امریکہ اور پاکستان

خرم

محفلین
بالکل بھیا امریکہ کی اولین غرض اس کا اپنا ملک ہی ہے اور جب اس کے ملک پر حملہ ہوا تو وہ ہماری سُنائی ہوئی ماورائی داستانیں نہیں سُنتا رہا۔ خود آکر ان کے ملک میں آدھمکا جنہوں نے اس کے ملک میں شرارت کی تھی۔:) اور بھیا دُہائی تو نہ الحمد للہ کبھی دی اور نہ کبھی دیں گے انشاء اللہ۔ یہ تو کسی اور کے الفاظ کی بات کی تھی۔ خیر آپ سے کیا گلہ۔ ساری قوم کا ہی یہی مزاج ہے اور اگر ایسا نہ ہوتا تو آج پاکستان کی یہ حالت ہوتی؟
اک طرز تغافل ہے سو "تُم" کو مبارک
اک عرض تمنا ہے سو کرتے رہیں‌گے

اللہ کی سُنت نہیں بدلا کرتی۔ اگر عزت اور وقار کا راستہ چاہئے تو اس کا راستہ تو بتا دیا گیا صاف صاف۔ اب جو چاہے اس پر چل کر اپنی منزل پا لے۔ آپ کو اپنے موجودہ راستے پر ہی چلنا ہے تو چلا کیجئے۔ نتیجہ ہمیشہ وہی نکلے گا جو نکلتا آرہا ہے۔

ویسے کتنی حیرت کی بات ہے کہ میرا سوال آج کئی ہفتے گزر جانے کے بعد بھی تشنہ ہے البتہ اب امریکہ کے علاوہ میری ذات پر بھی کرم فرمائی بھی شروع ہو گئی ہے۔:)
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں؟
 

محمد سعد

محفلین
بالکل بھیا امریکہ کی اولین غرض اس کا اپنا ملک ہی ہے اور جب اس کے ملک پر حملہ ہوا تو وہ ہماری سُنائی ہوئی ماورائی داستانیں نہیں سُنتا رہا۔ خود آکر ان کے ملک میں آدھمکا جنہوں نے اس کے ملک میں شرارت کی تھی۔

پہلی بات تو یہ ہے کہ امریکہ نے جس طرح حملوں کے فورآ بعد ہی اسامہ بن لادن پر الزام لگا دیا اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ منصوبہ بندی بہت پہلے ہی مکمل کر لی گئی تھی۔ کیونکہ اس طرح کے معاملات جیسی احتیاط کے متقاضی ہوتے ہیں، اس کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کوئی بھی ذی شعور شخص یہ نہیں کہہ سکتا کہ اتنی جلدی تحقیقات ہو کر یقینی نتائج بھی آ گئے۔ وہ بھی ایسے حملے کے متعلق جس کے بارے میں انہیں ذرا سا اندازہ بھی نہیں تھا۔ اور پھر ایک شخص کو بنیاد بنا کر ایک پورے ملک کو تباہ کر دینا جبکہ وہ شخص خود بھی گرفتاری کے لیے رضامند ہو گیا ہو۔ یہ سب واقعات کسی سازش ہی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اب اس سے زیادہ کیا کہوں۔ اگر آپ خود سمجھدار ہونگے تو اتنا ہی کافی ہوگا۔ اگر نہیں تو دس صفحات بھی آپ کو میری بات سمجھانے کے لیے ناکافی ہیں۔ :-P
 

محمد سعد

محفلین
خرم صاحب، اس سلسلہء گفتگو میں آپ کی تمام تحاریر پڑھ کر یہ تاثر ملتا ہے کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اگر پاکستان کی امریکہ کے ساتھ تعلقات کی پالیسی ماضی میں غلط رہی ہے تو لازمآ اسے مستقبل میں بھی غلط ہی رہنا چاہیے۔ براہِ مہربانی وضاحت فرمائیں کہ یہ تاثر درست ہے یا غلط۔ اور اگر غلط ہے تو پھر آپ کا اصل مؤقف کیا ہے؟
 

محمد سعد

محفلین
ویسے کتنی حیرت کی بات ہے کہ میرا سوال آج کئی ہفتے گزر جانے کے بعد بھی تشنہ ہے البتہ اب امریکہ کے علاوہ میری ذات پر بھی کرم فرمائی بھی شروع ہو گئی ہے۔:)
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں؟

اگر آپ پاکستان آ کر خود تحقیقات کریں اور کچھ عرصہ طالبان کے درمیان بھی گزار لیں تو آپ کو خود ہی اپنے تمام سوالات کے جوابات مل جائیں گے۔ ورنہ یوں تو آپ ہماری کسی بھی بات پر یقین نہیں کریں گے۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

[font="urdu_umad_nastaliq"]
یو ایس اے کے باسی سے ایک سوال میرا بھی
کس لیے ہے امریک۔۔ہ اور کیوں ہے امریک۔۔ہ
تیل کی محبت میں تیل کی خلافت میں
چور کیوں ہے امریکہ ، چور کیوں ہے امریکہ

بس اتنا سا سوال ہے میرا
آئے پی اے ، جواب دے اسکا
[/font]


امريکہ کے عرب کے تيل پر انحصار کے غلط تاثر کے حوالے سے اعداد وشمار ميں اس فورم پر پيش کر چکا ہوں۔ 1973 سے 2007 کے درميانی عرصے ميں امريکہ نے تيل کی مجموعی درآمد کا 47 فيصد حصہ مغربی ممالک سے درآمد کيا جو کہ امريکہ ميں تيل کے استعمال کا 20 فيصد ہے۔ اسی عرصے ميں 34 فيصد افريقہ، يورپ اور سابق سوويت يونين سے درآمد کيا گيا جو کہ امريکہ ميں تيل کے استعمال کا 15 فيصد بنتا ہے۔ گلف ممالک سے درآمد کردہ تيل کا تناسب صرف 19 فيصد رہا جو کہ مجموعی استعمال کا محض 8 فيصد ہے۔

اگر آپ کے بقول امريکہ مسلم ممالک سے تيل کی چوری ميں ملوث ہے تو اس صورت ميں تو امريکہ ميں مقيم باشندوں کو سستے تيل کے مزے لوٹنے چائيے ليکن حقيقت يہ ہے تيل کے عالمی بحران سےدنيا کے ديگر ممالک کی طرح امريکی شہری بھی بری طرح سےمتاثر ہوئے ہيں۔ اپنی بات کی دليل کے ليے مجھے آپ کو اعداد وشمار دينے کی ضرورت نہيں ہے۔ آپ کسی بھی نشرياتی ادارے کی اہم سرخياں ديکھ سکتے ہيں۔ تيل کی بڑھتی ہوئ قيمتوں کے سبب امريکہ کے تمام کاروباری ادارے اور معاشرے کے فريب تمام طبقے معاشی بحران کا شکار ہيں۔ يہاں تک کہ گزشتہ چند ہفتوں ميں امريکہ ميں تيل کے بحران کے سبب پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال ميں غير معمولی اضامہ ہوا ہے۔

http://www.nytimes.com/2008/05/10/business/10transit.html?_r=1


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

خرم

محفلین
سعد بھیا پہلی بات تو یہ کہ اسامہ نے ان حملوں میں اپنے یا اپنی جماعت کے ملوث‌ہونے سے صاف انکار کیا تھا۔ ان کا اعتراف تو ابھی کوئی چند ماہ پہلے کی کہانی ہے۔ اس سے پہلے تو وہ دھڑلے سے جھوٹ بولتے آئے۔ لہٰذا یہ مفروضہ غلط ہے کہ وہ گرفتاری پر تیار تھے یا ایسی کوئی اور بات تھی۔ دوسری بات آپ نے کی کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات اسی نہج پر چلتے رہیں جس پر چل رہے ہیں۔ شائد آپ نے میری پہلی پوسٹ نہیں پڑھی اس دھاگے پر۔ اس دھاگے کا مقصد تو صرف یہ ہے کہ پاکستانیوں کی طرف سے امریکہ پر جو الزامات لگائے جاتے ہیں ان کی صحت اور معقولیت کا اندازہ لگایا جا سکے۔ افسوس کہ احباب نے اپنی ملکی تاریخ سے اتنی بے رُخی، جہالت اور ناواقفیت کا ثبوت دیا ہے کہ اب تو افسوس کا اظہار بھی بے معنی ہوگیا ہے۔
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کے متعلق میرا نظریہ یہ ہے کہ دنیا میں قریباَ ایک سو اسی ممالک ہیں۔ آخر کیوں کسی اور ملک کو امریکہ سے اتنی شکایات نہیں جتنی پاکستانیوں کو ہیں؟ آخر کیوں پاکستان امریکہ کا وہ واحد اتحادی ہے جس پر سب سے زیادہ امریکی پابندیاں‌ لگیں؟ ان سوالوں کا کیا جواب ہے؟ میں چاہتا ہوں کہ ہم سب مل بیٹھ کر، کھلے ذہن کے ساتھ، تاریخی حوالوں سے ان سوالوں کا جواب ڈھونڈیں لیکن کسی کو اتنی فرصت ہی نہیں اور نہ دلچسپی۔ یہاں تو "یا ہُو" کے نعرے لگتے ہیں اور بس۔ حقیقت کیا ہے؟ سچ کیا ہے؟ غلطی کس کی تھی؟ ذمہ داری کس کی تھی؟ اس سے کسی کو غرض ہی نہیں۔ اور جب تک ان سوالوں کے جواب نہیں ڈھونڈتے آپ، پاکستان اور امریکہ کے تعلقات اسی نہج پر چلتے رہیں گے جن پر آج تک چلتے آئے ہیں چاہے یہ بات کسی کو پسند ہو یا ناپسند۔
جہاں تک بات ہے طالبان کی، تو ان کے درمیان کیوں رہوں میں؟ ان کے نظریہ میں، ان کے طریقہ میں آج تک مجھے تو کوئی ایسی چیز نہیں ملی جس کا اسلام کی روح سے دور کا بھی واسطہ ہو۔ آپ کے الفاظ سے زیادہ ان کا عمل ان کے نظریات کا گواہ ہے۔ آپ مجھے ان کے اعمال سے گواہی لا کردیں صفحات سیاہ کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
اپنی پرانی بات دوبارہ دُہراؤں گا کہ پاکستان سے محبت کے دعویدار میرے پاکستانی بھائیوں میں سے کوئی میرے سوال کا جواب تو دے کہ 1948 سے 1950 تک کے عرصہ میں ہماری سیاسی تاریخ کیا رہی؟
 

محمد سعد

محفلین
جہاں تک بات ہے طالبان کی، تو ان کے درمیان کیوں رہوں میں؟ ان کے نظریہ میں، ان کے طریقہ میں آج تک مجھے تو کوئی ایسی چیز نہیں ملی جس کا اسلام کی روح سے دور کا بھی واسطہ ہو۔ آپ کے الفاظ سے زیادہ ان کا عمل ان کے نظریات کا گواہ ہے۔ آپ مجھے ان کے اعمال سے گواہی لا کردیں صفحات سیاہ کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

طالبان کے درمیان رہنے کا مشورہ اس لیے دیا ہے کیونکہ مغربی میڈیا آپ کوصرف وہی کچھ دکھائے گا کہ جو ان کی حکومتوں کے مفاد میں ہے۔ اور چونکہ طالبان کے معاملے میں سچ ان کے مفاد میں نہیں ہے، اس لیے وہ "جھوٹ بولو، اتنا بولو کہ سچ معلوم ہونے لگے" والے اصول پر عمل کر رہے ہیں۔ لہٰذا جب تک آپ طالبان کے درمیان کچھ وقت نہ گزار لیں، تب تک آپ ان کے کردار کے بارے میں زیادہ نہیں جان سکتے۔ اسی بات کی ایک مثال آپ کو اس فورم پر "طالبان کے تحت وانا میں امن" کے نام سے موجود تحریر میں مل جائے گی۔
 
طالبان کے درمیان رہنے کا مشورہ اس لیے دیا ہے کیونکہ مغربی میڈیا آپ کوصرف وہی کچھ دکھائے گا کہ جو ان کی حکومتوں کے مفاد میں ہے۔ اور چونکہ طالبان کے معاملے میں سچ ان کے مفاد میں نہیں ہے، اس لیے وہ "جھوٹ بولو، اتنا بولو کہ سچ معلوم ہونے لگے" والے اصول پر عمل کر رہے ہیں۔ لہٰذا جب تک آپ طالبان کے درمیان کچھ وقت نہ گزار لیں، تب تک آپ ان کے کردار کے بارے میں زیادہ نہیں جان سکتے۔ اسی بات کی ایک مثال آپ کو اس فورم پر "طالبان کے تحت وانا میں امن" کے نام سے موجود تحریر میں مل جائے گی۔

بھائی سعد، ایسا کرتے ہیں‌تھوڑا سا سچ پولتے ہیں۔ امریکی امداد سے بنے ہوئے تعلیم ادرہ بند کردیتے ہیں اور امریکی امداد سے ملے ہوئے تمام دفاعی ، مالیاتی، کاشتکاری ، مواصلاتی چیزیں غٹر میں بہا دیتے ہیں ۔ ابتدا آپ کیجئے۔ اپنا کمپیوٹر دیکھئے اگر انٹیل یا ای ایم ڈی کا بنا ہوا ہے تو پروسیسر نکال نالی میں بہا دیجئے۔ اور مولوی کے پاس جائیے جو جدید تعلیم کا مخالف ہے اور اس سے کہئیے کہ پہلے وہ آُپ کی مدد کرے ایک پراسیسر بنانے میں تاکہ آپ انٹر نیٹ‌پر امریکہ کی خوب مخالفت کر سکیں۔
چلئے اس طالبانی سج کو سچ ثابت کیجئے۔
 

محمد سعد

محفلین
ارے واہ! کیا مشورہ دیا ہے فاروق سرور صاحب نے۔ اور پھر انتہا پسندی کا الزام بھی ہم غریبوں پر ہی لگایا جاتا ہے۔
کیا یہاں پر کسی نے کبھی کہا ہے کہ اگر امریکہ کی اکثر باتیں بری ہیں تو لازمآ اس کی ہر چیز بری ہی ہوگی؟ یہ امریکہ کے حامی ہی ہیں کہ جن کا رویہ اس طرح کا ہے کہ اگر طالبان میں ایک دو خامیاں نکل آئیں تو دنیا جہان کی برائیاں انہی سے جوڑنے لگ جاتے ہیں۔
ویسے فاروق صاحب، یہ جو مغرب نے ترقی کی ہے، یہ مسلمانوں کی علمی تحقیقات کا ہی نتیجہ ہے۔ اگر آپ کے کہنے کے مطابق ہمیں ان کے علم سے فائدہ اٹھانا چھوڑ دینا چاہیے تو اس سے بھی پہلے ان کو ہمارے آباء کے علم سے فائدہ اٹھانا چھوڑ دینا چاہیے۔ آیا کچھ سمجھ شریف میں؟ :-P
 

خرم

محفلین
سعد میاں آباء کی نسبت سے تو علامہ نے ہی آپ کے دعوٰی کا جواب دے دیا تھا۔اور سوال گندم جواب چنا، آپ سے عرض کی تھی بھیا کہ "ظالمان" کے کردار اور افعال سے ہی کچھ مثالیں پیش کر دیجئے ان کی راست بازی و اسلام پسندی کی۔ وہ تو خیر آئیں گی نہیں کبھی۔ اور امریکہ پر تنقید سے پہلے آپ پہلے "اپنے" پیارے ملک کی تاریخ کا تو مطالعہ کر لیجئے۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ پاکستان کی تاریخ کے متعلق تو آپ انتہائی ناواقف ہیں اور امریکہ پر الزام تراشی دھڑا دھڑ جاری و ساری ہے۔ ایک حدیث پاک عرض کرتا ہوں "کسی کے جھوٹا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ سُنی سنائی بات کو بلا تحقیق آگے بیان کردے" اب امریکہ پر اعتراض کرنے والوں میں سچے کتنے ہیں اس کے فیصل آپ خود ہی بن جائیے۔

لگے ہاتھوں دوبارہ عرض کردوں کہ میرا سوال ابھی بھی تشنہ ہے۔ اب تو مزا آنے لگا ہے اس کھیل میں۔ ویسے کبھی سوچا کہ اس قدر تن آسانی اور دعوٰئے تسخیر کائنات میں کوئی نسبت کیسے ہو سکتی ہے؟
 

محمد سعد

محفلین
سوال گندم جواب چنا والی کیا بات ہے بھلا؟ فاروق سرور صاحب نے ایک اعتراض کیا اور میں نے اس کا جواب دے دیا۔
اور دوسری بات یہ کہ میں کسی سنی سنائی بات کو آگے نہیں بڑھایا کرتا۔ میں جس علاقے میں رہتا ہوں، وہ طالبان کے زیرِ اثر علاقوں کے بالکل پاس ہی پڑا ہے (اگر آپ نے کبھی پاکستان کا نقشہ دیکھا ہو) ۔ لہٰذا میرے لیے ان کے کردار کا مشاہدہ کرنا سات سمندر پار بیٹھے کسی شخص کی نسبت زیادہ آسان ہے۔
جہاں تک بات ہے طالبان کی خوبیوں کی، تو اگرچہ اس موضوع پر بے شمار بار اسی فورم پر بات ہو چکی ہے، لیکن پھر بھی آپ کی آسانی کے لیے چند مثالیں دے دیتا ہوں۔
جب افغانستان میں طالبان کی حکومت تھی تو وہاں پر پوست کی کاشت مکمل طور پر بند ہو گئی تھی۔
آج اگر آپ افغانستان میں جا کر وہاں کی عورتوں سے پوچھیں تو ان کی اکثریت یہی کہے گی کہ طالبان کے دور میں ان کو زیادہ تحفظ حاصل تھا۔ یہ بات میں خود سے نہیں کہہ رہا بلکہ یہ ایک انگریز خاتون صحافی کا کہنا ہے جو کہ کچھ عرصہ طالبان کی قید میں رہنے کے بعد انہی کے حسنِ سلوک کے باعث مسلمان ہوئیں۔ نام مجھے یاد نہیں آ رہا لیکن اگر آپ ڈھونڈیں تو اسی فورم پر بھی ان کی داستان مل جائے گی۔
باقی باتیں بعد میں کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ جواب مکمل ہوتے ہوتے بجلی چلی جائے۔

اور ہاں، اس جملے کی وضاحت کر دیں کہ آپ اصل میں کیا کہنا چاہتے ہیں؟
۔۔۔امریکہ پر تنقید سے پہلے آپ پہلے "اپنے" پیارے ملک کی تاریخ کا تو مطالعہ کر لیجئے۔۔۔
کیونکہ سوال جتنا زیادہ واضح ہوگا، اس کا جواب دینا بھی اتنا ہی زیادہ آسان ہوگا۔
 

محمد سعد

محفلین
فاروق سرور صاحب نے اعتراض کیا ہے کہ چونکہ امریکہ ہمارا دشمن ہے تو ہمیں اس کی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا چھوڑ دینا چاہیے۔ ان سے میرا سوال ہے کہ جب اہلِ مغرب نے مسلمانوں کی ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کیا تھا، تب تو پوری دنیا میں کسی نے بھی اعتراض نہیں کیا تھا کہ انہیں مسلمانوں کی ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا کوئی حق نہیں۔ آخر کیا وجہ ہے کہ اور کوئی قوم علمی ترقی کی جانب قدم بڑھائے تو کسی کو بھی اعتراض نہیں ہوتا لیکن اگر مسلمان علمی ترقی کی کوشش کرے تو اس کی راہ میں ہر طرح کی رکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں جن میں ایسے الٹے سیدھے اعتراات بھی شامل ہیں کہ جن کا مقصد سادہ لوح مسلمانوں کو علمی ترقی سے بدظن کرنا ہوتا ہے۔

دنیا کی ہر قوم کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ علم و حکمت کے میدان میں آگے بڑھنے کے لیے سعی کرے اور اس میں دوسری اقوام کے علم سے فائدہ اٹھانا بھی شامل ہے۔ اب اگر کوئی شخص کسی قوم کے اس حق پر اعتراض کرتا ہے اور پھر خود کو روشن خیال بھی کہتا ہے تو اس کا فوری طور پر نفسیاتی علاج کروانا چاہیے۔ :-P
 

محمد سعد

محفلین
ایک حدیث پاک عرض کرتا ہوں "کسی کے جھوٹا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ سُنی سنائی بات کو بلا تحقیق آگے بیان کردے"

کیا یہ لکھتے وقت آپ نے یہ بھی سوچا کہ آپ نے طالبان کے بارے میں اب تک خود کتنی تحقیق کی ہے؟ اور کتنے الزامات کی خود تصدیق کر چکے ہیں؟ بلکہ آپ کو تو جب میں نے بذاتِ خود تحقیق کرنے کی دعوت دی تو تب آپ کا جواب کیا تھا وہ بھی آپ کو یاد ہوگا۔ لہٰذا دہرانے کی ضرورت نہیں۔ :-P

وہ م۔م۔مغل بھائی نے کہا تھا نا، کہ "جس کی جوتی، اسی کے سر"۔ :grin:
 

arifkarim

معطل
فاروق سرور صاحب نے اعتراض کیا ہے کہ چونکہ امریکہ ہمارا دشمن ہے تو ہمیں اس کی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا چھوڑ دینا چاہیے۔ ان سے میرا سوال ہے کہ جب اہلِ مغرب نے مسلمانوں کی ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کیا تھا، تب تو پوری دنیا میں کسی نے بھی اعتراض نہیں کیا تھا کہ انہیں مسلمانوں کی ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا کوئی حق نہیں۔ آخر کیا وجہ ہے کہ اور کوئی قوم علمی ترقی کی جانب قدم بڑھائے تو کسی کو بھی اعتراض نہیں ہوتا لیکن اگر مسلمان علمی ترقی کی کوشش کرے تو اس کی راہ میں ہر طرح کی رکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں جن میں ایسے الٹے سیدھے اعتراات بھی شامل ہیں کہ جن کا مقصد سادہ لوح مسلمانوں کو علمی ترقی سے بدظن کرنا ہوتا ہے۔

دنیا کی ہر قوم کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ علم و حکمت کے میدان میں آگے بڑھنے کے لیے سعی کرے اور اس میں دوسری اقوام کے علم سے فائدہ اٹھانا بھی شامل ہے۔ اب اگر کوئی شخص کسی قوم کے اس حق پر اعتراض کرتا ہے اور پھر خود کو روشن خیال بھی کہتا ہے تو اس کا فوری طور پر نفسیاتی علاج کروانا چاہیے۔ :-P
کیا بات کی ہے فارق بھائی نے!
یعنی دشمن ہر قسم کی ٹینکولوجی سے لیس ہم پر چڑھائی کر دے اور ہم ڈنڈے لیکر انکے مقابلے پر کھڑے ہوں:grin:
 

خرم

محفلین
سعد میاں آپ نے طالبان کے حق میں جو دلائل دئے ہیں وہ گھسے پٹے دلائل میں گزشتہ سات برسوں سے امریکیوں کو دے رہا ہوں۔ مجھے آپ آج کے ان کے افعال سے مثالیں لا کر دیں۔ آخر کیوں اتحادی افواج کا استقبال کرنے کے لئے بچے دوڑے آئے؟ میں اتحادی افواج یا امریکہ کا حامی نہیں ہوں لیکن شخصیت پرستی کا جو صرف اندھا دھند تقلید میں ہو اس کا مخالف ہوں۔ اگر آپ کو طالبان کی حمایت کرنا ہے تو مجھے پاکستان میں رہنے والے طالبان اور ان کے افعال کے پاکستان پر اثرات سے قائل کیجئے۔ کسی اور ملک کے حالات کیا ہیں یا ہوں گے اس سے مجھے سروکار نہیں کہ کسی بھی ملک نے بوقت ضرورت نہ ہماری مدد کی اور نہ ہمارے دوستوں کی۔ پوست کی کاشت کے بند ہونے کا کریڈٹ لینے سے پہلے یہ بھی سوچ لیں کہ آج کے اس "جہاد" کو فنڈ کہاں سے کیا جارہا ہے۔
ویسے بھی اس دھاگہ پر بات پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کی ہو رہی ہے۔ اگر آپ چاہیں تو ظالمان کے کردار اور نظریات پر کسی اور دھاگہ میں بات کئے دیتے ہیں۔
اور آپ نےپوچھا ہے کہ میرا سوال کیا تھا تو جواباً عرض ہے کہ سوال یہ تھا کہ 1948 سے لیکر 1950 تک پاکستان کی سیاسی تاریخ کیا رہی؟
عارف بھیا، اغیار نے مسلمانوں کی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرکے اس کو آگے بڑھایا اس میں کوئی شک نہیں اور کوئی آپ کو اس کی تقلید کرنے سے نہیں روکتا۔ لیکن اگر آپ کی آرزو یہی ہے کہ ٹیکنالوجی ہی نہیں ہتھیار و اوزار بھی انہی سے مانگیں اور پھر لڑائی بھی انہی سے کریں تو پھر یہ نرم سے نرم لفظوں میں آپکی سادہ لوحی ہی کہی جاسکتی ہے۔ چلیں ایک بات کیجئے، آپ آج سے صرف وہ کپڑا پہنیں جس کی سلائی پاکستان میں‌بنی سوئی سے کی گئی ہو۔ ان باتوں کا مقصد آپ کی تضحیک نہیں، صرف یہ بتانا ہے کہ باتوں اور عمل میں بہت فاصلہ ہوتا ہے۔
 
کیا بات کی ہے فاروق بھائی نے!
یعنی دشمن ہر قسم کی ٹینکولوجی سے لیس ہم پر چڑھائی کر دے اور ہم ڈنڈے لیکر انکے مقابلے پر کھڑے ہوں:grin:

بھائی آپنی ٹیکنالوجی بناؤ !
اپنی ٹیکنالوجی بنانے والے اسکول تو جلا دئے صاحب۔ اب مانگے تانگے پر گزارہ ہے۔ تالی بانوں کے گن گانے والے لوگاں‌ جرا جے بتاویں ہم گریباں و جاہلاں کاں --- کہ کوئی کانون ساز اسمبلی یا مجلس سوریٰ بھی پائی جات ہئے ان تالی باناں ماں ۔ کوئی عدلیہ کا نجام بھی ہیئے ان کاں‌ پاس؟ کسے عام آدمیئن نے ان کا کوئی ووٹ دیئن ہئے کہ جے سب لوگاں بس بندوق اٹھایئں کر اِدھر سے اُدھر ، اور اُدھر ساں اِدھر بھاگت پھرن ہیئں ؟‌ کا کہت ہو بھئی؟

آپ اپنے بیوی بچے لے کر طالبان کے ساتھ رہنا پسند کروگے؟ آپ کسی بھی بات کی مخالفت کرسکوگے؟ وہ تمام تنقید جو آپ آج کی حکومت پر کرتے ہو کرسکوگے؟ اگر آپ کو تالی بان پکڑ کے بند کردی تو شکائت کہاں‌کروگے۔ کچھ حقیقت کی آنکھ سے دیکھو۔ جس لاقانونیت اور تشدد پسندی اور شخصیت پرستی کے آپ طرفدار ہو۔ کیا وہ سب کے لئے درست ہے؟ کیا وہ دنیا کے لئے درست ہے؟ یہ دنیا آپ کو ایک دن میں‌ چبا کر تھوک کر پھینک دے گی اور یقین کرو اس کفر سازی میں آج کا مسلمان سب سے آگے ہوگا ان تالی بانوں‌ کا ناطقہ بند کرنے میں‌۔

اس کا ثبوت وہ کروڑوں‌ پر امن ووٹرز ہیں جنہوں‌نے پاکستان کی حکومت کو منتخب کیا تاکہ ان تالی بانوں‌ کا منہہ کالا کیا جاسکے۔
 
فاروق سرور صاحب نے اعتراض کیا ہے کہ چونکہ امریکہ ہمارا دشمن ہے تو ہمیں اس کی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا چھوڑ دینا چاہیے۔ ان سے میرا سوال ہے کہ جب اہلِ مغرب نے مسلمانوں کی ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کیا تھا، تب تو پوری دنیا میں کسی نے بھی اعتراض نہیں کیا تھا کہ انہیں مسلمانوں کی ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا کوئی حق نہیں۔ آخر کیا وجہ ہے کہ اور کوئی قوم علمی ترقی کی جانب قدم بڑھائے تو کسی کو بھی اعتراض نہیں ہوتا لیکن اگر مسلمان علمی ترقی کی کوشش کرے تو اس کی راہ میں ہر طرح کی رکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں جن میں ایسے الٹے سیدھے اعتراات بھی شامل ہیں کہ جن کا مقصد سادہ لوح مسلمانوں کو علمی ترقی سے بدظن کرنا ہوتا ہے۔

دنیا کی ہر قوم کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ علم و حکمت کے میدان میں آگے بڑھنے کے لیے سعی کرے اور اس میں دوسری اقوام کے علم سے فائدہ اٹھانا بھی شامل ہے۔ اب اگر کوئی شخص کسی قوم کے اس حق پر اعتراض کرتا ہے اور پھر خود کو روشن خیال بھی کہتا ہے تو اس کا فوری طور پر نفسیاتی علاج کروانا چاہیے۔ :-P

سرکار پڑھنا سیکھ لو :)
امریکہ کسی پاکستان یا پاکستاننی کا دشمن نہیں ۔۔ تم جو امریکہ کے اتنے دشمن ہو تو کیوں اس کی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہو؟
 
السلام علیکم:
محترمان محفل
آج میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں
جواب دینے سے پیلے خود کو جذباتی پن اور تعصب کے دائرے سے نکال لیجیئے
جی تو
ایک طرف محمد بن قاسم ایک عورت کی آواز پر سندھ کو روندنے پرائی جگہ سے یہاں آگیا۔
ملک فتح کیا۔ محمود غزنوی نے سترہ حملے کیے۔
آپ یا میں مانیں یا نہ مانیں یہ حقیقت ہے کہ وہ مقامی لوگوں کی نظروں میں غاصب تھے
غیرملکی حملہ آور تھے
دوسری طرف امریکہ بقول ان کے عراق کو صدام کے چنگل سے بچانے کے کیئے عراق پر حملہ آور ہوا۔
دنیا کو محفوظ بنانے کیلیئے افغانستان پر فوج لیے چڑھ دوڑا
ایک کو ھم ہیرو اور دوسرے کو ظالم اور غاصب کہتے ہیں
کیا صرف اس لیئے کہ محمد بن قاسم مسلمان تھا اور مسلمان کو یہ حق ہے کہ جب چاہا کسی بھی ملک کو اسلام کے نام پر تباہ کردیا
کیا یہ کھلا تضاد نہیں
کیا خیال ہے آپ کا
 
Top