الفاظ کی تکرار

زیرک

محفلین
اے رنگ رنگ میں آ، آغوش تنگ میں آ
باتیں ہی رنگ رنگ کی ہیں رنگت نہیں ہے مجھ میں
جون ایلیا
 

زیرک

محفلین
کس سے کہوں کہ ایک سراپا وفا مجھے
تنہائیوں میں چھوڑ کر، تنہا چلی گئی
جون ایلیا
 

زیرک

محفلین
لفظ میرا، میرے کی تکرار
میرے ہی شہرمیں، میرے محلہ میں، میرے گھر میں
بُلا لو تم مجھے مہمان، میرا جی نہیں لگتا
جون ایلیا
 

زیرک

محفلین
الفاظ کے لیے اور خراب کی تکرار
تیرے وصال کے لیے اپنے کمال کے لیے
حالت دل کہ تھی خراب اور خراب کی گئی
جون ایلیا
 

زیرک

محفلین
الفاظ ''رہا'' اور ''سہتا'' کی تکرار
میں فریبِ آرزو کھاتا رہا، جیتا رہا
زہرِ غم پیتا رہا، پیتا رہا، پیتا رہا
چاک کرتی ہی رہیں تم جیب و دامانِ وفا
اور میں سہتا رہا، سہتا رہا، سہتا رہا
جون ایلیا
 

زیرک

محفلین
الفاظ ''آپ''، ''ہیں'' اور ''اور تو'' کی تکرار
آپ تو آپ ہیں آپ سب کچھ ہیں
اور تو اور ہیں، اور تو کچھ بھی نہیں
جون ایلیا
 

ام اویس

محفلین
بہی کھاتے محبت میں نہیں رکھتے نہیں رکھتے
یہی اپنا طریقہ ہے محبت ہے تو بے حد ہے

فیصل عظیم فیصل
 

رباب واسطی

محفلین
سمجھ سمجھنا، سمجھ کے سمجھو، سمجھ سمجھنا بھی اک سمجھ ہے
سمجھ سمجھ کے بھی جو نہ سمجھے میری سمجھ میں وہ نا سمجھ ہے
 

زیرک

محفلین
غم اور غزل کی تکرار
کچھ غمِ جاناں کچھ غمِ دوراں دونوں میری ذات کے نام
ایک غزل منسوب ہے اُس سے ایک غزل حالات کے نام
 

زیرک

محفلین
الفاظ قاتل اور جاؤں کی تکرار
ادا قاتل، نگاہ قاتل، زباں قاتل، بیاں قاتل
بتا قاتل کہاں جاؤں، جہاں جاؤں وہاں قاتل
 

زیرک

محفلین
لفظ ساقی کی تکرار
نہیں ہے تیری مثال ساقی، یہ دیکھا تجھ میں کمال ساقی
عجیب کیف و سرور مستی، تری نظر کی شراب میں ہے
 
ایک ہی غزل کے چار اشعار میں مختلف الفاظ کی تکرار

خبر کس کو محبت کیا ہے پر اتنی حقیقت ہے
کہ یہ راحت کی راحت ہے، مصیبت کی مصیبت ہے

یہی ہے ہاں یہی قربِ قیامت کی علامت ہے
مسلمانوں کے دل میں اب مسلمانوں کی نفرت ہے

خدا حائل، حیا حائل، نہ حائل اب ندامت ہے
گناہوں کے لیے اب تو سہولت ہی سہولت ہے

خوشی ہے آنی جانی شے، پہ قدرِ مستقل ہے غم
فسانہ پھر فسانہ ہے، حقیقت پھر حقیقت ہے
٭٭٭
نظرؔ لکھنوی
 
Top