اقبال کی ایک بھولی ہوئی غزل

الف عین

لائبریرین
اگرچہ میرا اراداہ کسی برقی کتاب کا نہیں ہے، لیکن اقبال کے نام سے یہ فورم ہے، اس لئے اس کا استعمال کر رہا ہوں۔ اس کا تعلق برقی لائبریری سے نہیں ہے۔
برادرم سلمان غازی نے علی گڑھ اردو کلب میں یہ غزل پوسٹ کی ہے۔ ان کے تشکر کے ساتھ۔۔

دلِ مردہ دل نہیں ہے اسے زندہ کر دوبارہ
کہ یہی ہے امتوں کے مرَضِ کہن کا چارہ
تیرا بحر پر سکوں ہے یہ سکوں ہے یا فسوں ہے
نہ نہنگ ہے نہ طوفاں نہ خرابیٔ کنارہ
تو ضمیر آسماں سے ابھی آ شنا نہیں ہے
نہیں بے قرار کرتا تجھے غمزۂ ستارہ
تیرے نیستاں میں ڈالا میرے نغمۂ سحر نے
مری خاکِ بے سپر میں جو نہاں تھا اک شرارہ
نظر آئے گا اسی کو یہ جہاںِ دوش و فردا
جسے آ گئی میسر مری شوخیِ نظارہ
 

مغزل

محفلین
بہت خوب بابا جانی ۔ بہت شکریہ ۔
آپ نے تو میرے شوق کو مہمیز دے دی ۔
میں آج کل اقبال کو دوبارہ پڑھ رہا ہوں ۔
’’شاید کوئی حجاب کی صورت نکل ہی آئے ‘‘
 
Top