کاشفی

محفلین
ام المومنین سیدہ خدیجہ الکبریٰ سلام اللہ علیہا
(علامہ ذیشان حیدر جوادی)

بے وجہ نہیں دہر میں یہ شان خدیجہ سلام اللہ علیہا
اللہ و پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے عرفان خدیجہ سلام اللہ علیہا

ہیں سارے مسلمانوں سے اسلام میں سابق
ایمان کی بنیاد ہے ایمان ِ خدیجہ سلام اللہ علیہا

گردن پہ مسلماں کی ہے اسلام کا احسان
اسلام کی گردن پہ ہے احسانِ خدیجہ سلام اللہ علیہا

خالق کی نظر میں ہیں یہی منزلِ کوثر
اے صلِّ علی وسعتِ دامانِ خدیجہ سلام اللہ علیہا

خاموش ہو کوثر تو ہے قرآن کا سورہ
ہوجائے جو خالق تو ہے قرآنِ خدیجہ سلام اللہ علیہا

رہتے تھے پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم بھی خدیجہ سلام اللہ علیہاکے مکان میں
اس رشتہ سے جبریل تھے دربانِ خدیجہ سلام اللہ علیہا

رضوان جو درزی ہے تو جبریل ہے دربان
افلاک پہ رہتے ہیں غلامانِ خدیجہ سلام اللہ علیہا

جب یہ تھیں مسلماں تو سب لوگ تھے کافر
کس طرح مسلماں کو ہو عرفان خدیجہ سلام اللہ علیہا

وہ سارے مسلمان جو ہیں منکرِ عمراں
صد شکر کہ ہیں وہ بھی مسلمانِ خدیجہ سلام اللہ علیہا

اولاد کے ہاتھ میں ہے جنت کی حکومت
دیکھے تو کوئی سر حدِ امکانِ خدیجہ سلام اللہ علیہا

ایماں کا جو محور ہے وہ ہے نفسِ پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم
عصمت کا جو پیکر ہے وہ ہے جان ِ خدیجہ سلام اللہ علیہا

ہے خانہء احمد صلی اللہ علیہ وسلممیں جو سر چشمہء کوثر
تاریخ میں ملتا ہے، بعنوانِ خدیجہ سلام اللہ علیہا

ہیں پھول امامت کے تو عصمت کے ہیں غنچے
سر سبز نہ ہو کیسے گلستانِ خدیجہ سلام اللہ علیہا

مانا کہ مسلماں نے بہت لوٹ کے کھایا
فردوس میں محفوظ ہے سامانِ خدیجہ سلام اللہ علیہا

ہے عشقِ پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم تو روایات کو چھوڑو
دنیا کے لئے ہے یہی فرمانِ خدیجہ سلام اللہ علیہا

مرنے پہ بھی ہوتا رہا کردار کا چرچا
یہ شانِ خدیجہ ہے فقط شانِ خدیجہ سلام اللہ علیہا
 

کاشفی

محفلین
ام المومنین سیدہ خدیجہ الکبریٰ سلام اللہ علیہا
(علامہ ذیشان حیدر جوادی)
بے وجہ نہیں دہر میں یہ شانِ خدیجہ
اللہ و پیمبر کو ہے عرفانِ خدیجہ

ہیں سارے مسلمانوں سے اسلام میں سابق
ایمان کی بنیاد ہے ایمان ِ خدیجہ

گردن پہ مسلماں کی ہے اسلام کا احسان
اسلام کی گردن پہ ہے احسانِ خدیجہ

خالق کی نظر میں ہیں یہی منزلِ کوثر
اے صلِّ علی وسعتِ دامانِ خدیجہ

خاموش ہو کوثر تو ہے قرآن کا سورہ
ہوجائے جو خالق تو ہے قرآنِ خدیجہ

رہتے تھے پیمبر بھی خدیجہ کے مکان میں
اس رشتہ سے جبریل تھے دربانِ خدیجہ

رضوان جو درزی ہے تو جبریل ہے دربان
افلاک پہ رہتے ہیں غلامانِ خدیجہ

جب یہ تھیں مسلماں تو سب لوگ تھے کافر
کس طرح مسلماں کو ہو عرفانِ خدیجہ

وہ سارے مسلمان جو ہیں منکرِ عمراں
صد شکر کہ ہیں وہ بھی مسلمانِ خدیجہ

اولاد کے ہاتھ میں ہے جنت کی حکومت
دیکھے تو کوئی سرحدِ امکانِ خدیجہ

ایماں کا جو محور ہے وہ ہے نفسِ پیمبر
عصمت کا جو پیکر ہے وہ ہے جان ِ خدیجہ

ہے خانہء احمد میں جو سر چشمہء کوثر
تاریخ میں ملتا ہے، بعنوانِ خدیجہ

ہیں پھول امامت کے تو عصمت کے ہیں غنچے
سر سبز نہ ہو کیسے گلستانِ خدیجہ

مانا کہ مسلماں نے بہت لوٹ کے کھایا
فردوس میں محفوظ ہے سامانِ خدیجہ

ہے عشقِ پیمبر تو روایات کو چھوڑو
دنیا کے لئے ہے یہی فرمانِ خدیجہ

مرنے پہ بھی ہوتا رہا کردار کا چرچا
یہ شانِ خدیجہ ہے فقط شانِ خدیجہ​
 
Top