احمد ندیم قاسمی انداز ہو بہو تری آوازِ پا کا تھا - احمد ندیم قاسمی

زونی

محفلین
انداز ہو بہو تری آوازِ پا کا تھا
دیکھا نکل کے گھر سے تو جھونکا ہوا کا تھا

اٹھا عجب تضاد سے انسان کا خمیر
عادی فنا کا تھا تو پجاری بقاء کا تھا

اس رشتہء لطیف کے اسرار کیا کھلیں
تو سامنے تھا اور تصور خدا کا تھا

ٹوٹا تو کتنے آئینہ خانوں پہ زد پڑی
اٹکا ہوا گلے میں جو پتھر صدا کا تھا

چھپ چھپ کے روؤں اور سرِ انجمن ہنسوں
مجھ کو یہ مشورہ مرے درد آشنا کا تھا

دل راکھ ہو چکا تو چمک اور بڑھ گئی
یہ تیری یاد تھی کہ عمل کیمیا کا تھا

اس حسنِ اتفاق پہ لٹ کر بھی شاد ہوں
تیری رضا جو تھی وہ تقاضا وفا کا تھا

حیران ہوں کہ دار سے کیسے بچا 'ندیم'
وہ شخص تو غریب و غیور انتہا کا تھا




(احمد ندیم قاسمی)
 

محمد وارث

لائبریرین
لاجواب غزل ہے یہ احمد ندیم قاسمی کی اور میری پسندیدہ ترین غزلوں میں سے، شکریہ زونی صاحبہ شیئر کرنے کیلیئے۔
 

زونی

محفلین
لاجواب غزل ہے یہ احمد ندیم قاسمی کی اور میری پسندیدہ ترین غزلوں میں سے، شکریہ زونی صاحبہ شیئر کرنے کیلیئے۔




بہت شکریہ وارث بھائی ، ویسے یہ بات اپنی جگہ تشویشناک ھے کہ آپکو بھی میری طرح قاسمی صاحب کی شاعری پسند ھے:grin: (مزاق)
یہ مزاق کا ٹیگ لگانا میں نے قیصرانی کے انٹرویو سے سیکھا ھے:cool:
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ وارث بھائی ، ویسے یہ بات اپنی جگہ تشویشناک ھے کہ آپکو بھی میری طرح قاسمی صاحب کی شاعری پسند ھے:grin: (مزاق)
یہ مزاق کا ٹیگ لگانا میں نے قیصرانی کے انٹرویو سے سیکھا ھے:cool:


ہاں یہ واقعی تشویشناک بات ہے ویسے ہو سکتا ہے یہ اشتباہِ نظر ہو۔ :)

اور آپ نے اچھا کیا کہ مذاق لکھ دیا ساتھ ورنہ میں تو سنجیدہ ہونے ہی والا تھا :grin:
 

زونی

محفلین
ہاں یہ واقعی تشویشناک بات ہے ویسے ہو سکتا ہے یہ اشتباہِ نظر ہو۔ :)

اور آپ نے اچھا کیا کہ مذاق لکھ دیا ساتھ ورنہ میں تو سنجیدہ ہونے ہی والا تھا :grin:




دنیا کی تو بنیاد ہی اشتباہ نظر ھے وارث بھائی ہو سکتا ھے یہ بھی ہو:cool:
ِِِِِِِِِ
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ زونی! قاسمی صاحب کی چند اچھی چیزوں میں یہ بھی ایک ہے اور یقینا" بہت خوبصورت غزل ہے -
 

الف نظامی

لائبریرین
انداز ہو بہو تیری آوازِ پا کا تھا--احمد ندیم قاسمی

انداز ہو بہو تیری آوازِ پا کا تھا
دیکھا نکل کے گھرسے توجھونکا ہوا کا تھا

اٹھا عجب تضاد سے انسان کا خمیر
عادی فنا کا تھا تو پجاری بقا کا تھا

اس رشتہء لطیف کے اسرار کیا کھلیں
تو سامنے تھا اور تصور خدا کا تھا

ٹوٹا تو کتنے آئینہ خانوں پہ زد پڑی
اٹکا ہوا گلے میں جو پتھر صدا کا تھا

چھپ چھپ کے روؤں اور سرِ انجمن ہنسوں
مجھ کو یہ مشورہ مرے درد آشنا کا تھا

دل راکھ ہو چکا تو چمک اور بڑھ گئی
یہ تیری یاد تھی کہ عمل کیمیا کا تھا

اس حسنِ اتفاق پہ لٹ کر بھی شاد ہوں
تیری رضا جو تھی وہ تقاضا وفا کا تھا

حیران ہوں کہ دار سے کیسے بچا ندیم
وہ شخص تو غریب و غیور انتہا کا تھا

احمد ندیم قاسمی
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اٹھا عجب تضاد سے انسان کا خمیر
عادی فنا کا تھا تو پجاری بقاء کا تھا


اپنے پسندیدہ شاعر کا پسندیدہ کلام پڑھنے کا الگ ہی لطف ہے۔ :)
بہت شکریہ زونی یہ غزل پوسٹ کرنے کے لئے :)
 
غزل -انداز ہو بہو تری آوازِ پا کا تھا - احمد ندیم قاسمی

غزل

انداز ہو بہو تری آوازِ پا کا تھا
دیکھا نکل کے گھر سے تو جھونکا ہوا کا تھا

اس حسنِ اتفاق پہ لٹ کے بھی شاد ہوں
تیری رضا جو تھی وہ تقاضا وفا کا تھا

دل راکھ ہو چکا تو چمک اور بڑھ گئ
یہ تیری یاد تھی کہ عمل کیمیا کا تھا

اس رشتہء لطیف کے اسرار کیا کھلیں
تو سامنے تھا اور تصور خدا کا تھا

چھپ چھپ کے روؤں اور سرِ انجمن ہنسوں
مجھ کو یہ مشورہ مرے درد آشنا کا تھا

اٹھا عجب تضاد سے انسان کا خمیر
عادی فنا کا تھا تو پجاری بقا کا تھا

ٹوٹا تو کتنے آئینہ خانوں پہ زد پڑی
اٹکا ہوا گلے میں جو پتھر صدا کا تھا

حیران ہوں کہ دار سے کیسے بچا ندیم
وہ شخص تو غریب و غیور انتہا کا تھا

احمد ندیم قاسمی​
 

عاطف بٹ

محفلین
انداز ہو بہو تری آوازِ پا کا تھا​
دیکھا نکل کے گھر سے تو جھونکا ہوا کا تھا​
اٹھا عجب تضاد سے انسان کا خمیر​
عادی فنا کا تھا تو پجاری بقاء کا تھا​
اس رشتۂ لطیف کے اسرار کیا کھلیں​
تو سامنے تھا اور تصور خدا کا تھا​
ٹوٹا تو کتنے آئینہ خانوں پہ زد پڑی​
اٹکا ہوا گلے میں جو پتھر صدا کا تھا​
چھپ چھپ کے روؤں اور سرِ انجمن ہنسوں​
مجھ کو یہ مشورہ مرے درد آشنا کا تھا​
دل راکھ ہو چکا تو چمک اور بڑھ گئی​
یہ تیری یاد تھی کہ عمل کیمیا کا تھا​
اس حسنِ اتفاق پہ لٹ کر بھی شاد ہوں​
تیری رضا جو تھی وہ تقاضا وفا کا تھا​
حیران ہوں کہ دار سے کیسے بچا ندیم​
وہ شخص تو غریب و غیور انتہا کا تھا​
 
Top