یوسفی اقتباسات یوسفی

نیلم

محفلین
آپ کی پیدائش ضلع ٹونک (راجستھان ، انڈیا) کی ہے۔ سن پیدائش : 1923ء
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایم-اے (فلاسفی) اور ایل-ایل-بی کی تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔
تقسیمِ ہند پر کراچی چلے آئے۔

حکومتِ پاکستان کی جانب سے 1999ء میں دو نمایاں اعزازات ستارۂ امتیاز اور ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا۔ اور بینکاری میں آپ کی صلاحیتوں اور قابلیتوں کے پیش نظر قائد اعظم میموریل میڈل عطا کیا گیا۔

اب تک آپ کی چار کتابیں منظرِ عام پر آ چکی ہیں۔
1۔ چراغ تلے {1961ء}
2۔ خاکم بدہن {1969ء}
3۔ زر گزشت {1976ء}
4۔ آبِ گُم {1990ء}
 

نیلم

محفلین
اردو مزاح کا عہدِ یوسفی
اگر مزاحی ادب کے موجودہ دور کو ہم کسی نام سے منسوب کر سکتے ہیں تو وہ یوسفی ہی کا نام ہے۔
- ابن انشاء

طنز و مزاح نے تو مشتاق یوسفی کی تحریروں میں انتہائی عروج کی منزل طے کر لی جو شاید اردو ادب کو میسر ہو سکتی تھی۔ یوسفی کی رسائی اردو نثر کی معراج تک ہوئی ہے۔ اور یہ معراج نثرنگاری کی معراج بھی ہے اور طنز و مزاح کی بھی کہ اسے عالمی ادب کے سامنے فخر و انبساط سے پیش کیا جا سکتا ہے۔
کیا یہ محض اتفاق ہے کہ عصر حاضر کا عظیم ترین صاحبِ اسلوب نثرنگار ان دنوں لندن میں مقیم ہے۔ اردو نثر نے ایسے معجزے کم دیکھے ہیں۔ اور ان معجزوں میں کچھ حصہ مغرب ژرف نگاہی بلکہ ژرف نگاری کا بھی ہے۔ عہدِ جدید کی دین ہے ہمہ جہتی انداز۔ ذرا سی بات میں ہزاروں نت نئے پہلو پیدا کرنا اور اس کے ذریعے ہر سمت میں تخیل کے دروازے کھولنا۔ اور یہی کیفیت ہے مشتاق احمد یوسفی کی تحریروں کی جنہیں صرف مزاح نگاری کے ضمن میں رکھ کر فراموش نہیں کیا جا سکتا کہ اس میں آگہی اور بصیرت ہی نہیں ، ادبی اسلوب کی رمز شناسی اور تہہ داری بھی موجود ہے۔
- ڈاکٹر محمد حسن

یوسفی کی جس ادا پر میں بطورِ خاص فریفتہ ہوں ، وہ ہے اس کی اتھاہ محبت۔ یوسفی اپنے کھیت میں نفرت ، کدورت یا دشمنی کا بیج بوتا ہی نہیں ۔۔۔۔
یوسفی دور مار توپ ہیں۔ مگر اس توپ کا گولہ بھی کسی نہ کسی سماجی برائی پر جا کر پڑتا ہے۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ وہ کشتوں کے پشتے نہیں لگاتے۔ خود زندہ رہنا چاہتے ہیں۔ دوسروں کو زندہ رہنے کا حوصلہ دیتے ہیں۔
- سید ضمیر جعفری

یوسفی کی تحریروں کا مطالعہ کرنے والا پڑھتے پڑھتے سوچنے لگتا ہے اور ہنستے ہنستے اچانک چُپ ہو جاتا ہے۔ اکثر اس کی آنکھیں بھیگ جاتی ہیں۔
- ڈاکٹر نورالحسن نقوی

ہم اردو مزاح کے عہدِ یوسفی میں جی رہے ہیں۔
- ڈاکٹر ظہیر فتح پوری


(آبِ گم)
 

طالوت

محفلین
بعض مردوں کو عشق ميں محض اس لئے صدمے اور زلتيں اُٹھانی پڑتی ہيں کہ ” محبت اندھی ہوتی ھے ” کا مطلب وہ يہ سمجھ بيٹھتے ہيں کہ شائيد عورت بھی اندھی ہوتی ھے - مشتاق احمد يوسفي
بہت خوب ۔
مراسلے میں اس کی درستی کر لیں۔
 

نیلم

محفلین
ان کا ہر جملہ نہیں سے شروع ہوتا تھا ۔

ایک دن " کانپور " میں کڑاکے کی سردی پڑ رہی تھی ۔

میرے منہ سے نکل گیا کہ " آج بڑی سردی ہے " بولے نہیں " کل اس سے زیادہ پڑے گی "۔

وہ چچا سے پھوپا بنے اور پھوپا سے خسر الحذر ۔

لیکن مجھے آخر وقت تک نگاہ اٹھا کر بات کرنے کی جسارت نہ ہوئی ۔

کسی زمانے میں راجپوتوں اور عربوں میں لڑکی کی پیدائش نحوست اور قہرِ الٰہی کی نشانی تصوّر کی جاتی تھی ۔
اُن کی غیرت یہ کیسے گوارا کر سکتی تھی کہ ان کے گھر بارات
چڑھے ۔
داماد کے خوف سے وہ نوزائیدہ لڑکی کو گاڑ آتے تھے ۔

قبلہ اس وحشیانہ رسم کے خلاف تھے ۔

وہ داماد کو زندہ گاڑ دینے کے حق میں تھے ۔

گچھی گچھی مونچھیں جنہییں گالی دینے سے پہلے اور
بعد میں " تاؤ " دیتے تھے ۔

آخری زمانے میں بھووں کو بھی تاؤ دینے لگے ۔

گٹھا ہوا کسرتی بدن ململ کے کرتے سے جھلکتا تھا ۔

چنی ہوئی آستین اور اس سے بھی مہین چنی ہوئی دو پُلی ٹوپی ۔

گرمیوں میں خس کا عطر لگاتے ۔

کیکری کی سلائی کا چوڑی دار پاجامہ ۔

چوڑیوں کی یہ کثرت کہ پاجامہ نظر نہیں آتا تھا ۔

دھوبی الگنی پر نہیں سُکھاتا تھا ۔

علیحدہ بانس پر دستانے کی طرح چڑھا دیتا تھا ۔

آپ رات کے دو بجے بھی دروازہ کھٹکھٹا کر بلائیں تو چوڑی دار میں ہی بر آمد ہونگے ۔

واللہ! میں تو یہ تصور کرنے کی بھی جرائت نہیں کر سکتا کہ دائی نے انہیں چوڑی دار کے بغیر دیکھا ہوگا ۔

بھری بھری پنڈلیوں پر خوب کھبتا تھا ۔

فرماتے تھے داغی لکڑی بندے نے آج تک نہیں بیچی ۔ لکڑی اور داغ دار ؟ داغ تو دو ہی چیزوں پر سجتا ہے دل اور جوانی ۔

از مشتاق احمد یوسفی آب گم صفحہ
 

نیلم

محفلین
زبردست نیلم۔ ایک غلطی درست کر لیجئے

کی بجائے

وہ چچا سے پھوپا بنے اور پھوپا سے خسر الحذر​

اس سطر کے بعد والا ڈیڑھ پیراگراف بھی گم ہے :) تاہم اچھی شیئرنگ ہے​
بہت شکریہ :)
میرے پاس تو تدوین کا آپشن ختم ہوگیا ہے آپ ہی کردو :)
 

نیلم

محفلین
مردانہ کھیلوں سے ہماری دلچسپی

"آخر تم یہ پیشہ کیوں اختیار کرنا چاہتے ہو؟ کوئی معقول وجہ؟"
ہم کافی نروس ہو چکے تھے۔دو تین دفعہ زور لگانے کے بعد جو آواز اچانک ہمارے ہمارے منہ سے نکلی وہ اس سے پہلے ہم نے کبھی نہیں سنی تھی۔
شاید اسے بھی ترس آ گیا۔اب کے آسان سوال کیا۔"جوانی ،میرا مطلب ہے طالبعلمی کے زمانے میں کن کھیلوں سے دلچسپی رہی؟"
"کیرم اور لوڈو"
"میرا مطلب مردانہ کھیلوں سے تھا۔"
ہمارا یہ خانہ بالکل خالی تھا۔پانچویں جماعت میں البتہ سالانہ اسپورٹس کی دوڑ میں ہمارا اکیسواں نمبر آیا تھا۔دوڑ میں اتنے ھی لڑکے شریک ہوئے تھے۔کچھ دن فٹبال سے بہی سر مارا۔ آخری لمحہءاتصال تک یہ فیصلہ نہیں کر پاتے تھے کہ اس دفعہ فٹبال پر اپنا دایاں پائوں ماریں یا بایاں زیادہ مناسب رہے گا۔دودھ کے دانت ٹوٹنے سے پہلے ہی ہم خاصے دبیز شیشے کی عینک لگانے لگے تھے۔(جو حضرات ضعف بصارت سے محروم ہیں،ان کی اطلاع کے لیئے عرض ہے کہ اب کبھی ہم عینک اتار کرآئینہ دیکھتے ہیں تو بخدا اپنے کان نظر نہیں آتے)کئ دفعہ عینک توڑنے کے بعد اب ہم اسے اتار کر بے خطر کھیلنے لگے تھے۔کھیلتے کیا تھے،ہر ایک سے مینڈھے کی طرح ٹکریں لیتے پھرتے تھے۔مخالف ٹیم میں ہمیشہ بہت "پاپولر"۔اس لیے کہ اپنی ہی ٹیم سے گیند چھینتے اور انہیں کو فائول مارتے پھرتے تھے۔کھیل کے شروع میں ٹاس کیا جاتا ۔جو کپتان ٹاس ہار جاتا وہ ہمیں اپنی ٹیم میں شامل کرنے کا پابند ہوتا۔

(زرگزشت از مشتاق احمد یوسفی صاحب )
 

فلک شیر

محفلین
قبلہ یوسفی صاحب اگر صرف اپنی bank joining کی یہی رودادلکھ کے قلم رکھ دیتے، تو اردو ادب اپنے حافظے سے کبھی اُن کا نام محو نہ کر پاتا...............شک نہیں کہ وہ فی زمانہ نثر کے امام ہیں...............
باقی رہا ابوالکلام کی نثر پہ اُن کا تبصرہ........تو یہ ایک بڑے آدمی کا دوسرے بڑے آدمی کے بارے میں قول ہےاور وہ بھی مزاح کے پیرائے میں...........ابولکلام کی نثر ،سبحان اللہ................یہ ایک الگ موضوع ہے کہ وہ آسان کیوں نہ لکھتے تھے؟
اِس پہ پھر مناسب موقع پہ بات سہی انشاءاللہ...........
عمدہ شراکت نیلم آپا............
 

نیلم

محفلین
قبلہ یوسفی صاحب اگر صرف اپنی bank joining کی یہی رودادلکھ کے قلم رکھ دیتے، تو اردو ادب اپنے حافظے سے کبھی اُن کا نام محو نہ کر پاتا...............شک نہیں کہ وہ فی زمانہ نثر کے امام ہیں...............
باقی رہا ابوالکلام کی نثر پہ اُن کا تبصرہ........تو یہ ایک بڑے آدمی کا دوسرے بڑے آدمی کے بارے میں قول ہےاور وہ بھی مزاح کے پیرائے میں...........ابولکلام کی نثر ،سبحان اللہ................یہ ایک الگ موضوع ہے کہ وہ آسان کیوں نہ لکھتے تھے؟
اِس پہ پھر مناسب موقع پہ بات سہی انشاءاللہ...........
عمدہ شراکت نیلم آپا............
بہت خوب فلک شیر بھائی،مجھے تو لگتا ہے آپ خود بھی اُردو ادب میں ماسٹر ہیں ۔اتنی مشکل اُردو کہاں سے سیکھی آپ نے :D
اور بہت شکریہ
 
Top