آسیہ بی بی کو رہا کر دیا گیا ہے ۔ پورے ملک میں شدید احتجاج

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ابوعبید

محفلین
حیرت تو ان کی سوچ اور ہمت پہ ہوتی ہے جو اپنے ذہن سے یہ نعرے نکال کے ایسے مطمئن ہیں جیسے ۔۔۔۔۔ ۔

لاہور والولاہور بند کرو
اسلام آباد والو اسلام آباد بند کر دو
کراچی والو کراچی بند کردو
بجلی اور گیس کے بل جلا دو
سو بندے اکٹھے ہو جائیں تو جرنیلوں کا ۔۔۔۔۔۔۔
میں نےساری قوم کو ناموس رسالت کا مسئلہ بتایا۔لاٹھی اٹھاؤ، نیزہ اٹھاؤ۔۔جاتی امرا کی طرف مارچ کرو ۔ تقریروں سے یہ نہیں جائیں گے یہ ۔۔
 
حیرت تو ان کی سوچ اور ہمت پہ ہوتی ہے جو اپنے ذہن سے یہ نعرے نکال کے ایسے مطمئن ہیں جیسے ۔۔۔۔۔ ۔

لاہور والولاہور بند کرو
اسلام آباد والو اسلام آباد بند کر دو
کراچی والو کراچی بند کردو
بجلی اور گیس کے بل جلا دو
سو بندے اکٹھے ہو جائیں تو جرنیلوں کا ۔۔۔۔۔۔۔
میں نےساری قوم کو ناموس رسالت کا مسئلہ بتایا۔لاٹھی اٹھاؤ، نیزہ اٹھاؤ۔۔جاتی امرا کی طرف مارچ کرو ۔ تقریروں سے یہ نہیں جائیں گے یہ ۔۔
حالانکہ حیرت تو ان پر ہونی چاہیئے جو کلمہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پڑھتے ہیں لیکن ایمان و عمل میں ان کے شاتمین کے حمایتیوں کو اپنا رہ نما مانتے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
جناب نیازی صاحب بھی اسی طرح سڑکیں بند کرانے کی دھمکیاں دیا کرتے تھے۔ اب ان کا یہ گلہ نہیں بنتا ہے کہ لاک ڈاؤن کیوں کیا جا رہا ہے! اصولی بات ہے کہ پورے ملک کو بند کرنا کسی صورت مناسب نہیں ہے۔ احتجاج کا بھی کوئی متعین طریقہء کار ہونا چاہیے۔ علمائے کرام کو موجودہ صورت حال میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے؛ ممکن ہے خادم رضوی صاحب کسی قدر نرم موقف اختیار کر لیں۔ اس کیس کو ریویو کے لیے سپریم کورٹ بھیج دینا چاہیے تاکہ معاملہ کسی صورت حل کی طرف بڑھے۔
 

جاسم محمد

محفلین
تم لوگوں نے اپنا کام کر لیا اب ہم اپنا کام کریں گے ان شاء اللہ ۔ باقی رہی بات پاکستان کی تو ناموس رسالت پر ایک چھوڑ ہزار پاکستان قربان ۔چیف جسٹس کیا وزیر اعظم کیا چیف آف آرمی اسٹاف جو کوئی بھی ناموس رسالت کے شاتمین کا حامی ہوگا جہنم میں جائے
یعنی آپ جنگل کے قانون کے حامی ہیں؟ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلہ سے اختلاف ہو سکتا ہے۔ اس کے خلاف قانونی نظر ثانی اپیل بھی دائر ہو سکتی ہے۔ مگر اس کا یہ مطلب کیسے نکالا کہ اختلاف کی بنیاد پر مذہبی جماعتوں کو فساد کرنےکی کھلی اجازت دے دی جائے؟
Dq579GPW4AA9j0c.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
جس ملک کا چیف جسٹس اپنے ہاتھوں سے شراب پکڑ کر اسے شراب ثابت نہیں کر سکا وہاں ایسے مقدمات پہ صرف انا للہ و انا الیہ راجعون ہی پڑھا جا سکتا ہے ۔
ملک میں انصاف کا نظام نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس لئے چنیدہ کیسز کو ہدف بنا کر جلاؤ گھیراؤ کی سیاست نہیں کی جا سکتی۔ پورے نظام کی تبدیلی ناگزیر ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
حالانکہ حیرت تو ان پر ہونی چاہیئے جو کلمہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پڑھتے ہیں لیکن ایمان و عمل میں ان کے شاتمین کے حمایتیوں کو اپنا رہ نما مانتے ہیں۔
چیف جسٹس کیا کم ایمان والے ہیں؟ کون کتنا اہل ایمان ہے یہ دین کے ٹھیکے دار طے کریں گے؟
 
یعنی آپ جنگل کے قانون کے حامی ہیں؟ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلہ سے اختلاف ہو سکتا ہے۔ اس کے خلاف قانونی نظر ثانی اپیل بھی دائر ہو سکتی ہے۔ مگر اس کا یہ مطلب کیسے نکالا کہ اختلاف کی بنیاد پر مذہبی جماعتوں کو فساد کرنےکی کھلی اجازت دے دی جائے؟
جہاں عدالت نے مدعی کو باہر رکھ کر ایک منٹ میں فیصلہ سنا دیا وہاں قانونی نظر ثانی کی اپیل کرنے کا راستہ اختیار کرنے کے علاوہ اگر جائز احتجاج کو فساد کا نام دیا جاتا ہے تو پھر یوں ہی سہی ۔ اور ناموس رسالت کے لیئے کھڑے ہونے کو اگر آپ جنگل کا قانون کہتے ہیں تو یہ جنگل کا قانون ہمیں منظور ہے۔ ویسے بھی آپ کی عدالت نے جن نقاط کو بہانہ بنا کر فیصلہ سنایا وہ جنگل کا قانون کہلانے کا زیادہ حق دار ہے۔ فساد کی تعریف کیا وہ ہوگی جو آپ کریں گے ۔۔؟؟ ویسے بھی عدالتوں میں جانے کا آپشن آپ لوگ خود محدود کرنے جا رہے ہیں
 

جاسم محمد

محفلین
جناب نیازی صاحب بھی اسی طرح سڑکیں بند کرانے کی دھمکیاں دیا کرتے تھے۔ اب ان کا یہ گلہ نہیں بنتا ہے کہ لاک ڈاؤن کیوں کیا جا رہا ہے! اصولی بات ہے کہ پورے ملک کو بند کرنا کسی صورت مناسب نہیں ہے۔
سیاسی کیسز میں احتجاج برحق ہے۔ جیسے اگر تحریک انصاف حکومت آئین و قانون میں ختم نبوت یا ناموس رسالت پر مبنی شقوں کے ساتھ ردوبدل کرے تو مذہبی جماعتیں احتجاج کر سکتی ہیں۔ ہاں جیلاؤ گھیراؤ اور ملکی املاک کو نقصان غیرقانونی ہے۔ اور اس کے خلاف ریاستی کاروائی کرنا لازم ہے۔
باقی جہاں تک اس آسیہ کیس کا معاملہ ہے تو یہ سراسر قانونی کیس۔ فیصلہ بھی آئین و قانون کے تحت آیا ہے۔ اس میں سیاسی احتجاج کی کوئی گنجاش نہیں ہے۔
 
یعنی آپ فیصلہ صادر کرنے والے معزز ججوں کو شرابی، کبابی، حرام خور یا قادیانی سمجھتے ہیں۔
یعنی آپ اپنے الفاظ مجھ سے کہلانا چاہتے ہیں۔۔؟؟
آپ کو اگر دینی رہ نماؤں کے خلاف زبان سنبھالنے کی عقل نہیں ہے تو دوسروں سے کیوں توقع رکھتے ہیں کہ وہ آپ کی ہاں میں ہاں ملائے گا۔۔؟؟
 

فرقان احمد

محفلین
سیاسی کیسز میں احتجاج برحق ہے۔

جیلاؤ گھیراؤ اور ملکی املاک کو نقصان غیرقانونی ہے۔ اور اس کے خلاف ریاستی کاروائی کرنا لازم ہے۔

چونکہ آپ کا تعلق تحریک انصاف سے ہے تو بطور تبرک پیش خدمت ہیں کچھ اقوال:

کراچی بند کرو، لاہور بند کرو، اسلام آباد بند کرو، فیصل آباد اور ملتان بند کرو، پورا ملک بند کرو۔
بل جلا دو۔
ہنڈی سے پیسے بھیجو۔
وزیراعظم کو گریبان سے پکڑو۔
عمارت پر قبضہ کر لو۔
آئی جی کو اپنے ہاتھ سے سزا دوں گا۔
سول نافرمانی کی کال دیتا ہوں۔
وغیرہ وغیرہ!

اگر یہ سب جائز تھا، تو اب جو کچھ ہو رہا ہے، وہ تو اس کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے۔

کوشش یہی کیجیے کہ ایمان داری سے صورت حال کا تجزیہ کیا جائے۔ وہ سب کچھ بھی غلط تھا، پہلے یہ مانیے۔ اس کے بعد موجودہ احتجاج پر اپنے تحفظات ظاہر کیجیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کوشش یہی کیجیے کہ ایمان داری سے صورت حال کا تجزیہ کیا جائے۔ وہ سب کچھ بھی غلط تھا، پہلے یہ مانیے۔ اس کے بعد موجودہ احتجاج پر اپنے تحفظات ظاہر کیجیے۔
ماضی میں عمران خان یا مولانا رضوی کے احتجاج پر حکومت اپنے فیصلے تبدیل کرنے کی استطاعت رکھتی تھی۔ کیونکہ وہ سیاسی فیصلے تھے۔
جبکہ عدالت عظمیٰ کے ساتھ وہی سیاسی کھیل نہیں کھیلا جا سکتا۔ وہاں آئین و قانون کے مطابق فیصلے ہوتے ہیں۔ اگر عدالت عظمیٰ تمام شواہد، ثبوت و دلائل کو سامنے رکھتے ہوئے اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ آسیہ بی بی بے قصور ہے۔ تو مذہبی جماعتوں کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ اس فیصلہ کی بنیاد پر فساد فی الارض کرے۔ کل عمران خان کی تقریر کا حاصل بحث بھی یہی تھا کہ جو فیصلہ اعلیٰ عدالت نے کیا ہے۔ اس میں سیاسی حکومت کا کیا قصور ہے؟ یا اس فیصلہ کا آرمی چیف کے مذہب سے کیا جوڑ ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
آپ کو اگر دینی رہ نماؤں کے خلاف زبان سنبھالنے کی عقل نہیں ہے
اچھا یعنی دینی رہنماؤں کو مکمل آزادی ہے کہ وہ بیچ چوراہے میں کھلے عام ملک کے آرمی چیف، چیف جسٹس اور وزیر اعظم کے خلاف زبان درازی کریں۔ انہیں واجب القتل، یہودی، قادیانی قرار دیں۔ اور جب ان کو انہی کی زبان میں فسادی کہا جائے تو "زبان سنبھالنے" کا درس ملے۔
 

فرقان احمد

محفلین
ماضی میں عمران خان یا مولانا رضوی کے احتجاج پر حکومت اپنے فیصلے تبدیل کرنے کی استطاعت رکھتی تھی۔ کیونکہ وہ سیاسی فیصلے تھے۔
جبکہ عدالت عظمیٰ کے ساتھ وہی سیاسی کھیل نہیں کھیلا جا سکتا۔ وہاں آئین و قانون کے مطابق فیصلے ہوتے ہیں۔ اگر عدالت عظمیٰ تمام شواہد، ثبوت و دلائل کو سامنے رکھتے ہوئے اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ آسیہ بی بی بے قصور ہے۔ تو مذہبی جماعتوں کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ اس فیصلہ کی بنیاد پر فساد فی الارض کرے۔ کل عمران خان کی تقریر کا حاصل بحث بھی یہی تھا کہ جو فیصلہ اعلیٰ عدالت نے کیا ہے۔ اس میں سیاسی حکومت کا کیا قصور ہے؟ یا اس فیصلہ کا آرمی چیف کے مذہب سے کیا جوڑ ہے؟
سیاسی فیصلوں کو تبدیل کروانے کے لیے بھی سول نافرمانی اور دیگر خرافات کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ غلطی کا اعتراف کرنا بہتر رویہ ہے۔

مزید عرض ہے کہ،
موجودہ حکومت کے لیے یقینی طور پر موجودہ صورت حال ایک بڑا چیلنج ہے۔ تاہم، اس معاملے کے حل کرنے کے بعد کم از کم احتجاج کے حوالے سے قواعد و ضوابط تشکیل دینے کی اشد ضرورت ہے۔ سڑکیں بند کرنے کا کلچر ہی غیر مناسب اور غیر شائستہ ہے۔ اس سے عوام کو ہی زیادہ تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ موجودہ حکومت اس حوالے سے لٹی پٹی اپوزیشن سے بہت کچھ منوانے کی پوزیشن میں ہے۔

موجودہ احتجاج کے حوالے سے ہم اپنی رائے دے چکے ہیں۔ عدالتی فیصلے کو تسلیم کر نا ہی بہتر حکمت عملی ہے۔ تاہم، نظرثانی پٹیشن دائر کرنے کے حوالے سے متعلقہ فریقین کو ضرور غور کر لینا چاہیے۔ اس سے زیادہ جو بھی ڈیمانڈ ہے، اسے پورا کرنا موجودہ حکومت کے لیے مشکل ہے تاہم عدلیہ اس فیصلے کے حوالے سے لارجر بنچ تشکیل دینے کی مجاز ہے۔ موجودہ حکومت اٹارنی جنرل کے ذریعے اپنی سفارشات عدالتِ عظمیٰ تک پہنچا سکتی ہے تاہم اس حوالے سے احتجاج کرنے والوں کے ساتھ حکمت سے پیش آنے کی ضرورت ہے۔ اگر اس موقع پر احتجاج کو کچلا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں کیونکہ کل کی تقریر کے بعد خان صاحب نے احتجاج کرنے والوں کو باقاعدہ للکارا مارا ہے اور اپنی پوزیشن کو خود خراب کیا ہے۔ یہ تقریر تو تب کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جب معاملات مکمل طور پر قابو سے باہر ہو جائیں۔ اس تقریر کے بعد مذاکرات کا ڈول ڈالنا حکومت کی کمزوری اور تذبذب کی نشاندہی کرتا ہے۔
 
آخری تدوین:
اچھا یعنی دینی رہنماؤں کو مکمل آزادی ہے کہ وہ بیچ چوراہے میں کھلے عام ملک کے آرمی چیف، چیف جسٹس اور وزیر اعظم کے خلاف زبان درازی کریں۔ انہیں واجب القتل، یہودی، قادیانی قرار دیں۔ اور جب ان کو انہی کی زبان میں فسادی کہا جائے تو "زبان سنبھالنے" کا درس ملے۔

تو کیا یہ الفاظ اندر میٹنگ میں بیٹھ کر اپنی پارٹی میٹنگز میں استعمال کرنا درست ہے۔۔؟؟ ہم ان دینی رہ نماؤں کی عبادت نہیں کرتے کہ ان کے غلط کو غلط نہ کہہ سکیں نہ ہم نے ان کا کلمہ پڑھا ہوا ہے۔ ہماری رائے میں عدالت کا فیصلہ غلط ہے اور کمزور دلائل پر اسے رہا کیا گیا ہے۔ البتہ عدالت میں مدعی کو داخل نہ ہونے دینا اور فیصلہ کو واضح سبب کے بغیر بناوٹی دلائل سے مسلط کرنا اصل مسئلہ ہے۔ اس کے علاوہ شاتمین رسول کی حمایت کرنے والا کوئی بھی ہو وہ مسلمان نہیں ہوگا اور جھوٹا الزام لگانے والا بھی سخت ترین سزا کا مستحق ہے۔ ہر شاتم رسول واجب القتل ہے اور اس کی حمایت کرنے والا اسے درست سمجھنے والا اور اس کی حمایت کرنے والے کی حمایت کرنے والا بھی اسی طرح سے اسی سزا کا مستحق ہے
 

ربیع م

محفلین
تو جناب سارا دن میڈیا پہ پابندی کیوں لگائے رکھی ہے ؟؟ میڈیا کو بھی کہنے دیں کہ فلاں فلاں جرنیلوں کے خلاف بول رہا ہے اور فلاں نے اسکے خلاف قتل کا فتویٰ دیا ہے ؟؟ دنیا کو بھی پتہ چلے کہ کون کون غداری پہ اترا ہوا ہے ۔ انہیں لائیو کوریج کرنے دیں ۔

اب یہ لطیفہ نہ سنا دیجیے گا کہ میڈیا کو کس نے روکا ہے وہ تو میچور پن کا مظاہرہ کر رہے ہیں خود ہی کوریج نہیں دے رہے ۔
دلچسپ یہ کہ سارا دن میڈیا کو روک کر آخر میں خان نے خود اس شخص کی طرح بھانڈا دیا جس کے پیٹ میں کوئی بات نہیں رکتی.
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top