خورشیداحمدخورشید
محفلین
سر جی ٹھپہ تیر پر نہیں لگانا ۔۔۔۔ پر لگانا ہے۔الیکشن میں بہت سے روپ بدلنے پڑتے ہیں۔
بقول فریال تالپور
ایک ہی نشان ہے تیر کا اور ایک ہی ووٹ ہے ۔۔۔ اسی پر ٹھپہ لگانا ہے۔
سر جی ٹھپہ تیر پر نہیں لگانا ۔۔۔۔ پر لگانا ہے۔الیکشن میں بہت سے روپ بدلنے پڑتے ہیں۔
بقول فریال تالپور
ایک ہی نشان ہے تیر کا اور ایک ہی ووٹ ہے ۔۔۔ اسی پر ٹھپہ لگانا ہے۔
پتہ نہیں کیوں لیکن ہم نے ٹھپہ کو بٹہ سمجھ لیا ترازو ترازو کی گردان سنتے۔الیکشن میں بہت سے روپ بدلنے پڑتے ہیں۔
بقول فریال تالپور
ایک ہی نشان ہے تیر کا اور ایک ہی ووٹ ہے ۔۔۔ اسی پر ٹھپہ لگانا ہے۔
یہ صحیح جواب دیا ہے۔ اب عالموں کے سورج چاند نہیں نکلتے ، نکلتے ہیں تو فقط اسکینڈل یا غیر ملکی فنڈایڈی تو علامہ اقبال۔۔۔۔
ٹھیک ہی ہو گا ایسا ۔ووٹنگ تک سہولتوں کا خاص خیال رکھنا ہے اس کے بعد بھی خیال رکھنا ہے مگر پھر عوامی انداز میں ۔
عوامی تو عوام جانتے ہی ہیں!
یہ مثال دی ہے، ویسے نشان ہے کیا؟سر جی ٹھپہ تیر پر نہیں لگانا ۔۔۔۔ پر لگانا ہے۔
سیکل۔۔۔ اوہ وی چاچو ابرار الحق والی۔یہ مثال دی ہے، ویسے نشان ہے کیا؟
میں نے خود بھی نہیں دیکھا اب تک۔
سمجھنے کی ضرورت بھی کیا ہے۔ٹھیک ہی ہو گا ایسا ۔
اگرچہ ہمیں اس خاص اور عام خیال رکھنے والی بات سمجھ نہیں آئی۔![]()
آپ بتائیں کیا موضوع رکھیں وہی رکھ لیتے ہیں۔ ورنہ عاجزی میں تو آپ کچھ بھی ماننے کے لیے تیار نہ ہوں گے!الیکشن کے موضوع پر سخت اعتراض ہے مجھے![]()
پھر سمجھا کیوں رہے ہیں میکوں۔سمجھنے کی ضرورت بھی کیا ہے۔
لیڈروں کی بات پر آنکھیں، کان ، زبان بند کرکے یقین کر لیتے ہیں۔ سوال اور جرح نہیں کرتے ، نا ہی سمجھنے سمجھانے کی باتیں کرتے ہیں۔ سمجھیں !!
عوام سے پوچھا جائےآپ بتائیں کیا موضوع رکھیں وہی رکھ لیتے ہیں۔ ورنہ عاجزی میں تو آپ کچھ بھی ماننے کے لیے تیار نہ ہوں گے!
ب سے پہلے تو میں تصحیح کر دوں کہ میں کوئی بھی الیکشن نہیں ہارا۔
دونوں الیکشن متنازع ہوئے اور ووٹنگ روک کر دھاگے مقفل ہوئے۔ اس وقت ووٹٹنگ کے اعداد و شمار غلط ہیں۔ اس کی تصدیق اس وقت کے اراکین کر سکتے ہیں۔
تو اس وقت زیادہ ووٹ کس کو پڑے تھے؟ آپ ہی کچھ بتائیں تاکہ ہم بزرگوں سے تصدیق کروائیں!!!اب میرے لکھنے اور مراسلوں کی تعداد اتنی کم ہے کہ جیتنے کی امید تو ایک طرف مقابلے کی توقع بھی کم ہے۔
الیکشن لڑنے کے لیے جس انرجی ، مستقل مزاجی اور مسلسل کاوش کی ضرورت ہوتی ہے وہ شاید اب میسر نہ ہو مگر جاتے جاتے ایک اور الیکشن اور اراکین کی شرکت کی سہی۔
حد ہو گئی، یہ کس نے انتخابی نشان رکھ دیا تھا۔سیکل۔۔۔ اوہ وی چاچو ابرار الحق والی۔
ساتھ میں گانا بھی ہے کہ
بہہ جا سیکل تے
تمام ووٹروں کو ایک ایک کر کے پولنگ اسٹیشن بھی چھوڑ کر آنا ہے۔
لگگتا ہے ووٹروں کا شعور بیدار ہو گیا ہے !!! محب علوی بھائی ۔ سنبھل کے ۔پھر سمجھا کیوں رہے ہیں میکوں۔
تسی مینوں بڑا لائٹ لے رئے او، نہ کرو!!ماورا سے جیتنا کافی مشکل تھا اس وقت کیونکہ وہ کافی متحرک اور ہردلعزیز تھی اور اراکین کو خوش آمدید کہنے اور محفل سے روشناس کروانے کی وجہ سے بھی ایک سخت حریف تھی۔
الیکشن کے معاملے میں کوئی عاجزی و انکساری نہیں۔آپ بتائیں کیا موضوع رکھیں وہی رکھ لیتے ہیں۔ ورنہ عاجزی میں تو آپ کچھ بھی ماننے کے لیے تیار نہ ہوں گے!
لوگو!ووٹنگ تک سہولتوں کا خاص خیال رکھنا ہے اس کے بعد بھی خیال رکھنا ہے مگر پھر عوامی انداز میں ۔
عوامی تو عوام جانتے ہی ہیں!
اب جب نتائج پر دھند پڑی ہے تو میں کون ہوتا ہوں اسے ہٹانے والا۔تو اس وقت زیادہ ووٹ کس کو پڑے تھے؟ آپ ہی کچھ بتائیں تاکہ ہم بزرگوں سے تصدیق کروائیں!!!
معاشرے میں ظلم و جبر کو انصاف سے ختم کرنے والا!یہ کون سا والا ترازو ہے بھلا؟
لکڑیاں تولنے والا یا سونا؟
وہی تو۔۔۔لگگتا ہے ووٹروں کا شعور بیدار ہو گیا ہے !!! محب علوی بھائی ۔ سنبھل کے ۔