امریکہ، سعودی عرب اور فوج کی پسندیدہ شخصیت ہی نگران وزیرِ اعظم ہوگی -روزنامہ جنگ

کاشفی

محفلین
امریکہ، سعودی عرب اور فوج کی پسندیدہ شخصیت ہی نگران وزیرِ اعظم ہوگی
روزنامہ جنگ
اسلام آباد(حنیف خالد) اسلام آباد میں متعین غیرملکی سفارتکار پاکستان کے نئے نگران وزیراعظم کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں کرنے میں مصروف ہیں۔ ان کے مطابق ڈاکٹر عشرت حسین جو جنرل(ر) پرویز مشرف کے دور حکومت میں 6 سال تک سٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر رہے، انہوں نے پاکستان کے عوام کو ہزاروں کی تعداد میں موٹرگاڑیاں لیز پر لینے کیلئے ایک سکیم بڑی کامیابی سے چلائی‘ ان کے نگران وزیراعظم بننے کے زیادہ امکانات ہیں۔ وہ امریکا کے اقتصادی بازوؤں (اکنامک آرمز) ‘ عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے بھی پسندیدہ امیدوار ہیں۔ امریکا کے علاوہ امریکا کے دوست دو عرب ممالک حتیٰ کہ پاکستان آرمی بھی ڈاکٹرعشرت حسین کو نگران وزیراعظم دیکھنا چاہتی ہے۔ اسی طرح سندھ ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس مسٹر جسٹس(ر) ناصر اسلم زاہد کے نگران وزیراعظم مقرر ہونے کاامکان بھی موجود ہے۔ انہیں ایم کیو ایم کی قیادت بھی اس لئے قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے کہ 1992ء میں پی پی پی کی وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے دور میں جب میجر جنرل(ر) نصیر اللہ بابر نے کراچی میں دہشتگردوں کیخلاف تاریخ ساز آپریشن کیا تھا تو اس وقت مسٹرجسٹس(ر) ناصر اسلم زاہد کے بارے میں یہ بات عام ہوگئی تھی کہ ایم کیو ایم کی اگر کوئی شخصیت آپریشن کے دوران گرفتار ہوتی تو جسٹس(ر) ناصر اسلم زاہد انکی فوری ضمانت لے لیتے اور انہیں جیل میں قید نہ ہونے دیتے۔ سفارتکاروں کے مطابق ان دونوں میں سے ایک شخصیت پاکستان کی نیا نگران وزیراعظم بن سکتی ہے جبکہ اسماعیلی فرقے کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغاخان یورپ اور امریکا کے ساتھ روابط کو اپنے دست راست شمس لاکھا کو نگران وزیراعظم بنانے کیلئے خفیہ کاوش شروع کئے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے سیاسی حلقوں نے ماضی میں پاکستان میں نگران وزرائے اعظم‘ وزرائے خزانہ اور گورنر سٹیٹ بینک کی تقرری کے پس پردہ امریکا کی کامیاب پراسرار حکمت عملی کے تناظر میں یہ اندازہ لگایا ہے کہ پاکستان میں نیا نگران وزیراعظم وہی بنے گا جسے ٹرپل اے(A-A-A) یعنی امریکا‘ عرب اور آرمی چاہے گی‘ پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف گزشتہ ہفتے سعودی عرب عمرہ کی ادائیگی کیلئے گئے تھے لیکن ان کی ریاض میں سعودی عرب کی اہم شخصیات سے ملاقات بھی ہوئی جس کی تصاویر اور خبریں سعودی عرب اور پاکستان کے اخبارات میں شائع ہوئیں۔
لنک
 

قیصرانی

لائبریرین
بات تو بجا ہے کہ عام طور پر پاکستان میں وہی حکومت بنتی ہے جو امریکہ، آرمی اور سعودی عرب کی مرضی کی ہو
 

قیصرانی

لائبریرین
مطلب امریکہ،سعودی عرب اور فوج کی پسند اور ترجیحات ایک ہی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ صرف اس معاملے میں یا ہر معاملے اور پالیسی میں؟
 

قیصرانی

لائبریرین
مطلب امریکہ،سعودی عرب اور فوج کی پسند اور ترجیحات ایک ہی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ صرف اس معاملے میں یا ہر معاملے اور پالیسی میں؟
اصل مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ کی بنی ہوئی فہرست میں سے سعودی عرب والے اپنی مرضی کی قیمت والے افراد کو چنتے ہیں۔ پھر وہ فہرست پاکستان آرمی کو بھجوائی جاتی ہے کہ ان میں سے کسی کا انتخاب فائنل کرو۔ فوج ان میں سے سب سے کم برائی کو ہری جھنڈی دکھاتی ہے :)
 
مجھے جہاں تک یاد ہے۔۔۔ 1988 میں یہ کہا جاتا تھا کہ ٹرپل اے۔۔۔ اللہ ، آرمی اور امریکہ ہیں۔۔۔ سعودی عرب کہاں سے آگیا۔۔ اگر مفادات کی بات ہوتی تو امریکہ کے بعد اگر کسی ملک کے مفادات بہت زیادہ پاکستان سے وابستہ ہیں وہ چائنہ ہے ۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
مجھے جہاں تک یاد ہے۔۔۔ 1988 میں یہ کہا جاتا تھا کہ ٹرپل اے۔۔۔ اللہ ، آرمی اور امریکہ ہیں۔۔۔ سعودی عرب کہاں سے آگیا۔۔ اگر مفادات کی بات ہوتی تو امریکہ کے بعد اگر کسی ملک کے مفادات بہت زیادہ پاکستان سے وابستہ ہیں وہ چائنہ ہے ۔۔۔
جی بجا لیکن چین کے مذہبی مفادات نہیں لیکن سعودی عرب کے مذہبی مفادات پاکستان سے بھی وابستہ ہیں :)
 
جی بجا لیکن چین کے مذہبی مفادات نہیں لیکن سعودی عرب کے مذہبی مفادات پاکستان سے بھی وابستہ ہیں :)
مذہبی مفادات کی بنیاد پر اگر حکومتیں بنتی ہوتیں تو مولانا ڈیزل یقیناً سعودی عرب کی اولین ترجیح ہوتے؟ سر جی میں اس بات سے متفق نہیں ہوں۔۔۔ سعودی مفادات مذہبی نہیں ہیں ہاں یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ سعودیہ کے اصلاح پسندوں یا تکفیریوں سے بہت پریشان ہیں اور وہ ہر آنے والی حکومت سے یقین دہانی چاہتے ہیں کہ کسی بھی سعودی یا باالفاظ دیگر تکفیری کو پاکستان یا افغانستان میں قدم جمانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
مجھے جہاں تک یاد ہے۔۔۔ 1988 میں یہ کہا جاتا تھا کہ ٹرپل اے۔۔۔ اللہ ، آرمی اور امریکہ ہیں۔۔۔ سعودی عرب کہاں سے آگیا۔۔ اگر مفادات کی بات ہوتی تو امریکہ کے بعد اگر کسی ملک کے مفادات بہت زیادہ پاکستان سے وابستہ ہیں وہ چائنہ ہے ۔۔۔
اللہ کے ساتھ آرمی اور امریکہ کو کیوں ملا رہے ہیں۔ جب اللہ راضی تو ساری دنیا کی آرمی اور لاکھوں امریکہ کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ اس لیے دنیاوی لحاظ سے امریکہ، آرمی اور عرب ہی ٹھیک ہے۔
 
اللہ کے ساتھ آرمی اور امریکہ کو کیوں ملا رہے ہیں۔ جب اللہ راضی تو ساری دنیا کی آرمی اور لاکھوں امریکہ کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ اس لیے دنیاوی لحاظ سے امریکہ، آرمی اور عرب ہی ٹھیک ہے۔
بے شک اللہ راضی تو دنیا اور آخرت سب ٹھیک ہو جائے گی۔۔۔ یہاں میں ملانے والا کون ہوتا ہوں میں نے بس اتنا عرض کیا تھا کہ اس دور میں ٹرپل اے کے بارے میں کہا جاتا تھا اور اسکا مطلب یہ لیا جاتا تھا۔۔ عرب کی بات کرتے ہیں تو میں سمجھتا ہوں سعودی عرب سے زیادہ متحدہ عرب امارت کے پاکستان میں مفادات ہیں، سرمایا کاری اور سیاسی نقطہ نگاہ سے۔۔ مشرف بینظیر ڈھیل میں یو اے ای کے حکمرانوں کا کردار سب کے سامنے ہے۔۔ آپس کی بات پاکستان کی بڑی مقدار میں لوٹی ہوئی رقم یو اے ای میں ہی انویسٹ یا عیاشی کی نظر ہوتی ہے۔۔
 

حسینی

محفلین
ہمارا ملک عالمی طاقتوں کے کھیل کا میدان کیوں؟؟
آیا ہم اتنے کمزور ہیں کہ ہمارے گھر کے فیصلے بھی باہر والے کرتے ہیں۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
ہمارا ملک عالمی طاقتوں کے کھیل کا میدان کیوں؟؟
آیا ہم اتنے کمزور ہیں کہ ہمارے گھر کے فیصلے بھی باہر والے کرتے ہیں۔۔
جی بالکل یہی بات ہے۔ ہم کمزور ہیں یا نہیں، البتہ ہم خود دعوت دیتے ہیں باہر والوں کو کہ وہ ہماری قسمت کا فیصلہ کریں۔
 

ساجد

محفلین
ہمارا ملک عالمی طاقتوں کے کھیل کا میدان کیوں؟؟
اس کیوں کا جواب کئی صدیوں سے نہیں مل سکا ، جب ہندوستان متحد تھا تب بھی نہیں ۔ شاید جس دن ہم دوسروں کی وفاداری میں اپنے ہی ملک اور قوم کے ساتھ انفرادی اور اجتماعی طور پر کھلواڑ کرنا چھوڑ دیں گے تب حالات بہتر ہونا شروع ہو جائیں گے۔
 
Top