امریکہ کے سامنے مسلمانوں کی حالت

محمد الیاس

محفلین
کہتے ہیں کہ چنگیز خان کی فتوحات سے اسوقت کی دنیا میں یہ تآثر پیدا ہو گیا تھا کہ مغل(تاتاری) ناقابل شکست ہیں اور لوگوں پر انکا بڑا رعب تھا۔ ایک مرتبہ ایک شخص کے بیان کے مطابق کچھ مسلمانوں ‌کا ایک گروہ سفر پر تھا کہ ایک مغل سوار وہاں آنکلا۔ اس نے دور سے ان کو للکارا اور ان کے رکنے پر قریب آکر حکم دیا کہ وہ ایک دوسرے کے ہاتھ باندھ دیں۔ وہ اس کے حکم کے مطابق ایک دوسرے کے ہاتھ باندھنے لگے توانمیں سے ایک شخص نےسب سے کہا کہ یہ تو ایک ہے اور ہم سولہ ہیں‌ تو کیوں‌ نہ اس کو ماردیں۔ انکو ہمّت نہ ہوئی تو اس شخص نے خود اس سوار کو اپنے خنجر سے قتل کر دیا۔ اب یہ لوگ اس مغل کا سامان لوٹنے لگے تو اس شخص نے سب سے کہا کہ تم لوگوں کو میں تمام سامان بخشتا ہوں مگر چونکہ مجھے ضرورت درپیش ہے اسلئے اسکا یہ گھوڑا میں لیتا ہوں۔ ان میں سے ایک نے گھوڑے کی لگام تھامی اور کہا کہ اس کی ملکیّت پر قرعہ ڈالیں گے۔ اب یہ شخص حیران ہوا اور ویسے ہی آواز نکالی کہ مغل آگئے۔ سب بدحواس ہو کر سامان چھوڑ کر نکلنے لگے تو اس شخص نے گھوڑے پر سوار ہو کر انکو کہا کہ تم لوگ لالچی اور بزدل ہو، تم اسطرح کبھی بھی عزّت کا مقام حاصل نہ کر سکو گے۔
اسی طرح امریکہ کی حکومت کے سامنے مسلمانوں کی موجودہ حالت ہے جو ایک دوسرے کے ہاتھ باندھتے نظر آتے ہیں تاکہ زیادہ آسانی سے زیر ہو سکیں ۔
 

arifkarim

معطل
بہت خوب۔۔۔۔ ویسے ایک بات بتادوں کہ امریکہ سے تلوار یا ہتھیار کے زور پر نہیں جیتا جاسکتا!
 

وجی

لائبریرین
[FONT="Urdu_Umad_Nastaliq"]چنگیز خان کی فتوحات تو بہت تھیں اور یہ سمجھا جاتا تھا کہ اس کو کوئی نہیں روک پائے گا اور مسلمانوں کے مقدس موقامات اب ختم ہوجائیں‌گو مگر اللھ کے سامنے کس کی چلتی ہے اوربہت سے لوگ یہ نہیں جانتے کہ وہی چنگیزخان مکہ کی طرف بڑھتا ہوا مسلمان ہوگیا تھا اور جس سے مکہ یا مسلمانوں سے خطرہ تھا وہی مسلمانوں اس ان کے مقدس مقامات کا رکھوالا بن کیا تو میرے بھائی ہمیں یہ سوچنا چاہیئے کہ ہم اپنے آپ کو کے سے بدلیں اور ایک اور بات اللھ نے قرآن میں کہہ ہے کہ اگر ہم لوگ اسلام سے دور ہوجائیں گے تو اللھ کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ وہ کوئی اور قوم ہمارے اوپر لے آئے گا جو ہم سے بہتر ہوگی اور چنگیز خان کا واقعہ بھی کچھ اسی چیز کی دلیل دیتا نظر آتا ہے
اور میں نے کہیں پڑھا تھا کہ جب عراق کو تباہ کیا چنگیز خان نے وہ بڑے محلات دیکھ کر حیران تھا تو اسنےیہ کہا تھا کہ تم بڑے محل بنانے کی بجائے فوج کی تربیت کرتے تو آج تم کو اس ذلت کا سامنا نہ کرنا پڑتا
[/FONT]
 

محمد الیاس

محفلین
عارف کریم صاحب آپکی ہمّت بھی ان سے ملتی ہے جنکا میں‌ نے یہاں ذکر کیا ہے۔
وجیہ بالکل آپ نے درست فرمایا ہلاکو خان نے جب بغداد پر قبضہ کیا تو اسنے محلّات دیکھے اور ان کے لوہے کےجنگلے اور ان حکمرانوں کو مارنے سے پہلے دکھا کر کہا کہ کیوں تم نے ان کو پگھلا کر تیر نہ بنائے۔ کہتے ہیں‌کہ ان دنوں مسلمان علماء میں اس بات پر بحث چل رہی تھی کہ کوّا حلال ہے یا حرام۔ اس بحث نے اتنی شدّت اختیار کی تھی کہ مسلمانوں کے دو مخالف گروہ بن گئے تھے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
چنگیز خان کے مسلمان ہونے کا کوئی حوالہ، میرے علم میں یہ بات نہیں، اس لئے وضاحت سے جواب چاہ رہا ہوں
 

محمد الیاس

محفلین
جناب وجیہ! چنگیز خان مسلمان نہیں ہوا تھا اور اسکا اپنا ایک بنایا ہوا مذہبی قانون تھا جسکو 'یاسا' کہتےہیں ابھی تک یہ مغلستان(منگولیا) میں‌مانا جاتا ہے ۔ مغل آسمان 'کوکو تانگری' کی پوجا کرتے تھے اور انکا دیوتا بھیڑیا تھا جسکی 9دُموں کا جھنڈا بنا کر یہ لوگ ساتھ پھراتے تھے۔ یہ طریقہ اور عقیدہ ترکوں کا بھی تھا ۔ بعد کےعثمانی ترک بھی ایسا ہی جھنڈا میدان جنگ میں لے جاتے تھے ۔
اسلام کے بارے میں چنگیز خان کہتا تھا کہ 'خدا کی بڑائی تو ٹھیک ہے لیکن اسکی باقی شرطیں میری سمجھ میں نہیں آتیں'۔ چنگیز خان کے دربار میں‌ مسلمان مشیر اور سفیر مقررتھے اسلئے مکّہ کو اس سے شائد کوئی خطرہ نہ تھا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
چنگیز خان مسلمان نہیں ہوا تھا بلکہ اس کی کچھ نسلوں کے بعد ہی تاتاریوں میں اسلام پھیل گیا تھا۔ اس کے بعد وہ تاتاری جنہوں نے پوری اسلامی دنیا کو ملیامیٹ کر دیا تھا، انہی کی وجہ سے اسلام پوری دنیا پر چھا گیا۔ عثمانی ترکوں اور مغلوں کا سلسلہ بھی تاتاریوں سے جا ملتا ہے۔
 

وجی

لائبریرین
[FONT="Urdu_Umad_Nastaliq"]محمد الیاس، قیصرانی ، نبیل صاحب آپ لوگوں کا شکریہ میں غلطی پر تھا اور نشادہی کا شکریہ[/FONT]
When Islam Almost Vanished
[FONT="Urdu_Umad_Nastaliq"]اس سائیٹ میں یہ درج ہے کہ چنگیز خان کا پڑپوتا بیریک مسلمان ہوا تھا اور اس نے ہلاکو خان کو شکست دی تھی[/FONT]
 

ARHAM

محفلین
السلام علیکم !
چنگیز خان ہو ۔۔۔۔۔ ہٹلر ہو یا میسولینی ۔۔۔۔۔ سب خونخوار درندے تھے ۔۔۔۔۔
اور غیر مسلم تھے ۔۔۔۔۔
جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا ان کے پاس دینے کو مثال تو کوئی نہیں ۔۔۔۔ لیکن ان کی نظروں سے یہ دہشت گرد نہیں گزرتے ۔۔۔
 

شہزاد وحید

محفلین
میں تو کہتا ہوں کہ حکومت کی خراب پالیسیوں کے خلاف اگر ہم میں ہمت آ جائے تو یہ بہت بڑی بات ہو گی۔حکومت دل چاہے ٹیکس لگاتی ہے، ہر دوسرے دن کوئی نہ کوئی بیرون ملک دورے پر جاتا ہے اور مہنگے ترین ہوٹلوں میں قیام کیا جاتا ہے جن کا ایک دن کا کرایہ 10 لاکھ روپے تک کا ہوتا ہے۔مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔بیرون ملک میں جب بھی ایسا کچھ ہوتا ہے تو لوگ احتجاج کرتے ہیں سڑکوں پر آتے ہیں۔ہمارے اندر تو احتجاج والی حِس ہی مر گئی ہے۔ ہم چینی 30 روپے کلو بھی خریدتے ہیں اور 40 روپے کلو بھی خریدتے ہیں۔پٹرول 50 روپے لیٹر بھی خریدتے ہیں اور 70 روپے بھی، حالانکہ حکومت چاہے تو ٹیکس کی شرع کم کر کے اب بھی بڑی آسانی سے 50 روپے لیٹر بیچ سکتی ہے لیکن حکومت نے تو پٹرول کو ایک سارس آف انکم بناہا ہے۔اگر ہم ایک ایس ایم ایس بھی کرتے ہیں تو اس پر بھی %15 ٹیکس ہے۔کہنے کا مطلب ہے کہ بتہ نہیں اتنا زیادہ ٹیکس جو حکومت اکٹھا کرتی ہے وہ کہاں جاتا ہے۔ بیرون ممالک میں ٹیکس کا ایک بہت بڑا حصہ واپس عوام پر لگتا ہے اسی لیئے ہم جیسے غریب ممالک کے لوگوں کو بیرون ممالک ایک طرح کی جنت نظر آتے ہیں۔
یہی حالت امریکہ کے سامنے ہے ہماری۔یعنی احتجاج والی حِس مر چکی ہے۔
 

شہزاد وحید

محفلین
السلام علیکم !
چنگیز خان ہو ۔۔۔۔۔ ہٹلر ہو یا میسولینی ۔۔۔۔۔ سب خونخوار درندے تھے ۔۔۔۔۔
اور غیر مسلم تھے ۔۔۔۔۔
جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا ان کے پاس دینے کو مثال تو کوئی نہیں ۔۔۔۔ لیکن ان کی نظروں سے یہ دہشت گرد نہیں گزرتے ۔۔۔
صحیح فرمایا۔ اسلام کی تاریخ میں جو غزوات ہوئے ان میں صرف 1018 لوگ مریں جن میں سے دو سو سے کچھ اوپر تعداد شہدا کی ہے اور باقی کے مرنے والی کفار تھے۔اس طرح اسلام کو یہ کریڈٹ بھی جاتا ہے کو زیادہ سے زیادہ جنگوں میں مرنے والوں کی تعداد بہت کم تھی۔یہ بات نبی صلی علیہ وسلم کی جنگی مہارت ، اور امن پسندی کا بھی ثبوت ہے۔جبکہ عسائیوں کی آپس میں ہونے والی جنگوں میں مرنے والوں کی تعداد کروڑوں میں ہے۔صرف اس وجہ سے کہ عیسائی قتل و غارت کے قائل تھے اور پورے پورے شہر چلا دیتے تھے جبکہ اسلام میں معاف کرنے اور جو مقابلے میں نہ آئے اسے نہ قتل کرنے کا حکم ہے۔
 

سپینوزا

محفلین
امریکہ کے سامنے مسلمانوں کی حالت پتلی ہے اور ہونی بھی چاہیئے کہ آخر کیا کارنامہ کیا ہے مسلمانوں نے 500 سالوں میں۔
 
بہت درست فرمایا جناب سپینوزا، اس عرصے کو آپ 1000 سال کرلیں۔ ہندوستان پر حکومت کے دور کی اعلی ترین یونیورسٹیاں، پرشکوہ ہسپتال، شاندار روڈ، بہترین تعلیمی ، مواصلاتی نظام ڈاک کا نظام، یتیم خانے، دوسرے مذاہب کے کلیسا، مندر اور عبادت گاہیں، سب کی سب مسلمانوں کے بہترین شرعی اور ترقیاتی نطام کی اعلی ترین مثالیں‌ہیں۔

کسی غیر مسلم کا خون نہیں بہا، ہمیشہ انصاف رہا۔ کبھی کسی غیر مسلم عورت کو باندی نہیں‌بنایا ، کبھی عام آدمی اور قوم کی کے مال پر قبضہ نہیں کیا اور اس دولت پر قبضہ کے لئے قلعہ نہیں بنائے، عورتوں کے حرم کے لئے محل نہیں بنائے، تعلیمی ادارے ہر مذہب و ملت اور رنگ کے لوگوں کے لئے کھلے تھے۔ معصوم کم عمر بچیوں کی ادھیڑ مردوں سے مال کی بنیاد پر شادیاں نہیں‌کیں‌۔ اور "مناسب رشتہ " نہ ملنے کی وجہ سے تمام عمر عورتوں کو شادی اور ہان "تھوڑی سی جائیداد" سے محروم رکھا۔ چچا زاد، ماموں زاد، اور کسی بھی زاد کی آپس میں شادی نہیں کروائی کہ دولت کچھ لوگوں میں نہ رہے بلکہ پھیلتی رہے۔ عورتوں کو ایک ہی بار میں تین طلاق کی بندوق سے قتل نہیں کیا ، عورتوں کی تعلیم کو سب سے کاموں پر فوقیت دی تاکہ قوم تعلیم یافتہ بنے۔ غلامی کو یکسر ختم کردیا۔

مذہبی آزادی کی کیا عالم تھا، کبھی کسی محمد رسول اللہ صلعم کے قرآن کے ماننے والے مسلمان کو تارک الحدیث اور تارک رسول کہہ کہ سر نہیں کاٹا گیا۔ ہندو، کیا، بدھ کیا ، سکھ کیا اور مسلمان کیا سب چین کی بانسری بجاتے تھے۔

آپ ہندوستان کی تاریخ‌اٹھا کر دیکھ لیجئے، :) مسلمانوں کے ان کارناموں سے تاریخ کے باب کالے بلکہ "تاریک" ہیں۔ پھر ان نامراد ہندوؤں‌ کو دیکھئے آج تک احسان نہیں مانتے - 1947 میں تو ان لوگوں نے غضب ہی کردیا تھا۔

یہ کتنا جھوٹ‌ہے کہ افضانستان میں جتنے مسلم مرے اتنے ہندو تو صرف ایک جنگ میں‌مر جاتے تھے :)

میرا آپ سے یہ اختلاف جاری رہتا - اگر میری آنکھ بھرپور نیند میں پلنگ سے گرجانے کے باعث کھل نہ جاتی :)

یار یہ کیا، میں تو جاگ گیا - یہ سب تو پڑے سورہے ہیں ؟‌

کہ زہر ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند !
 

نصیر مغل

محفلین
[font="urdu_umad_nastaliq"]چنگیز خان کی فتوحات تو بہت تھیں اور یہ سمجھا جاتا تھا کہ اس کو کوئی نہیں روک پائے گا اور مسلمانوں کے مقدس موقامات اب ختم ہوجائیں‌گو مگر اللھ کے سامنے کس کی چلتی ہے اوربہت سے لوگ یہ نہیں جانتے کہ وہی چنگیزخان مکہ کی طرف بڑھتا ہوا مسلمان ہوگیا تھا اور جس سے مکہ یا مسلمانوں سے خطرہ تھا وہی مسلمانوں اس ان کے مقدس مقامات کا رکھوالا بن کیا تو میرے بھائی ہمیں یہ سوچنا چاہیئے کہ ہم اپنے آپ کو کے سے بدلیں اور ایک اور بات اللھ نے قرآن میں کہہ ہے کہ اگر ہم لوگ اسلام سے دور ہوجائیں گے تو اللھ کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ وہ کوئی اور قوم ہمارے اوپر لے آئے گا جو ہم سے بہتر ہوگی اور چنگیز خان کا واقعہ بھی کچھ اسی چیز کی دلیل دیتا نظر آتا ہے
اور میں نے کہیں پڑھا تھا کہ جب عراق کو تباہ کیا چنگیز خان نے وہ بڑے محلات دیکھ کر حیران تھا تو اسنےیہ کہا تھا کہ تم بڑے محل بنانے کی بجائے فوج کی تربیت کرتے تو آج تم کو اس ذلت کا سامنا نہ کرنا پڑتا
[/font]


برائے مہربانی اللہ کا نام درست طریقے سے لکھ دیجئے
 

شہزاد وحید

محفلین
بہت درست فرمایا جناب سپینوزا، اس عرصے کو آپ 1000 سال کرلیں۔ ہندوستان پر حکومت کے دور کی اعلی ترین یونیورسٹیاں، پرشکوہ ہسپتال، شاندار روڈ، بہترین تعلیمی ، مواصلاتی نظام ڈاک کا نظام، یتیم خانے، دوسرے مذاہب کے کلیسا، مندر اور عبادت گاہیں، سب کی سب مسلمانوں کے بہترین شرعی اور ترقیاتی نطام کی اعلی ترین مثالیں‌ہیں۔

کسی غیر مسلم کا خون نہیں بہا، ہمیشہ انصاف رہا۔ کبھی کسی غیر مسلم عورت کو باندی نہیں‌بنایا ، کبھی عام آدمی اور قوم کی کے مال پر قبضہ نہیں کیا اور اس دولت پر قبضہ کے لئے قلعہ نہیں بنائے، عورتوں کے حرم کے لئے محل نہیں بنائے، تعلیمی ادارے ہر مذہب و ملت اور رنگ کے لوگوں کے لئے کھلے تھے۔ معصوم کم عمر بچیوں کی ادھیڑ مردوں سے مال کی بنیاد پر شادیاں نہیں‌کیں‌۔ اور "مناسب رشتہ " نہ ملنے کی وجہ سے تمام عمر عورتوں کو شادی اور ہان "تھوڑی سی جائیداد" سے محروم رکھا۔ چچا زاد، ماموں زاد، اور کسی بھی زاد کی آپس میں شادی نہیں کروائی کہ دولت کچھ لوگوں میں نہ رہے بلکہ پھیلتی رہے۔ عورتوں کو ایک ہی بار میں تین طلاق کی بندوق سے قتل نہیں کیا ، عورتوں کی تعلیم کو سب سے کاموں پر فوقیت دی تاکہ قوم تعلیم یافتہ بنے۔ غلامی کو یکسر ختم کردیا۔

مذہبی آزادی کی کیا عالم تھا، کبھی کسی محمد رسول اللہ صلعم کے قرآن کے ماننے والے مسلمان کو تارک الحدیث اور تارک رسول کہہ کہ سر نہیں کاٹا گیا۔ ہندو، کیا، بدھ کیا ، سکھ کیا اور مسلمان کیا سب چین کی بانسری بجاتے تھے۔

آپ ہندوستان کی تاریخ‌اٹھا کر دیکھ لیجئے، :) مسلمانوں کے ان کارناموں سے تاریخ کے باب کالے بلکہ "تاریک" ہیں۔ پھر ان نامراد ہندوؤں‌ کو دیکھئے آج تک احسان نہیں مانتے - 1947 میں تو ان لوگوں نے غضب ہی کردیا تھا۔

یہ کتنا جھوٹ‌ہے کہ افضانستان میں جتنے مسلم مرے اتنے ہندو تو صرف ایک جنگ میں‌مر جاتے تھے :)

میرا آپ سے یہ اختلاف جاری رہتا - اگر میری آنکھ بھرپور نیند میں پلنگ سے گرجانے کے باعث کھل نہ جاتی :)

یار یہ کیا، میں تو جاگ گیا - یہ سب تو پڑے سورہے ہیں ؟‌

کہ زہر ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند !
سر، کتنی بری بات ہے کہ ہم پاکستانی ہمیشہ اپنی اور اپنے ملک کی برائی کرتے رہتے ہیں، شائد یہی وجہ ہے کہ کامیابی ہمارے قدموں کی بجائے ایڑیاں چومتی ہے اب۔لیکن آپ کا انداز پسند آیا، آخر ہم اتنے گئے گزرے بھی نہیں اب، لیکن بات اصل میں یہ ہے کہ ہم گئے گزرے ہو رہے ہیں:(۔
 

طالوت

محفلین
جذبات ۔۔۔جذبات۔۔۔۔ اور جذبات،،،،،، یہ ہم جذباتی کیفیت سے کب نکلنے والے ہیں ؟‌؟‌؟ اگر چنگیز اور ہٹلر درندے تھے تو اموی خلافت سے شروع ہو جائیں اور بتائیں کتنے مسلم حکمران ہیں جنھوں نے اقتدار کے لیے اپنے بھایوں کا خون نہیں بہایا۔۔۔۔لاکھوں لوگ آپس میں نہیں مروائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کتنے ہیں جن کے حرم میں لونڈیوں کی تعداد سو سے کم ہی رہی ہو گی ؟ یورپ صدیوں تک سوتا رہا اور جب جاگا تو دو صدیوں میں سارے عالم کو حیران کر گیا۔۔۔۔۔۔ اور مسلمان حاکم سات سو سال تک اسپین میں حکمرانی کے بعد اپنے آباء کی ہڈیاں تک قبر سے نکال لایا کہ عیسائی بے حرمتی کریں گے۔۔۔۔۔ تاتاریوں کے گھوڑے گھٹنو تک خون میں ڈوبے ہوئے تھے اور پانچ بھائی تخت کے لیے ایک دوسرے سے صف آراء تھے ۔۔۔ سائنس کا آغاز کرنے والوں کے جانشین آج معمولی سوئی سے لے کر ٹنوں وزنی بحری جہاز تک دوسروں سے مانگتے پھرتے ہیں۔۔۔۔۔ رسول اللہ اور صحابہ کا سایہ اٹھ جانے کے بعد سے ماسواے چند ایک دور اندیش حکمرانوں کے علاوہ ہمارے پاس کونسا سرمایہ ہے جس پر ہم فخر کریں ؟‌؟ وسلام
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اس تھريڈ ميں جن جذبات کا اظہار کيا گيا ہے، ميرے لیے يہ نئے نہيں ہيں۔ "مسلمان بمقابلہ امريکہ " کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر واضح کرنے کے ليےکچھ خبروں کے حوالے آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔

ستمبر 25 2009 کو امريکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ميں 50 ہزار مسلمان جمعہ کی نماز کے لیے اکھٹا ہوں گے۔ اس روز اذان کی آواز کيپٹل ہل اور لنکن ميموريل سميت شہر کے تمام اہم مقامات پر گونجے گی۔ ہر رنگ ونسل اور برادری سے تعلق رکھنے والے ہزاروں مسلمان نماز کی ادائيگی کے ليے اکٹھا ہوں گے۔

يہ واشنگٹن کی تاريخ کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع ہو گا۔

http://islamoncapitolhill.com/Home_Page.html

نيويارک کی تاريخ ميں پہلی مرتبہ ايک پاکستانی نژاد امريکی سليم اعجاز کمپٹرولر کے انتخاب کے لیے اميدوار کی حيثيت سے کھڑے ہوں گے۔ يہ عہدہ حکومت کی جانب سے شہر کی معيشت پر "واچ ڈاگ" کی حيثيت رکھتا ہے۔ اگر سليم اعجاز کامياب ہوتے ہیں تو وہ پہلے مسلمان اور پہلے پاکستانی ہوں گے جنھيں نيويارک ميں اتنا اہم حکومتی عہدہ سونپا جائے گا۔

http://www.dawn.com/wps/wcm/connect...-a-pakistani-runs-for-public-office-in-NYC-01

اس ہفتے امريکہ کے مختلف شہروں ميں "سکسز فليگز" کی جانب سے "مسلم ڈے" منايا جا رہا ہے۔ اس روز تمام فوڈ سٹالز پر حلال کھانوں کا خصوصی اہتمام کيا جاتا ہے اور ہزاروں کی تعداد ميں مسلمانوں کے لیے باجماعت نماز کی ادائيگی کے لیے انتظامات کيے جاتے ہيں جس کے دوران مسلم بھائ چارے اور يکانگت کا عملی مظاہرہ ديکھنے ميں آتا ہے۔

ميں واضح کر دوں کہ "سکسز فليگز" تفريحی پارک کی دنيا ميں شاخوں کی نسبت سے دنيا کا سب سے بڑا کارپوريٹ ادارہ ہے اور شائقين کی تعداد کے حساب سے اس کا چوتھا نمبر ہے۔ امريکہ بھر ميں اس ادارے کی 21 شاخيں ہيں۔ سال 2008 میں قريب 25 ملين شائقين نے "سکسز فليگز" کا دورہ کيا۔

http://www.muslimfamilyday.com/index.shtml

ميں آپ کو ايسی کئ مزيد مثاليں دے سکتا ہوں۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ اس طرح کی کاميابياں بغير کسی تعميری گفتگو، برداشت، مختلف مذاہب کے مابين رائج خليج کو دور کرنے کے ليے کی جانے والی کاوشوں اور ايک دوسرے کے نقطہ نظر کو سننے اور سمجھے بغير ممکن ہيں؟ امريکہ ميں ہزاروں مسلمانوں کی کاوششوں، انتھک محنت اور ڈائيلاگ اور بات چيت کی فضا ہموار کرنے کی کوششوں کا ہی نتيجہ ہے کہ امريکہ ميں اب اس طرح کی خبريں يا واقعات کوئ انوکھی بات نہيں بلکہ معمول کا حصہ تصور کی جاتی ہيں۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ کلو کلس کلين ايک وسيع اور متنوع امريکی تاريخ کا حصہ رہا ہے ليکن يہ حقیقت بھی آپ کو تسليم کرنا چاہيے کہ آج اوبامہ امريکہ کے صدر ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 
Top