الفاظ کی تکرار

زیرک

محفلین
یہ چائے خانوں کی میزوں پہ قہقہوں کے شریک
دلوں میں جھانک کے دیکھو تو سب کے سب تنہا
 

زیرک

محفلین
لے تو آئے شاعری بازار میں راحتؔ میاں
کیا ضروری ہے کہ لہجے کو بھی بازاری رکھو
راحت اندوری
 

زیرک

محفلین
صبح کے اجالوں میں ڈھونڈتا ہے تعبیریں
دل کو کون سمجھائے خواب، خواب ہوتے ہیں
 
پوری غزل کے ہر شعر میں تکرار :)

شور ہے ہر طرف سحاب سحاب
ساقیا ساقیا! شراب شراب

آبِ حیواں کو مے سے کیا نسبت
پانی پانی ہے اور شراب شراب

رند بخشے گئے قیامت میں
شیخ کہتا رہا حساب حساب

اک وہی مست با خبر نکلا
جس کو کہتے تھے سب خراب خراب

مجھ سے وجہِ گناہ جب پوچھی
سر جھکا کے کہا شباب شباب

جام گرنے لگا تو بہکا شیخ
تھامنا تھامنا کتاب کتاب

کب وہ آتا ہے سامنے کشفیؔ
جس کی ہر اک ادا حجاب حجاب

٭
کشفیؔ ملتانی
 

زیرک

محفلین
کھلے دروں سے طلبگار خواب گاہیں مگر
میں جاگتا رہا اک خوابِ ہمکنار کے ساتھ
عابد سیال
 

زیرک

محفلین
کبھی تو پوچھ کسی ان کہی کے بارے میں
کہ دل میں خواہشِ اظہار پھر رہے نہ رہے
عابد سیال
 

زیرک

محفلین
معنی نہیں منیرؔ کسی کام میں یہاں
طاعت کریں تو کیا ہے، بغاوت کریں تو کیا
منیر نیازی
 

زیرک

محفلین
ملے اس ميں لوگ رواں دواں، کوئ بے وفا کوئ با وفا
کٹی عمر اپنی يہاں وہاں، کہيں دل لگا کہيں نہيں لگا
منير نيازی
 

زیرک

محفلین
اس شہر کے یہیں کہیں ہونے کا رنگ ہے
اس خاک میں کہیں کہیں سونے کا رنگ ہے
منیر نیازی
 

زیرک

محفلین
وہ کام شاہِ شہر سے یا شہر سے ہوا
جو کام بھی ہوا یہاں اچھا نہیں ہوا
منیر نیازی
 

زیرک

محفلین
شہر کو برباد کر کے رکھ دیا اس نے منیر
شہر پر یہ ظلم میرے نام پر اس نے کیا
منیر نیازی
 
Top