الف عین صاحب میری غزل دیکھئے نا

مومن فرحین

لائبریرین
السلام عليكم
میں نے غزل لکھنے کی کوشش کی ہے آپ سے تصحیح چاہتی ہوں ۔
امید ہے اپنے قیمتی وقت میں کچھ وقت دیں گے ۔

دلکشی سادگی دلربا زندگی
تجھ کو کیا نام دوں میں بتا زندگی

دے کے ہر بار مجھ کو صدا چھپ گئی
ہائے کیسی ہے تیری ادا زندگی

دل لبھائے کبھی دل دکھائے کبھی
تو ہی نشتر ہے تو ہی دوا زندگی

جاتا ہے کونسا راستہ اس گلی
کچھ بتا تو ہی اس کا پتا زندگی

ہم نے کیا کیا نا اس کے اٹھائے ہیں ناز
پھر بھی اب تک ہے ہم سے خفا زندگی

رات پچھلے پہر کیسی آہٹ تھی یہ
کیا تیرے قدموں کی تھی صدا زندگی

اس کی باتوں میں تیری جھلک ہے عیاں
اس کے لفظوں کو تو نے سنا زندگی ؟

چاہتیں ، الفتیں ، دل لگی ہیں سبھی
تجھ کو بہلانے کا آسرا زندگی

ایسے دلبر پہ دل کیوں نہ آئے فرح
جس پہ ہوتی رہی ہے فدا زندگی
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ خیالات تو اچھے ہیں، بس کچھ الفاظ یا ترتیب بدل دینے سے بہتر ہو سکتی ہے غزل۔ مطلع میں جو خیال لانا چاہتی ہو، اس کے لئے مطلع درست نہیں رہے گا، پہلے مصرعے میں مزید اسماء لا کر سادہ مصرع بنانا بہتر ہو گا میرے خیال میں۔
پوری غزل میں اکثر پہلے مصرع 'ی' پر ختم ہوتے ہیں، ان کو بھی بدل دو تو بہتر ہے، دو ایک مصرع ایسے ہوں تو حرج نہیں
کئی حروف گر رہے ہیں جن سے روانی متاثر ہو رہی ہے
جاتا ہے کونسا راستہ اس گلی.. جات ہے وزن میں آتا ہے
کیا تیرے قدموں کی تھی صدا زندگی.. قدموں کی وں کا اسقاط بھلا نہیں
تجھ کو بہلانے کا آسرا زندگی.. بہلانے کی ے
پہلے خود روائز کر دو بیٹا، پھر دیکھتا ہوں
 
یہاں پر تینوں بھی اسم کے طور پر استعمال کیا ہے ۔ اور ملگجی شاید صفت کے طور پر کہیں گے ۔ ایسا میرا خیال ہے
لفظ ملگجا صفت ذاتی ہے، مجرد اسم کے طور پر استعمال نہیں ہوتا ... اس لئے میری ناچیز رائے میں تو اس پر موصوف الیہ کی جنس کا صیغہ ہی جاری ہوگا.
 

مومن فرحین

لائبریرین

سید عاطف علی

لائبریرین
واہ ! اچھی غزل کہی ہے ۔
مجھے تو پوری غزل کی اول شکل ہی اچھی لگی ۔ ہاں کچھ مصرعوں میں ترتیب الفاظ کی نشست بہتر کر سکتی ہے ۔ جیسے ۔
جاتا ہے کونسا راستہ اس گلی
اس گلی جائےگا کون سا راستہ (یہاں "جاتا ہے" کی نشست ٹھیک نہیں)
پھر بھی اب تک ہے ہم سے خفا زندگی
ہم سے اب تک ہے پھر بھی خفا زندگی (یہاں "ہم اور ہے" میں فاصلہ بہتر ہے )
کیا تیرے قدموں کی تھی صدا زندگی
تیرے قدموں کی تھی کیا صدا زندگی (یہاں قدموں کی نشست کمزور ہے)
 

مومن فرحین

لائبریرین
آپ نے تو کافی مدد کر دی ۔۔۔ بہت ساری جگہوں پر درست کر کے ۔

رات پچھلے پہر کیسی آہٹ تھی یہ
کیا تیرے قدموں کی تھی صدا زندگی
یہ والا شعر نکال دیتی ہوں ۔
 
ٹوٹی پھوٹی سی ایک غزل کل رات میں نے بھی کہی تھی پر معلوم نہیں یہاں اپنی غزل لکھنا بے ادبی تو نہیں جہاں کمی ہو اصلاح کی درخواست ہے

کتنی دلکش ہے یہ دل ربا زندگی
دکھ تو یہ ہے کہ ہے بے وفا زندگی
ایک ساعت میں دے دے دغا زندگی
تجھ سا دیکھا نہیں بے وفا زندگی
نیک لوگوں پہ یہ رب کا انعام ہے
عاصیوں کے لئے ہے سزا زندگی
زہر پینے کا جب سے ارادہ کیا
ہرقدم لے کے آئی دوا زندگی
یوں تو جینے کو جیتے ہیں اب بھی مگر
دل ہی جب ٹوٹ جائے تو کیا زندگی
میں نے سب کچھ اسی پر لٹایا عظیم
پھر بھی مجھ سے ہے اتنی خفا زندگی
 
Top