اللہ اللہ بیخودی بھی کیا تحیر خیز ہے - جنابہ زینب بی

کاشفی

محفلین
غزل
(محترمہ جنابہ زینب بی صاحبہ بنتِ جناب علی اکبر صاحب - 1910ء)

اللہ اللہ بیخودی بھی کیا تحیر خیز ہے
جلوہ ہائے عالم حیرت سے دل لبریز ہے

دل کی ہستی کا میں احساسِ تغیر کیا کروں
اب تو اس کا اُف تصور بھی جنوں انگیز ہے

محو حیرت ہوں میں جب سے کھل گئی ہے میری آنکھ
ہر جھلک رنگِ مجازی کی حقیقت ریز ہے

کر رہا ہے تجھ سے باتیں بیخودی شوق میں
تیرے دیوانہ کی تنہائی بھی لطف انگیز ہے

دل ہوا ہے جب سے لذت گیر نشتر ہائے غم
ہر نفس ذوقِ جراحت میں تپش انگیز ہے
 
Top