا۔۔۔
چائلڈ اسپیشلسٹ نے ہیپاٹائٹس، ٹائیفائڈ، انفیکشن سمیت نہ جانے کتنے ٹیسٹ کروالیے۔۔۔
سب کلیئر۔۔۔
اور تکلیف وہیں کی وہیں ۔۔۔
کسی دوا نے کچھ کام نہ کیا۔۔۔
پانچویں دن ڈاکٹر نے کہہ دیا اگر آج رات بچے نے کچھ نہ کھایا تو صبح ڈرپ لگانی پڑے گی۔۔۔
اس رات ایک رشتے دار نے عیادت کے لیے فون کیا اور کہا کہ فلاں ہومیو پیتھک ڈاکٹر ہے اسے دکھادیں۔۔۔
سمجھ میں نہیں آیا کہ میٹھی گولیاں کیا کر سکتی ہیں۔۔۔
اس کے اصرار کرنے پر اور بچے کی حالت دیکھ کر ڈوبتے کو تنکے کا سہارا سمجھا اور ان کے کلینک جاپہنچے۔۔۔
اندر سے دل بے زار تھا کہ مہنگی دوائیں کچھ نہ کرسکیں، یہ ننھی منی گولیاں مرض کا کیا بگاڑ لیں گی۔۔۔
باری آنے پر ڈاکٹر نے بچے کا معائنہ کیا۔۔۔
چند میٹھی گولیاں اسی وقت کھانے کے لیے دیں۔۔۔
باقی دوا اسسٹنٹ بنانے لگا۔۔۔
تھوڑی دیر بعد بچہ جو کرسی پر نڈھال سا بیٹھا تھا اچانک اچھل کر کھڑا ہوگیا ۔۔۔
کہا کہ پیٹ کا درد ختم ہوگیا۔۔۔
کسی کو یقین نہ آیا۔۔۔
نہ ہمیں نہ بچے کی والدہ کو۔۔۔
بار بار پوچھا، پیٹ کو دبا کر دیکھا کہ یہاں درد ہورہا ہے ۔۔۔
مگر کہاں گیا درد کچھ پتا نہیں۔۔۔
گھر آکر دوا کی ایک خوراک اور دی۔۔۔
تھوڑی دیر بعد بچے نے کہا کہ بھوک لگ رہی ہے۔۔۔
ڈرتے ڈرتے تھوڑا سا کھانا دیا ۔۔۔
ایک گھنٹے بعد دوبارہ کھانا مانگا تو پھر دے دیا۔۔۔
ان پانچ دنوں میں یہ پہلی رات تھی جو عافیت سے گزری۔۔۔
گو والدین تو کسی بھی صورت حال کے پیش آنے کے خوف سےرات بھر جاگتے رہے لیکن خیریت یہ ہوئی کہ نہ بچہ درد سے تڑپا، نہ جو کھایا پیا تھا اس کی قے ہوئی۔۔۔
دس دن کی دوا کا کورس پورا کیا ۔۔۔
وہ دن اور آج کا دن دوبارہ بیٹے کو کبھی اس تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔۔۔
اس کے علاوہ دوسرا مسئلہ دونوں بچوں کے ساتھ یہ تھا کہ ہر مہینے گلے میں انفیکشن ہوجاتا اور بخار۔۔۔
ایلوپیتھک ڈاکٹر کے پاس انفیکشن کا علاج اینٹی بائیوٹک کے سوا کچھ نہیں۔۔۔
کبھی کبھار تو چلو ٹھیک تھا لیکن ہر مہینے اینٹی بائیوٹک۔۔۔
یہ بات ہمیں ہضم نہ ہوتی تھی۔۔۔
اس بچے کی صحت یابی کو دیکھ کر ہمت ہوئی اور گلے کے انفیکشن کی دوا بھی لے لی۔۔۔
گو اینٹی بائیوٹک بھی خرید لی تھی کہ اگر ضرورت پڑی تو استعمال کرسکیں۔۔۔
لیکن وہ یونہی پڑی رہی۔۔۔
اب بچوں کے گلے جب بھی خراب ہوتے ہومیوپیتھک دوا لیتے اور آرام آجاتا۔۔۔
اینٹی بائیوٹک سے جان چھوٹ گئی۔۔۔
اس کے بعد ان ڈاکٹر کے پاس اتنا آنا جانا ہوا کہ فیملی ٹرمز قائم ہوگئے۔۔۔
بالآخر ایک دن ہمارے اصرار پر انہوں نے ان دواؤں کے نام لکھوا دیئے۔۔۔
آج بھی جب بچوں کے گلے خراب ہوتے ہیں ان ہی دواؤں سے ٹھیک ہوجاتے ہیں۔۔۔
کرنے والے لاکھ ہومیو پیتھی کی برائی کریں ، کرتے رہیں۔۔۔
ہمیں ان میٹھی گولیوں سے اس وقت فائدہ ہوا جب ہمارے بچے کی اور سب گھروں والوں کی جان پر بنی ہوئی تھی۔۔۔
اور ہومیو پیتھی کو بے کار کہنے والے بچے کی تکلیف دور کرنے سے قاصر تھے۔۔۔
اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایلو پیتھک ڈاکٹر کو نہیں دکھانا چاہئے۔۔۔
لیکن کسی دوسرے کی راہ نہیں مارنی چاہیے۔۔۔
جس کو جہاں سے فائدہ ہو، صحت ملے ہر اس جائز جگہ جائے۔۔۔
زندگی بچانے کی کوشش میں اور صحت یابی کا گوہر مراد پانے کے لیے نہ پلاسیبو ایفیکٹ کے جھانسے میں آیا جائے نہ کوئی سائنٹفک ریزن ڈھونڈا جائے۔۔۔
آخر کالا جادو بھی تو ایک حقیقت ہے۔۔۔
لیکن کیا اس کی سائنسی تشریح ممکن ہے؟؟؟
 
مختصر مگر پراثر:
ایلوپیتھی لیبارٹری سے پتہ چلا کہ والدہ کے جگر میں مسئلہ ہے
ہومیوپتھی دوا دی گئی
علاج کے بعد ایلوپیتھی لیبارٹری نے بتایا کہ مرض ختم ہوچکا۔
الحمدللہ
 

محمد وارث

لائبریرین
ویسے ان سب تجربات کو پڑھ کر ایک سوال ذہن میں آتا ہے کہ ایسا کیوں ہے کہ زیادہ مذہبی یا مذہبی رجحانات رکھنے والے افراد ہی طبِ یونانی اور ہومیو پیتھک سے مستفید ہوتے ہیں؟
 
ویسے ان سب تجربات کو پڑھ کر ایک سوال ذہن میں آتا ہے کہ ایسا کیوں ہے کہ زیادہ مذہبی یا مذہبی رجحانات رکھنے والے افراد ہی طبِ یونانی اور ہومیو پیتھک سے مستفید ہوتے ہیں؟
شاید اسی مخصوص تناظر میں آپ اس کا تجربہ کرنا بھی پسند نا کرتے ہوں۔ اگر یہی بات ہے تو میرا سوال ہے کہ ایسا کیوں ہے؟
 
۔
ویسے ان سب تجربات کو پڑھ کر ایک سوال ذہن میں آتا ہے کہ ایسا کیوں ہے کہ زیادہ مذہبی یا مذہبی رجحانات رکھنے والے افراد ہی طبِ یونانی اور ہومیو پیتھک سے مستفید کیوں ہوتے ہیں؟
بہت اچھا سوال ہے :)
اس کا مختصر جواب یہ ہے کہ مذہبی رجحان انسان کو سکھاتا ہے کہ علم کے معاملے میں ذہن اور دل کو کھلا رکھنا چاہئے ۔
 

سید عمران

محفلین
ویسے ان سب تجربات کو پڑھ کر ایک سوال ذہن میں آتا ہے کہ ایسا کیوں ہے کہ زیادہ مذہبی یا مذہبی رجحانات رکھنے والے افراد ہی طبِ یونانی اور ہومیو پیتھک سے مستفید ہوتے ہیں؟
اس کی شرح تو ہمیں نہیں معلوم۔۔۔
لیکن ان ڈاکٹروں کے پاس زیادہ تر عام لوگ ہی دیکھے ہیں۔۔۔
اور خود وہ ڈاکٹر کہاں کے مذہبی ہوتے ہیں!!!
 

سید عمران

محفلین
ویسے ان سب تجربات کو پڑھ کر ایک سوال ذہن میں آتا ہے کہ ایسا کیوں ہے کہ زیادہ مذہبی یا مذہبی رجحانات رکھنے والے افراد ہی طبِ یونانی اور ہومیو پیتھک سے مستفید ہوتے ہیں؟
اور یہ بھی کہ مذہبی ہونا ایلوپیتھک ڈاکٹروں کے سامنے کیوں کام نہ آیا؟؟؟
 
ویسے ان سب تجربات کو پڑھ کر ایک سوال ذہن میں آتا ہے کہ ایسا کیوں ہے کہ زیادہ مذہبی یا مذہبی رجحانات رکھنے والے افراد ہی طبِ یونانی اور ہومیو پیتھک سے مستفید ہوتے ہیں؟
اور میں قدرت کی نیرنگیوں پر غور کر رہا ہوں کہ یہ بات آپ سے عین اس وقت صادر ہوئی ہے جب آپ کچھ ہی دیر قبل مذہبی رجحانات کا اظہار کرچکے ہیں۔ :)(پی ایس ایل)

ویسے میرے ذہن میں بات بالکل کلئیر ہے کہ
مذہبی لوگوں کی تو ہومیو پیتھی سے کوئی لڑائی ہی نہیں ہے اور جو مذہبی رجحانات نہیں رکھتے وہ سائنسی رجحانات رکھتے ہیں۔۔۔۔۔اور آپ تو جانتے ہی ہیں کہ سائنس اور ہومیو پیتھی کا "اِٹ کتے دا وَیر" ہے:)، سو استفادہ کیسا؟
 

محمد وارث

لائبریرین
اس کی شرح تو ہمیں نہیں معلوم۔۔۔
لیکن ان ڈاکٹروں کے پاس زیادہ تر عام لوگ ہی دیکھے ہیں۔۔۔
اور خود وہ ڈاکٹر کہاں کے مذہبی ہوتے ہیں!!!
طبِ یونانی والے اب تو کچھ کہہ نہیں سکتا لیکن اکثر پرانے حکما حد درجے کے مذہبی ہوتے تھے۔ دوسری طرف پرانے علماء کی طرف دیکھیں تو طب انکی ایک اضافی کوالیفیکشن ہوتی تھی، مثال کے طور پر مولانا اشرف علی تھانوی علیہ الرحمہ صاحب!
 

سید عمران

محفلین
طبِ یونانی والے اب تو کچھ کہہ نہیں سکتا لیکن اکثر حکما حد درجے کے مذہبی ہوتے تھے۔ دوسری طرف پرانے علماء کی طرف دیکھیں تو طب انکی ایک اضافی کوالیفیکشن ہوتی تھی، مثال کے طور پر مولانا اشرف علی تھانوی علیہ الرحمہ صاحب!
طب یونانی کے حوالے سے اس کی ایک وجہ تو یہ ہو سکتی ہے کہ اس زمانے میں ویسے بھی عام مسلمان اچھا خاصا مذہبی ہوتا تھا۔۔۔
اور حکماء بھی اسی معاشرے سے ہوتے تھے۔۔۔
دوسری وجہ یہ کہ علماء دیگر ذرائع کی بہ نسبت عموماً طب یونانی کو اپنا ذریعہ معاش بنانا زیادہ پسند کرتے تھے!!!
 

محمد وارث

لائبریرین
اور میں قدرت کی نیرنگیوں پر غور کر رہا ہوں کہ یہ بات آپ سے عین اس وقت صادر ہوئی ہے جب آپ کچھ ہی دیر قبل مذہبی رجحانات کا اظہار کرچکے ہیں۔ :)(پی ایس ایل)

ویسے میرے ذہن میں بات بالکل کلئیر ہے کہ
مذہبی لوگوں کی تو ہومیو پیتھی سے کوئی لڑائی ہی نہیں ہے اور جو مذہبی رجحانات نہیں رکھتے وہ سائنسی رجحانات رکھتے ہیں۔۔۔۔۔اور آپ تو جانتے ہی ہیں کہ سائنس اور ہومیو پیتھی کا "اِٹ کتے دا وَیر" ہے:)، سو استفادہ کیسا؟
یہ سوال اس تھریڈ میں 'تجربات' پڑھ کر ہی آیا۔ آپ خود ایک نظر تمام مراسلوں پر ڈالیں تو بخوبی اندازہ ہو جائے گا کہ یہاں حد سے زیادہ "پولیرائیزیشن" ہے۔ گو ہم صرف مراسلوں سے کوئی حتمی رائے قائم نہیں کر سکتے لیکن اتنا عرصہ محفل پر رہنے سے علم ہو ہی جاتا ہے کہ کون زیادہ مذہبی رجحان رکھتا ہے اور کون نہیں، اس تناظر میں ان تجربات کو پڑھیں تو شاید میری بات زیادہ واضح ہو سکے!
 

سید عمران

محفلین
یہ سوال اس تھریڈ میں 'تجربات' پڑھ کر ہی آیا۔ آپ خود ایک نظر تمام مراسلوں پر ڈالیں تو بخوبی اندازہ ہو جائے گا کہ یہاں حد سے زیادہ "پولیرائیزیشن" ہے۔ گو ہم صرف مراسلوں سے کوئی حتمی رائے قائم نہیں کر سکتے لیکن اتنا عرصہ محفل پر رہنے سے علم ہو ہی جاتا ہے کہ کون زیادہ مذہبی رجحان رکھتا ہے اور کون نہیں، اس تناظر میں ان تجربات کو پڑھیں تو شاید میری بات زیادہ واضح ہو سکے!
جب ہماری جان پر بنی ہوئی تھی اس وقت نہ کسی کا مذہب ذہن میں تھا نہ لادینیت نہ کچھ اور۔۔۔
مسئلہ صرف بچے کی صحت یابی کا تھا۔۔۔
ایلو پیتھی آزما لی تھی۔۔۔
اگر ہومیو پیتھی سے فائدہ نہ ہوتا تو کسی اور علاج کو آزماتے!!!
 

الشفاء

لائبریرین
ویسے ان سب تجربات کو پڑھ کر ایک سوال ذہن میں آتا ہے کہ ایسا کیوں ہے کہ زیادہ مذہبی یا مذہبی رجحانات رکھنے والے افراد ہی طبِ یونانی اور ہومیو پیتھک سے مستفید ہوتے ہیں؟
اس کی وجہ شاید یہ ہو سکتی ہے کہ چونکہ ہو میو پیتھی کو روحانی طریقہ علاج کہا جاتا ہے۔ تو جو طبیعتیں قدرتی طور پر روحانی مزاج رکھتی ہوں وہ اس کا اثر جلد قبول کرتی ہوں جبکہ اس کے برعکس مزاج کا غلبہ رکھنے والی طبیعتوں پر اس کا خاطر خواہ اثر نہ ہوتا ہو۔ یا پھر ممکن ہے کہ انھوں نے اس کا تجربہ ہی نہ کیا ہو۔۔۔:)
 
Top