اعلان عام!

ماوراء

محفلین
دے دو دے دو، کسی کا بھلا ہو جائے گا، تم اور لے لینا۔
اور کیسے لوں شمشاد بھائی؟ اور ایسی کوئی قابلیت ہی نہیں۔:( ویسے ایک ہو سکتا ہے۔ "محفل کی سیانی" کا تمغہ۔:cool:

ہائے ماوراء۔ کچھ دینا سیکھ لو:rolleyes:
کم ازکم یہ سوچ کے دینے کی ہمت کر لو کہ بدلے میں‌ نستعلیق فونٹ ملے گا۔ ایسا فونٹ جس کا نام بھی نستعلیق ہے :)
یہ فونٹ میں نے کیا کرنا ہے؟ میرا اس کے بغیر بھی ب۔۔۔۔ہت اچھا گزارا ہو رہا ہے۔

اپنے پاس کچھ ہو گا تو دوں گی نا۔ ایک تمغہ ہے دنیا وہ بھی چھیننا چاہتی ہے۔ :leaving:
 

شمشاد

لائبریرین
میں بھی یہی کہنا چاہ رہا تھا "محفل کی نانی اماں" کا تغمہ تمہارے لیے ہی ہو سکتا ہے۔

نوٹ : اصل لفظ " تغمہ " ہے جبکہ سب کے سب اسے " تمغہ " ہی لکھے جا رہے ہیں۔
 

غازی عثمان

محفلین
شمشاد بھائی جو تبدیل ہو گیا اسے ویسا ہی رہنے دیں۔ ایک اور پخ نہ پالیں ورنہ محسن بھائی کا مسئلہ تو سائیڈ ہوجائے گا ( پہلے جاوے گا ہوتا تھا ) نئی بحث شروع ہو جائے گی ( پہلے۔۔۔۔۔ ) ویسے ایک دھاگہ کیوں نا شروع کرلیں جس میں اردو کے سابقہ اور مستعل ( خدا کرے کہ ٹھیک الفاظ استعمال کیے ہوں ورنہ کھنچائی ہوجائے گی ( پہلے ۔۔۔۔ )۔ ) لکھے جائیں ۔۔۔۔

کیا خیال ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شمشاد بھائی جو تبدیل ہو گیا اسے ویسا ہی رہنے دیں۔ ایک اور پخ نہ پالیں ورنہ محسن بھائی کا مسئلہ تو سائیڈ ہوجائے گا ( پہلے جاوے گا ہوتا تھا ) نئی بحث شروع ہو جائے گی ( پہلے۔۔۔۔۔ ) ویسے ایک دھاگہ کیوں نا شروع کرلیں جس میں اردو کے سابقہ اور مستعل ( خدا کرے کہ ٹھیک الفاظ استعمال کیے ہوں ورنہ کھنچائی ہوجائے گی ( پہلے ۔۔۔۔ )۔ ) لکھے جائیں ۔۔۔۔

کیا خیال ہے۔


کھچائی تو نہیں بھائی، لیکن شاید آپ "متروک" اور "مستعمل" لکھنا چاہ رہے تھے۔

یہ واقعی ایک اچھی بات ہے، مشتاق احمد یوسفی نے، کہ متروک الفاظ کو استعمال کرنے کے بہت بڑے حامی ہیں، شاید کہیں لکھا ہے کہ اگر اسطرح ایک بھی متروک لفظ مستعمل ہو گیا تو انکی محنت "سوارت" ہوگی، یہاں انہوں نے "سوارت" کا ذکر کیا ہے جو "اکارت" کے مقابلے میں آتا تھا اور اب متروک ہے جبکہ اکارت مستعمل ہے۔

تمغا کے بارے میں شاید کرنل محمد خان نے بطور مزاح کے لکھا تھا کہ یہ لفظ انہیں ترکی الاصل کی بجائے پنجابی الاصل لگتا ہے کہ پنجابی میں اسے "تغما" ہی کہتے ہیں جو کہ اس لفظ کی اصلی شکل تھی۔
 

الف عین

لائبریرین
ترکی نے شک تغما تھا لیکن اردو میں یہ تمغہ بن کر ہی آیا ہے۔
اور ’سوارت‘ متروک ہے؟ یہ نئی خبر ملی۔ شمالی ہند میں تو عام طور پر بولا جاتا ہے۔ بلکہ ہندی والے بھی اسے استعمال کرتے ہیں جن کو اکارت کے معنی معلوم نہیں، وہ بھی!!! معلوم نہیں مشتاق یوسفی کو کہاں غلط فہمی ہو گئی۔ اب پاکستان میں بسنے کے بعد ان کو ایسا لگا ہو شاید۔ اور بھول گئے ہوں کہ چاکسو۔۔۔ یا ٹونک میں بھی بولا جاتا ہوگا یہ لفظ۔
 

محسن حجازی

محفلین
یہ اصل میں جو ہم فونٹ سے پہلو تہی برت رہے ہیں یہ کچھ اسی لیے کہ عوام الناس کی 'خاموش اکثریت' کو فونٹ کی ضرورت نہیں :grin: :grin:
چلیں تمغہ نہ سہی تغمہ ہی سہی۔۔۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم،
میں نے یہ تھریڈ پورا نہیں پڑھا ہے لیکن اندازہ ہوا ہے کہ محسن کچھ شغل لگا رہے ہیں۔۔ :)
جناب محسن کو ایوارڈ دینے کا فیصلہ کر دیا گیا تھا۔ ایک ایوارڈ مجھے بھی ملنا تھا۔ لیکن ملکی حالات کے باعث ان ایوارڈز کی تقریب منعقد نہیں ہو سکی۔ ;) میں کوشش کرتا ہوں کہ اس سلسلے میں جلد ہی کچھ کروں۔ ;)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ لیجیئے محسن بھائی آپ کا تمغہ تو پکا ہو گا۔ ہائی کمان سے منظوری آ گئی ہے۔ اب یہ اس پر منحصر ہے کہ نبیل بھائی کو فرصت کب ملتی ہے۔
 

محسن حجازی

محفلین
ہائی کمان کے تو خود ہاتھ خالی ہیں تمغوں سے۔۔۔۔ ہم نے جو سوموٹو ایکشن لیا تھا اس کے اثرات نظر آنے لگے ہیں عوام میں شعور پیدا ہو رہا ہے کہ زندہ رہنے کے لیے 'تغمہ' کس قدر ضروری ہے! دیگر پھر سستا حل یہی ہے کہ لوٹ لٹا لیا جائے! جو کوئی دو 'تغموں' سے زیادہ لٹکائے گھومتا نظر آئے اس سے چھین کر میرے اور نبیل بھائی جیسے تہی دامنوں کی جھولیاں بھر دی جائیں! ارے ارے؟ شمشاد بھائی آپ کدھر بھاگ رہے ہیں نہیں لیتے آپ کے 'تغمے'!
 
Top