الفاظ کی تکرار

زیرک

محفلین
الفاظ 'بار'، 'کہا'، 'دل' اور 'سے' کی تکرار
سو بار کہا دل سے ''چل بھول ہی جا اس کو''
ہر بار کہا دل نے ''تم دل سے نہیں کہتے''
 

زیرک

محفلین
ایک سخن ہوا نہیں، ایک کلام تھا ضرور
میرا تو ذکر ہی نہ تھا پر تِرا نام تھا ضرور
 

زیرک

محفلین
دل کی تکرار
مسلسل دل کی بے چینی کو کیا کہتے ہیں دل والو
تمہیں معلوم ہو شاید، مجھے تو آگہی کم ہے
 

زیرک

محفلین
پاکستان کی سیاسی افراتفری پہ تکرار کرتا ایک شعر
سینچا تھا جسے زہر سے، نفرت سے، لہو سے
اب تم کو مبارک ہو وہی پیڑ جواں ہے
 

زیرک

محفلین
میں تیری مست نگاہی کا بھرم رکھ لوں گا
ہوش آیا بھی تو کہہ دوں گا مجھے ہوش نہیں
بہزاد لکھنوی
 

زیرک

محفلین
تو نہیں ہے نہ سہی کیف نہیں غم ہی سہی
یہ بھی کیا کم ہے کہ خالی مرا آغوش نہیں
بہزاد لکھنوی
 

زیرک

محفلین
بھرم کھل جائے ظالم تیرے قامت کی درازی کا
اگر اس طرۂ پُر پیچ و خم کا پیچ و خم نکلے
مرزا غالب
 
Top