اقبال کو نوبل انعام کیوں نہیں ملا ؟

یاز

محفلین
اسی ضمن میں اگلا سوال یہ ہو سکتا ہے کہ پھر ملالہ کو ٹارگٹ کر کے گولی کیوں ماری گئی؟
 

arifkarim

معطل
مجھے کسی کو نوبل انعام ملنے یا نہ ملنے کے بارے میں کوئی ایشو نہیں یہ نوبل انعام کے منتظًمین کی پسند کا ہی فیصلہ ہے
لیکن یہ وجہ تو ایک لطیفہ ہی ہے:D
کیلاش ستھیارتی کو بھی بچوں کے حقوق اور چائلڈ لیبر کیخلاف جد و جہد کرنے کی بنیاد پر ملالہ کیساتھ نوبیل انعام دیا گیا۔ اسپر بھی لطیفے کا لیبل چسپاں کر دیں۔
 

arifkarim

معطل
اسی ضمن میں اگلا سوال یہ ہو سکتا ہے کہ پھر ملالہ کو ٹارگٹ کر کے گولی کیوں ماری گئی؟
طالبان نے بچیوں کی تعلیم کیخلاف پابندی لگا دی تھی اور ملالہ چونکہ اسکی مذمت کرتی تھی اسلئے اسے گولی مارنا طالبان کا ہی شیوا ہو سکتا تھا
 

اکمل زیدی

محفلین
حقیقت ہے اقبال کا اقبال بہت بلند ہے اور کسی بھی نوبل انعام سے بہت بلند مقام ہے بات وہیں آجاتی ہے . . کے نوبل منسوب تو مغرب سے ہی ہے اور مغرب کی اپنی پالیسیز کے معیارات ہیں جو مشہوری کے بعد ان پر پورا اترا تو وہ مستحق ٹہرا . . . مگر ہم بھی اتنے مغرب زدہ ذہن کے مالک ہیں مجھے یاد ہے نصرت فتح علی کی قوالی جب مغرب میں سراہی گئی تو وہ راتوں رات شہرت کی بلندی پر پہنچ گئے .. . ہماری بیسن کی روٹی pizay سے قدرے بہتر ہوتی ہے مگر بات وہی مغرب زدہ ذہن ہماری لسی اور دودھ پتی چائے کا کوئی مقابلہ نہیں coffi سے اس سے کہیں زیادہ افادیت کی حامل ہیں ہماری چیزیں ...بہت چیزیں ذہن میں ہیں مگر میری بات مکمل ہوگئی بقول اپنے ایک دوست کے لمبی نہیں کر رہا . . ( معذرت چاہتا ہوں اگر نوبل اقبال ٹیگور سے مثالیں بیسن کی روٹی اور دودھ پتی چائے کی دینی پڑیں مگر امید ہے احباب میری مطمع نظر سمجھ گئے ہونگے .)
 

عدنان عمر

محفلین
ہم نوبل انعام ملنے یا نہ ملنے پر اتنی بحث کرکے اس انعام کو غیر ضروری اہمیت دے رہے ہیں۔
میری ذاتی رائے میں سوچ کے دو دھارے ہوتے ہیں، ایک دینی اور ایک سیکولر۔
دینی سوچ رکھنے والے افراد اللہ کی رضا کو پہلی ترجیح سمجھتے ہیں اور کسی انعام کی پرواہ کیے بغیراپنی دھن میں لگے رہتے ہیں۔ چونکہ ان حضرات کا قبلہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی ہوتا ہے، اس لیے وہ کوئی کام کرنے سے پہلے یہ نہیں سوچتے کہ اسے نوبل کمیٹی والے پسند کریں گے یا نہیں۔ اسی لیے یہ لوگ دنیاوی اعزازات و اکرام سے بے نیاز ہوتے ہیں۔چونکہ ان لوگوں کی سوچ اور عمل کا دھارا بالکل الگ ہوتا ہے، اس لیے میرے خیال میں انھیں نوبل انعام کی کسوٹی پر نہیں تولنا چاہیے جو کہ ایک سیکولر ادارہ ہے۔ نوبل ادارے کے پیمانے پر اقبال کا مردِ مومن پورا نہیں اتر سکتا۔
میں سمجھتا ہوں کہ نوبل ادارے کی ساکھ پر بحث کرنے کے بجائے اس بات پر تبادلہِ خیال ہونا چاہیے کہ بحیثیت مسلمان ہمارے پاس وہ کون سی کسوٹی ہے جس پر ہم اپنی قومی شخصیات اور عام انسانوں یا مسلمانوں کو پرکھتے ہیں۔اگر ہم ایک کسوٹی پر متفق ہوجائیں تو ہمیں کسی نوبل انعام کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہ رہے گی۔
 

آئن سٹائن کے وقت کے نظریے کو علامہ اقبال نے چیلنج کیا تھا۔ آئن سٹائن نے وقت کی تین ڈامینشنز بتائی تھیں ایکس وائی اور زیڈ اور ثابت کیا تھا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ وقت کے جن لمحات میں ہو رہا ہے وہ مقرر ہے، خاصی طویل بحث کے بعدعلامہ نے یہ ثابت کیا تھا کہ وقت کے دو اقسام ہیں جن میں سے ایک ہمیشہ سے موجود ہے اور دوسرا وہ جو ہم شمار کرہے ہیں۔ وقت کی تیسری ڈائمینشن کا دراصل وجود نہیں اگر وجود ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ پہلے سے موجود ہے جبکہ ایسا ہر گز نہیں۔ وقت لمحات کا نام ہے، وہ لمحات جن میں واقعات رونما ہوں اور اس رونمائی میں پہلے سے سب کچھ موجود نہیں ورنہ انسان کا تصور محض ایک روبوٹ کا ہوگا جس کا سب کچھ پہلے سے متعین ہے وغیرہ وغیرہ۔ علامہ کے اشعار بھی اس حوالے سے موجود ہیں مثلا میری صراحی سے قطرہ قطرہ نئے حوادث ٹپک رہے ہیں ۔۔۔وغیرہ۔ علامہ کے نظریات کی تفہیم اور مزید تشفی کے لیے ان کے خطبات کا مطالعہ سب سے زیادہ ضروری اور اہم ہے۔
 
آخری تدوین:
پتا نہیں ملالہ اور ڈاکٹر عبدالسلام نے ان غاصب گوروں کے مفاد میں ایسا کیا کچھ کیا تھا جو انہیں نوبیل انعام سے نوازا گیا۔ وہ تو صرف سائنس اور تعلیم کے فروغ کی بات کرتے تھے۔

ملالہ یوسف زئی متنا زعہ ہے جب کہ عبدالسلام کے حوالے سے کوئی اعتراض نہیں۔ ملالہ کے ذریعے پاکستان کا جو امیج ساری دنیا کے آگے پیش کیا گیا ہے اس سے آپ بخوبی واقف ہوں گے۔ جس وقت آن سان سوکی کو نوبل انعام ملا اس وقت برما میں مسلمانوں کا قتلِ عام جاری تھا اور اس نے مسلمانوں کی حمایت میں یااس ظلم و بربریت کے حوالے سے ایک بھی لفظ نہیں کہا۔ میں اس کا مداح تھا لیکن اس کے اس رویے نے بہت تکلیف پہنچائی۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہاں نوبل انعام اور اقبال کی بات ہوئی اور لامحالہ ٹیگور سے مقابلے کا ذکر ہوا جو ایک قدرتی بات تھی۔
ایک بات قابل توجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اقبال اور ٹیگور میں سے کس کے فلسفہ و ادب اور تراجم وغیرہ پر پر مشرق اور مغرب میں جتنا تحقیقی و تنقیدی کام ہوا اس کا کیا تقابل ہے ۔
 
یہاں نوبل انعام اور اقبال کی بات ہوئی اور لامحالہ ٹیگور سے مقابلے کا ذکر ہوا جو ایک قدرتی بات تھی۔
ایک بات قابل توجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اقبال اور ٹیگور میں سے کس کے فلسفہ و ادب اور تراجم وغیرہ پر پر مشرق اور مغرب میں جتنا تحقیقی و تنقیدی کام ہوا اس کا کیا تقابل ہے ۔

درست کہا، اقبال پر جتنا کام ہوا ہے ٹیگور پر اگلی ایک صدی تک اس سے آدھا کام بھی نہیں ہوسکتا۔ میرے ایک استاد محترم نے بتایا تھا کہ 1990 تک اقبال پر پانچ ہزار کتب لکھی جا چکی تھیں اور ایوارڈ کی گئی ڈگریوں کی تو بات ہی کیا ہے۔
 
آئن سٹائن کے وقت کے نظریے کو علامہ اقبال نے چیلنج کیا تھا۔ آئن سٹائن نے وقت کی تین ڈامینشنز بتائی تھیں ایکس وائی اور زیڈ اور ثابت کیا تھا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ وقت کے جن لمحات میں ہو رہا ہے وہ مقرر ہے، خاصی طویل بحث کے بعدعلامہ نے یہ ثابت کیا تھا کہ وقت کے دو اقسام ہیں جن میں سے ایک ہمیشہ سے موجود ہے اور دوسرا وہ جو ہم شمار کرہے ہیں۔ وقت کی تیسری ڈائمینشن کا دراصل وجود نہیں اگر وجود ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ پہلے سے موجود ہے جبکہ ایسا ہر گز نہیں۔ وقت لمحات کا نام ہے، وہ لمحات جن میں واقعات رونما ہوں اور اس رونمائی میں پہلے سے سب کچھ موجود نہیں ورنہ انسان کا تصور محض ایک روبوٹ کا ہوگا جس کا سب کچھ پہلے سے متعین ہے وغیرہ وغیرہ۔ علامہ کے اشعار بھی اس حوالے سے موجود ہیں مثلا میری صراحی سے قطرہ قطرہ نئے حوادث ٹپک رہے ہیں ۔۔۔وغیرہ۔ علامہ کے نظریات کی تفہیم اور مزید تشفی کے لیے ان کے خطبات کا مطالعہ سب سے زیادہ ضروری اور اہم ہے۔
وقت بذاتِ خود ایک ڈیمنشن ہے جہاں تک مجھے معلوم ہے آئن سٹائن کے مطابق۔
 
وقت بذاتِ خود ایک ڈیمنشن ہے جہاں تک مجھے معلوم ہے آئن سٹائن کے مطابق۔

علامہ اقبال کے خطبات کا مطالعہ کیجیے اور اس حوالے سے بہترین رہنمائی چاہتے ہیں تو ڈاکٹر آصف اعوان صاحب سے رابطہ کیجیے ان کی کئی کتابیں اسی حوالے سے ہیں ۔ ان کا رابطہ لنک میں نے اولین جوابی پوسٹ میں مہیا کر دیا ہے ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
علامہ اقبال کے خطبات کا مطالعہ کیجیے اور اس حوالے سے بہترین رہنمائی چاہتے ہیں تو ڈاکٹر آصف اعوان صاحب سے رابطہ کیجیے ان کی کئی کتابیں اسی حوالے سے ہیں ۔ ان کا رابطہ لنک میں نے اولین جوابی پوسٹ میں مہیا کر دیا ہے ۔
بہتر ہوگا خرم صاحب، اگر آپ اقبال کے مذکورہ خطبوں کا متعلقہ حصہ یہاں نقل کر سکیں بغیر کسی شارح کی تاویلات کے تا کہ واضح ہو سکے کہ اقبال نے خود آئن سٹائن کے بارے میں کیا کہا ہے۔ اقبال کے چند ہی تو خطبے ہیں۔ اقبال نے اپنی شاعری میں، جو اقبال کی اصل فیلڈ ہے، آئن سٹائن کے بارے میں جو کہا تھا وہ اوپر آ گیا۔ اُس سے تو لگتا ہے کہ اقبال آئن سٹائن کے بہت بڑے "فین" تھے۔ اس کے نظریہ اضافیت کو حیرت انگیز کہا ہے۔ اُس کے ضمیر کو مستنیر کہا ہے، اُس کو حکیمِ نکتہ سنج کہا اور یہ کہا کہ المختصر میں اس حکیم کے مقام کے بارے میں کیا کہوں۔ دیکھتے ہیں خطبوں میں کیا کہا ہے!
 
بہتر ہوگا خرم صاحب، اگر آپ اقبال کے مذکورہ خطبوں کا متعلقہ حصہ یہاں نقل کر سکیں بغیر کسی شارح کی تاویلات کے تا کہ واضح ہو سکے کہ اقبال نے خود آئن سٹائن کے بارے میں کیا کہا ہے۔ اقبال کے چند ہی تو خطبے ہیں۔ اقبال نے اپنی شاعری میں، جو اقبال کی اصل فیلڈ ہے، آئن سٹائن کے بارے میں جو کہا تھا وہ اوپر آ گیا۔ اُس سے تو لگتا ہے کہ اقبال آئن سٹائن کے بہت بڑے "فین" تھے۔ اس کے نظریہ اضافیت کو حیرت انگیز کہا ہے۔ اُس کے ضمیر کو مستنیر کہا ہے، اُس کو حکیمِ نکتہ سنج کہا اور یہ کہا کہ المختصر میں اس حکیم کے مقام کے بارے میں کیا کہوں۔ دیکھتے ہیں خطبوں میں کیا کہا ہے!

جی انشا اللہ وقت ملا تو ضرور کروں گا بلکہ اس حوالے سے شاید ایک نئی لڑی شروع کروں اور اس میں ماہرینِ اقبالیات کو شامل کروں۔ آجکل پیپر ہو رہے ہیں اور ریسرچ ورک کی وجہ سے وقت کی کمی دامن گیر ہے۔ انٹرنیٹ بھی دفتر میں ہی میسر ہے گھر جا کر اس سہولت سے بھی محروم ہوں۔ اس لیے انشا اللہ اس حوالے سے بہت سا کام جو باقی ہے، وہ انجام دینے کی کوشش کروں گا۔
 

arifkarim

معطل
آئن سٹائن کے وقت کے نظریے کو علامہ اقبال نے چیلنج کیا تھا۔ آئن سٹائن نے وقت کی تین ڈامینشنز بتائی تھیں ایکس وائی اور زیڈ اور ثابت کیا تھا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ وقت کے جن لمحات میں ہو رہا ہے وہ مقرر ہے، خاصی طویل بحث کے بعدعلامہ نے یہ ثابت کیا تھا کہ وقت کے دو اقسام ہیں جن میں سے ایک ہمیشہ سے موجود ہے اور دوسرا وہ جو ہم شمار کرہے ہیں۔ وقت کی تیسری ڈائمینشن کا دراصل وجود نہیں اگر وجود ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ پہلے سے موجود ہے جبکہ ایسا ہر گز نہیں۔ وقت لمحات کا نام ہے، وہ لمحات جن میں واقعات رونما ہوں اور اس رونمائی میں پہلے سے سب کچھ موجود نہیں ورنہ انسان کا تصور محض ایک روبوٹ کا ہوگا جس کا سب کچھ پہلے سے متعین ہے وغیرہ وغیرہ۔ علامہ کے اشعار بھی اس حوالے سے موجود ہیں مثلا میری صراحی سے قطرہ قطرہ نئے حوادث ٹپک رہے ہیں ۔۔۔وغیرہ۔
آئن اسٹائن نے وقت کی نہیں زمان و مکان (اسپیس ٹائم) کی تین ڈائیمینشن بتائی تھیں جن میں سے چوتھی ڈائی مینشن وقت کی ہے۔ باقی جہاں تک آئن اسٹائن کے سائنسی نظریہ کا سوال ہے تو وہ لاتعداد تجربات و مشاہدات کی بنیاد پر ثابت ہو چکا ہے۔ اقبال کا نظریہ چونکہ سائنسی نہیں تھا اسلئے اسے ثابت بھی نہیں کیا جا سکتا۔
 
Top