الف عین
صابرہ امین
محمد عبدالرؤوف
عظیم
سید عاطف علی
-----------
ان سے بڑھ کر کسی کو بھی چاہا نہیں
میں نے آنکھوں سے گو ان کو دیکھا نہیں
-----------
ان کے نقشِ قدم پر جو چلتا رہا
راہِ حق سے کبھی وہ تو بھٹکا نہیں
------------
خود کو مومن کہے گا وہ کیسے بھلا
راستے پر نبی کے جو چلتا نہیں
-----------
کس طرح وہ کہے گا ہے خوفِ خدا
جس کی آنکھوں سے آنسو تو چھلکا نہیں
----------
دینِ حق ہے نبی نے جو ہم کو دیا
لاکھ بدلے زمانہ وہ بدلا نہیں
------------
خود کو کیسے کہے گا کہ مومن ہوں میں
جس نے قرآن سے کچھ بھی سیکھا نہیں
----------
وہ ہیں محبوبِ رب ،وہ ہمارے نبی
ان سا دنیا نے انسان دیکھا نہیں
--------
دل مدینے کی گلیوں میں رہنے لگا
اب تصوّر مدینے کا جاتا نہیں
---------
زندگی اس کی دنیا میں بے کیف ہے
جس نے جلوہ مدینے کا دیکھا نہیں
---------
سب جہانوں میں ان کو ہے عزّت ملی
ان سا رتبہ کسی نے بھی پایا نہیں
-----------
ان کی امّت میں ہونا بھی توقیر ہے
غیر مسلم نے اس کو تو سمجھا نہیں
-------
اس کو سوچو ذرا کیوں شفاعت ملے
بن کے خادم نبی کا جو جیتا نہیں
--------
سامنے رب کے جس نے جھکایا ہو سر
در ہی غیروں جا کر وہ جھکتا نہیں
--------
ان کے قدموں کی مٹی ملے جو مجھے
اس سے بہتر تو کوئی بھی سرمہ نہیں
-----------
وقتِ آخر بھی امّت اسے یاد تھی
جاتے جاتے بھی ہم کو وہ بھولا نہیں
-----------
جس کو اپنی حفاظت میں رکھے خدا
دیپ ایسا تو پھونکوں سے بجھتا نہیں
------------
فاطمہ ہے مقدّس بنی اس لئے
اس کے بابا سا اوروں کا بابا بہیں
------------
جاری ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پہلے تو اس کو نعت کہیں، ورنہ پہلے دو اشعار سمجھ میں نہیں آتے
الف عین
صابرہ امین
محمد عبدالرؤوف
عظیم
سید عاطف علی
-----------
ان سے بڑھ کر کسی کو بھی چاہا نہیں
میں نے آنکھوں سے گو ان کو دیکھا نہیں
-----------
درست
ان کے نقشِ قدم پر جو چلتا رہا
راہِ حق سے کبھی وہ تو بھٹکا نہیں
------------
دوسرے مصرعے میں "تو" بھرتی کا ہے
خود کو مومن کہے گا وہ کیسے بھلا
راستے پر نبی کے جو چلتا نہیں
-----------
درست
کس طرح وہ کہے گا ہے خوفِ خدا
جس کی آنکھوں سے آنسو تو چھلکا نہیں
----------
تو چھلکا؟ تو بیکار ہے
دینِ حق ہے نبی نے جو ہم کو دیا
لاکھ بدلے زمانہ وہ بدلا نہیں
------------
ٹھیک، لیکن دین تو حضرت آدم سے ہی چل رہا ہے!
خود کو کیسے کہے گا کہ مومن ہوں میں
جس نے قرآن سے کچھ بھی سیکھا نہیں
----------
درست
وہ ہیں محبوبِ رب ،وہ ہمارے نبی
ان سا دنیا نے انسان دیکھا نہیں
--------
اسے نکال دیں، کوئی خاص بات نہیں
دل مدینے کی گلیوں میں رہنے لگا
اب تصوّر مدینے کا جاتا نہیں
---------
واضح نہیں، عجز بیان ہے
زندگی اس کی دنیا میں بے کیف ہے
جس نے جلوہ مدینے کا دیکھا نہیں
---------
درست
سب جہانوں میں ان کو ہے عزّت ملی
ان سا رتبہ کسی نے بھی پایا نہیں
-----------
نعت میں کیونکہ کچھ تسلسل ہوتا ہے، اس لئے یہاں صرف ان سے نبی کی طرف دھیان نہیں جاتا، یہ امکان بھی ہے کہ ان لوگوں کی طرف اشارہ ہو جن کا ذکر پچھلے شعر میں ہے!
دو جہاں میں نبی کو... کیا جا سکتا ہے
ان کی امّت میں ہونا بھی توقیر ہے
غیر مسلم نے اس کو تو سمجھا نہیں
-------
دو لخت ہے
اس کو سوچو ذرا کیوں شفاعت ملے
بن کے خادم نبی کا جو جیتا نہیں
--------
سوچو؟ زائد ہے
سامنے رب کے جس نے جھکایا ہو سر
در ہی غیروں جا کر وہ جھکتا نہیں
--------
دوسرے مصرعے میں "پہ" بھول گئے ہیں لکھنا۔لیکن "ہی" تو بے معنی ہے یہاں
ان کے قدموں کی مٹی ملے جو مجھے
اس سے بہتر تو کوئی بھی سرمہ نہیں
-----------
بہت خوب
وقتِ آخر بھی امّت اسے یاد تھی
جاتے جاتے بھی ہم کو وہ بھولا نہیں
-----------
درست
جس کو اپنی حفاظت میں رکھے خدا
دیپ ایسا تو پھونکوں سے بجھتا نہیں
------------
تھیک، مگر نقل ہے مشہور شعر کی
فاطمہ ہے مقدّس بنی اس لئے
اس کے بابا سا اوروں کا بابا بہیں
------------
جاری ہے
درست
 
الف عین
(اصلاح)
------------
ان ﷺ کے نقشِ قدم پر جو چلتا رہا
راہِ حق سے کبھی وہ بھٹکتا نہیں
----------
کس طرح وہ کہے گا ہے خوفِ خدا
جو بُرے کام کرنے سے ڈرتا نہیں
-----------
چاہتا ہوں میں جا کر مدینے رہوں
اذن در سے نبی کے یہ ملتا نہیں
----------
دو جہانوں میں آقاﷺ کو عزّت ملی
مرتبہ ہر کسی کو یہ ملتا نہیں
--------
ان کی امّت میں ہونا بھی توقیر ہے
ناسمجھ ہے جو اس کو سمجھتا نہیں
-----------
روزِ محشر اسے کیوں شفاعت ملے
بن کے خادم نبی کا جو جیتا نہیں
-----------
موت ارشد کو آئے جو در پر ترے
خوف دوزخ کا پھر اس کو رہتا نہیں
-----------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
الف عین
(اصلاح)
------------
ان ﷺ کے نقشِ قدم پر جو چلتا رہا
راہِ حق سے کبھی وہ بھٹکتا نہیں
----------
پہلے مصرع کا صیغہ ماضی غلط ہے
جو چلے ان کے نقش قدم پر سدا
قسم کا بہتر مصرع ہو
کس طرح وہ کہے گا ہے خوفِ خدا
جو بُرے کام کرنے سے ڈرتا نہیں
-----------
ٹھیک
چاہتا ہوں میں جا کر مدینے رہوں
اذن در سے نبی کے یہ ملتا نہیں
----------
دوسرے مصرعے کا بیانیہ مجہول ہے
دو جہانوں میں آقاﷺ کو عزّت ملی
مرتبہ ہر کسی کو یہ ملتا نہیں
--------
درست
ان کی امّت میں ہونا بھی توقیر ہے
ناسمجھ ہے جو اس کو سمجھتا نہیں
-----------
اسے نکال دیا جائے تو بہتر ہے
روزِ محشر اسے کیوں شفاعت ملے
بن کے خادم نبی کا جو جیتا نہیں
-----------
ٹھیک
موت ارشد کو آئے جو در پر ترے
خوف دوزخ کا پھر اس کو رہتا نہیں
-----------
ٹھیک
 
Top